اپنی تو یونہی ہجر میں جلتے ہوئے گزری۔۔۔ (غزل از عاطف بٹ)

عاطف بٹ

محفلین
واہ واہ کیا خوبصورت غزل ہے۔ مبارک باد
ع کے وصال کی جانب اشارا کرنا چاہ رہا تھا لیکن اعجاز صاحب پہلے ہی اس کی نشان دہی کر چکے۔
بہت نوازش فاتح بھائی۔ اب یہاں آگیا ہوں تو انشاءاللہ آپ لوگوں سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا!
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اپنی تو یونہی ہجر میں جلتے ہوئے گزری​
جیسے کسی درویش کی چلتے ہوئے گزری​
اک بار جو خورشید نے کی دن سے بغاوت​
پھر تا بہ ابد اس کی بھی ڈھلتے ہوئے گزری​
ہاتھوں کی لکیروں میں کچھ ایسا ہی لکھا تھا​
ہاتھوں کو تمام عمر ہی ملتے ہوئے گزری​
اک لحظہ ہوا تھا میں تری یاد سے غافل​
اک عمر اسی پاداش میں جلتے ہوئے گزری​
بس حضرتِ عاطف کو یہی کچھ تھا میسر​
سو، نانِ غمِ ہجر پہ پلتے ہوئے گزری​


میری زبان میں تھی اس لئے سمجھ میں آگئی ہے لالہ ، میری طرف سے شاباش :rockon:
 
Top