اپنی تو یونہی ہجر میں جلتے ہوئے گزری۔۔۔ (غزل از عاطف بٹ)

عاطف بٹ

محفلین
اپنی تو یونہی ہجر میں جلتے ہوئے گزری​
جیسے کسی درویش کی چلتے ہوئے گزری​
اک بار جو خورشید نے کی دن سے بغاوت​
پھر تا بہ ابد اس کی بھی ڈھلتے ہوئے گزری​
ہاتھوں کی لکیروں میں کچھ ایسا ہی لکھا تھا​
ہاتھوں کو تمام عمر ہی ملتے ہوئے گزری​
اک لحظہ ہوا تھا میں تری یاد سے غافل​
اک عمر اسی پاداش میں جلتے ہوئے گزری​
بس حضرتِ عاطف کو یہی کچھ تھا میسر​
سو، نانِ غمِ ہجر پہ پلتے ہوئے گزری​
 

نایاب

لائبریرین
واؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤ
کیا خوب کلام ہے عاطف صاحب
لوٹ لیا پہلی ہی جھلک نے
اک بار جو خورشید نے کی دن سے بغاوت
پھر تا بہ ابد اس کی بھی ڈھلتے ہوئے گزری
 
اپنی تو یونہی ہجر میں جلتے ہوئے گزری​
جیسے کسی درویش کی چلتے ہوئے گزری​
اک بار جو خورشید نے کی دن سے بغاوت​
پھر تا بہ ابد اس کی بھی ڈھلتے ہوئے گزری​
ہاتھوں کی لکیروں میں کچھ ایسا ہی لکھا تھا​
ہاتھوں کو تمام عمر ہی ملتے ہوئے گزری​
اک لحظہ ہوا تھا میں تری یاد سے غافل​
اک عمر اسی پاداش میں جلتے ہوئے گزری​
بس حضرتِ عاطف کو یہی کچھ تھا میسر​
سو، نانِ غمِ ہجر پہ پلتے ہوئے گزری​

واہ جناب کیا بات ہے۔ بہت سی داد قبول ہو میری طرف سے۔ بہت خوب خیالات کو الفاظ میں بند کیا آپ نے۔
اک لحظہ ہوا تھا میں تری یاد سے غافل​
اک عمر اسی پاداش میں جلتے ہوئے گزری​
واہ۔ عمدہ۔​
 

الف عین

لائبریرین
خوبصورت غزل، بہت خوب۔ بس ایک معمولی سا سقم محسوس ہوا
ہاتھوں کی لکیروں میں کچھ ایسا ہی لکھا تھا
ہاتھوں کو تمام عمر ہی ملتے ہوئے گزری
تمام عمر‘ میں ع کا الف کی طرح وصال ہو رہا ہے۔​
 

عاطف بٹ

محفلین
خوبصورت غزل، بہت خوب۔ بس ایک معمولی سا سقم محسوس ہوا
ہاتھوں کی لکیروں میں کچھ ایسا ہی لکھا تھا
ہاتھوں کو تمام عمر ہی ملتے ہوئے گزری
تمام عمر‘ میں ع کا الف کی طرح وصال ہو رہا ہے۔​
سر، بہت نوازش۔ آپ کی راہنمائی حاصل رہی تو انشاءاللہ مستقبل میں ایسے اسقام پر قابو پانے کے قابل بھی ہوجاؤں گا۔
 

اسد قریشی

محفلین
ہاتھوں کی لکیروں میں کچھ ایسا ہی لکھا تھا
ہاتھوں کو تمام عمر ہی ملتے ہوئے گزری

اک لحظہ ہوا تھا میں تری یاد سے غافل
اک عمر اسی پاداش میں جلتے ہوئے گزری
واہ عاطف صاحب، بہت عمدہ کلام ہے داد قبول کیجئے.
 

باباجی

محفلین
اپنی تو یونہی ہجر میں جلتے ہوئے گزری
جیسے کسی درویش کی چلتے ہوئے گزری

واہ بہت خوب حضرت پہلے شعر سے ہی جکڑ لیا ہم کو
 

عاطف بٹ

محفلین
ہاتھوں کی لکیروں میں کچھ ایسا ہی لکھا تھا
ہاتھوں کو تمام عمر ہی ملتے ہوئے گزری

اک لحظہ ہوا تھا میں تری یاد سے غافل
اک عمر اسی پاداش میں جلتے ہوئے گزری

واہ عاطف صاحب، بہت عمدہ کلام ہے داد قبول کیجئے.
بہت بہت شکریہ، قریشی صاحب۔
 

فاتح

لائبریرین
واہ واہ کیا خوبصورت غزل ہے۔ مبارک باد
ع کے وصال کی جانب اشارا کرنا چاہ رہا تھا لیکن اعجاز صاحب پہلے ہی اس کی نشان دہی کر چکے۔
 
Top