اربش علی
محفلین
اگر ہم کہیں کہ یہ ویٹ بھی ایک فورس ہی ہے۔f=ma
w=mg

اگر ہم کہیں کہ یہ ویٹ بھی ایک فورس ہی ہے۔f=ma
w=mg
یہی تو۔اگر ہم کہیں کہ یہ ویٹ بھی ایک فورس ہی ہے۔![]()
تو ہے پھر کیااگر ہم کہیں کہ یہ ویٹ بھی ایک فورس ہی ہے۔![]()
محب علوی-----ہائے ہائے!
اب بات طعن و تشنیع تک جا پہنچی کیا؟
ہاں تو۔۔۔؟؟؟یہ بات نہ بھولیے کہ ہم نے بے دماغی آپ ہی کی شاگری میں اختیار کی ہے۔![]()
![]()
ویسے ہمیں علم نہیں کہ ثابت کرنا کس بات کو ہے؟ فورس یا زور تو کسی قسم کی بھی ہو سکتی ہے۔تو ہے پھر کیا
اس کو میں وضاحت سے ثابت کر دوں تو کیا جیت میری!!
اب سمجھے آپ۔۔۔ یعنی کہ بھرپور ذہانت کا مظاہرہ کیا ہے آپ نے۔الزام در الزام
کیا الیکشن میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں!
اب پچھتائے کیا ہووت جب چڑیاں چگ گئیں کھیتہاں تو۔۔۔؟؟؟
پچھتا رہے ہیں کیا اب![]()
سارا پنڈ وی ہجرت کرجائے تے جیہڑا تسی سوچدے او اوہ نئیں ہو سکدا!تو ہے پھر کیا
اس کو میں وضاحت سے ثابت کر دوں تو کیا جیت میری!!
فزکس کی اصطلاح میں وزن (Weight) اور زور (Thrust) کو قوت(force) مانا جاتا ہے۔اور فزکس میں وزن بھی فورس اور زور بھی فورس بس دونوں کا میگنیٹیوڈ ایکوئیل اور سمت مخالف۔۔۔لیکن یہ سائیکل والوں کو کون سمجھائے۔۔۔!
(خواتین و حضرات! حالے وی؟)
سو فیصد درست۔۔۔ چوٹ کو عزت دو۔لیکن گل بکاؤلی کا تو کہنا ہے کہ۔۔۔ چوٹ کو عزت دو۔
کیوں گُلِ یاسمیں ؟
او مائی گاڈ۔فزکس کی اصطلاح میں وزن (Weight) اور زور (Thrust) کو قوت(force) مانا جاتا ہے۔
وزن (Weight): یہ کسی چیز پر زمین یا کسی اور سیارے کی کشش ثقل (gravity) کی وجہ سے لگنے والی قوت ہے۔ اسے نیوٹن (Newton) میں ناپا جاتا ہے۔
زور (Thrust): یہ وہ قوت ہے جو کسی چیز کو حرکت دینے کے لیے لگائی جاتی ہے، خاص طور پر ہوائی جہاز یا راکٹ میں جو انجن سے پیدا ہوتی ہے۔ اسے بھی نیوٹن (Newton) میں ناپا جاتا ہے۔
بالکل، وزن (Weight) اور زور (Thrust) ایک ہی سمت میں لگ سکتے ہیں۔
عام طور پر:
* وزن ہمیشہ زمین کے مرکز کی طرف یعنی نیچے کی جانب ہوتا ہے کیونکہ یہ کشش ثقل کی وجہ سے ہوتا ہے۔
* زور کسی چیز کو حرکت دینے کے لیے لگایا جاتا ہے اور اس کی سمت کسی بھی طرف ہو سکتی ہے، اس پر منحصر ہے کہ آپ کس سمت میں چیز کو دھکیلنا یا کھینچنا چاہتے ہیں۔
اگر کوئی چیز، جیسے کہ ایک راکٹ، زمین کی طرف نیچے کی جانب زور لگا رہا ہو (مثال کے طور پر، جب وہ نیچے کی طرف حرکت کر رہا ہو یا اپنی نزول کی رفتار کو کم کر رہا ہو)، تو اس کا وزن بھی نیچے کی طرف ہی عمل کرے گا۔ اس صورت حال میں، وزن اور زور دونوں ایک ہی سمت (نیچے کی طرف) میں کام کر رہے ہوں گے۔
اسی طرح، اگر ایک ہیلی کاپٹر نیچے کی طرف اتر رہا ہو اور اپنے نزول کو سست کرنے کے لیے زور نیچے کی طرف لگا رہا ہو، تب بھی وزن اور زور ایک ہی سمت میں ہوں گے۔
پس وزن اور زور کا مخالف سمت میں ہونا ضروری نہیں۔
اپنی نزول کی رفتار کو کم کر رہا ہو
؟؟؟؟؟؟، اگر ایک ہیلی کاپٹر نیچے کی طرف اتر رہا ہو اور اپنے نزول کو سست کرنے کے لیے زور نیچے کی طرف لگا رہا ہو، تب بھی وزن اور زور ایک ہی سمت میں ہوں گے۔
تو زور کس پہ ہوا۔۔۔۔۔ میکوں دیر سے سمجھ آنے پہ ناں؟ہاں جی جب وزن ڈالا جاتا ہے تو ترازو (تکڑی) کو پکڑنے کے لیے زور لگانا پڑتا ہے۔
پر تہاکوں سمجھ آتی ہے دیر سے![]()
احتیاط سے لہرائیے گا۔۔۔۔ کہیں کسی کا سر زد میں نہ آ جائےاس لڑی کی ففٹی مکمل ہوئی، محب علوی کیمرے میں دیکھ کے بلا لہرا دیں!
نزول کی رفتار کم کرنے میں زور کی سمت بدلے گی مگر نیچے جاتے ہوئے ایک ہی سمت ہو گی۔
اساں نئیں سندے عشق دیاں باتاںآئے ہائے جی۔۔۔اوکھے پینڈے لمیاں نے راہواں عشق دیاں، کی دساں کی بات سناواں عشق دیاں!
جی بالکل۔۔۔۔پیڑ (پانچ نکتے)
لیکن سر! سائیکل چلاتے ہوئے بندے کا اور سائیکل کا وزن نیچے کی طرف یعنی زمین کے مرکز کی طرف اور فورس آگے کی طرف ہوتی ہے۔پس وزن اور زور کا مخالف سمت میں ہونا ضروری نہیں۔