انا للہ وانا الیہ راجعون

ﺑﻠﻮﭼﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ ﺑﺰﺭﮒ ﻗﻮﻡ
ﭘﺮﺳﺖ ﺭﮨﻨﻤﺎ ﻧﻮﺍﺏ ﺧﯿﺮ ﺑﺨﺶ
ﻣﺮﯼ ﻃﻮﯾﻞ ﻋﻼﻟﺖ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ
ﮐﺮﺍﭼﯽ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﻧﺠﯽ ﮨﭙﺴﺘﺎﻝ
ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮐﺮ ﮔﺌﮯ، ﺍﻥ ﮐﯽ
ﻋﻤﺮ 88 ﺑﺮﺱ ﺗﮭﯽ۔
ﻧﻮﺍﺏ ﺧﯿﺮ ﺑﺨﺶ ﻣﺮﯼ ﮐﮯ ﻓﺮﺯﻧﺪ
ﻣﮩﺮﺍﻥ ﻣﺮﯼ ﻧﮯ ﺑﯽ ﺑﯽ ﺳﯽ
ﺳﮯ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ
ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮐﯽ ﺗﺼﺪﯾﻖ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ
ﮐﮧ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﻧﮯ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﻋﻼﺝ ﮐﯽ
ﺧﺎﻃﺮ ﺑﯿﺮﻭﻥ ﻣﻠﮏ ﻟﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﯽ
ﮐﻮﺷﺶ ﮐﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﮐﯽ
ﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻞ
ﺳﮑﯽ۔
ﻣﮩﺮﺍﻥ ﻣﺮﯼ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ
ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﯾﮑﺴﺮﮮ، ﺧﻮﻥ ﮐﮯ
ﻧﻤﻮﻧﮯ، ﺍﯾﻢ ﺁﺭ ﺁﺋﯽ ﺳﻤﯿﺖ ﺗﻤﺎﻡ
ﺭﭘﻮﺭﭨﺲ ﻟﯿﮑﺮ ﺑﯿﺮﻭﻥ ﻣﻠﮏ
ﮈﺍﮐﭩﺮﻭﮞ ﺳﮯ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﮐﯿﺎ ﺟﻦ ﮐﺎ
ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﻣﺰﯾﺪ ﺩﯾﺮ ﮐﯽ
ﮔﺌﯽ ﺗﻮ ﮔﺮﺩﮮ ﻓﯿﻞ ﮨﻮﻧﮯ ﺍﻭﺭ
ﻧﻤﻮﻧﯿﺎ ﮐﺎ ﺧﻄﺮﮦ ﮨﮯ۔
ﻣﮩﺮﺍﻥ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﮨﭙﺴﺘﺎﻝ ﻣﯿﮟ
ﻋﻼﺝ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﻃﺒﯽ ﭘﯿﭽﺪﮔﯿﻮﮞ
ﻣﯿﮟ ﺍﺿﺎﻓﮧ ﮨﻮﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮯ ﺑﺎﭖ ﮐﻮ ﮐﯿﺴﮯ ﯾﺎﺩ ﮐﯿﺎ؟
"
ﺑﻠﻮﭺ ﻗﻮﻡ ﭘﺮﺳﺖ ﺭﮨﻨﻤﺎ
ﻧﻮﺍﺏ ﺧﯿﺮ ﺑﺨﺶ ﻣﺮﯼ ﮐﮯ
ﺻﺎﺣﺒﺰﺍﺩﮮ ﺣﺮﺑﯿﺎﺭ ﻣﺮﯼ
ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﻓﺨﺮ
ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﮯ ﺑﺎﭖ
ﮐﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻨﮭﻮﮞ ﻧﮯ
ﺳﺎﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻏﻼﻣﯽ ﮐﮯ
ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺳﺮ ﺟﮭﮑﺎﻧﮯ ﺳﮯ
ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮐﯿﺎ۔ ﺣﺮﺑﯿﺎﺭ ﻣﺮﯼ ﮐﺎ
ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪ
ﻧﮯ ﺳﺎﺭﯼ ﻋﻤﺮ ﺟﻼ ﻭﻃﻨﯽ
ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮔﺰﺍﺭﯼ ﻟﯿﮑﻦ
ﮐﺒﮭﯽ ﺑﻠﻮﭺ ﻗﻮﻡ ﭘﺮ
ﺳﻤﺠﮭﻮﺗﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ
ﻋﻤﺮ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺣﺼﮯ ﻣﯿﮟ
ﺑﮭﯽ ﻭﮦ ﺑﻠﻮﭺ ﻗﻮﻡ ﭘﺮ
ﻗﺎﺑﺾ ﻗﻮﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﻟﻠﮑﺎﺭﺗﮯ
ﺭﮨﮯ۔ ﺍﻥ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ
ﺑﻠﻮﭼﻮﮞ ﮐﯽ ﺟﺪﻭﺟﮩﺪ
ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﮐﮯ
ﻃﺮﯾﻘۂ ﮐﺎﺭ ﺳﮯ ﺗﻮ ﺍﺧﺘﻼﻑ
ﮐﯿﺎ ﺟﺎ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﯾﮏ
ﺑﯿﭩﮯ ﺳﺎﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﺮﻭﮐﺎﺭ
ﮐﯽ ﺣﯿﺜﯿﺖ ﺳﮯ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ
ﮐﮩﻮﮞ ﮔﺎ ﮐﮧ ﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ
ﭘﺮ ﻣﺸﺘﻤﻞ ﻏﻼﻣﯽ ﮐﮯ
ﺧﻼﻑ ﺍﺱ ﺟﺪﻭﺟﮩﺪ ﻣﯿﮟ،
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﮐﺒﮭﯽ
ﮐﻤﺰﻭﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﺎﯾﺎ۔ ﺍﻧﮭﻮﮞ
ﻧﮯ ﺁﭖ ﮐﯽ ﭘﺮﻭﺭﺵ ﮐﯿﺴﮯ
ﮐﯽ؟ ﺍﺱ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﮯ
ﺟﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺣﺮﺑﯿﺎﺭ ﻣﺮﯼ
ﻧﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻋﻤﺮ ﮐﮯ ﮨﺮ
ﻣﻮﮌ ﭘﺮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ
ﮨﯽ ﺑﺎﺕ ﺳﯿﮑﮭﯽ ﮐﮧ
ﻏﻼﻣﯽ ﮐﮯ ﺁﮔﮯ ﺗﺴﻠﯿﻢ ﺧﻢ
ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﻧﺎ۔"
ﻋﺎﺩﻝ ﺷﺎﮦ ﺯﯾﺐ ﺑﯽ ﺑﯽ ﺳﯽ
ﺍﺭﺩﻭ ﮈﺍﭦ ﮐﺎﻡ ﻟﻨﺪﻥ
ﻣﮩﺮﺍﻥ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﭘﺎﮐﺴﺘﺎﻥ
ﺣﮑﻮﻣﺖ ﻧﮯ ﮨﺮ ﻣﻤﮑﻨﮧ ﺭﮐﺎﻭﭦ
ﭘﯿﺪﺍ ﮐﯽ ﮐﮧ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺑﯿﺮﻭﻥ ﻣﻠﮏ
ﻧﮧ ﻟﮯ ﺟﺎﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺍﻧﮭﯿﮟ
ﻣﯿﮉﯾﮑﻞ ﺍﯾﻤﺮﺟﻨﺴﯽ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ
ﺩﺭﮐﺎﺭ ﺩﺳﺘﺎﻭﯾﺰﺍﺕ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ
ﻣﺤﺮﻭﻡ ﺭﮐﮭﺎ ﮔﯿﺎ۔
ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﻟﺰﺍﻡ ﻋﺎﺋﺪ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ
ﻧﻮﺍﺏ ﺍﮐﺒﺮ ﺑﮕﭩﯽ ﮐﻮ ﺑﻤﻮﮞ ﺳﮯ
ﮨﻼﮎ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺟﺒﮑﮧ ﻧﻮﺍﺏ ﻣﺮﯼ
ﮐﻮ ﻭﻗﺖ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺍﺅﮞ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ
ﮨﻼﮎ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ، ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺕ ﮐﻮ
ﻃﺒﯽ ﺍﻭﺭ ﻋﻤﺮ ﮐﺎ ﺗﻘﺎﺿﺎ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ
ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔
ﻧﻮﺍﺏ ﺧﯿﺮ ﺑﺨﺶ ﻣﺮﯼ ﮐﻮ
ﺟﻤﻌﺮﺍﺕ ﮐﻮ ﺷﮩﺮ ﮐﮯ ﻧﺠﯽ
ﮨﭙﺴﺘﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ،
ﻭﮦ ﮔﺰﺷﺘﮧ ﮐﺌﯽ ﺳﺎﻟﻮﮞ ﺳﮯ
ﮐﺮﺍﭼﯽ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﺭﮨﺎﺋﺶ ﭘﺬﯾﺮ
ﺗﮭﮯ۔
ﮐﻮﮨﻠﻮ ﺳﮯ ﺗﻌﻠﻖ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ
ﻧﻮﺍﺏ ﺧﯿﺮ ﺑﺨﺶ ﻣﺮﯼ ﮐﯽ
ﺗﺪﻓﯿﻦ ﮐﮩﺎﮞ ﮐﯽ ﺟﺎﺋﯿﮕﯽ،
ﻣﮩﺮﺍﻥ ﻣﺮﯼ ﮐﺎ ﮐﮩﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ
ﺍﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﮨﻮﻧﺎ ﮨﮯ۔
ﻭﺍﺿﺢ ﺭﮨﮯ ﮐﮧ ﻧﻮﺍﺏ ﺧﯿﺮ ﺑﺨﺶ
ﻣﺮﯼ ﻧﮯ ﻋﻤﻠﯽ ﺳﯿﺎﺳﯽ ﺳﮯ
ﮐﻨﺎﮦ ﮐﺸﯽ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮﻟﯽ ﺗﮭﯽ،
ﻭﮦ ﻣﯿﮉﯾﺎ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﺑﮩﺖ ﮐﻢ
ﺑﺎﺕ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ، ﺁﺧﺮﯼ ﺑﺎﺭ
ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﻣﯿﮉﯾﺎ ﻣﯿﮟ
ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﺟﺐ ﺳﺎﺑﻖ ﻭﺯﯾﺮ
ﺍﻋﻈﻢ ﺑﯿﻨﻈﯿﺮ ﺑﮭﭩﻮ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺍﻥ
ﮐﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﺑﺎﻻﭺ ﻣﺮﯼ ﮐﯽ ﮨﻼﮐﺖ
ﭘﺮ ﺗﻌﺰﯾﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﮔﺌﯽ ﺗﮭﯿﮟ۔
ﻧﻮﺍﺏ ﺧﯿﺮ ﺑﺨﺶ ﻣﺮﯼ ﮐﮯ ﺗﯿﻦ
ﺑﯿﭩﮯ ﮔﺰﯾﻦ ﻣﺮﯼ، ﺣﺮﺑﯿﺎﺭ ﻣﺮﯼ
ﺍﻭﺭ ﻣﮩﺮﺍﻥ ﻣﺮﯼ ﺑﯿﺮﻭﻥ ﻣﻠﮏ
ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﺒﮑﮧ ﺍﯾﮏ ﺑﯿﭩﺎ ﭼﻨﮕﯿﺰ
ﻣﺮﯼ ﻣﺴﻠﻢ ﻟﯿﮓ ﻧﻮﺍﺯ ﺑﻠﻮﭼﺴﺘﺎﻥ
ﮐﺎ ﺳﺮﮔﺮﻡ ﺭﮨﻨﻤﺎ ﮨﮯ ﺟﻦ ﮐﮯ
ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﻧﻮﺍﺏ ﺧﯿﺮ ﺑﺤﺶ ﻣﺮﯼ
ﮐﮩﮧ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﻥ ﮐﯽ
ﺍﻣﻼﮎ ﮐﺎ ﻭﺍﺭﺙ ﮨﮯ ﺳﯿﺎﺳﯽ
ﻧﮩﯿﮟ۔
ﻣﺎﺭﮐﺲ ﻭﺍﺩﯼ ﻧﻈﺮﯾﮯ ﮐﮯ
ﭘﯿﺮﻭﮐﺎﺭ ﻧﻮﺍﺏ ﻣﺮﯼ ﻧﯿﺸﻨﻞ
ﻋﻮﺍﻣﯽ ﭘﺎﺭﭨﯽ ﺑﻠﻮﭼﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ
ﺻﻮﺑﺎﺋﯽ ﺻﺪﺭ ﺗﮭﮯ۔
ﺳﻨﮧ 1970 ﮐﮯ ﺍﻧﺘﺨﺎﺑﺎﺕ ﻣﯿﮟ
ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﻗﻮﻣﯽ ﺍﻭﺭ ﺻﻮﺑﺎﺋﯽ
ﺍﺳﻤﺒﻠﯽ ﮐﯽ ﻧﺸﺴﺘﻮﮞ ﭘﺮ
ﮐﺎﻣﯿﺎﺑﯽ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﻌﺪ
ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﻗﻮﻣﯽ ﺍﺳﻤﺒﻠﯽ ﮐﯽ
ﻧﺸﺴﺖ ﺳﮯ ﺩﺳﺘﺒﺮﺩﺍﺭ ﮨﻮﮔﺌﮯ۔
ﺍﻧﺘﺨﺎﺑﺎﺕ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻧﻮﺍﺏ
ﺧﯿﺮﺑﺨﺶ ﮐﮯ ﺳﯿﺎﺳﯽ ﺳﺎﺗﮭﯽ
ﻏﻮﺙ ﺑﺨﺶ ﺑﺰﻧﺠﻮ ﮔﻮﺭﻧﺮ ﺍﻭﺭ
ﺳﺮﺩﺍﺭ ﻋﻄﺎﺍﻟﻠﮧ ﻣﯿﻨﮕﻞ ﻭﺯﯾﺮ
ﺍﻋﻠﯽٰ ﻣﻨﺘﺨﺐ ﮨﻮﺋﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺩﻭ
ﺳﺎﻝ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺣﮑﻮﻣﺖ
ﮐﻮ ﺑﺮﻃﺮﻑ ﮐﺮﮐﮯ ’ﻧﻌﭗ‘ ﭘﺮ
ﭘﺎﺑﻨﺪﯼ ﻋﺎﺋﺪ ﮐﺮﺩﯼ ﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ
ﻧﻮﺍﺏ ﻣﺮﯼ ﺳﻤﯿﺖ ﻧﻌﭗ ﮐﯽ
ﻗﯿﺎﺩﺕ ﮐﻮ ﮔﺮﻓﺘﺎﺭ ﮐﺮﻟﯿﺎ ﮔﯿﺎ۔
ﺣﮑﻮﻣﺖ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺳﺎﺯﺵ ﮐﮯ
ﻣﺸﮩﻮﺭ ﻣﻘﺪﻣﮯ ﺣﯿﺪﺭﺁﺑﺎﺩ
ﺳﺎﺯﺵ ﮐﯿﺲ ﺳﮯ ﺭﮨﺎﺋﯽ ﮐﮯ
ﺑﻌﺪ ﻧﻮﺍﺏ ﺧﯿﺮ ﺑﺨﺶ ﻣﺮﯼ ﻧﮯ
ﻣﺰﺍﺣﻤﺘﯽ ﺗﺤﺮﯾﮏ ﮐﺎ ﺍﻋﻼﻥ ﮐﯿﺎ
ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﻗﺒﯿﻠﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ
ﺍﻓﻐﺎﻧﺴﺘﺎﻥ ﻣﻨﺘﻘﻞ ﮨﻮﮔﺌﮯ۔
ﺍﻓﻐﺎﻧﺴﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻣﺠﺎﮨﺪﯾﻦ ﮐﮯ
ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺟﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﮦ
ﺍﻓﻐﺎﻧﺴﺘﺎﻥ ﺳﮯ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﮔﺌﮯ۔
ﻧﻮﺍﺏ ﺧﯿﺮ ﺑﺨﺶ ﻣﺮﯼ
ﺑﻠﻮﭼﺴﺘﺎﻥ ﮐﮯ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺍﮨﻢ
ﺳﯿﺎﺳﺖ ﺩﺍﻥ ﺳﺮﺩﺍﺭ ﻋﻄﺎﺍﻟﻠﮧ
ﻣﯿﻨﮕﻞ ﮐﮯ ﺩﻭﺳﺖ ﺍﻭﺭ ﺳﻤﺪﮬﯽ
ﺑﮭﯽ ﺗﮭﮯ۔
ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻻﮨﻮﺭ ﮐﮯ ﺍﯾﭽﯽ ﺳﻦ
ﮐﺎﻟﯿﺞ ﻣﯿﮟ ﺯﯾﺮ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﺭﮨﮯ۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ماشاء اللہ مرحوم 88 نے سال عمر پائی اور نواب صاحب کے اختیار میں بہت سے عام لوگوں کی زندگیوں کے فیصلے بھی رہے ہوں گے اور یقینا انھوں نے عام عوام کی زندگیاں بہتر بنانے کی کوششیں کی ہوں گی عام عوام کو زندگی کی بنیدای سہولتیں فراہم کرنے کے لیے باقاعدہ و سنجیدہ و قائدانہ ذمہ داریاں نبھانے کو اپنی زندگی میں ترجیح دی ہو گی، اس ذیل میں ان کی ایسی تمام کوششوں اور کاوشوں کی تفصیل یہاں شیئر کیجئے پلیز۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ماشاء اللہ مرحوم 88 نے سال عمر پائی اور نواب صاحب کے اختیار میں بہت سے عام لوگوں کی زندگیوں کے فیصلے بھی رہے ہوں گے اور یقینا انھوں نے عام عوام کی زندگیاں بہتر بنانے کی کوششیں کی ہوں گی عام عوام کو زندگی کی بنیدای سہولتیں فراہم کرنے کے لیے باقاعدہ و سنجیدہ و قائدانہ ذمہ داریاں نبھانے کو اپنی زندگی میں ترجیح دی ہو گی، اس ذیل میں ان کی ایسی تمام کوششوں اور کاوشوں کی تفصیل یہاں شیئر کیجئے پلیز۔
کیا آپ واقعی سنجیدگی سے فوت شدہ فرد کے خلاف بات کرنا چاہ رہی ہیں؟ سردار چاہے جتنا بھی اچھا کیوں نہ ہو، کبھی بھی عوام کے لئے اچھا نہیں ہوتا
باقی انگریزی وکی سے یہ اقتباس کافی ہے
Nawab Khair Bakhsh Marri was a politician from Balochistan, Pakistan. He has been leading a militant group Baloch Liberation Army (BLA) in Baluchistan for the past four decades. He is also the head of his powerful Marri tribe. In 1989, the Pakistan Peoples Party government in Islamabad was already anticipating the fall of Najibullah's PDPA government and had set up a government of the mujahideen in exile in Peshawar.​
 
کیا آپ واقعی سنجیدگی سے فوت شدہ فرد کے خلاف بات کرنا چاہ رہی ہیں؟ سردار چاہے جتنا بھی اچھا کیوں نہ ہو، کبھی بھی عوام کے لئے اچھا نہیں ہوتا
باقی انگریزی وکی سے یہ اقتباس کافی ہے
Nawab Khair Bakhsh Marri was a politician from Balochistan, Pakistan. He has been leading a militant group Baloch Liberation Army (BLA) in Baluchistan for the past four decades. He is also the head of his powerful Marri tribe. In 1989, the Pakistan Peoples Party government in Islamabad was already anticipating the fall of Najibullah's PDPA government and had set up a government of the mujahideen in exile in Peshawar.​
میرا خیال ہے سیدہ شگفتہ صاحبہ فوت شدہ کے خلاف نہیں ، ان کی وفات سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنے والے ورثاء کے عزائم کو بے نقاب کرنا چاہ رہی ہیں۔ :)
 

قیصرانی

لائبریرین
میرا خیال ہے سیدہ شگفتہ صاحبہ فوت شدہ کے خلاف نہیں ، ان کی وفات سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنے والے ورثاء کے عزائم کو بے نقاب کرنا چاہ رہی ہیں۔ :)
جی آپ کی بات بجا ہے لیکن ہمارے ہاں عمومی رویہ یہی ہوتا ہے کہ مرنے والے کی اچھائی یا برائی وہیں دفن کر دیتے ہیں۔ اسی لئے پوچھا کیونکہ میں جانتا ہوں کہ نواب خیر بخش مری کے لئے اچھے الفاظ کم ہی سامنے آئیں گے :)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
رحیم ساگربلوچ تو پلٹ کے واپس ہی نہیں آئے کہ معلوم ہو سکتا کہ ﻧﻮﺍﺏ ﺧﯿﺮ ﺑﺨﺶ ﻣﺮﯼ نے مرنے سے پہلے خیر کے کون کون سے کام کیے!!!
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
جی آپ کی بات بجا ہے لیکن ہمارے ہاں عمومی رویہ یہی ہوتا ہے کہ مرنے والے کی اچھائی یا برائی وہیں دفن کر دیتے ہیں۔ اسی لئے پوچھا کیونکہ میں جانتا ہوں کہ نواب خیر بخش مری کے لئے اچھے الفاظ کم ہی سامنے آئیں گے :)

مرنے والے کی اچھائی برائی اگر ذاتی پس منظر میں ہو تو اسے دفن کیا جا سکتا ہے بصورت دیگر نہیں۔ خیر بخش مری کے بارے میں لکھا گیا ہے "قوم پرست رہنما" تو یہ جاننے کی خواہش ہے کہ نواب مری نے قوم کے لیے زندگی کی بنیادی ضروریات و سہولتیں بہم پہنچانے کے لیے کون کون سی کوششیں و کاوشیں کیں اور کیا قربانیاں دیں اور کیا واقعی عام عوام کے لیے زندگی کو آسان بنایا بھی یا پھر صرف دوسروں کی زندگی کے مختار بن کر عیاشی بھری زندگی بسر فرمائی؟
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ایک سوال یہ بھی ہے ذہن میں:
یہ نواب اور قوم پرست رہنما جو بھی ہوتے ہیں کیا انہیں کبھی یہ خیال آتا ہے زندگی میں کہ اپنے ہاتھوں میں موجود دولت اور اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے عام عوام کے لیے تعلیم، خوراک اور صحت کی سہولتوں کی اس قدر فراوانی کر دیں اور اس اعلی درجہ پرپہنچا دیں اپنے علاقوں میں کہ جس قوم کی رہنمائی کے دعویدار ہوتے ہیں تو وہ قوم ایڑیاں رگڑ رگڑ کر جینے و مرنے کی تکلیف سے دوچار نہ ہو!!؟
 
Top