الف نظامی

لائبریرین
536500_10151540345044090_1831661183_n.jpg

بحوالہ: طاہر القادری کیسا پاکستان چاہتے ہیں؟
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
پارلیمان کا کردار و اختیارات اور جاگیر داری کا خاتمہ
اور پارلیمنٹ کے ممبران کو ڈویلپمنٹ فنڈز بند کر دئیے جائیں وہ حرام خوری کے لیے نہیں ہیں۔ ان پارلیمنٹ کے ممبران کو ڈی سی ، ایس پی ، تھانیدار ، پٹواری ، تحصیلدار ان کی تقرریوں کے اختیارات بند کر دئیے جائیں ، سوائے تنخواہوں کے ساری مراعات بند کر دی جائیں۔ دیکھیں 75 فیصد کرپٹ لوگ الیکشن لڑنا چھوڑ دیں گے۔ وہ کہیں گے جب حرام کا پیسہ نہیں ملنا تو خرچ کیوں کریں۔ اور ایم این اے کی موجودہ پوزیشنوں کو ختم کرو ، انہیں صرف لیجیسلیٹر بناو ، قانون سازی کریں ، تنخواہ لیں اپنے گھر جائیں۔ اس ویژن کا پاکستان اس میں غریب عوام کو کچھ حقوق دینا چاہتا ہوں لوگوں کو۔ اس ویژن کے تحت زرعی اراضی جاگیرداریت کو ختم کرنا چاہتا ہوں اور زرعی اراضی کی حد فی خاندان 50 ایکڑ مقرر کر دی جائے اس سے زیادہ کسی کو اجازت نہ ہو جاگیر دار بننے کی ، سرمایہ دار بننے کی اور بے زمین کسان مزارعین اور ہاری جتنی زمین بنجر ہے اس کو آباد کریں اس کے مالک بن ہو جائیں۔ جو زمین آباد کرے وہی مالک ہو۔

 
آخری تدوین:
ڈاکٹر صاحب کے یہ مطالبات تو اچھے ہیں، لیکن نیتوں پر شک کی کچھ وجوہات ہوتی ہیں۔ آئین کا آرٹیکل 62 کے خلاصے مطابق امیدوار نیک اور اچھے کردار کا اور پاکستان کا وفادار ہونا چاہئے۔ لیکن پرویز مشرف جس کے ذاتی کردار پر سوال اٹھتے رہتے ہیں۔ اسکی آپ حمایت کرتے رہے ہیں اور آجکل مشرف کے وکیل آپ کا شکریہ بھی ادا کر رہے ہیں مشرف کی حمایت پر!
ایسا کیوں ہے؟ آپ کا پیمانہ مختلف کیوں ہے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
ڈاکٹر صاحب کے یہ مطالبات تو اچھے ہیں، لیکن نیتوں پر شک کی کچھ وجوہات ہوتی ہیں۔ آئین کا آرٹیکل 62 کے خلاصے مطابق امیدوار نیک اور اچھے کردار کا اور پاکستان کا وفادار ہونا چاہئے۔ لیکن پرویز مشرف جس کے ذاتی کردار پر سوال اٹھتے رہتے ہیں۔ اسکی آپ حمایت کرتے رہے ہیں اور آجکل مشرف کے وکیل آپ کا شکریہ بھی ادا کر رہے ہیں مشرف کی حمایت پر!
ایسا کیوں ہے؟ آپ کا پیمانہ مختلف کیوں ہے؟
حوالہ؟؟؟
کوئی ثبوت؟؟؟
برائے مطالعہ:
پرویز مشرف اس کا ساتھ دینے والے لوگوں اور ججوں سب پر آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ چلنا چاہئیے۔ طاہر القادری
پرویز مشرف کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ، طاہر القادری

مزید برائے مطالعہ:-
ڈاکٹر طاہر القادری کی مشرف پارلیمنٹ سے استعفی سے متعلق بی بی سی اردو پر یہ خبر رپورٹ ہوئی:
حکومت کے حامی ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ صدر کے دو عہدے رکھنے کا جو بل جمعرات کے روز اسمبلی سے منظور کیا گیا ہے وہ اس ایوان کی توہین ہے۔ انہوں نے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تو حزب اختلاف کے راجہ پرویز اشرف نے ان سے تحریر کردہ استعفیٰ چھین لیا۔
علامہ طاہر القادری نے کہا کہ فوجی وردی کے حق میں بل کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی کے ایوان میں بیٹھنے کے لیے ان کا ضمیر نہیں مانتا اور ان کی جماعت نے ان کے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اب وہ اپنا استعفیٰ واپس نہیں لیں گے۔

ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفی کا متن
برائے تفہیم:-
ادھوری صداقت بیان کر کے ادھورا نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
لئیق احمد کے چند اعتراضات کے جوابات جو ان سے ذاتی مکالمے میں ہوئے۔
افسوس ناک باتیں:
1-شرکا سردی میں تڑپ رہے تھے اور کچھ شدید بیمار بھی ہوئے لیکن قیادت ہیٹر والے کنٹینر میں پسینہ پونچھ رہی تھی۔
جواب :-شاید آپ وہاں موجود نہیں تھے ، وہاں تمام طبی سہولیات مہیا تھیں ، ڈاکٹرز ، ادویات ،ایمبولینس وغیرہ ، شرکا کے لیے خیمے اور خوراک بھی مہیا تھی اور میں اس کا عینی شاہد ہو، قیادت کنٹینر میں تھی تو یہ ایک سٹرٹیجک امر ہے اس کی تفصیل یہ ہے کہ قیادت کو حکمران انتظامیہ کے ہاتھ یرغمال ہونے سے بچانے کے لیے یہ طریقہ اختیار کیا گیا۔

2- قیادت مضحکہ خیز انداز میں پانچ پانچ منٹ کی وارننگ دیتی رہی۔ اگر مارچ کے مقاصد پر امن تھے تو دھمکی کس بات کی تھی؟
جواب:- نفسیاتی ہتھیار ، "سائیکو لاجیکل اٹیک" ایسی کسی چیز کا نام ہے جو عدم تشدد مزاحمت میں استعمال کیا گیا۔

3- جو مطالبات کئے گئے ان کی آئین میں گنجائش نہیں تھی، صرف غیر آئینی راستے تھے۔
جواب:- اس کی تفصیل بیان کیجیے ، طاہر القادری کے مطالبات یہ تھے آپ غیر آئینی کی نشاہدہی کر دیں

4- عین الیکشن سر پر آنے کے بعد مارچ کیا گیا ، اگر قیادت مخلص ہوتی تو کم از کم ایک سال پہلے مطالبات کے حق میں تحریک شروع کرتی تاکہ مومنٹم بن جاتا اور آئینی ترامیم کے ذریعے مطالبات کے حل کا رستہ نکل آتا۔
بیداری شعور کا عمل تو بہت سالوں سے چل رہا تھا ، شاید آپ کی نظر پاکستانی عوامی تحریک کی سرگرمیوں پر نہیں تھی۔ مزید تفصیل درکار ہو تو منہاج القرآن کی ویب سائٹ کو بیداری شعور کے حوالے سے گوگل کر کے دیکھ لیجیے کہ سب سے پرانا مواد کس سن کا ہے ، جہاں تک میری یاداشت ہے نظام کی تبدیلی کی بات طاہر القادری نے 1993 میں بھی کر چکے ہیں۔ فی الحال 2004 میں لکھی گئی ڈاکٹر طاہر القادری کی تحریر پیشِ خدمت ہے برائے اخذ و تفہیم: انتخابات یا نظامِ انتخابات

5- مارچ کا عمومی تاثر یہی رہا کہ یہ انتخابات ملتوی کرانے کی سازش ہے۔
کیسے؟ کیا آپ نے مارچ کے دوران خطابات سنے ان میں کس بات سے یہ تاثر ابھرا؟

6- مارچ کے بعد یہ بات کھل گئی کہ مارچ کو زرداری صاحب کی خفیہ تائید حاصل تھی۔
کیسے ؟ کوئی ثبوت؟
 

الف نظامی

لائبریرین
جوابات پر مزید اعتراض بمعہ جوابات:
لیکن اس کے باوجود لوگوں کے بیمار ہوکر ہسپتال جانے کی خبریں بھی میڈیا میں گردش کر رہی تھیں۔ بلکہ ایک غیر تصدیق شدہ انتقال کی خبر بھی تھی۔ انتظامیہ سے بچانے کیلئے آپ کے لاکھوں عقیدت مند وہاں موجود تھے۔
جواب:- میڈیا نے تحریک کو سبوتاژ کرنے کے لیے کافی افواہیں پھیلائیں لیکن ناکام ہوئے۔
جب پولیس نے کنٹینر سے ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کو اغوا کرنے کے لیے فجر کے وقت فائرنگ کی تو ایک شخص فائرنگ سے زخمی ہوا اور میں اس بات کا عینی شاہد ہوں اور یہ وہی غیر تصدیق شدہ انتقال کی خبر ہے۔

2- دھمکیوں کے بعد عدم تشدد کا تاثر تو ختم ہوگیا جناب!
جواب:-"سائیکولاجیکل اٹیکس" سےواقفیت حاصل کیجیے۔

3- تاثر یہی تھا کچھ مطالبات غیر آئینی ہیں ، مثلاً پہلا مطالبہ انتخابات 90 دن میں کرائے جائیں آئینی طور پر غلط ہے کیونکہ آئین میں تو اسمبلی کی مدت پوری ہونے پر 60 دن کے اندر انتخابات کرانے کا حکم ہے۔ آپ نے منہاج القرآن کی ویب سائٹ کا لنک مجھے دے دیا اگر اس وقت کے کسی اخبار کی خبر کا لنک دیتے تو مجھے سہولت رہتی۔ غیر جانبدار ہونے کی وجہ سے۔
جواب:-امیدواروں کی سکروٹنی کا آئین تقاضہ کرتا ہے اور اگر سکروٹنی کی مدت بڑھا دی جائے تاکہ مناسب طور پر جانچ ہو سکے تو اس میں کیا برا ہے؟
اخبار کا لنک بشرطِ فرصت مہیا کرتا ہوں اس سے قبل آپ ذرا گوگل کر لیجیے۔

- 4میری نظر تو خبروں پر رہتی ہے تھوڑی بہت لیکن اتنے بھرپور طریقے سے اگر مناسب وقت پر مارچ کیا جاتا اور یہ مطالبات کئے جاتےتو بہتر تھا۔
جواب:- بہر حال اپنا اپنا خیال ہے۔

5- جب قادری صاحب نے منار پاکستان پر خطاب کیا تھا تو اس وقت انتخابات کے التوا کی بات کی تھی۔ بعد میں اس سے پیچھے ہٹ گئے۔ لیکن میڈیا میں یہ تاثر برقرار رہا۔
جواب:-آپ مجھے اقتباس فراہم کر یں گے کہ یہ بات (انتخابات کے التوا) کب کہی گئی؟
میڈیا تو شروع دن سے ان کا مخالف رہا یہ الگ بات ہے کہ بعد میں پشیمان ہوا اور کہنے لگا کہ ڈاکٹر طاہر القادری درست کہتے تھے۔ میڈیا کا تاثر حقیقی ہونا ضروری نہیں اور "میڈیا کلٹی ویشن" بھی ایک سائنس ہے

6- جب سپریم کورٹ میں زرداری کے اٹارنی جنرل نے قادری صاحب کی حمایت کی۔ کیونکہ اٹارنی جنرل تو زرداری کی حمایت میں توہین عدالت سے بھی نہیں چوکتا تھا۔ تب یہ بات کھلی اور کافی تجزیہ نگاروں نے یہ بات کی کہ مارچ کے پیچھے زرداری کا ہاتھ تھا۔
جواب:-طاہر القادری کے مطالبات انتخابی اصلاحات تھے اور وہ کسی بھی سیاسی جماعت یا سیاسی شخصیت کے خلاف یا حامی نہ تھے ، انتخابی اصلاحات ہوجاتیں تو تمام ذیلی امراض کا خاتمہ ہو جاتا۔ رہا سوال کسی کی حمایت یا مخالفت کا تو یہ اس وقت قائم شدہ سیاسی صورتحال سے فائدہ اٹھانے کے لیے کیا جاتا ہے۔
 
حوالہ؟؟؟
کوئی ثبوت؟؟؟
برائے مطالعہ:
پرویز مشرف اس کا ساتھ دینے والے لوگوں اور ججوں سب پر آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ چلنا چاہئیے۔ طاہر القادری
پرویز مشرف کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ، طاہر القادری

مزید برائے مطالعہ:-
ڈاکٹر طاہر القادری کی مشرف پارلیمنٹ سے استعفی سے متعلق بی بی سی اردو پر یہ خبر رپورٹ ہوئی:
حکومت کے حامی ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ صدر کے دو عہدے رکھنے کا جو بل جمعرات کے روز اسمبلی سے منظور کیا گیا ہے وہ اس ایوان کی توہین ہے۔ انہوں نے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تو حزب اختلاف کے راجہ پرویز اشرف نے ان سے تحریر کردہ استعفیٰ چھین لیا۔
علامہ طاہر القادری نے کہا کہ فوجی وردی کے حق میں بل کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی کے ایوان میں بیٹھنے کے لیے ان کا ضمیر نہیں مانتا اور ان کی جماعت نے ان کے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اب وہ اپنا استعفیٰ واپس نہیں لیں گے۔

ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفی کا متن
برائے تفہیم:-
ادھوری صداقت بیان کر کے ادھورا نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے۔
کیا ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب نے مشرف کے ریفرنڈم کے دوران اسکے حق میں تحریک نہیں چلائی؟ جب بڑے بڑے بینر لگائے گئے جن میں ایک طرف مشرف کی تصویر اور دوسری طرف ڈاکٹر صاحب کی تصویر لگائی گئی اور بینر پر لکھا تھا "ہاں پاکستان کو آپکی ضرورت ہے"۔ انہی دنوں عمران خاں بھی مشرف کی حمایت کر رہا تھا۔ عمران نے تو مشرف کی حمایت پر قوم سے معافی مانگ لی۔ لیکن کیا ڈاکٹر صاحب نے معافی مانگی؟
 

الف نظامی

لائبریرین
کیا ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب نے مشرف کے ریفرنڈم کے دوران اسکے حق میں تحریک نہیں چلائی؟ جب بڑے بڑے بینر لگائے گئے جن میں ایک طرف مشرف کی تصویر اور دوسری طرف ڈاکٹر صاحب کی تصویر لگائی گئی اور بینر پر لکھا تھا "ہاں پاکستان کو آپکی ضرورت ہے"۔ انہی دنوں عمران خاں بھی مشرف کی حمایت کر رہا تھا۔ عمران نے تو مشرف کی حمایت پر قوم سے معافی مانگ لی۔ لیکن کیا ڈاکٹر صاحب نے معافی مانگی؟
جناب آپ کی اطلاع کے لیے ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے مشرف کی پارلیمنٹ سے ہی استعفی دے دیا تھا جب کے ان کے علاوہ جمہوریت کے کسی دعوے دار میں یہ جرات نہیں ہوئی۔
نواز شریف سے محض پروپگنڈا کرنے کے کتنے پیسے مل رہے ہیں آج کل آپ کو؟؟؟

ڈاکٹر طاہر القادری کی مشرف پارلیمنٹ سے استعفی سے متعلق بی بی سی اردو پر یہ خبر رپورٹ ہوئی:
حکومت کے حامی ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ صدر کے دو عہدے رکھنے کا جو بل جمعرات کے روز اسمبلی سے منظور کیا گیا ہے وہ اس ایوان کی توہین ہے۔ انہوں نے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تو حزب اختلاف کے راجہ پرویز اشرف نے ان سے تحریر کردہ استعفیٰ چھین لیا۔
علامہ طاہر القادری نے کہا کہ فوجی وردی کے حق میں بل کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی کے ایوان میں بیٹھنے کے لیے ان کا ضمیر نہیں مانتا اور ان کی جماعت نے ان کے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اب وہ اپنا استعفیٰ واپس نہیں لیں گے۔

ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفی کا متن
برائے تفہیم:-
ادھوری صداقت بیان کر کے ادھورا نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
یہ انتخابی نظام جس میں سوائے 200 خاندانوں کے ڈیڑھ دو ہزار افراد جن میں اکثریت کرپٹ، خاندانی جاگیردار، حلال و حرام سے بلاامتیاز سرمایہ دار، قاتل، غنڈے، رسہ گیر اور کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے کارکن و سرپرست اور جعلی ڈگری ہولڈر جیسے بددیانت افراد ہی اسمبلی میں پہنچتے ہیں۔
لیڈر چاہے کوئی بھی ہو، جماعت کوئی بھی ہو، پارٹی کوئی بھی ہو، منشور کچھ بھی ہو، نعرے خواہ جیسے بھی ہوں۔ جب اسمبلی کی اکثریت انہی کرپٹ و بدقماش اور نااہل افراد پر مشتمل ہوگی تو بڑے سے بڑا لیڈر بھی انہی کے ہاتھوں بلیک میل ہوگا، ایماندار سے ایماندار شخص کو بھی اسی کالک میں ہاتھ کالے کرنے پڑتے ہیں اور یہ نظام ایک گھن کی طرح ہر بااصول و اہل شخص کو پیس کے رکھ دیتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آج تک :
اس نظام نے 18 کروڑ عوام کو 200 خاندانوں کا غلام بنا کے رکھ دیا ہے۔
اس نظام نے 65 سال سے عوام کو سوائے بھوک، غربت، مایوسی، لوڈشیڈنگ، بےروزگاری، خود کشیوں، بےراہ روی اور دہشت گردی کے اور کچھ نہیں دیا۔
یہی نظام انتخاب ملک کو تباہی کے دہانے لے آیا ہے۔
موجودہ ملکی حالات کے تناظر میں اس انتخابی نظام کو تبدیل کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے۔
موجودہ کینسر زدہ سیاست کو اگر ملک سے کاٹ کر الگ نہ کیا گیا تو یہ ناسور پورے پاکستان کو ہڑپ کرجائے گا۔ اور ہم منہ دیکھتے رہ جائیں گے۔

اس لیے ہر پاکستانی پر لازم ہے کہ اس ظالمانہ نظام کو سمندر برد کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوں !
 
جناب آپ کی اطلاع کے لیے ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے مشرف کی پارلیمنٹ سے ہی استعفی دے دیا تھا جب کے اس کے علاوہ جمہوریت کے دعوے دار میں یہ جرات نہیں ہوئی۔
نواز شریف سے محض پروپگنڈا کرنے کے کتنے پیسے مل رہے ہیں آج کل آپ کو؟؟؟

ڈاکٹر طاہر القادری کی مشرف پارلیمنٹ سے استعفی سے متعلق بی بی سی اردو پر یہ خبر رپورٹ ہوئی:
حکومت کے حامی ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ صدر کے دو عہدے رکھنے کا جو بل جمعرات کے روز اسمبلی سے منظور کیا گیا ہے وہ اس ایوان کی توہین ہے۔ انہوں نے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تو حزب اختلاف کے راجہ پرویز اشرف نے ان سے تحریر کردہ استعفیٰ چھین لیا۔
علامہ طاہر القادری نے کہا کہ فوجی وردی کے حق میں بل کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی کے ایوان میں بیٹھنے کے لیے ان کا ضمیر نہیں مانتا اور ان کی جماعت نے ان کے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اب وہ اپنا استعفیٰ واپس نہیں لیں گے۔

ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفی کا متن
برائے تفہیم:-
ادھوری صداقت بیان کر کے ادھورا نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے۔
سوال گندم جواب چنا
آپ نے میرے سوال کا جواب نہیں دیا۔ میں نے جو پوچھا اسکا جواب نہیں ملا۔
میں یہ خدمت فی سبیل اللہ انجام دے رہا ہوں۔ آپ بتائے آپ کو کیا مل رہا ہے؟ :)
میں آپ کارکنوں کی قدر زیادہ کرتا بانسبت ن لیگ کے
 
Top