الف نظامی

لائبریرین
موجودہ انتخابی نظام میں عام آدمی جیت ہی نہیں سکتا، اس کیلئے تو چند مخصوص خاندان ہیں، الیکشن لڑنے اور جیتنے کیلئے رسہ گیر، جاگیردار، کرپٹ اور تھانوں پر قبضہ کرنے والے چاہیں۔

کرپٹ نظام انتخابات میں عام آدمی لڑنے کی استطاعت ہی نہیں رکھتے بلکہ حرام روزی کمانے والے استطاعت رکھتے ہیں۔ انتخابی نظام درست نہیں ایک کروڑ کی جگہ دو کروڑ بھی نہیں جتوا سکتے۔
ہر حلقے میں 80 سے 85 ہزار ووٹ ایسے ہیں جن کی تصدیق نہیں کی جا سکتی، وزیرداخلہ خود کہہ رہا ہے۔ جو کروڑ لوگ میرے ساتھ آئیں گے ان کے پاس فخرو بھائی جیسا الیکشن کمیشن نہیں ہے۔ انقلاب کے لیے ملک سے کرپٹ نظام کا خاتمہ کرنا ہو گا۔


احتجاج اس مقصد کیلئے ہوتے ہیں تاکہ قوم کو شعور ملے کہ ہم نے ملک ڈاکوؤں کے حوالے کر دیا ہے۔ کرپٹ نظام کی بدولت عوام نے ایک بار پھر ان لوگوں کو اقتداردے دیا ہے جو کرپٹ اور ٹیکس چور ہیں۔ ایسے لوگوں کے پاس ہی افسروں کو پوسٹوں پر لگانے اور معزول کرنے کا اختیار ہے۔

(انقلاب کے بعد) اختیارات کی تقسیم ڈویژنل لیول پر ہو گی، فیصلے ڈاکٹر طاہرالقادری نہیں، ادارے کریں گے۔ ہر کرپٹ، لٹیرے کو،ملک کے ساتھ دھوکہ کرنے والوں کو جیلوں میں بھیجا جائے گا۔ چاہے تعلق کسی بھی طبقے یا جماعت سے ہو، جو کرپٹ اور چور ہے اسے سزا ملنی چاہیے۔

(انقلاب کی "کال" کے بعد) کوئی معاہدہ نہیں ہوگا، کرپٹ لوگ سیدھے جیل میں جائیں گے اور عوام کو اختیار منتقل کریں گے۔ (ہم) ہر ڈویژن کو ایک صوبہ بنائیں گے، اوپر سے نیچے تک اختیارات تقسیم کیے جائیں گے۔ اداروں پر سیاسی اثر رسوخ ختم کر دیا جائے گا، عدالت کو سیاست پاک کرنا چاہتا ہوں۔

23 دسمبر تا 17 جنوری میری تقاریراور پریس کانفرنسز میں سارا زور انتخابی اصلاحات پر تھا۔ ہمارا مطالبہ یہی تھا الیکشن کمیشن غیر جانبدار ہو، دھن دھونس اور دھاندلی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ اب انتخابی اصلاحات کیلئے نہیں بلکہ پورے نظام کے خاتمے اور انقلاب کیلئے آئیں گے۔

CNBC پاکستان پر شہزاد اقبال کے پروگرام میں ڈاکٹر طاہر القادری کا انٹرویو ، تاریخ: 12 دسمبر 2013
 
آخری تدوین:

سید زبیر

محفلین
الف نظامی بھائی ! میرا خیال ہے کہ ہر دویژن کو صوبہ بنانے سے ، گورنر ، وزیر اعلیٰ، سیکرٹریٹ ، صوبائی اسمبلی کے اخراجات بڑھیں گے ، لوٹ مار بڑھے گی ، ہر صوبے میں اتنی گنجائش نہ ہوگی کہ وہ اپنے تعلیم یافتہ افراد کو ملازمتیں دے سکے ۔
 

الف نظامی

لائبریرین
1469813_567385180005673_1348431010_n.jpg
 
قادری جیسا کیریکٹر قسمت سے نصیب ہوتا ہے۔
جتنا مزہ سیاست میں قادری نے کروایاکسی اور اس کو اس کا عشرعشیر بھی نصیب نہ ہوسکا۔ قادری سیاست کا منور ظریف ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
اگر دنیا نے حق کو ٹھکرا دیا تو ناکام حق نہیں ہوگا بلکہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے حق کو ٹھکرا دیا (سید ابو الاعلی مودودی)
 

الف نظامی

لائبریرین
ڈاکٹر طاہر القادری درست کہتے تھے، ڈاکٹر عطاء الرحمن

ڈاکٹر طاہر القادری درست کہتے تھے، ڈاکٹر اشفاق حسن
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
ہم پہ بڑا پریشر تھا جب ڈاکٹر طاہر القادری نے دھرنا دیا اسلام آباد میں ، انہوں نے ہمیں دعوت دی۔ ہماری پارٹی کے سینئیر یہاں بیٹھے ہیں سب جانتے ہیں کہ بہت پریشر تھا کہ ہم جائیں اور دھرنےمیں شرکت کریں کیوں کہ انہوں نے تبدیلی کی بات کی تھی ،تبدیلی کی ہم بھی بات کر رہے تھے کیوں کہ تحریک انصاف کی ساری یوتھ تبدیلی چاہتی تھی بہت پریشر تھا لیکن ہم دھرنے میں کیوں نہیں گئے؟
طاہر القادری یہ کہتے تھے کہ الیکشن کےذریعے تبدیلی نہیں آسکتی ۔ ہم یہ سمجھتے تھے کہ الیکشن کے ذریعے تبدیلی آئے گی۔ اور ہم اس لیے کہتے تھے کہ پہلی دفعہ پاکستان میں آزاد عدلیہ کے تحت الیکشن ہونے جارہا تھا۔ اور ایک ایسے الیکشن کمیشن کے تحت جس پر ہمیں اعتماد تھا۔
مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے اسپیکر صاحب! کہ جس طرح کا الیکشن ہوا ، میں سمجھتا ہوں کہ طاہر القادری ٹھیک کہہ رہے تھے کہ جب تک ہم نے الیکٹرول پراسیس ریفارم (انتخابی اصلاحات) نہ کیا اس الیکٹرول پراسیس پر قوم اعتماد کھو بیٹھے گی۔
(عمران خان کی قومی اسمبلی میں پہلی تقریر سے اقتباس)
 
اگر پچھلا ماضی کھنگال کر دیکھیں تو ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب نے طاقتور قوتوں کے لئے ایک پریشر ڈالنے کے ذریعے کا کام کیا۔ مثلاً جب فاروق لغاری مرحوم نے بی بی کی حکومت برطرف کی تو اس وقت وہ الیکشن ملتوی کرنا چاہتے تھے تو اس وقت قادری صاحب نے احتساب مارچ کیا تاکہ لغاری صاحب کو الیکشن ملتوی کرنے میں سپورٹ مل سکے، پھر جب پرویز مشرف کو ضرورت پڑی تو اس کے ریفرنڈم کی بھرپور حمایت کی، لاہور میں مشرف کے حمایتی ضلعی ناظم میاں عامر محمود کی حمایت کے لئے اپنے کونسلرز پیش کر دئیے گئے۔ سابقہ لانگ مارچ میں زرداری کی ایما پر انتخابات ملتوی کرنے کے لئے کیا گیا۔ میں سوچ رہا ہوں اب حالیہ تحریک جو قادری صاحب شروع کرنے جارہے ہیں اس کے پیچھے کونسا دباؤ ڈالنے کا مقصد ہو سکتا ہے؟ ایک ہی جواب زہن میں آرہا ہے، مشرف کا مقدمہ عدالت میں 24 دسمبر سے شروع ہو رہا ہے اور خفیہ ڈیل مشرف اور حکومت کے درمیان چل رہی ہے اب ایسے موقعے پر حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لئے یہ ریلیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
لئیق احمد :
کرپٹ نظام کی حمایت میں پکائے گئے "کانسپریسی پکوڑے" اس سے قبل بھی ناکام ہو چکے ہیں۔ سوچا تو کچھ بھی جا سکتا ہے اور مفروضوں پر کوئی بھی عمارت کھڑی کی جاسکتی ہے۔ لیکن!
سچ سچ ہی رہتا ہے خواہ پروپگنڈا کتنا ہی خوف ناک اور ڈرامائی ہی کیوں نہ ہو۔
 
آخری تدوین:
لئیق احمد :
کرپٹ نظام کی حمایت میں پکائے گئے "کانسپریسی پکوڑے" اس سے قبل بھی ناکام ہو چکے ہیں۔ سوچا تو کچھ بھی جا سکتا ہے اور مفروضوں پر کوئی بھی عمارت کھڑی کی جاسکتی ہے۔ لیکن!
سچ سچ ہی رہتا ہے خواہ پروپگنڈا کتنا ہی خوف ناک اور ڈرامائی ہی کیوں نہ ہو۔
برادرم نظامی صاحب مجھے منہاج القرآن کے عام مخلص کارکنوں کی نیت پر شک نہیں بلکہ ان کی قدر کرتا ہوں (آپ سمیت :)) میرا ایک سوال ہے کہ اب آنے والی آپکی تحریک میں کیا قادری صاحب پرویز مشرف کے لئے سنگین غداری کے جرم میں سزائے موت کا مطالبہ کرینگے؟
 
Top