جاسمن

لائبریرین
IMG-20210423-WA0003.jpg
 

جاسمن

لائبریرین
اللہ تعالیٰ محترم سلیم بٹ صاحب کو صحتِ کاملہ و عاجلہ عطا فرمائے۔ چلتے ہاتھ پاؤں رکھے۔ کسی کا محتاج نہ کرے۔ ایمان پہ خاتمی کرے۔ آسانیوں والی، خوشیوں والی زندگی دے۔ آمین!
ثم آمین!
 

جاسمن

لائبریرین
فیصل آباد کے گاؤں کی خوبصورت روایت
یتیم بچوں کی عید خریداری
‏نواحی گاؤں ڈھیسیاں کا یہ دل موہ لینے والا منظر ہے ۔ یہاں کے نوجوان رقم جمع کرکے علاقے بھر کے یتیم بچوں کو عید کی خریداری کے لیے لے جاتے ہیں ۔ ان بچوں کو انکی پسند کے جوتے کپڑے خرید کر دئیے جاتے ہیں ۔ کتنا خوبصورت احساس ہوتا ہے، ایک بچے کے لئے خود جانا اور پسند کا جوتا خریدنا.
‏یہ ایک گاؤں کی روایت ہے ۔ آپ بھی اپنے علاقے میں اپنا سکتے ہیں ۔ اپنے بچوں کے ساتھ ساتھ ایک ایک یتیم کی عید خریداری ۔
‏ڈھونڈیں گے تو بہت سے یتیم ملیں گے ۔ جنہیں عید پر یوں نئے کپڑے اور جوتے نصیب نہیں ہوتے ۔ ‏ان نوجوانوں کو سلام اور ہمارے لئے ایک سبق ۔
IMG-20230412-110105.jpg

‏⁧‫
 

جاسمن

لائبریرین
IMG-20230513-212434.jpg

گمشدہ اونٹ ملنے کی خوشی کس قدر ہوتی ہے، یہ کوئی اونٹ بان سے پوچھے۔ :):):)
 
آخری تدوین:
اللہ جنت نصیب کرے نانی اماں مرحومہ کو، ان کی سنائی ایک کہانی یاد آ گئی جو وہ مدتوں پہلے کبھی ہمارے بچپن میں سنایا کرتی تھیں (ان کو فوت ہوئے بھی تیس پینتیس سال ہو گئے)، کہانی سیالکوٹ کی "مذمت" میں ہوتی تھی کہ پنجاب کے کسی دور دراز کے علاقے سے ایک ہندو نے اپنے ماں باپ کو اسی طرح دو پلڑوں میں اٹھایا اور عزم کیا کہ انہیں کشمیر میں کسی مندر کی زیارت کروائے گا (سیالکوٹ کو گیٹ وے ٹو کشمیر کہا جاتا ہے)۔ اس نے ہفتوں تک اسی طرح اپنے بوڑھے ماں باپ کو اٹھا کر پا پیادہ سفر کیا لیکن جب کشمیر کے قریب پہنچا تو انہیں پٹخ دیا اور کہا کہ اب مجھ سے نہیں اٹھایا جاتا۔ اس کے والد نے پوچھا بیٹا یہ کونسی جگہ ہے تو اُس نے کہا سیالکوٹ۔ والد بولا کہ بیٹا تیرا کوئی قصور نہیں، یہ جگہ ہی ایسی ہے! :)
بعض ملازمتوں کے لیے نفسیاتی ٹیسٹ لیا جاتا ہے۔ اس ٹیسٹ میں اس طرح کا سوال بھی ہوتا ہے کہ دی گئی تصویر پر کہانی لکھیں۔ میں سوچ رہاہوں کہ اس تصویر پر دو کہانیاں لکھی ہوئی ہیں ۔ نفسیات کےماہر کہانی لکھنے والوں کا نفسیاتی تجزیہ کریں تو وہ کیا ہوگا؟
 

محمداحمد

لائبریرین
گمشدہ اونٹ ملنے کی خوشی کا قدر ہوتی ہے، یہ کوئی اونٹ بان سے پوچھے۔ :):):)

اس سلسلے میں ایک بڑی پیاری حدیث ہے۔ دیکھیے ذرا:

بندے کی توبہ اور اللہ کی خوشی

جریر نے اعمش سے، انہوں نے عمارہ بن عمیر سے اور انہوں نے حارث بن سُوید سے روایت کی ، انہوں نے کہا : میں حضرت عبداللہ ( بن مسعود رضی اللہ عنہ ) کے ہاں حاضر ہوا ، اس وقت وہ بیمار تھے ، انہوں نے ہمیں دو حدیثیں بیان کیں ، ایک حدیث اپنی طرف سے اور ایک حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرماتے تھے : اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندے کی توبہ پر اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا وہ آدمی ( خوش ہوتا ہے ) جو ہلاکت خیز سنسان اور بے آب و گیاہ میدان میں ہو ، اس کے ساتھ اس کی سواری ہو ، اس ( سواری ) پر اس کا کھانا اور پانی لدا ہوا ہو ، وہ ( تھکا ہارا کچھ دیر کے لئے ) سو جائے اور جب جاگے تو سواری جا چکی ہو ۔ وہ ڈھونڈتا رہے یہاں تک کہ اسے شدید پیاس لگ جائے ، پھر وہ کہے : میں جہاں پر تھا ، اسی جگہ واپس جاتا ہوں اور سو جاتا ہوں ، یہاں تک کہ ( اس نیند کے عالم میں ) مجھے موت آ جائے ۔ وہ اپنی کلائی پر سر رکھ کر مرنے کے لیے لیٹ جائے اور ( اچانک ) اس کی آنکھ کھلے تو اس کی وہ سواری جس پر اس کا زادراہ کھانا اور پانی تھا اس کے پاس کھڑی ہو ۔ تو اللہ اپنے مومن بندے کی توبہ پر اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا یہ آدمی اپنی سواری اور زادراہ سے خوش ہوتا ہے ۔
صحیح مسلم حدیث #6955
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بائیک پر اس طرح سے کسی ایسی لمبی یا چوڑی چیز کو اٹھا کر بیٹھنا خطرے سے خالی نہیں۔ جس قدر بائیک کی رفتار بڑھے گی ہوا کے دباؤ سے اس چیز کو اٹھائے رکھنا بہت دشوار ہوتا جائے گا۔ اور اگر کم رفتار سے چلایا جائے، پہنچتے پہنچتے اس خاتون کے بازو تو شل ہو ہی جائیں گے۔
یہاں پر بائیک والے کو خاتون کا احساس کرتے ہوئے اس دروازے کو کسی رکشے یا ریڑھی پر اپنی مطلوبہ جگہ پر بھجوانا چاہیے تھا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بائیک پر اس طرح سے کسی ایسی لمبی یا چوڑی چیز کو اٹھا کر بیٹھنا خطرے سے خالی نہیں۔ جس قدر بائیک کی رفتار بڑھے گی ہوا کے دباؤ سے اس چیز کو اٹھائے رکھنا بہت دشوار ہوتا جائے گا۔ اور اگر کم رفتار سے چلایا جائے، پہنچتے پہنچتے اس خاتون کے بازو تو شل ہو ہی جائیں گے۔
یہاں پر بائیک والے کو خاتون کا احساس کرتے ہوئے اس دروازے کو کسی رکشے یا ریڑھی پر اپنی مطلوبہ جگہ پر بھجوانا چاہیے تھا۔
بہت اچھی بات کی۔آپ نے۔

کچھ خواتین کو بھی اللہ تعالیٰ مردوں جیسی ہمت اور طاقت دیتا ہے۔ یہ انہی میں سے لگ رہی ہیں ورنہ یہ آسان کام نہیں ہے۔

پھر یہ کہ محدود وسائل بھی انسان کو ایسے کام کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں کہ جن کا بندہ عام طور پر تصور بھی نہیں کر سکتا۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بہت اچھی بات کی۔آپ نے۔

کچھ خواتین کو بھی اللہ تعالیٰ مردوں جیسی ہمت اور طاقت دیتا ہے۔ یہ انہی میں سے لگ رہی ہیں ورنہ یہ آسان کام نہیں ہے۔

پھر یہ کہ محدود وسائل بھی انسان کو ایسے کام کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں کہ جن کا بندہ عام طور پر تصور بھی نہیں کر سکتا۔
میں دراصل ایک مرتبہ ایسا کام کرتے ہوئے گر چکا ہوں اسی لیے مجھے یہاں بچت سے زیادہ احتیاط کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔
 

جاسمن

لائبریرین
بچت ایک اور چیز ہے اور وسائل نہ ہونا دوسری چیز۔ اس طرح کے اقدامات مجبوریوں میں ہی اٹھائے جاتے ہیں۔ خواتین موٹر سائیکل پہ بچوں کو لے کے بہت مشکل سے بیٹھتی ہیں۔ بچوں کو سنبھالنا بہت مشکل ہے خاص کر سردیوں میں۔ لیکن مجبوری۔
یہ مجبوری انسان سے بہت کچھ، بہت کچھ کراتی ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
بائیک پر اس طرح سے کسی ایسی لمبی یا چوڑی چیز کو اٹھا کر بیٹھنا خطرے سے خالی نہیں۔ جس قدر بائیک کی رفتار بڑھے گی ہوا کے دباؤ سے اس چیز کو اٹھائے رکھنا بہت دشوار ہوتا جائے گا۔ اور اگر کم رفتار سے چلایا جائے، پہنچتے پہنچتے اس خاتون کے بازو تو شل ہو ہی جائیں گے۔
یہاں پر بائیک والے کو خاتون کا احساس کرتے ہوئے اس دروازے کو کسی رکشے یا ریڑھی پر اپنی مطلوبہ جگہ پر بھجوانا چاہیے تھا۔
میں دراصل ایک مرتبہ ایسا کام کرتے ہوئے گر چکا ہوں اسی لیے مجھے یہاں بچت سے زیادہ احتیاط کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔
آپ کی بات بالکل درست ہے۔ عام طور پر لوگ کچھ رقم بچانے کے لیے بڑے سابڑا رسک لینے پر تیار ہو جاتے ہیں۔ ہماری سڑکوں پر اس طرح کے مناظر ایک عام سی بات ہے۔ یہ تو چلیں کوئی گھر والے لگ رہے ہیں لیکن کمرشل کام کرنے والے، دکاندار حضرات بھی اکثر ایسی حرکتیں کرتے ہیں۔ بھاری بھر کم، لوہے، لکڑی، شیشے کی چیزیں موٹر سائیکلوں پر اٹھائے پھرتے ہیں اور اپنے ساتھ دوسروں کو بھی خطرات میں ڈالتے ہیں۔ ان کی وسائل کی بھی بظاہر کوئی مجبوری نہیں ہوتی!
 

جاسمن

لائبریرین
ماشاللہ خوبصورت عمل
مجید فیملی کی جانب سے علاقے کے
600 نئے مسلمان ہونے والےخواتین و حضرات کے لیے ڈیرہ چوہدری عبدالمجید ہیڈراجکاں میں ڈنر کا اہتمام
اس موقع پر نو مسلم خاندانوں کے بچوں کی دینی اور دنیاوی تعلیم کے معاونت کے لیے پیکج بھی تقسیم کیا گیا
چوہدری محمود مجید چوہدری سعود مجید چوہدری سعد مسعود اور معززین علاقہ بھی اس موقع پر بڑی تعداد میں موجود تھے
اللّٰہ کریم چوہدری مجید فیملی کی اس کاوش کو قبول فرمائے ان کے رزق و عزت دنیا اور آخرت میں برکتیں عطا فرماے اور
دین اسلام کو پھیلانے اور عام کرنے کی ہر مسلمان کو توفیق عطا فرمائے .
آمین
IMG-20230619-162802.jpg
 
Top