اٹھے نہ جبیں اپنی بس یہ ہی دعا کرنا ۔اُم عبد منیب

ام اویس

محفلین
اٹھے نہ جبیں اپنی بس یہ ہی دعا کرنا

جب ان کی مساجد میں تُو سجدے ادا کرنا


دربار رسالت میں جب جانا مقدر ہو

نیچی تُو نظر رکھنا اُونچی نہ صدا کرنا


قرآں کی تلاوت کو ہونٹوں پہ سجا لینا

ہر حزن و مصیبت سے دل اپنا رِہا کرنا


جِس حد پہ لگا دیں ہیں باڑیں مرے ہادی نے

اے رخشِ عمل میرے اُس حد پہ رکا کرنا


اقرارِ اَلَسْتُ کو ہر دل میں اتاراہے

سکھلایا انہوں نے ہی وعدوں کو وفا کرنا


صِرف ان کا مدینہ ہی تسکین کا مَخزَن ہے

یثرب نہ اسے کہنا ایسی نہ خطا کرنا


وہ رَحمت عالم ہیں شفقت ہے مزاج اُن کا

مسکینوں یتیموں کو دَھکے نہ دیا کرنا


تصدیق رسالت میں جو لفظ مرتب ہوں

ان لفظوں میں تُو روشن فانوسِ حرا کرنا


تذکار نبوت سے آنسو جو چھلک اٹھیں

اُن ہی کی رفاقت میں ہر نعت لکھا کرنا


تڑپائیں تجھے یادیں جب ربّ کے مبشر کی

تو تازہ تصور میں اعلانِ صفا کرنا


ان جاگتی آنکھوں میں بستا ہے جمال ان کا

ان آنکھوں کو ربّ میرے دید ان کی عطا کرنا

صلی الله علیہ وسلم ۔۔۔​
 
مدیر کی آخری تدوین:

عینی مروت

محفلین
سبحان اللہ۔۔۔۔۔ماشاءاللہ
اقرارِ اَلَسَسْتُ کو ہر دل میں اتارا ہے

سکھلایا انہوں نے ہی وعدوں کو وفا کرنا
مصرع اول میں لفظ" الست" غلطی سے السست لکھا گیا۔۔ غور فرمائیں

اللہ آپ کو جزائے خیر دے اتنی پیاری نعت شیئر کرنے کے لیے۔۔ :)
 
Top