امريکہ – دوست يا دشمن ؟ کچھ حقائق

عاطف بٹ

محفلین
فواد صاحب (یقینآ یہ آپ کا اصلی نام نہیں ہے)، آپ کو جن لوگوں نے دیہاڑی پر رکھا ہوا ہے انہیں لگتا ہے کہ آپ بہت کام کے آدمی ہیں اور آپ بھی بے حد خوش ہیں کہ ایک اعلیٰ درجے کی ملازمت ملی ہوئی ہے لیکن آپ کی باتیں پڑھ کر ہنسی آتی ہے کہ آپ تاریخ سے واقف ہیں اور نہ ہی بین الاقوامی تعلقات اور اس خطے کے معروضی حالات سے مگر بات بات پر اپنے پیسے کھرے کرنے کے لئے لمبی لمبی بحثیں کرتے ہیں۔ آپ سے درخواست ہے کہ سہولت سے بیٹھ کر کچھ عرصہ امریکی مصنفین اور غیرجانبدار صحافیوں اور تجزیہ کاروں کی لکھی ہوئی کتابیں اور مضامین ہی پڑھ لیں تو شاید آپ کو اندازہ ہوجائے کہ امریکی انتظامیہ کے فیصلوں، افغانستان میں ایک مخصوص واقعے کو بہانہ بنا کر چھیڑی گئی جنگ اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے حوالے سے اندرون امریکہ کیا آراء پائی جاتی ہیں۔ آپ شاید امریکی اخبارات کے وہ صفحات نہیں دیکھتے جن پر امریکی انتظامیہ کے حوالے ہونے والے مظاہروں اور احتجاج کی خبریں اور تصویریں شائع ہوتی ہیں اور نہ ہی آپ کو آج تک امریکہ میں وہ پوڈکاسٹس سننے کا اتفاق ہوا ہوگا جن پر غیرجانبدار تجزیے پیش کیے جاتے ہیں۔ آپ یقینآ ایسے تجزیے اور کالم پڑھنے سے بھی گریز ہی برتتے ہوں گے جن سے آپ کی رائے میں کوئی سدھار یا پختگی پیدا ہونے کا امکان ہوگا۔
بحث برائے بحث تو پانی میں مدہانی والی بات ہے۔ یہ گِھسے پِٹے جملے، خودساختہ حقائق اور پاکستانی عوام کو جھانسہ دینے کے لئے بنائی گئی ویڈیوز کا سہارا لینا چھوڑیں اور اگر واقعی آپ بحث کرنا چاہتے ہیں تو کچھ پڑھ لکھ کر میدان میں آئیے پھر دیکھتے ہیں کس کے بتاشے زیادہ گول ہیں!
والسلام
 

زبیر حسین

محفلین
اگر یہ کہنا ٹھیک ہوتا کہ اس طرح کے دھاگے بند کر دئیے جائیں تو میں یہی کہتا۔
فضول میں اتنا وقت برباد ہوتا ہے۔فواد صاحب کو اردو میں کی گئی شائد ہر پوسٹ پر ادائیگی ہوتی ہے جو یہاں موجود اراکین کی بات کا جواب دینے کی بجائے ایک نئی پوسٹ کے ساتھ حاضر ہو جاتے ہیں ۔یہ دیکھنا گوارا نہیں کہ کتنے لوگ کیا کیا کہہ چکے ہیں کتنے سوال اٹھ چکے ہیں،اگر کچھ راہیں ہموار کرنے کی نیت سے نکلے ہیں تو سوالوں کے جوابات دیتے چلیں۔
 

ساجد

محفلین
پاکستانی قوم دنیا میں سب سے زیادہ خیرات کرنے والی اور پاکستانی حکمران سب سے بڑے فقیروں میں شامل ہیں۔ امریکہ ان فقیروں کے ذریعے ہی ہمیں اپنا غلام بناتا ہے۔ اگر پاکستان کا اقتدار حقیقی معنوں میں پاکستانی عوام کو منتقل کیا جائے تو امریکی بھیک کی کبھی ضرورت ہی نہ پڑے گی۔ لہذا امریکہ ان فقیروں کو بھیک ضرور دے گا ، زبردستی دے گا اور بن مانگے بھی دے گا تا کہ یہ اس کا ایجنڈا مکمل کریں۔یہ بھیک نہ تو کبھی پاکستانی عوام کے لئے استعمال ہوئی ہے اور نہ اس کے بند ہونے پر پاکستانی عوام امریکہ کے آگے ناک رگڑیں گے۔ :cool:
اگرچہ میں اپنی تحاریر سے غیر متفق ہونے یا ناپسند کرنے والوں سے کبھی یہ سوال نہیں کیا کرتا کہ انہوں نے یہ کیوں کیا۔ لیکن بالا کی تحریر کو ناپسند کرنے پر مجھے احساس ہو رہا ہے کہ محمد مسلم صاحب میری بات کے جواب میں کوئی ٹھوس مؤقف رکھتے ہیں۔ جنابب محمد مسلم صاحب ناپسند کی ریٹنگ پر نہیں بلکہ آپ کے مؤقف کو جاننے کے تجسس کی وجہ سے آپ کا نقطہ نظر جاننا چاہوں گا۔
 

سید زبیر

محفلین
فواد نے کہا
بالآخر حتمی تجزيے ميں دہشت گردی بغير کسی تفريق کے قتل ہے۔ پاکستانی فوجيوں کی گردنيں اڑانا، عوامی مقامات جيسے بازاروں، ہسپتالوں، سکولوں اور يہاں تک کہ جنازوں پر بھی خودکش حملوں کے ذريعے پاکستانی شہريوں کا دانستہ بڑے پيمانے پر قتل عام ايسے اقدامات نہيں ہيں جنھيں محض بدلے يا انتقام جيسے کھوکھلے الفاظ کے ذريعے ہضم کر کے فراموش کر ديا جائے۔ درست کہا پہلے یہ بتائیں کہ جنازوں پر ڈرون حملے بلا تفریق و تحقیق کس نے کیے ؟۔ باجوڑ کے مدرسے پر بلا تفریق و تحقیق بم اور شیلینگ کس نے کی ؟ یہ منحوس روائت آپ کی دنیا کے ہر خطے میں ہے ۔جاپان ،ویتنام ،عراق ، کوریا ، صومالیہ جیسے ملک اس کی مثال ہے ۔
يہ تو ايک ايسی سوچ کی ترجمانی کرتا ہے جو ہر اس شخص اور ادارے پر حملے کو جائز تصور کرتا ہے جو ايک مخصوص نظريے اور طرز فکر کو قبول کرنے سے انکار کر دے۔ ۔ پاکستانی فوجيوں کی گردنيں اڑانا، عوامی مقامات جيسے بازاروں، ہسپتالوں، سکولوں پر وحشیانہ حملے آپ ہی کا اصول ہے جسے امریکی وں کے تنخواہ دار ملازم اور غدار وطن ہر ملک میں کرتے رہے ہیں ۔سکاٹ لینڈ کی جنگ آزادی ہو یا عراق کی بربریت بو غریب اور گوانتا موبے آپ ہی کی بربریت کی مثالیں ہیں کيا منطق اور فہم وفراست کے کسے بھی پيمانے کے تحت انتقام کے نام پر بے گناہ انسانوں کے قتل کی توجيہہ پيش کی جا سکتی ہے؟​
یہ منطق بھی آپ ہی کے وحشی اور بربر حکمران کرتے رہے ہیں ۱۱ ستمبر کے ملزمان تو کیا پکڑتے اس کی آڑ میں اپنی استعماری ذہن کا مظاہرہ کر ڈالا۔ عراق میں کتنے ہی بے گناہ انسانوں کا قتل کیا۔افغانستان میں کارپٹ بمبنگ آپ ہی کا شاخسانہ ہے ۔ دنیا کی بے شمار قومیں اور امریکہ سمیت مغربی اقوام امریکہ کےان اقدامات کی مذمت کر چکی ہیں دہشت گردوں نے بارہا اپنے اقدامات سے يہ ثابت کيا ہے کہ وہ پاکستان کے عوام اور ان کی حکومت کے حقيقی دشمن ہيں۔
آپ کے ماضی اور حال کے مذموم مقاصد یہی ظاہر کرتے ہیں کہ ان تمام دہشت گردی کے پروردہ آپ ہی کی حکومت ہے۔
 

محمد مسلم

محفلین
اگرچہ میں اپنی تحاریر سے غیر متفق ہونے یا ناپسند کرنے والوں سے کبھی یہ سوال نہیں کیا کرتا کہ انہوں نے یہ کیوں کیا۔ لیکن بالا کی تحریر کو ناپسند کرنے پر مجھے احساس ہو رہا ہے کہ محمد مسلم صاحب میری بات کے جواب میں کوئی ٹھوس مؤقف رکھتے ہیں۔ جنابب محمد مسلم صاحب ناپسند کی ریٹنگ پر نہیں بلکہ آپ کے مؤقف کو جاننے کے تجسس کی وجہ سے آپ کا نقطہ نظر جاننا چاہوں گا۔
میں آپ سے مکمل متفق ہوں، شاید ماؤس غلط جگہ کلک ہو گیا تھا، اپنے موقف کو درست کر رہا ہوں۔ آپ نے حقیقت کا اظہار کیا ہے اور حقائق خود چیخ چیخ کر پکارا کرتے ہیں۔
 

Fawad -

محفلین
آپ کے ماضی اور حال کے مذموم مقاصد یہی ظاہر کرتے ہیں کہ ان تمام دہشت گردی کے پروردہ آپ ہی کی حکومت ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

منطقی اعتبار سے يہ ايک واضح حقيقت ہے کہ کسی بھی بيرونی جارحيت اور دخل اندازی کے خلاف سب سے پہلی اور موثر دفاعی لائن اس ملک کی فوج ہی ہوتی ہے۔ اگر آپ کی رائے کو درست تسليم کر ليا جائے تو پھر سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ امريکہ سخت معاشی حالات کے باوجود حکومت پاکستان اور فوج کے اداروں کو مستحکم کرنے کی غرض سے يہ کاوشيں اور تعاون کيوں کر رہا ہے؟

اس کے علاوہ حاليہ برسوں ميں پاکستان امريکہ سے فوجی سازوسامان حاصل کرنے والے ممالک کی لسٹ ميں سرفہرست ہے۔ اس ميں فوجی امداد کے علاوہ لاجسٹک سپورٹ بھی شامل ہے۔ اس کی تفصيل بھی بارہا فورمز پر پيش کی جا چکی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

عسکری

معطل
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

منطقی اعتبار سے يہ ايک واضح حقيقت ہے کہ کسی بھی بيرونی جارحيت اور دخل اندازی کے خلاف سب سے پہلی اور موثر دفاعی لائن اس ملک کی فوج ہی ہوتی ہے۔ اگر آپ کی رائے کو درست تسليم کر ليا جائے تو پھر سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ امريکہ سخت معاشی حالات کے باوجود حکومت پاکستان اور فوج کے اداروں کو مستحکم کرنے کی غرض سے يہ کاوشيں اور تعاون کيوں کر رہا ہے؟

اس کے علاوہ حاليہ برسوں ميں پاکستان امريکہ سے فوجی سازوسامان حاصل کرنے والے ممالک کی لسٹ ميں سرفہرست ہے۔ اس ميں فوجی امداد کے علاوہ لاجسٹک سپورٹ بھی شامل ہے۔ اس کی تفصيل بھی بارہا فورمز پر پيش کی جا چکی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
تالیااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااں :rollingonthefloor:
 

Fawad -

محفلین
آپ سے درخواست ہے کہ سہولت سے بیٹھ کر کچھ عرصہ امریکی مصنفین اور غیرجانبدار صحافیوں اور تجزیہ کاروں کی لکھی ہوئی کتابیں اور مضامین ہی پڑھ لیں تو شاید آپ کو اندازہ ہوجائے کہ امریکی انتظامیہ کے فیصلوں، افغانستان میں ایک مخصوص واقعے کو بہانہ بنا کر چھیڑی گئی جنگ اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے حوالے سے اندرون امریکہ کیا آراء پائی جاتی ہیں۔ آپ شاید امریکی اخبارات کے وہ صفحات نہیں دیکھتے جن پر امریکی انتظامیہ کے حوالے ہونے والے مظاہروں اور احتجاج کی خبریں اور تصویریں شائع ہوتی ہیں اور نہ ہی آپ کو آج تک امریکہ میں وہ پوڈکاسٹس سننے کا اتفاق ہوا ہوگا جن پر غیرجانبدار تجزیے پیش کیے جاتے ہیں۔ آپ یقینآ ایسے تجزیے اور کالم پڑھنے سے بھی گریز ہی برتتے ہوں گے جن سے آپ کی رائے میں کوئی سدھار یا پختگی پیدا ہونے کا امکان ہوگا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
دہشت گردی کے ايشو اور اس کے خلاف ساری مہذب دنيا کے متفقہ سخت موقف کی وجہ وہ بنيادی انسانی فطری جذبہ ہے جو جرم کے بعد انصاف کا متلاشی اور متمنی ہوتا ہے۔ اقوام متحدہ اور تمام سرکردہ مسلم ممالک نے القائدہ کے خونی فلسفے کو اس ليے نہيں مسترد کيا تھا تا کہ امريکہ کو خوش کيا جا سکے بلکہ اس کے پيچھے يہ سوچ اور خواہش موجود تھی کہ اپنے شہريوں کی حفاظت کو يقين بنانے کے ليے دہشت گردوں کو واضح پيغام ديا جائے کہ مذہب اور سياسی ايجنڈے کی آڑ ميں تشدد اور دہشت گردی کوفروغ دينے کی اجازت نہيں دی جا سکتی۔
ميں نہيں سمجھتا کہ يہ دعوی کرنا دانش مندی ہے کہ امريکہ سميت دنيا ميں کہيں بھی عوامی رائے اس سوچ اور فلسفے کی تائيد ميں ہو سکتی ہے جو مذہب کے نام پر اور اپنی مخصوص سياسی سوچ کو مسلط کرنے کے ليے بے گناہ شہريوں کے قتل کی ترغيب کو جائز قرار ديتی ہے۔

حقيقت يہ ہے کہ عالمی سطح پر بے گناہ انسانی جانوں کو محفوظ کرنے کی مشترکہ انسانی خواہش اور جانی مانی قدريں ہی ہمارے معاشرے ميں ان مہذب آوازوں کو اس بات کے ليے مجبور کرتی ہيں کہ کسی بھی بے گناہ انسان کی موت کی صورت ميں اپنے تحفظات کا اظہار اور مذمت کريں۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ وہ معاشرے جو خود اپنی عسکری قيادت سے بے گناہ انسانی جانوں کی حفاظت کو يقينی بنانے کے ليے احتساب اور شفاف طريقہ کار کا مطالبہ کرتے ہيں، وہ دہشت گردی کو ايک "ناگزير سياسی حقيقت" کے تناظر ميں قبول کر ليں گے؟

اس ميں کوئ شک نہيں کہ انسانی تاريخ ميں رونما ہونے والے کسی بھی عسکری معرکے کی طرح افغانستان ميں بھی معصوم انسانی جانوں بشمول امريکی اور نيٹو افواج اور ہمارے اتحاديوں کو بھی جانی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ ليکن يہ بات ياد رہنی چاہيے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا مقصد ابتدا ميں بھی اور اس وقت بھی بے گناہ شہريوں کی جان کی حفاظت ہے۔ اس ميں مسلمان اور غير مسلم دونوں شامل ہيں۔ اس کے برعکس دہشت گرد دانستہ بے گناہ شہريوں کو حکمت عملی کے تحت نشانہ بناتے ہيں اور اس کے بعد بے گناہ شہريوں کی ہلاکت کو اپنی کاروائيوں کے جواز کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔

عالمی سطح پر اس پھيلتے ہوئے عفريت کو روکنے اور ان قدروں اور اصولوں کو قائم رکھنے کے ليے کی جانے والی کوششوں کے ليے موجود متفقہ حمايت تقويت پا رہی ہے جو ہماری مشترکہ انسانی خواہشات کی غمازی کرتی ہے۔ يہ تائيد اور حمايت تمام سياسی، سرحدی اور جغرافيائ حدوں اور اختلافات سے بالاتر ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکہ کی جانب سے پشاور – طورخم شاہراہ کی تعمير نو کے ليے اعانت

http://s16.postimage.org/bwuixkbv9/Pesh_Toor.jpg

امريکہ اپنے بين الاقوامی ترقياتی ادارہ يو ايس ايڈ کے ذريعہ پشاور طورخم شاہراہ کی تعمير نو کے ليے 70 ملين ڈالر تک کی امداد فراہم کرے گا۔ يہ منصوبہ فاٹا سيکريٹريٹ کے زير انتظام اور نيشنل ہائ وے اتھارٹی کی زير نگرانی مکمل کيا جائے گا۔
يو ايس ايڈ کے مشن ڈائريکٹر جاک کانلی نے کہا ہے کہ پشاور سے طورخم کا راستہ صديوں سے پاکستان اور افغانستان کے درميان مشہور ترين تجارتی راستہ رہا ہے۔ شاہراہ کی تعمير نو سے نہ صرف ان ممالک کے مابين تجارت کو فروغ ملے گا بلکہ اس سے ان ملکوں کو اس شاہراہ کو وسط ايشيائ رياستوں کی تجارتی گزرگاہ کے طور پر استعمال کرنے سے اپنی معيشتيں بہتر بنانے ميں مدد ملے گی۔

پشاور – طورخم کی 46 کلوميٹر طويل شاہراہ پاکستان کی اين – 5 (نيشنل ہائ وے اتھارٹی کے مطابق جی ٹی روڈ کا نام) کا حصہ ہے۔ اس کی اولين تعمير سولہويں صدی کے بادشاہ شير شاہ سوری نے کی تھی اور يہ افغانستان اور وسط ايشيائ رياستوں کا مختصر ترين راستہ ہے۔

موجودہ شاہراہ کا فرسودہ ڈيزائن خاصی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکا ہے۔ نئے ڈيزائن ميں بہتر خصوصيات ہيں جن سے سڑک کھلی ہو جائے گی، خطرناک موڑ سيدھے ہو جائيں گے اور انتہائ ڈھلانيں کم ہو جائيں گی۔ منصوبہ ميں پلوں کی تعمير نو اور نکاسی آب کے نالوں کی تعمير بھی شامل ہے جس سے يہ شاہراہ ہر موسم میں قابل استعمال رہے گی۔

يہ شاہراہ سڑکوں کے اس جال کا حصہ ہے جو امريکی حکومت پاکستان کی حکومت کی اعانت کے ليے تعمير کر رہی ہے۔ اکتوبر 2009 سے اب تک امريکہ فاٹا اور خيبر پختونخواہ ميں 226 کلوميٹر سے زيادہ طويل سڑکيں تعمير کرنے ميں مدد دے چکا ہے جن ميں جنوبی وزيرستان ميں حال ہی ميں تعمير ہونے والی ٹانک – مکين اور کور – وانا سڑکيں بھی شامل ہيں۔ آنے والے برسوں ميں پشاور – طورخم شاہراہ اور امريکی امداد سے چلنے والے سڑکوں کی تعمير کے ديگر منصوبوں سے چار سو کلوميٹر سڑکوں کا اضافہ ہو گا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

arifkarim

معطل
ویسے امریکہ یہ سڑکیں ہمارے فائدے کیلئے بنا رہا ہے یا اپنے؟ کہیں پاکستان پر حملہ کیلئے کیلئے راہ ہموار تو نہیں کر رہا؟ :biggrin:
 

سید زبیر

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکہ کی جانب سے پشاور – طورخم شاہراہ کی تعمير نو کے ليے اعانت

http://s16.postimage.org/bwuixkbv9/Pesh_Toor.jpg

امريکہ اپنے بين الاقوامی ترقياتی ادارہ يو ايس ايڈ کے ذريعہ پشاور طورخم شاہراہ کی تعمير نو کے ليے 70 ملين ڈالر تک کی امداد فراہم کرے گا۔ يہ منصوبہ فاٹا سيکريٹريٹ کے زير انتظام اور نيشنل ہائ وے اتھارٹی کی زير نگرانی مکمل کيا جائے گا۔
يو ايس ايڈ کے مشن ڈائريکٹر جاک کانلی نے کہا ہے کہ پشاور سے طورخم کا راستہ صديوں سے پاکستان اور افغانستان کے درميان مشہور ترين تجارتی راستہ رہا ہے۔ شاہراہ کی تعمير نو سے نہ صرف ان ممالک کے مابين تجارت کو فروغ ملے گا بلکہ اس سے ان ملکوں کو اس شاہراہ کو وسط ايشيائ رياستوں کی تجارتی گزرگاہ کے طور پر استعمال کرنے سے اپنی معيشتيں بہتر بنانے ميں مدد ملے گی۔

پشاور – طورخم کی 46 کلوميٹر طويل شاہراہ پاکستان کی اين – 5 (نيشنل ہائ وے اتھارٹی کے مطابق جی ٹی روڈ کا نام) کا حصہ ہے۔ اس کی اولين تعمير سولہويں صدی کے بادشاہ شير شاہ سوری نے کی تھی اور يہ افغانستان اور وسط ايشيائ رياستوں کا مختصر ترين راستہ ہے۔

موجودہ شاہراہ کا فرسودہ ڈيزائن خاصی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکا ہے۔ نئے ڈيزائن ميں بہتر خصوصيات ہيں جن سے سڑک کھلی ہو جائے گی، خطرناک موڑ سيدھے ہو جائيں گے اور انتہائ ڈھلانيں کم ہو جائيں گی۔ منصوبہ ميں پلوں کی تعمير نو اور نکاسی آب کے نالوں کی تعمير بھی شامل ہے جس سے يہ شاہراہ ہر موسم میں قابل استعمال رہے گی۔

يہ شاہراہ سڑکوں کے اس جال کا حصہ ہے جو امريکی حکومت پاکستان کی حکومت کی اعانت کے ليے تعمير کر رہی ہے۔ اکتوبر 2009 سے اب تک امريکہ فاٹا اور خيبر پختونخواہ ميں 226 کلوميٹر سے زيادہ طويل سڑکيں تعمير کرنے ميں مدد دے چکا ہے جن ميں جنوبی وزيرستان ميں حال ہی ميں تعمير ہونے والی ٹانک – مکين اور کور – وانا سڑکيں بھی شامل ہيں۔ آنے والے برسوں ميں پشاور – طورخم شاہراہ اور امريکی امداد سے چلنے والے سڑکوں کی تعمير کے ديگر منصوبوں سے چار سو کلوميٹر سڑکوں کا اضافہ ہو گا۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
پشاور سے طورخم ہی تو آپ کی واپسی کا رستہ ہے ۔پہاڑوں میں قبریں کھودنا ہر کسی کا کام نہیں آخر امریکہ واپس کچھ نہ کچھ تو لے کر جانا ہی ہوگا ۔جلدی جلدی بنائیں 2014 آیا ہی چاہتا ہے
 

bilal260

محفلین
امریکہ کسی کا دوست یا دشمن نہیں ہے وہ صرف مفاد پرست ہے۔
مفاد پرست ہے۔
مفاد پرست ہے۔
مفاد پرست ہے۔
جس کامذہب ملک انسان یا کسی سے بھی تعلق یا معاملات صر ف اور صرف اپنے مفاد کے لئے ہیں۔
اسے اپنا مفاد سب سے عزیز ہے۔
 
میری اپنی بھی عقل موجود ہے۔ ان کے ارٹیکل پڑھنے سے سب کچھ کافی عیاں ہو جاتا ہے۔ مجھے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔
آپ کے خیال سے جو انسان امریکہ مخالف ہو تو وہ طالبان کا حامی بھی ہو گا؟ میں دونوں کی مخالفت کرتا ہوں، کیونکہ دونوں ایک دوسرے سے بڑھ کر ظالم ہیں۔

ویسے پیمپرز فوجی پہنتے ہیں ۔ یہ تو بہت عام ہے۔ کیونکہ سنائپرز کے فائر کی وجہ سے یہ فوجی گاڑی کے اندر ہی رہنے پر موجود ہوتے ہیں اور وہیں فراغت کرتے ہیں۔ میرا خیال ہے تمام خلائی مسافر بھی پیمرز پہنتے ہیں۔ اخر اپ کو امریکی فوج کو پیمپرز پہننے پر اتنا اعتراض کیوں ہے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
Fawad - میں سچ مچ میں سی آئی اے کے ڈرون آپریٹرز کے حسن نظر اور کمال کی ذہانت پر عش عش کرتا رہتا ہوں کہ ساری زندگی انہوں نے جس بندے کو دیکھا تک نہیں، اس کو ڈرون کے کیمرے پر دیکھ کر اس کی شناخت بطور دہشت گرد کر کے صرف اور صرف دہشت گردوں کو ہلاک کرتے ہیں۔ کمال ہنر دیکھیئے کہ ایک بھی بے گناہ نہیں مارا گیا۔ وللہ ایسے ماہرین کے ہاتھ چومنے کو جی چاہتا ہے

بہت مغز مارا کہ شاید ہتھیاروں کی موجودگی انہیں مشکوک بناتی ہوگی لیکن پھر خیال آیا کہ علاقہ غیر تو ہے ہی ہتھیاروں کی وجہ سے مشہور۔ پھر سوچا کہ شاید ڈرون جہاز کی مدد سے یہ آپریٹر ہوائی جینیاتی ٹیسٹ کرتے ہوں گے جو دہشت گرد اور معصوم شہری کا فرق بتا دیتا ہوگا۔ لیکن پھر خیال آیا کہ اگر ایسا ہوتا تو ہماری محفل کے 70 فیصد اراکین اب تک "پرواز" پر جا چکے ہوتے کہ کسی نہ کسی وقت کوئی نہ کوئی غلط بات سوچ بھی لیتا ہے۔ پھر اب یقین ہو چلا ہے کہ ان کی نگاہ مردم شناسی کی داد دینی پڑے گی کہ چن چن کر ظالموں نے نشانے لگائے ہیں
 

وجی

لائبریرین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکہ کی جانب سے پشاور – طورخم شاہراہ کی تعمير نو کے ليے اعانت
http://s16.postimage.org/bwuixkbv9/Pesh_Toor.jpg
امريکہ اپنے بين الاقوامی ترقياتی ادارہ يو ايس ايڈ کے ذريعہ پشاور طورخم شاہراہ کی تعمير نو کے ليے 70 ملين ڈالر تک کی امداد فراہم کرے گا۔ يہ منصوبہ فاٹا سيکريٹريٹ کے زير انتظام اور نيشنل ہائ وے اتھارٹی کی زير نگرانی مکمل کيا جائے گا۔
يو ايس ايڈ کے مشن ڈائريکٹر جاک کانلی نے کہا ہے کہ پشاور سے طورخم کا راستہ صديوں سے پاکستان اور افغانستان کے درميان مشہور ترين تجارتی راستہ رہا ہے۔ شاہراہ کی تعمير نو سے نہ صرف ان ممالک کے مابين تجارت کو فروغ ملے گا بلکہ اس سے ان ملکوں کو اس شاہراہ کو وسط ايشيائ رياستوں کی تجارتی گزرگاہ کے طور پر استعمال کرنے سے اپنی معيشتيں بہتر بنانے ميں مدد ملے گی۔
پشاور – طورخم کی 46 کلوميٹر طويل شاہراہ پاکستان کی اين – 5 (نيشنل ہائ وے اتھارٹی کے مطابق جی ٹی روڈ کا نام) کا حصہ ہے۔ اس کی اولين تعمير سولہويں صدی کے بادشاہ شير شاہ سوری نے کی تھی اور يہ افغانستان اور وسط ايشيائ رياستوں کا مختصر ترين راستہ ہے۔
موجودہ شاہراہ کا فرسودہ ڈيزائن خاصی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکا ہے۔ نئے ڈيزائن ميں بہتر خصوصيات ہيں جن سے سڑک کھلی ہو جائے گی، خطرناک موڑ سيدھے ہو جائيں گے اور انتہائ ڈھلانيں کم ہو جائيں گی۔ منصوبہ ميں پلوں کی تعمير نو اور نکاسی آب کے نالوں کی تعمير بھی شامل ہے جس سے يہ شاہراہ ہر موسم میں قابل استعمال رہے گی۔
يہ شاہراہ سڑکوں کے اس جال کا حصہ ہے جو امريکی حکومت پاکستان کی حکومت کی اعانت کے ليے تعمير کر رہی ہے۔ اکتوبر 2009 سے اب تک امريکہ فاٹا اور خيبر پختونخواہ ميں 226 کلوميٹر سے زيادہ طويل سڑکيں تعمير کرنے ميں مدد دے چکا ہے جن ميں جنوبی وزيرستان ميں حال ہی ميں تعمير ہونے والی ٹانک – مکين اور کور – وانا سڑکيں بھی شامل ہيں۔ آنے والے برسوں ميں پشاور – طورخم شاہراہ اور امريکی امداد سے چلنے والے سڑکوں کی تعمير کے ديگر منصوبوں سے چار سو کلوميٹر سڑکوں کا اضافہ ہو گا۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
یہ روڈ پاکستان کے لیئے تھوڑی بن رہا ہے یہ تو ان کنٹینروں کے لیئے بن رہا ہے جو افغانستان جانے ہیں پاکستانی راستوں سے
 
Top