اُس کے گھر کا پتہ تبدیل بھی ہو سکتا ہے۔ جواز جعفری

شیزان

لائبریرین
اُس کے گھر کا پتہ تبدیل بھی ہو سکتا ہے​
دو قدم فاصلہ، دو میل بھی ہو سکتا ہے​
روک رکھا ہے جو آنسو پشِ مژگاں ہم نے​
وہ اگر چاہیں تو ترسِیل بھی ہو سکتا ہے​
فاختاؤں کے تعاقب میں یہاں آ تو گئے​
یہ نگر شہرِابابیل بھی ہو سکتا ہے​
شدتِ کار کے موسم میں معآ تیرا ورُود​
شہر میں باعثِ تعطیل بھی ہو سکتا ہے​
فیصلہ شہرِ محبت سے چلے جانے کا​
آخری وقت میں تبدیل بھی ہو سکتا ہے​
اِس قدر شاد نہ ہو اتنی پذیرائی سے​
تیرے ماں جایوں میں قابیل بھی ہو سکتا ہے​
جواز جعفری
 
Top