جواز جعفری

  1. شیزان

    خواب کو گھول کے اشکوں میں بنائی ہوئی ہے۔ جواز جعفری

    خواب کو گھول کے اشکوں میں بنائی ہوئی ہے ایک تصویر جو آنکھوں میں سجائی ہوئی ہے مہکی مہکی ہوئی آتی ہے سرِ شام ہوا تازہ تازہ کہیں پھولوں کی چُنائی ہوئی ہے مجھ سے کترا کے گزر قافلۂ رنگ و بہار! کہ جُنوں خیزی مری، رنگ پہ آئی ہوئی ہے اِس لیے آنکھ بھر آئی ہے کہ مجھ کو یہ کتھا میرے بچپن میں مری ماں...
  2. شیزان

    فلک پہ گونج رہی ہے مری صدا، کوئی ہے؟ جواز جعفری

    فلک پہ گونج رہی ہے مری صدا، کوئی ہے؟ مرے علاوہ بھی اِس دہر میں بتا کوئی ہے؟ ترے ابد کے مضافات سے گزرتا ہُوا یہیں کہیں مری دُنیا میں راستہ کوئی ہے بغیر اُس کے مری راکھ بُجھنے لگتی ہے کُھلا کہ میرا بھی سُورج سے واسطہ کوئی ہے سماعتوں پہ کب اُترے گا اُس کی چاپ کا رِزق میں کیوں جہاں میں اکیلا...
  3. شیزان

    مری موجودگی کی خاک پر بنیاد کیا ہے؟ جواز جعفری

    مری موجودگی کی خاک پر بُنیاد کیا ہے؟ کہ مجھ سے پیشتر کیا کچھ تھا، میرے بعد کیا ہے؟ میں اپنے خاکداں میں قید ہوں اور سوچتا ہوں بجُز میرے کوئی دُنیا کہیں آباد کیا ہے خلا کے بحر میں کب سے زمیں محوِ سفر ہے؟ طلسمِ خاک و آتش کیا ہے، ابر و باد کیا ہے؟ میں اِس مٹی سے پہلے بھی کہیں بویا گیا تھا نہیں...
  4. شیزان

    اُس کے گھر کا پتہ تبدیل بھی ہو سکتا ہے۔ جواز جعفری

    اُس کے گھر کا پتہ تبدیل بھی ہو سکتا ہے دو قدم فاصلہ، دو میل بھی ہو سکتا ہے روک رکھا ہے جو آنسو پشِ مژگاں ہم نے وہ اگر چاہیں تو ترسِیل بھی ہو سکتا ہے فاختاؤں کے تعاقب میں یہاں آ تو گئے یہ نگر شہرِابابیل بھی ہو سکتا ہے شدتِ کار کے موسم میں معآ تیرا ورُود شہر میں باعثِ تعطیل بھی ہو سکتا ہے...
  5. شیزان

    ترے پہلو میں لے آئی بچھڑ جانے کی خواہش۔ جواز جعفری

    ترے پہلو میں لے آئی بچھڑ جانے کی خواہش کہ گل کو شاخ تک لاتی ہے جھڑ جانے کی خواہش تمہیں بسنے نہیں دیتا ہے بربادی کا دھڑکا ہمیں آباد رکھتی ہے اُجڑ جانے کی خواہش خلا میں جو ستاروں کے غبارے اڑ رہے ہیں انہیں پھیلائے رکھتی ہے سُکڑ جانے کی خواہش کہاں تک دیکھتے ہیں، آسماں کی وسعتوں میں اڑاتی...
Top