مہدی حسن امیر خسرو ۔ خبرم رسید امشب کہ نگار خواہی آمد ۔ مہدی حسن

فاتح

لائبریرین
مہدی حسن کی آواز میں امیر خسرو کی خوبصورت فارسی غزل
خبرم رسید امشب کہ نگار خواہی آمد
سرِ من فدائے راہے کہ سوار خواہی آمد
ترجمہ: مجھے خبر ملی ہے کہ اے میرے محبوب تو آج رات آئے گا، میرا سر اس راہ پر قربان جس راہ پر تو سوار ہو کر آئے گا۔

بہ لبم رسیدہ جانم تو بیا کہ زندہ مانم
پس ازاں کہ من نمانم بہ چہ کار خواہی آمد
ترجمہ: میری جان ہونٹوں پر آ گئی ہے، تُو آجا کہ میں زندہ رہوں۔ اسکے بعد جبکہ میں زندہ نہ رہوں گا تو پھر تو کس کام کیلیے آئے گا۔

ہمہ آہوانِ صحرا سرِ خود نہادہ بر کف
بہ امید آنکہ روزے بشکار خواہی آمد
ترجمہ: جنگل کے تمام ہرنوں نے اپنے سر اتار کر اپنے ہاتھوں میں رکھ لیے ہیں اس امید پر کہ کسی روز تو شکار کیلیے آئے گا۔

بیک آمدن ربودی دل و دین و جانِ خسرو
چہ شود اگر بدینساں دو سہ بار خواہی آمد
ترجمہ: تیرے ایک بار آنے نے خسرو کے دل و دین و جان سب چھین لیے ہیں، کیا ہوگا اگر تو اسی طرح دو تین بار آئے گا۔

وارث صاحب اردو ویب لائبریری میں امیر خسرو دہلوی کی یہ مکمل غزل مع اردو سلیس و منظوم ترجمہ
ارسال فرما چکے ہیں۔
 

خواجہ طلحہ

محفلین
بہ لبم رسیدہ جانم تو بیا کہ زندہ مانم
پس ازاں کہ من نمانم بہ چہ کار خواہی آمد
ترجمہ: میری جان ہونٹوں پر آ گئی ہے، تُو آجا کہ میں زندہ رہوں۔ اسکے بعد جبکہ میں زندہ نہ رہوں گا تو پھر تو کس کام کیلیے آئے گا۔
تو بیا کہ زندہ مانم
 

فاتح

لائبریرین
شکریہ خواجہ طلحہ صاحب۔
سخنور، محمد وارث اور محمود احمد غزنوی غزنوی صاحبان! آپ کا بھی شکریہ
 

نگار ف

محفلین
مہدی حسن کی آواز میں امیر خسرو کی خوبصورت فارسی غزل
خبرم رسید امشب کہ نگار خواہی آمد
سرِ من فدائے راہے کہ سوار خواہی آمد
ترجمہ: مجھے خبر ملی ہے کہ اے میرے محبوب تو آج رات آئے گا، میرا سر اس راہ پر قربان جس راہ پر تو سوار ہو کر آئے گا۔

بہ لبم رسیدہ جانم تو بیا کہ زندہ مانم
پس ازاں کہ من نمانم بہ چہ کار خواہی آمد
ترجمہ: میری جان ہونٹوں پر آ گئی ہے، تُو آجا کہ میں زندہ رہوں۔ اسکے بعد جبکہ میں زندہ نہ رہوں گا تو پھر تو کس کام کیلیے آئے گا۔

ہمہ آہوانِ صحرا سرِ خود گرفتہ بر کف
بہ امید آنکہ روزے بشکار خواہی آمد
ترجمہ: جنگل کے تمام ہرنوں نے اپنے سر اتار کر اپنے ہاتھوں میں رکھ لیے ہیں اس امید پر کہ کسی روز تو شکار کیلیے آئے گا۔

بیک آمدن ربودی دل و دین و جانِ خسرو
چہ شود اگر بدینساں دو سہ بار خواہی آمد
ترجمہ: تیرے ایک بار آنے نے خسرو کے دل و دین و جان سب چھین لیے ہیں، کیا ہوگا اگر تو اسی طرح دو تین بار آئے گا۔

وارث صاحب اردو ویب لائبریری میں امیر خسرو دہلوی کی یہ مکمل غزل مع اردو سلیس و منظوم ترجمہ ارسال فرما چکے ہیں۔

کششی کہ عشق دارد نگذاردت بدینسان
بہ جنازہ کر نیایی، بہ مزر خواھی آمد
 
Top