انصار برنی ، بھارت سے ڈیپورٹ !

ظفری

لائبریرین
جیو پر ابھی خبر سنی :
انصار برنی کو بھارت سے ڈیپورٹ کر دیا گیا ۔

ایک اطلاع کے مطابق ان کو پاکستانی قیدیوں کی اموات اور ان کو بلا جواز قید رکھنے پر عدالتی کاروائی کرنے کے اقدام پر بے دخل کیا گیا ہے :

جبکہ بھارتی حکام کے مطابق ان کی بے دخلی پاکستانی حکومت کے دباؤ پر کی گئی ۔ ؟

بہرحال صحیح حقائق سامنے آنے کا انتظار ہے ۔ :confused:
 

سجادعلی

محفلین
یوں تو ہوتا ہے

بھارتی امیگریشن حکام نے پاکستان کے سابق وفاقی وزیر انصار برنی کو دِلی پہنچتے ہی ملک بدر کر دیا۔
انصار برنی لندن سے امارات ائیر لائنز کی ایک پرواز سے دبئی کے راستے دِلی پہنچے تھے۔

انصار برنی کے بھائی صارم برنی کا کہنا ہے کہ انہیں ابھی تک اس بات کا علم نہیں ہے کہ ان کے بھائی کو کس بنیاد پر ملک بدر کیا گیا ہے۔

صارم برنی کے مطابق بھارت سے ملک بدری کے بعد انصار برنی پہلے دبئی پہنچے اور اب وہاں سے ایک اور پرواز پر لندن کے لیے روانہ ہو چکے ہیں۔

قیدیوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والے تنظیم انصار برنی ٹرسٹ کے سربراہ اور محمد میاں سومرو کی عبوری حکومت میں انسانی حقوق کا قلمدان سنبھالنے والے سابق وفاقی وزیر اس وقت پاکستان اور انڈیا میں میڈیا کی خصوصی توجہ کا مرکز بنے جب ان کی کوششوں سے پینتیس سال سے پاکستانی جیلوں میں قید بھارتی قیدی کشمیر سنگھ کو رہائی نصیب ہوئی۔ انصار برنی سزائے پانے والے ایک اور بھارتی قیدی سربجیت سنگھ کی پاکستانی جیل سے رہائی کے لیے بھی کوششیں کر رہے تھے۔

انصار برنی کی دِلی آمد کے مقصد کے بارے میں متضاد اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

بعض اطلاعات کے مطابق ان کی دِلی آمد کا مقصد جامع مسجد یونائیٹڈ فورم کے زیر اہتمام ہونے والی بین الاقوامی دہشت گردی پر ہونے والی ایک دو روزہ کانفرنس میں شرکت تھا۔

جامع مسجد یونائیٹڈ فورم کے کوآرڈینیٹر احسن شمسی نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ انصار برنی کو لینے دِلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ائیر پورٹ گئے تھے، لیکن انصار برنی کو ائیر پورٹ سے باہر نہیں آنے دیا گیا اور وہیں سے ایک اور فلائیٹ پر دبئی روانہ کر دیا گیا۔

دوسری طرف ان کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ بھارتی جیلوں میں قید پاکستانی قیدیوں کی رہائی کی کوششوں کے سلسلے میں وہاں گئے تھے۔

یاد رہے کہ انصار برنی اپریل میں بھی انڈیا کا دورہ کر چکے ہیں۔ اس دورے کے دوران ان کی بھارتی وزیر داخلہ شیوراج پاٹل اور بھارتی سیکریٹری خارجہ شیو شنکر مینن سے ملاقات ہوئی تھی۔
(یہ رپورٹ بی بی سی کی 31 مئی کی اشاعت سے لی گئ)
 

شمشاد

لائبریرین
تو انہیں کون سا کوئی اثر ہونا ہے۔ بندہ ڈھیٹ ہونا چاہیے، شرم تو ان کے لیے آنی جانی چیز ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
۔ہت اعلی۔ جو سرکاری گاڑیوں میں جاسوس فرار کرواتا رہا اس کے ساتھ یہ سلوک؟

انصار برنی کا اپنا کردار اتنا مشکوک ہو چکا ہے کہ کیا کہا جاسکتا ہے ۔ ۔

کیا آپ لوگ ان کے بارے مزید کچھ معلومات دے سکتے ہیں؟
 

چاند بابو

محفلین
جی موصوف وہی ہیں‌ جنہوں نے اپنی چند دن کی وزارت میں بیسیوں پاکستانی باشندوں کے قتل میں ملوث کشمیر سنگھ نامی بھارتی جاسوس کو رہا کروا کے ایک ہیرو کی صورت میں بھارت روانہ کر چکے ہیں اور اس اقدام کے چند دن بعد ہی بھارت کی طرف سے ہمارے ایک قیدی کی لاش اس صورت میں موصول ہوئی کہ اس کی میت کی بھی بری طرح بے حرمتی کی جا چکی تھی اور اس کے اندرونی اعضاء میں سے کوئی ایساعضو برآمد نہیں ہو سکا تھا جس کی مدد سے ان کی موت کا سبب جاننے میں مل سکتی۔
اسی پر اکتفا نہیں کیا گیا پھر نئے سرے سے موصوف سربجیت سنگھ کی رہائی کی کوششوں میں لگ گئے اسی دوران ان کی وزارت چلی گئی ورنہ شاید یہ بھی کشمیر سنگھ کی طرح ایک ہیرو کی حیثیت سے اپنے ملک سدھار جاتا۔
موصوف انسانی ہمدردی کی ایک تنظیم چلا رہے ہیں اور ظاہری طور پر انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے کام کر رہے ہیں‌ لیکن درحقیقت ان کا اپنا کام بھی یہی ہے اور بڑی تعداد میں نوجوانوں کو بیرونِ ملک غیر قانونی حیثیت سے بھیجنے میں ملوث ہیں۔ میرے خیال میں اتنا کافی ہے۔
 

زینب

محفلین
یہ تو بہت اچھا ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔زبردست۔۔۔۔۔۔۔ بھارت سے آئے روز انے والی اپنوں کی لاشیں نظر انداز کر کے یہ چلے تھے پاکستنیوں‌کے قاتل بھارتی دہشت گردوں کی رہائی کی جنگ لڑنے اقوم متحدہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو اپوں سے وفا نہین کرتے ونہیں کبھی دوسروں سے بھی وفا نہیں ملتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کے ساتھ تو اور برا ہونا چاہیے۔۔۔۔پا کستانیوں سے غداری کی سزا ملنی چاہیے اسے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس نے سربجیت کی بہن کا بھائی بننا بہتر سمجھا جبکہ اسے وہ پاکستنی جن کی لاشیں جن کے مرنے کے بعد اندرنی جسمانی اعضا بھی نکال لیے گئے۔۔۔۔۔ ان کے بہنیں نظر نہیں آٰیئں
 

قیصرانی

لائبریرین
جی موصوف وہی ہیں‌ جنہوں نے اپنی چند دن کی وزارت میں بیسیوں پاکستانی باشندوں کے قتل میں ملوث کشمیر سنگھ نامی بھارتی جاسوس کو رہا کروا کے ایک ہیرو کی صورت میں بھارت روانہ کر چکے ہیں اور اس اقدام کے چند دن بعد ہی بھارت کی طرف سے ہمارے ایک قیدی کی لاش اس صورت میں موصول ہوئی کہ اس کی میت کی بھی بری طرح بے حرمتی کی جا چکی تھی اور اس کے اندرونی اعضاء میں سے کوئی ایساعضو برآمد نہیں ہو سکا تھا جس کی مدد سے ان کی موت کا سبب جاننے میں مل سکتی۔
اسی پر اکتفا نہیں کیا گیا پھر نئے سرے سے موصوف سربجیت سنگھ کی رہائی کی کوششوں میں لگ گئے اسی دوران ان کی وزارت چلی گئی ورنہ شاید یہ بھی کشمیر سنگھ کی طرح ایک ہیرو کی حیثیت سے اپنے ملک سدھار جاتا۔
موصوف انسانی ہمدردی کی ایک تنظیم چلا رہے ہیں اور ظاہری طور پر انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے کام کر رہے ہیں‌ لیکن درحقیقت ان کا اپنا کام بھی یہی ہے اور بڑی تعداد میں نوجوانوں کو بیرونِ ملک غیر قانونی حیثیت سے بھیجنے میں ملوث ہیں۔ میرے خیال میں اتنا کافی ہے۔

بہت شکریہ چاند بابو

قیصرانی بھائی ہم اس بارے میں بات کر چکے ہیں پہلے شاید وہ دھاگہ اپ کی نظر سے نہیں گزرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس لنک پے جایئں



http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=11928

شکریہ زینب بہن۔ میری نظروں سے یہ دھاگہ چوک گیا تھا۔ ابھی آرام سے دیکھ رہا ہوں
 
قومی (زیرو) ثابت ہوا

حقوق حقوق

اپنے وطن میں جن کے‌ حقوق سلب کئے جا رہے تھے انکا خیال نہ آیا

غیروں کو خوش کرنے کے‌ لئے بھاگم بھاگ کرتا تھا

لو مل گیا صلہ
 

چاند بابو

محفلین
تازہ ترین اطلاع کے مطاب۔۔۔محمد اکرم کا پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے لاہور میں‌تو ایک درد نا ک انکشاف ہوا ہے کہ محمد اکرم کے تمام اہم اندرونی اعضا نہیں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ان کے جسم میں دل،گردے حتیٰ کہ آنتیئں بھی انڈینز نے نکال لی ہیں۔۔۔۔یہ ایک طمانچہ ہے ان لوگوں‌کے منہ پے جو انڈین دہشتگرد کو رہا کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔۔۔۔۔۔۔

یہ لیں‌میری بات کا ثبوت زینب بہنا کی ایک پرانی پوسٹ سے ہی مل گیا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
قومی (زیرو) ثابت ہوا

حقوق حقوق

اپنے وطن میں جن کے‌ حقوق سلب کئے جا رہے تھے انکا خیال نہ آیا

غیروں کو خوش کرنے کے‌ لئے بھاگم بھاگ کرتا تھا

لو مل گیا صلہ

آپ لوگوں کا آراء سر آنکھوں پر۔

پر کیا ہے کہ میری دنیا آپ سے شاید مختلف ہے۔

یہ دنیا آپکی دنیا سے مختلف ہی تو ہے جو مجھے ایک انسان سب سے پہلے "صرف انسان" نظر آتا ہے۔ اور جب اس انسان کے حقوق کی بات آتی ہے تو اس میں مجھے "اپنا انسان" اور "غیروں کاانسان" نظر نہیں آتا۔ چنانچہ اے میری قوم والو، انسان اپنوں کا ہو یا غیروں کا، دونوں کے حقوق ادا کر دو۔ اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں ناانصافی پر مجبور نہ کرے۔

انسانیت ایک عالمگیر سچائی ہے۔ بالکل اللہ کی طرح کیونکہ خدائی بھی عالمگیر سچائی ہے۔

کشمیر سنگھ اگر جاسوس تھا تو اسے اس جرم میں لٹکا دیتے۔ مگر جب وہ کئی برسوں کی عمر قید کاٹ کر سزا پوری کر چکا تو آپ لوگ صرف اور صرف اپنی حیوانیت کی تسکین کی خاطر پھر بھی اس انسان کو تکلیف میں رکھیں، تو یہ کیا انصاف ہوا اور کیا انسانیت ہوئی؟

[یاد رکھیں، قانون کے مطابق یا پھانسی دے دیتے، لیکن عمر قید کاٹنے کے بعد اُسے پھانسی نہیں دی جا سکتی اور قانون کے حساب سے اب کشمیر سنگھ کو آزاد کرنا ہی تھا۔ مگر پھر بھی حیلے بہانے کے کے جیل میں ڈالے رکھا گیا]

اگر بھارت میں پاکستانی قیدیوں سے ناانصافی ہوئی ہے تو حوصلہ دکھائیے اور جا کر کیجیئے حملہ براہ راست ہندوستان پر۔ مگر اگر اتنی ہمت نہیں تو پھر اپنی حیوانیت کو قابو میں رکھئیے اور گریز کیجئیے ایک انسان سے ناانصافی کرنے سے [چاہے یہ انسان اپنا ہو یا غیر]۔ ہندوستانی حکومت کے گناہ کی سزا ہندوستانی حکومت کو ہی دیجئیے، اپنی جیل میں عمر قید کاٹ لینے والے ایک بے گناہ انسان کو نہیں۔

مجھے اس سے غرض نہیں کہ انصار برنی کون ہے اور کیا کرتا ہے۔ اگر آپ کو انصار برنی پر دوسرے اعتراضات ہیں تو اسے دوسرے اعتراضات ہی رکھئیے اور نہ ملائیے اسے کشمیر سنگھ کی رہائی سے۔

جس دن یہ انسانیت کا سبق ہم لوگوں نے سیکھ لیا، اُس دن کوئی پاکستانی جیلوں میں غیر انسانوں پر ظلم کر سکے گا اور نہ ہندوستان کی جیلوں میں کوئی پاکستانی انسانوں کو بے گناہ قتل کر سکے گا۔ انشاء اللہ۔
 

ساجداقبال

محفلین
یاد رکھیں، قانون کے مطابق یا پھانسی دے دیتے، لیکن عمر قید کاٹنے کے بعد اُسے پھانسی نہیں دی جا سکتی اور قانون کے حساب سے اب کشمیر سنگھ کو آزاد کرنا ہی تھا۔ مگر پھر بھی حیلے بہانے کے کے جیل میں ڈالے رکھا گیا
میرے ناقص‌ علم کے مطابق سزائے موت عمر قید میں‌ صرف اسوقت تبدیل ہو سکتی ہے جب عدالت اسکا حکم دے۔
 

ظفری

لائبریرین
یہاں میری اس بحث میں حصہ لینا بس یہیں تک محدود ہے کہ میں اپنی اس رائے کا ظاہر کروں کہ کوئی بھی ملک جب اپنے دشمن ممالک کے خلاف جاسوسی کا ایک نظام پھیلاتا ہے ۔ تو اس سے فریقین کے درمیان قومی سلامتی اور دفاع کے دیواروں میں دراڑیں پڑجاتیں ہیں ۔ جن سے پورے ملک کی سالمیت خطرے میں پڑ سکتی ہے ۔ اور اس طرح ایک فردِ واحد کی نہیں بلکہ لاکھوں جانوں کو خطرہ لاحق ہوجاتا ہے ۔ جاسوس اسی منصوبہ بندی اور عزم سے اس میدان میں اترتا ہے کہ اسے دشمنوں کو کاری نقصان پہنچانا ہے ۔ جب کوئی جاسوس گرفت میں آتا ہے تو وہ ایک فرد ِ واحد کی حیثیت سے نہیں ایک مکمل فوج کی مانند ہوتا ہے ۔ انہی ساری چیزوں کا سامنے رکھ کر ہی جاسوس کی جرم اور سزا کا تعین کیا جاتا ہے ۔

کشمیر سنگھ اب آزاد ہوگیا ہے ۔ اس کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے مگر جو اس نے کیا شاید ہی اس کا علم کسی کو ہو ۔ وہ ایک پرانی کہانی ہے ۔ مگر انصار برنی کو کوشش یہ کرنی چاہیئے کہ ان کے اپنے ملک میں ایسے ہزاروں لوگ ہیں ۔ جو اپنی سزاؤں کی مدتیں پوری ہونے کے باوجود جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید رہنے پر مجبور ہیں ۔ ایسے بھی ہزاروں قیدی ہیں ۔ جن پر ابھی کوئی جرم بھی ثابت نہیں ہوا ہے ۔ مگر وہ برسوں سے جیل میں اپنی ان سنی سزاؤں کی قید کاٹ رہے ہیں ۔ انصار برنی اپنی جو کوششیں اور توانائی ایک متنازعہ مسئلے کے لیئے صرف کر رہے ہیں ۔ اگر یہ کاوشیں اپنے ملک کے لوگوں کے لیئے ہوں تو پتا نہیں کتنوں گھر کی رونقیں لوٹ آئیں ۔ ان کا خیال غلط ہے کہ ان کے یہ اقدامات بھارت کے لیئے کوئی نرم گوشہ پیدا کریں گے ۔ میں نے جیسا کہ کہا کہ جاسوسی معاشرتی جرائم سے بلکل ایک الگ چیز ہے ۔ لہذا اس کے تدارک کے لیئے قومی سلامتی اور سالمیت کو سامنے رکھ کر ہی فیصلے کیئے جاتے ہیں ۔ اس بارے میں بھارت کی بھی اپنی بلکل الگ ترجیحات ہونگیں ۔ جو انصار برنی کے ایسے اقدامات کو کسی بھی طور خاطر میں نہیں لائے گی ۔ چناچہ یہ صرف وسائل اور توانائی کا زیاں ہے ۔ اور کچھ بھی نہیں ۔ انصار برنی نے ملک کے اندر پہلے بھی بہت اچھے کام کیئے ہیں ۔ انہیں چاہیئے کہ وہ ملک کے اندر اس کام کو جاری رکھیں ۔
 

فر حان

محفلین
۔ہت اعلی۔ جو سرکاری گاڑیوں میں جاسوس فرار کرواتا رہا اس کے ساتھ یہ سلوک؟


محسن حجازی بلکل ٹھیک کہ رہے ہیں اس غدار کو تو قوم بھی جوتے مارے گی ۔ ہم اپنے بھائیوں کا خون کیسے معاف کردیں غدار معاف بے گناہ قتل اس کے ساتھ اور برا ہوگا جن کا یہ ایجنٹ تھا انہوں نے بھی اپنا کام نکل جانے کے بعد اس کو لات مار کر اپنے ملک سے نکال دیا ۔
 
Top