امن کی فاختہ کی حقیقت۔ از قلم مفتی منیب الرحمن

امن کی فاختہ کی حقیقت۔ از قلم مفتی منیب الرحمن

بہت سے پڑھے لکھے لوگ بیرونِ ملک رہتے ہوئے بھی پاکستانی اخبارات میں شائع شدہ اپنے پسندیدہ کالم باقاعدگی سے پڑھتے ہیں، ان میں ہمارے کرم فرما بھی شامل ہیں ۔ ان اَسفار میں بالعموم نیوجرسی اسٹیٹ سے علامہ مقصود احمد قادری بھی میرے ساتھ شریکِ سفر ہوتے ہیں اور ان کے خطابات بھی ہوتے ہیں ۔ کچھ عرصہ پہلے میں نے اپنے ایک کالم میں لکھا تھا:''امن کی فاختہ جو ہم سے روٹھ کر بہت دور جاچکی ہے ، دوبارہ ہمارے دامِ تزویر میں آجائے (یعنی ہمیں امن نصیب ہوجائے)‘‘۔ اس میں اردو ادب کی روایت سے استفادہ کرتے ہوئے میں نے ''فاختہ‘‘ کو امن کی علامت کے طور پراستعمال کیا تھا۔
ورجینیا اسٹیٹ میں ہمارے کرم فرما ڈاکٹر خالد جاوید اعوان صاحب ہیں، وہ انتہائی شہرت یافتہ آئی اسپیشلسٹ ہیں اور اپنے شعبے میں ان کا بہت وقیع تحقیقی کام ہے، جو امریکہ کے اعلیٰ شہرت یافتہ میڈیکل جرنلز میں شائع ہوکر پذیرائی حاصل کرچکا ہے۔ ڈاکٹر صاحب بھی دور سے سفر کرکے ہمارے پروگرام میں آتے ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب نہایت وسیع المطالعہ اسلامی اسکالر بھی ہیں اور بین المذاہب تقابلی مطالعہ پر اُن کو کافی عبور حاصل ہے، بائبل پر بھی گہری نظر ہے۔ ان کے دولت خانے پر ہفتہ وار علمی مجلس منعقد ہوتی ہے اور اعلیٰ تعلیم یافتہ پاکستانی احباب دور دراز سے سفرکرکے اس میں شریک ہوتے ہیں ، تفاسیرِ قرآن اور دینی کتب کاکافی ذخیرہ نہ صرف ان کی لائبریری کی زینت ہے بلکہ ان کے زیرِ مطالعہ ہے ۔
ڈاکٹر صاحب نے ''فاختہ (Dove)‘‘کے علامتِ امن ہونے کی بابت ایک تفصیلی تحقیقی مقالہ لکھ کر مجھے پیش کیا، جو یقینا میرے علم میں اضافے کا سبب بنا، مجھے اعتراف ہے کہ میں اس پس منظر سے پہلے متعارف نہیں تھا۔ میں نے مناسب سمجھا کہ قارئینِ کرام کو بھی اس علمی فیضان میں شریک کروں۔ ڈاکٹر صاحب لکھتے ہیں:''یورپین لٹریچر ، پریس اور ذرائعِ ابلاغ میں ''فاختہ‘‘ کو امن کی علامت کے طور پر پیش کیا جاتاہے، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس مغربی شِعار کو عالَمی سطح پر پذیرائی ملتی چلی گئی ، چنانچہ امن کی علامت کے طور پر''فاختہ‘‘ عالمی ثقافتوں اور سماجوں میں مقبول ہوتی چلی گئی‘‘۔
ڈاکٹر صاحب لکھتے ہیں:''''فاختۂ امن‘‘ کے پسِ منظر میں جو اصل کہانی ہے، وہ دلچسپ بھی ہے اور روح فرسا بھی ، اقوامِ مغرب ہر نظریے اور عقیدے سے بڑھ کر محبت کی ڈفلی پرناچتی ہیں ، حالانکہ آپ اگر ان سے محبت کی تعریف پوچھیں تو ہر ایک کی تعبیر دوسرے سے مختلف ہوگی ۔ چنانچہ ان کے نزدیک اس لفظی سَراب کے فرضی سمندر میں ہر برائی ، ہر ظلم اور ہر فاسد عقیدہ سما سکتا ہے۔ مغربی انشا پردازوں کی نفسیات یہ ہے کہ وہ ہر چیز کو کوئی بھی نام دینے کے لئے یونانی دیومالائی (Greek Mythology)تصورات کے پیچھے بھاگتے ہیں۔ اسی ذہنی ساخت (Mindset)کے تحت ان کا ذہن امن کی علامت کے لئے دیو مالائی دیوی اَیفروڈائٹی(Aphrodite)کی طرف منتقل ہوا۔ آئیے جانیں کہ ایفروڈائٹی کیا ہے، انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا میں لکھا ہے:'' ایفر و ڈائٹی کا معروف نشان ''فاختہ(Dove)‘‘ہے، یہ جنسی آوارگی اور زنا بالجبر (Rape)کی بھی دیوی تھی ،مذہبی داشتائیں (Prostitutes) بھی اس کی پرستش کرتی تھیں،(جلد:2،ص:110، اشاعت :1970)‘‘۔''مذہبی داشتہ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ یہ اُن کے دین میں تھا کہ جوان عورت شادی سے پہلے ایک رات کسی اجنبی مرد کے ساتھ مباشرت میں گزارے۔ انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا ایفروڈائٹی دیوی کی رَس بھری داستان یوں بیان کرتا ہے :''جب کارنس (Cornus)نے اپنے باپ یورانس کا نازک عضو کاٹ کر اس کو سمندر میں پھینک دیا، تواس کے گرد جمع شدہ جھاگ سے ایفروڈائٹی (Aphrodite) پیداہوئی، (جلد:2،ص:111)‘‘۔ اہلِ مغرب نے اسی یونانی دیوتا یورا نس (Uranus)سے عقیدت کے اظہار کے لئے ملکی نظام میں زمین سے چودہ گنا بڑے ساتویں سیارے کانام Uranusرکھا ہے‘‘۔ یہ زنا بالجبر ، جنسی آوارگی ، والد کے ساتھ ظلم اور مشرکانہ عقائد پر مشتمل اخلاق باختگی کے تصورات کا مجموعہ ہے‘‘۔
ڈاکٹر صاحب نے فرانسیسی مستشرق اے ولیم اور سیرتِ ابنِ ہشام کے حوالے سے لکھا ہے کہ جب فتح مکہ کے موقع پر رحمۃ للعالمین سیدنا محمد رسول اللہﷺ نے عثمان بن ابی طلحہ سے بیت اللہ کی کلیدلی اور دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئے ، تو آپﷺ نے فاختہ کی صورت کا لکڑی کا بنا بت کعبے کی چھت سے لٹکا ہوا دیکھا ۔ سو آپ نے اسے توڑ کر باہر پھینک دیا، اس سے معلوم ہوتاہے کہ کہ مشرکینِ عرب کے ہاں جو طرح طرح کے بت تھے، ان میں ایک بت ''فاختہ‘‘ کی صورت کا بھی تھا، لہٰذا اس کا مشرکانہ عقائد سے بھی یقینا تعلق ثابت ہے۔
ڈاکٹر صاحب کی اس فکری کاوش کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں اُن اصطلاحات، استعارات وتلمیحات اور محاوروں کو استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہئے جن کا ایک خاص پس منظر ہے اور اس کے ڈانڈے اخلاق باختگی ، بدکاری اور الحاد وشرک سے ملتے ہیں اور ہمارے اظہارِ مافی الضمیر کے لئے اور کئی طریقے ہیں ، لہٰذا یہ ہماری کوئی مجبوری بھی نہیں ہے۔ سو میں اُن کے مشورے کو قبول کرتے ہوئے عہد کرتا ہوں کہ آئندہ ''امن کی فاختہ‘‘ کا استعارہ استعمال نہیں کروں گا۔
 

زیک

مسافر
مجھے آج ہی امن کی فاختہ کی حقیقت کا علم ہوا ہے۔ انشاءاللہ میں بھی آئندہ اس محاورے کو استعمال نہیں کروں گا۔
ہاہاہا۔ جہاں فاختہ نظر آئے اسے مار کر کھا بھی لیجئے گا۔

ویسے امن کی فاختہ کا تعلق عیسائیت سے سنا ہے نہ کہ یونانی دیوتاؤں سے
 
ہاہاہا۔ جہاں فاختہ نظر آئے اسے مار کر کھا بھی لیجئے گا۔
فاختہ حلال ہے تو ضرور کھائی جائے گی۔
ویسے امن کی فاختہ کا تعلق عیسائیت سے سنا ہے نہ کہ یونانی دیوتاؤں سے
میرا بھی پہلے کا سنا ہوا ہے ۔۔لیکن۔۔ آج سے یونانی دیوتاؤں کا پڑھا ہوا ہو گیا
 

زیک

مسافر
مفتی صاحب نے تحقیق کے حوالے سے بات کی ہے سنی سنائی بات نہیں کی۔
فاختہ کا تعلق Aphrodite سے ضرور ہے مگر اس تعلق میں امن کا ذکر کہاں ہے؟ اس کے مقابلے میں بائبل میں نوح کے قصے میں فاختہ اور olive branch کا ذکر ملتا ہے اور یہ دونوں اب امن کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ لہذا غالب ہے کہ امن کی فاختہ کا تعلق بائبل سے ہے
 

زیک

مسافر
وکیپیڈیا کہتا ہے۔
Aphrodite was associated with, and often depicted with, the sea, dolphins, doves, swans, pomegranates, sceptres, apples, myrtle, rose trees, lime trees, clams, scallop shells, and pearls
بریٹانیکا Aphrodite کے بارے میں کہتا ہے
Among her symbols were the dove, pomegranate, swan, and myrtle.​
http://www.urduweb.org/mehfil/threa...۔-از-قلم-مفتی-منیب-الرحمن.79951/#post-1644339
اور
http://www.urduweb.org/mehfil/threa...۔-از-قلم-مفتی-منیب-الرحمن.79951/#post-1644342
 

x boy

محفلین
بہت شکریہ لئیق بھائی
الحمدللہ
تمام کائنات جو نظر میں ہے اور جو نظر سے اوجھل ہے اور تمام عالمین اور ان کے اندر بسنے والے مخلوقات کا تعلق اللہ سے ہے اور اللہ اکلوتا خالق ہے
فاختہ ہو یا کبوتر، چیل ہویا چمکاڈر ، گھوڑا ہویا بندر جس کو جو مثال بنانا ہے بناسکتا ہے ہم نے بچپن سے سن رکھا ہے " امن کی فاختہ" یہ کہاں بھی ہو اس کی مثال مذہب سے نہیں ہے بس ہے اللہ نے تو قرآن کریم میں بہت سے مخلوقات کے ذکر کرکے انسانوں کو راستہ دکھایا ہے جیسے شہد کی مکھیوں کو وہی کی گئی
کہ اونچے پہاڑوں اور درختوں اور مقامات پر اپنا گھر بناؤ پھلوں اور پھولوں کا رس چوسوں ، شہد میں انسان کے لئے کئیں طرح کی شفاء ہے
اسی طرح بنی اسرائیل کے بارہ میں ذکر کرتے ہوئے کہاگیا ہے جس کا مفہوم ہے کہ گدھو پر کتاب لاد دینے سے وہ عالم نہیں ہوجاتا۔
ایمان سے دور لوگوں کی مثال بیان کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ مکڑی کا گھر سب سے کمزور گھر ہے ایمان والوں پر خنزیر کا گوشت حرام کیا ہے
چیونٹیوں کے بارہ میں ذکر کیا ہے ھود ھود کا بھی ذکر آیا ہے ہاتھی اور ہاتھی والوں کا ذکر آیا ہے رب العزت کی مثالیں سمجھنے کےلئے ہے نہ کہ ان جانوروں کو دین کا حصہ بنانا ہے
 
آخری تدوین:
مایا تہذیب میں ایک چمگادڑ دیوتا کامازاٹز کے نام سے موجود ہے۔
ویسے چمگادڑوں کے بارے میں جناب اوشو جی بھر پور تفصیلات رکھتے ہیں۔
اس دیوتا کی مورتی بھی دیکھ ہی لیں۔
18n2c0.jpg
 
اس دیوتا کی مورتی بھی دیکھ ہی لیں۔
18n2c0.jpg
اتنی خوف صورت مورتی دکھانے کا شکریہ آج آیت الکرسی پڑھ کر سونا پڑے گا۔
اس دیوتا کا تصور تراشنے والوں نے اپنے خوف کو عملی شکل دینے کےلئے خوفناک مورتی تراشی ہوگی!
 
مجھے آج ہی امن کی فاختہ کی حقیقت کا علم ہوا ہے۔ انشاءاللہ میں بھی آئندہ اس محاورے کو استعمال نہیں کروں گا۔
آپ نیا محاورہ بنا لیں۔۔ 'امن کی چمگادڑ' :battingeyelashes:
اتنی خوف صورت مورتی دکھانے کا شکریہ آج آیت الکرسی پڑھ کر سونا پڑے گا۔
روز پڑھا کریں، بھلے کوئی چمگادڑ دِکھے نا دِکھے۔
اس دیوتا کا تصور تراشنے والوں نے اپنے خوف کو عملی شکل دینے کےلئے خوفناک مورتی تراشی ہوگی!
ایسا ہی ہونا ہے
 
Top