محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
گوگل اور فیس بک نے جن خواتین کو گھر بیٹھے شاعرہ بنا دیا ہے ان کی پوسٹ پڑھنے لائق ہوتی ہے۔
ایک محترمہ نے شعر لکھا
"کاش میں آسمان بن جاؤں...
اور کاش تم پرندے بن کر میری طرف اڑتے ہوئے فوراً چلے آؤ".
نیچے واہ واہ کی لائن لگ گئی. ایک صاحب نے فرطِ جذبات سے مغلوب ہو کر لکھا "بانو قدسیہ کے بعد آپ ہی عظیم شاعرہ ہیں"۔ ایک اور فین کا تبصرہ تھا "سویٹ آپی! آپ کے اشعار بھی آپ ہی کی طرح خوبصورت ہیں اور اِن میں کہیں کہیں میر تقی میر کا رنگ جھلکتا ہے لڑکیوں کو پتا ہوتا ہے کہ کس بات پہ ٹولیاں بھاگتی ہوئی آئیں گی. لہٰذا یہ کبھی کبھار الجھا ہوا سٹیٹس بھی اپ ڈیٹ کر دیتی ہیں مثلاً "بریک اپ". اب اس لفظ میں ایک ہزار جہان معانی پوشیدہ ہوتے ہیں لہٰذا لگ بھگ ایک ہزار ہی کمنٹس آ جاتے ہیں. جن میں زیادہ تر تسلی دیتے نظر آتے ہیں کہ دُکھ کی ان اتھاہ گہرائیوں میں وہ اپنی آپی کے ساتھ ہیں!!
ایسی لڑکیاں عموماً صرف مردوں میں ہی پاپولر ہوتی ہیں ورنہ حرام ہے جو ان کی فرینڈ لسٹ میں کوئی تصویر والی لڑکی بھی نظر آئے۔ بظاہر یہ بہت دین دار بنتی ہیں، اقوال زریں لگاتی ہیں، اچھی اچھی باتیں کرتی ہیں، انہیں ہر روز اپنی وال پر گڈ مارننگ اور گڈ نائٹ کا ڈیزائن لگانے کا بھی شوق ہوتا ہے، عموماً ایسی لڑکیاں گوگل سے اداس لڑکیوں اور تتلیوں کی تصویریں کاپی کرکے پھیلانا صدقہ جاریہ سمجھتی ہیں۔ یہ اکثر اپنے مہندی لگے، چوڑیوں والے ہاتھ کی تصویر بھی لگاتی ہیں حالانکہ تصویر کی ریزولوشن بتا رہی ہوتی ہے کہ یہ کسی نہایت اچھے کیمرے سے کھینچی گئی ہے جو بہرحال ساڑھے تین ہزار والے موبائل کا نہیں ہو سکتا۔ یہ جو بھی سٹیٹس اپ ڈیٹ کرتی ہیں اس میں اُردو کی ایسی ایسی شاندار غلطیاں کرتی ہیں کہ فوراً ہی ان کی لیاقت ظاہر ہو جاتی ہے۔
ایک بی بی نے لکھا "یہ شعر آج بھی میری ڈائری میں لکھا ہوا ہے کہ...
"بیچھڑا کچھ اس ادہ سے کے رُتھ ہی بدل گئی
ایک شاخص سارے شہر کو ویرآن کر گیا"
نیچے کسی دل جلے نے لکھ دیا، اچھا ہی ہوا کہ بچھڑ گیا ورنہ اس نے آپکی اردو پڑھ کے خودکشی کر لینی تھی۔ فوراً آپی کے ایک ہمدرد نے غصے سے لکھا "سوئیٹ آپی حکم کریں تو اس گستاخ کو مزا چکھا دوں؟
آپی نے متانت کا عظیم مظاہرہ کرتے ہوئے فوراً لکھا "نہیں پیارے بھائی! ایسے ان پڑھ اور جاہلوں کے منہ لگنا مناسب نہیں۔۔۔!!!
انٹرنیٹ سے انتخاب
ایک محترمہ نے شعر لکھا
"کاش میں آسمان بن جاؤں...
اور کاش تم پرندے بن کر میری طرف اڑتے ہوئے فوراً چلے آؤ".
نیچے واہ واہ کی لائن لگ گئی. ایک صاحب نے فرطِ جذبات سے مغلوب ہو کر لکھا "بانو قدسیہ کے بعد آپ ہی عظیم شاعرہ ہیں"۔ ایک اور فین کا تبصرہ تھا "سویٹ آپی! آپ کے اشعار بھی آپ ہی کی طرح خوبصورت ہیں اور اِن میں کہیں کہیں میر تقی میر کا رنگ جھلکتا ہے لڑکیوں کو پتا ہوتا ہے کہ کس بات پہ ٹولیاں بھاگتی ہوئی آئیں گی. لہٰذا یہ کبھی کبھار الجھا ہوا سٹیٹس بھی اپ ڈیٹ کر دیتی ہیں مثلاً "بریک اپ". اب اس لفظ میں ایک ہزار جہان معانی پوشیدہ ہوتے ہیں لہٰذا لگ بھگ ایک ہزار ہی کمنٹس آ جاتے ہیں. جن میں زیادہ تر تسلی دیتے نظر آتے ہیں کہ دُکھ کی ان اتھاہ گہرائیوں میں وہ اپنی آپی کے ساتھ ہیں!!
ایسی لڑکیاں عموماً صرف مردوں میں ہی پاپولر ہوتی ہیں ورنہ حرام ہے جو ان کی فرینڈ لسٹ میں کوئی تصویر والی لڑکی بھی نظر آئے۔ بظاہر یہ بہت دین دار بنتی ہیں، اقوال زریں لگاتی ہیں، اچھی اچھی باتیں کرتی ہیں، انہیں ہر روز اپنی وال پر گڈ مارننگ اور گڈ نائٹ کا ڈیزائن لگانے کا بھی شوق ہوتا ہے، عموماً ایسی لڑکیاں گوگل سے اداس لڑکیوں اور تتلیوں کی تصویریں کاپی کرکے پھیلانا صدقہ جاریہ سمجھتی ہیں۔ یہ اکثر اپنے مہندی لگے، چوڑیوں والے ہاتھ کی تصویر بھی لگاتی ہیں حالانکہ تصویر کی ریزولوشن بتا رہی ہوتی ہے کہ یہ کسی نہایت اچھے کیمرے سے کھینچی گئی ہے جو بہرحال ساڑھے تین ہزار والے موبائل کا نہیں ہو سکتا۔ یہ جو بھی سٹیٹس اپ ڈیٹ کرتی ہیں اس میں اُردو کی ایسی ایسی شاندار غلطیاں کرتی ہیں کہ فوراً ہی ان کی لیاقت ظاہر ہو جاتی ہے۔
ایک بی بی نے لکھا "یہ شعر آج بھی میری ڈائری میں لکھا ہوا ہے کہ...
"بیچھڑا کچھ اس ادہ سے کے رُتھ ہی بدل گئی
ایک شاخص سارے شہر کو ویرآن کر گیا"
نیچے کسی دل جلے نے لکھ دیا، اچھا ہی ہوا کہ بچھڑ گیا ورنہ اس نے آپکی اردو پڑھ کے خودکشی کر لینی تھی۔ فوراً آپی کے ایک ہمدرد نے غصے سے لکھا "سوئیٹ آپی حکم کریں تو اس گستاخ کو مزا چکھا دوں؟
آپی نے متانت کا عظیم مظاہرہ کرتے ہوئے فوراً لکھا "نہیں پیارے بھائی! ایسے ان پڑھ اور جاہلوں کے منہ لگنا مناسب نہیں۔۔۔!!!
انٹرنیٹ سے انتخاب