پاکستان میں حقیقی تبدیلی — کیوں اور کیسے؟

اگر یہ نظام ہے تو پھر بد نظمی کیا ہوتی ہے؟
وہ نام نہاد پاکستانی نظامِ جمہوریت کے دانش ور جو جمہوریت کا نام لیتے نہیں تھکتے اور پاکستان میں موجودہ نظام کو برقرار رکھنے کے حامی ہیں ان سے سوال ہے کہ وہ بتائیں کہ یہ نظام ہے کیا؟ اگر اسی کا نام نظام ہے تو پھر بد نظمی کسے کہتے ہیں؟ آپ کس نظام کی بات کرتے جو قوم کو کرپشن، فراڈ، ناانصافی، جہالت، قتل و غارت اور لوٹ کھسوٹ دے اور اسے ذلت و رُسوائی سے ہم کنار کرے۔
اِنتخاب کی پہلی شرط یہ ہے کہ ووٹر کو ووٹ ڈالتے ہوئے یہ پتہ ہو کہ میرے ووٹ سے کیا change آسکتی ہے۔ یہ کیسا جمہوری نظام اور طرزِ انتخاب ہے کہ اگر پارٹیوں کی پالیسیز میں کوئی فرق اگر ہے تو وہ گالیوں کا فرق ہے، دنگے فساد کا فرق ہے۔ وہ فرق برادری اِزم اور خاندانی وابستگیاں ہیں۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد مرحوم ذوالفقار علی بھٹو کی شخصیت کو آج تک سیاسی طور پر پوجتے ہوئے ووٹ دیتے چلے آرہے ہیں۔ انہیں کسی منشور سے کوئی غرض نہیں۔ جہاں شعور کا عالم یہ ہو اور یہ بھی کوئی نہ پوچھے اور نہ جانے اور سمجھے کہ ان پارٹیز کی پالیسیز میں کیا فرق ہے تو وہاں کس جمہوریت کی بات کی جاتی ہے؟ پیپلز پارٹی 70ء میں جب پہلی بار آئی تو ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کا دور تھا، مسلم لیگیں اور دوسرے لوگ ایک طرف تھے۔ اس وقت نظریات کا ایک فرق ضرور تھا، بعد میں نتائج کیا آئے یہ الگ بحث ہے۔ کچھ نہ کچھ تبدیلی آئی اور ایک ڈائریکشن بنی، قومی پالیسی کا ایک نقشہ تھا لیکن بدقسمتی سے وہ دور جانے کے بعد آنے والے سب اَدوار دیکھ لیں ان میں سوائے الفاظ کے، نعروں کے، تقریروں کے اور ہے ہی کچھ نہیں۔ اب ترجیحات ہیں نہ پالیسیز ہیں اور نہ ہی پلاننگ۔ صرف ایک دوسرے کو گالی گلوچ، ایک دوسرے پر الزام تراشی اور تہمتیں ہی پارٹیوں کا کل منشور ہے۔
کیا اس نظام سے آپ اِس ملک کو بچانا چاہتے ہیں؟ اِس سیاسی اور انتخابی روِش سے تبدیلی کی اُمید رکھتے ہیں کہ روشن سویرا طلوع ہو؟ خدارا! اِس سازش کو سمجھیں۔ ابھی تین چار سال میں جو کچھ آپ کے ساتھ ہوا کیا یہ بھیانک مستقبل کی خبر نہیں دے رہا؟ اب پھر وہی پرانا میلہ لگے گا، ٹکٹیں بکیں گی، پارٹیاں میدان میں کودیں گی، جلسے شروع ہو جائیں گے اور لوگ جوش و خروش سے آجائیں گے، کہیں ایمانی جوش ہوگا تو کہیں جمہوری جوش ہوگا اور کہیں نظریاتی جوش ہوگا۔ بس پوری قوم دوبارہ بے وقوف بنے گی، الیکشن ہوگا، ووٹ ڈالیں گے، جب نتائج آئیں گے تو اِسی طرح کی ایک نئی پارلیمنٹ تمام تر خرابیوں کے ہمراہ دوبارہ آپ کے سامنے کھڑی ہوگی۔ Split mandate کے ساتھ لوٹ کھسوٹ کے لیے پھر جوڑ توڑ شروع ہوجائے گا اور قوم گئی جہنم میں! یہ ہے پاکستان کا نظام جمہوریت اور طرز انتخاب۔ جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ اس نے قوم کو کیا دیا؟ تو جواب ملتا ہے کہ آپ کون ہیں پوچھنے والے، ہمیں قوم نے mandate دیا ہے۔ لوگوں کے ووٹوں سے آئے ہیں۔ اگر ہم نے کچھ نہ دیا تو اگلے الیکشن میں قوم ہمیں مسترد کردے گی۔ اس جملے کے سوا سترہ کروڑ عوام کو کبھی کچھ نہیں ملا۔ حالانکہ الیکشن کیا ہے؟ یہ دراصل 5 سال کے بعد اس قوم کو پھر سے بے وقوف بنا کر انہیں اس بات کا علم ہے کہ مروّجہ باطل سیاسی نظامِ اِنتخاب کے ہوتے ہوئے کسی میں ان کو مسترد کرنے کی طاقت نہیں۔ تبھی تو دس دس مرتبہ منتخب ہو کر تیس تیس سالوں سے اسمبلی میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
اے اہلیانِ پاکستان! جب تک یہ شعور بیدار نہیں ہوگا، ہمیں اپنے اچھے برے کی تمیز نہیں ہوگی اور اپنے حقوق کو حاصل کرنے کا جذبہ بیدار نہیں ہوگا؛ سب کچھ لا حاصل ہے۔
تبدیلی کا صرف ایک راستہ ہے
عزیزانِ وطن! جیسا کہ میں بتا چکا ہوں کہ تبدیلی مسلح طاقت سے نہیں آسکتی، یہ دہشت گردی کا راستہ ہے۔ نہ فوج کے ذریعے آسکتی ہے کیونکہ یہ آمریت کا راستہ ہے اور نہ موجودہ نظام انتخاب کے ذریعے کیونکہ یہ کرپشن کھولنے کا راستہ ہے۔ اب آخری بات سن لیجیے! اگر قوم عزت کے ساتھ جینا چاہتی ہے، اس قوم کے نوجوان پڑھے لکھے لوگ وقار کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتے ہیں اور بزرگوں کا حاصل کیا ہوا یہ وطنِ عزیز غیروں کے ہتھے چڑھنے سے بچانا چاہتے ہیں تو اس کا صرف اور صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ ہے کہ اِس نظامِ انتخاب کے خلاف بغاوت کے لیے کھڑے ہو جایئے، یہی تبدیلی کا راستہ ہے۔ اس نظامِ انتخاب کو یکسر مسترد کر دیا جائے۔ آپ پوچھیں گے کہ یہ کس طرح ممکن ہوگا۔ میں کہتا ہوں اس کی مثالیں خلیج اور عرب ممالک کی حالیہ لہر میں موجود ہیں جس کے تحت مصر، لیبیا اور تیونس کے لوگوں نے تبدیلی کو ممکن بنایا۔ جس طرح ایران کے عوام نے شہنشاہیت کو رخصت کیا۔ یہ نظامِ انتخاب آپ کا رضا شاہ پہلوی ہے جس کے خلاف ایرانی قوم اٹھی تھی، یہ نظام انتخاب آپ کے ملک کا قذافی ہے جس کے خلاف لیبیا کی عوام اُٹھی، اِس نظام کے خلاف اُس طرح اُٹھیے جس طرح تیونس اور مصر کے لوگ اُٹھے اور عشروں سے قائم آمریت کا تختہ الٹ دیا۔
اگر آپ اس نظام کو الٹ دیں گے تو اس کا متبادل کیا ہوگا؟ عام طور پر اس کا متبادل مارشل لا ہوتا ہے جیسا کہ مصر میں ہوا یا افراتفری اور انارکی جیسا کہ لبیا اور شام میں ہو رہا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
آپ عمران خان کو بہت سمجھدار سیاسی تجزیہ کار سمجھتے ہیں؟ آپ بار بار اس کا حوالہ دے رہے ہیں۔ :)
Dr Tahir-ul-Qadri was absolutely right about corrupt electoral system of Pakistan
شاید آپ نے سارا صفحہ نہیں دیکھا ، عمران خان کے ساتھ مندرجہ ذیل لوگوں کا نام بھی شامل ہے جو طاہر القادری سے متفق ہیں ، ان کے بارے میں کیا خیال ہے؟
  • ڈاکٹر عطاء الرحمن
  • ڈاکٹراشفاق حسن
  • کنور دلشاد
  • ہمایوں گوہر
  • جیسمین منظور
  • مبشر لقمان
  • ڈاکٹر دانش
  • تیمور رضا
  • شوکت بسرا
 
Dr Tahir-ul-Qadri was absolutely right about corrupt electoral system of Pakistan
شاید آپ نے سارا صفحہ نہیں دیکھا ، عمران خان کے ساتھ مندرجہ ذیل لوگوں کا نام بھی شامل ہے جو طاہر القادری سے متفق ہیں ، ان کے بارے میں کیا خیال ہے؟
  • ڈاکٹر عطاء الرحمن
  • ڈاکٹراشفاق حسن
  • کنور دلشاد
  • ہمایوں گوہر
  • جیسمین منظور
  • مبشر لقمان
  • ڈاکٹر دانش
  • تیمور رضا
  • شوکت بسرا
سر جی میں نے تو صرف آپ کو یہ عرض کیا کہ آپ بار بار عمران خان کا حوالہ دے رہے ان سے کوئی خاص بات ہے؟ اور میں تو پہلے ہی عرض کر چکا ہوں کہ یہ نظام کرپٹ ہے۔ جو کروڑوں خرچ کرکے الیکشن جیتے گا وہ پیسے پورے کرنے کیلئے کرپشن تو کرے گا ہی، یہ کوئی چھپی ہوئی بات نہیں ہے۔ سارے اس بات کو جانتے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
سر جی میں نے تو صرف آپ کو یہ عرض کیا کہ آپ بار بار عمران خان کا حوالہ دے رہے ان سے کوئی خاص بات ہے؟ اور میں تو پہلے ہی عرض کر چکا ہوں کہ یہ نظام کرپٹ ہے۔ جو کروڑوں خرچ کرکے الیکشن جیتے گا وہ پیسے پورے کرنے کیلئے کرپشن تو کرے گا ہی، یہ کوئی چھپی ہوئی بات نہیں ہے۔ سارے اس بات کو جانتے ہیں۔
کیا کہیں عمران خان کا نام نظر آیا:)
Dr Tahir-ul-Qadri was absolutely right about corrupt electoral system of Pakistan
نظام کے کرپٹ ہونے بارے آپ نے اتفاق کیا۔ بہت نوازش!
 
بالکل آیا ہے ،آپ اپنی پوسٹ نمبر 61 دیکھئے۔ 65 میں بھی ہے۔ ویسے مجھے پتہ کہ پی ٹی آئی اور آپ کی تحریک ایک دوسرے کو پسند نہیں کرتے غالباً شخصیات کا ٹکراؤ ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
بالکل آیا ہے ،آپ اپنی پوسٹ نمبر 61 دیکھئے۔ 65 میں بھی ہے۔ ویسے مجھے پتہ کہ پی ٹی آئی اور آپ کی تحریک ایک دوسرے کو پسند نہیں کرتے غالباً شخصیات کا ٹکراؤ ہے۔
معلومات میں اضافہ کرنے کا شکریہ۔ برائے اطلاع عرض ہے کہ ہم شخصیات سے زیادہ نظریہ سے وابستہ ہیں اور نظریہ کرپٹ سیاسی نظام کی تبدیلی ہے :)
 

الف نظامی

لائبریرین
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
لانگ مارچ کے دوران میں نے سپریم کورٹ کو بطورِ ادارہ مبارکباد دی تھی جب اس نے ایک اچھا فیصلہ سنایا تھا۔ عدلیہ کی آزادی کیلئے جو تحریک چلی تھی وہ عدلیہ کی آزادی کیلئے تھی نہ کہ چیف جسٹس کیلئے۔
1999ءمیں جب ایمرجنسی لگی تو مشرف سے حلف لینے والے افتخار چودھری بھی تھے ۔ موصوف انکے پی سی او میں کام کر تے رہے۔ عدلیہ سیاست سے آزاد ہونی چاہئے۔ پورے ملک میں چیف صاحب کے حامیوں میں سے ایک بھی ایسا نہیں ملے گا جو عدالتی نظام میں کرپشن کے خاتمے کی بات کرے۔
اب انتخابی اصلاحات کیلئے نہیں بلکہ پورے کرپٹ اور فرسودہ نظام کے خاتمے اور انقلاب کیلئے اٹھیں گے۔ ہمارا دھرنا بھی پرامن تھا اور ایک کروڑ نمازی بھی پرامن رہیں گے۔ اسلحہ کی اجازت کسی کو نہیں دی جائیگی۔

ہمیں کہا جاتا ہے کہ ایک کروڑ نمازیوں سے جماعت کروانے کی بجائے ان سے ووٹ ڈلوا لیں تو تبدیلی آجائےگی۔ اسکا جواب یہ ہے کہ موجودہ بد عنوان نظام میں ایک تو کیا دو کروڑ افراد بھی ووٹ ڈالیں تب بھی تبدیلی نہیں آسکتی۔
عمران خان 75 لاکھ ووٹ لیکر صرف 30 سیٹیں حاصل کر پائے، کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ موجودہ انتخابی نظام میں عام آدمی جیت ہی نہیں سکتا۔ گذشتہ روز بیان میں انہوں نے کہا لوگوں کے پاس فیس ادا کرنے، بل ادا کرنے کے پیسے نہیں اور لوگ خودکشیاں کررہے ہیں اور حرام کھا رہے ہیں۔ میں پوری قوم کو باہر سڑکوں پر دیکھنا چاہتا ہوں اور میں فائنل راونڈ میں انکے اندر موجود ہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن بھی ٹوٹل فراڈ کا نام ہے، جو اپنی وفاقی کابینہ کو اختیار نہیں دیتے وہ تحصیلوں تک کس طرح اختیارات کو تقسیم کریں گے۔ انقلاب کی ”کال“ کے بعد کوئی معاہدہ نہیں ہو گا، کرپٹ لوگ سیدھے جیل میں جائیں گے اور عوام کو اختیار منتقل کریں گے۔ ہم ہر ڈویژن کو ایک صوبہ بنائیں گے، اوپر سے نیچے تک اختیارات تقسیم کیے جائیں گے۔ اگر مجرم ڈاکٹر طاہر القادری ہوا تو اس کو بھی سزا ہو گی اور اگر نوازشریف یا آصف علی زرداری ہوا تو وہ بھی کٹہرے میں ہو گا۔
طاہر القادری
 

الف نظامی

لائبریرین
1479035_10152123201094090_584097140_n.jpg
 
عمران خان بھی نئے انتخابات کا مطالبہ لیکر میدان میں ہے اور مظاہروں کا ٹائٹل مہنگائی کے خلاف احتجاج ہے، آپ کا احتجاج بھی مہنگائی کے کے ٹائٹل سے ہو رہا ہے۔ حکومت گرانے کے لئے مشترکہ منصوبہ تو نہیں ؟
 
Top