اپنی آنکھوں کے سمندر میں اُتر جانے دے

ظفری

لائبریرین
اپنی آنکھوں کے سمندر میں اُتر جانے دے
تیرا مجرم ہوں مجھے ڈوب کے مرجانے دے

اے نئے دوست میں سمجھوں گا تجھے بھی اپنا
پہلے ماضی کا کوئی زخم تو بھر جانے دے

آگ دنیا کی لگائی ہوئی بجھ جائے گی
کوئی آنسو میرے دامن پہ بکھر جانے دے

زخم کتنے تیری چاہت سے ملے ہیں مجھ کو
سوچتا ہوں کہ کہوں تجھ سے مگر جانے دے​
 

زینب

محفلین
زخم کتنے تیری چاہت سے ملے ہیں مجھ کو
سوچتا ہوں کہ کہوں تجھ سے مگر جانے دے


زبردست۔۔۔۔۔۔۔
 

فاتح

لائبریرین
بہت خوب ظفری بھائی! یہ غزل جگجیت کی گائی ہوئی میری چند پسندیدہ غزلوں میں سے ایک ہے۔:) جب نئی نئی سنی تھی تو ایک عرصے تک شاعر کا نام ہی تلاش کرتا رہا تھا جو آخر کار مل ہی گیا۔

[ame]http://www.divshare.com/download/1979748-075[/ame]
گلوکار: جگجیت سنگھ
شاعر: نذیر باقری
 

محمد وارث

لائبریرین
زخم کتنے تیری چاہت سے ملے ہیں مجھ کو
سوچتا ہوں کہ کہوں تجھ سے مگر جانے دے

بہت خوب ظفری بھائی، زبردست
 

محسن حجازی

محفلین
کسی نے وہ غزل سنی ہے۔۔۔

غم بڑھے آتے ہیں قاتل کی نگاہوں کی طرح
تم چھپا لو مجھے اے دوست گناہوں کی طرح۔۔۔۔
 

ظفری

لائبریرین
بہت بہت شکریہ فاتح بھائی کہ آپ نے غزل کے ساتھ آڈیو کا بھی اضافہ کردیا ۔۔۔ لطف دوبالا ہوگیا ہے ۔ :)

اور ہاں شاعرکا نام لکھنے پر بھی شکریہ کہ مجھے ابھی تک نہیں معلوم تھا کہ اس غزل کا تخلیق کار کون ہے ۔
 
Top