الیکشن 2018 کی پیش گوئی کریں: کون کتنی نشستیں جیتے گا؟

عمران خان صاحب 2011ء میں اب سے زیادہ مقبول تھے۔ وہ نوجوانوں کے حقیقی رہنما بن کر اُبھر رہے تھے۔ اب پلوں کے نیچے سے بہت پانی بہہ چکا۔ بہت کمپرومائزز کر چکے خان صاحب۔ فیصل بھیا عمران خان کی محبت میں کسی تک غلو کر گئے۔ جائز ہے، صاحب! جائز ہے۔۔۔!
معذرت کے ساتھ عمران خان میری نظر میں حکومت کا اہل نہیں ہے ۔ لہذا محبت میں غلو والی کوئی بات نہیں ہے ۔ ذاتی طور پر میرا ووٹ بھی تحریک لبیک کا ہے اور انکی سیٹس آپ خود دیکھ لیں کتنی ایلوکیٹ کی گئی ہیں۔ بہت سے فیکٹرز کو نظر میں رکھ کر کہہ رہا ہوں ایسے ہوا میں تیر نہیں مار رہا
 

یاز

محفلین
عمران خان صاحب 2011ء میں اب سے زیادہ مقبول تھے۔ وہ نوجوانوں کے حقیقی رہنما بن کر اُبھر رہے تھے۔ اب پلوں کے نیچے سے بہت پانی بہہ چکا۔ بہت کمپرومائزز کر چکے خان صاحب۔ فیصل بھیا عمران خان کی محبت میں کسی تک غلو کر گئے۔ جائز ہے، صاحب! جائز ہے۔۔۔!
لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ اس دفعہ ان کو پہلے سے زیادہ ووٹ پڑیں گے، اور نشستیں بھی کافی زیادہ ہوں گی۔
 

فرقان احمد

محفلین
معذرت کے ساتھ عمران خان میری نظر میں حکومت کا اہل نہیں ہے ۔ لہذا محبت میں غلو والی کوئی بات نہیں ہے ۔ ذاتی طور پر میرا ووٹ بھی تحریک لبیک کا ہے اور انکی سیٹس آپ خود دیکھ لیں کتنی ایلوکیٹ کی گئی ہیں۔ بہت سے فیکٹرز کو نظر میں رکھ کر کہہ رہا ہوں ایسے ہوا میں تیر نہیں مار رہا
ہمیں آپ کی رائے کا احترام ہے بھیا!
 
۔۔ پاکستان پیپلز پارٹی 30 - 40
۔۔ پاکستان تحریک انصاف 70 - 80
۔۔ پاکستان مسلم لیگ ن 80 - 90
۔۔ متحدہ مجلس عمل 15 - 20
۔۔ ایم کیو ایم پاکستان 7 - 8
۔۔ پاک سرزمین پارٹی 1 - 2
۔۔ عوامی نیشنل پارٹی 4 - 5
۔۔ تحریک لبیک 4 - 5 مگر سرپرائز کا امکان
باقی آزاد
ہمارے خیالِ خام کے مطابق تابش بھائی کا اندازہ کافی بہتر ہے۔ نون لیگ اس مرتبہ زرداری صاحب کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کا سوچ سکتی ہے۔ وزیرِ اعظم ظاہر ہے زرداری صاحب کی مرضی سے بنے گا جبکہ ایم کیو ایم کو بھی وہی ساتھ لیکر آئیں گے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ہمارے خیالِ خام کے مطابق تابش بھائی کا اندازہ کافی بہتر ہے۔ نون لیگ اس مرتبہ زرداری صاحب کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کا سوچ سکتی ہے۔ وزیرِ اعظم ظاہر ہے زرداری صاحب کی مرضی سے بنے گا جبکہ ایم کیو ایم کو بھی وہی ساتھ لیکر آئیں گے۔
زرداری صاحب کا قدرتی اتحاد اور ورکنگ ریلیشنز بڑے میاں صاحب کے ساتھ تھے اور شاید چھوٹے میاں صاحب ان کو مختلف مزاج کے لگیں جب کہ خان صاحب کے ساتھ انہوں نے سینٹ الیکشنز میں ایک چھوٹی سی مگر فل ڈریس ریہرسل کر لی ہے۔ اب یہ چھوٹےمیاں صاحب کا کام ہوگا کہ وہ کیسے زرداری صاحب کو اپنے ساتھ لاتے ہیں۔
 
ہمارے خیالِ خام کے مطابق تابش بھائی کا اندازہ کافی بہتر ہے۔ نون لیگ اس مرتبہ زرداری صاحب کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کا سوچ سکتی ہے۔ وزیرِ اعظم ظاہر ہے زرداری صاحب کی مرضی سے بنے گا جبکہ ایم کیو ایم کو بھی وہی ساتھ لیکر آئیں گے۔
اور میری رائے میں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی مل کر حکومت بنائیں گے۔ ساتھ آزاد شامل ہو جائیں گے اور ایم کیو ایم بھی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
زرداری صاحب کا قدرتی اتحاد اور ورکنگ ریلیشنز بڑے میاں صاحب کے ساتھ تھے اور شاید چھوٹے میاں صاحب ان کو مختلف مزاج کے لگیں جب کہ خان صاحب کے ساتھ انہوں نے سینٹ الیکشنز میں ایک چھوٹی سی مگر فل ڈریس ریہرسل کر لی ہے۔ اب یہ چھوٹےمیاں صاحب کا کام ہوگا کہ وہ کیسے زرداری صاحب کو اپنے ساتھ لاتے ہیں۔

یہ زیادہ صحیح ہوگا۔ زرداری صاحب بڑے میاں سے بہت زیادہ بدظن ہوچکے ہیں۔ پہلے بنا کسی شرط کے ان کی حمایت کرتے رہے لیکن ان کے بیوقوفانہ طرزِ عمل نے زرداری صاحب کو ناراض کردیا۔ زرداری صاحب یاروں کے یار ہیں، لیکن انہوں نے یہ بھی دیکھ لیا کہ بڑے میاں صاحب نے کیسے گرگٹ کی طرح رنگ بدلے اور یوں بن گئے جیسے زرداری صاحب کو جانتے تک نہیں۔
 
اس صورت میں پیپلز پارٹی کس چیز پر سودا کرے گی؟ کیا پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ پر یا کچھ اور۔:)
یہ سودا بازی تو سیٹوں کے فرق پر منحصر ہو گی۔ البتہ میرے اس اندازے کی بنیاد سینیٹ الیکشن میں ہونے والی ان کی ہم آہنگی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
زرداری صاحب کا قدرتی اتحاد اور ورکنگ ریلیشنز بڑے میاں صاحب کے ساتھ تھے اور شاید چھوٹے میاں صاحب ان کو مختلف مزاج کے لگیں جب کہ خان صاحب کے ساتھ انہوں نے سینٹ الیکشنز میں ایک چھوٹی سی مگر فل ڈریس ریہرسل کر لی ہے۔ اب یہ چھوٹےمیاں صاحب کا کام ہوگا کہ وہ کیسے زرداری صاحب کو اپنے ساتھ لاتے ہیں۔
ہمارے خیال میں شہباز شریف صاحب پنجاب کے وزیراعلیٰ بننا چاہیں گے اور مرکز میں قومی حکومت کی تشکیل ایک آپشن ہو سکتا ہے جس میں متحدہ مجلس عمل اور ایم کیو ایم بھی شامل ہو سکتی ہے۔ زرداری صاحب، شہباز شریف کو شاید مرکز میں حکومت بنانے نہ دیں گے۔
 

فرقان احمد

محفلین
تحریک انصاف اور مذہبی جماعتیں مل کر حکومت بنائیں گے۔
شاید ایسا نہ ہو پائے گا۔ متحدہ مجلس عمل کے پاس مذہبی جماعتوں کا ووٹ بنک یکجا صورت میں موجود ہو گا اور شاید وہ اس بار قومی اسمبلی کی پندرہ بیس نشستیں نکالنے میں کامیاب ہو جائیں۔ فضل الرحمٰن صاحب اس مذہبی اکٹھ کا اہم ترین حصہ ہیں۔ بہت مشکل ہے کہ تحریکِ انصاف اُن کے ساتھ کسی قسم کا کوئی معاملہ طے کر سکے۔ اس بار جماعتِ اسلامی کا ساتھ بھی میسر نہ ہو پائے گا تو پھر تحریکِ انصاف اور مذہبی جماعتیں کس طرح مخلوط قائم کر پائیں گی۔
 

عثمان

محفلین
شاید ایسا نہ ہو پائے گا۔ متحدہ مجلس عمل کے پاس مذہبی جماعتوں کا ووٹ بنک یکجا صورت میں موجود ہو گا اور شاید وہ اس بار قومی اسمبلی کی پندرہ بیس نشستیں نکالنے میں کامیاب ہو جائیں۔ فضل الرحمٰن صاحب اس مذہبی اکٹھ کا اہم ترین حصہ ہیں۔ بہت مشکل ہے کہ تحریکِ انصاف اُن کے ساتھ کسی قسم کا کوئی معاملہ طے کر سکے۔ اس بار جماعتِ اسلامی کا ساتھ بھی میسر نہ ہو پائے گا تو پھر تحریکِ انصاف اور مذہبی جماعتیں کس طرح مخلوط قائم کر پائیں گی۔
متحدہ مجلس عمل ۲۰۰۲ء کے انتخابات میں بھی اسی لئے ظہور پذیر ہوئی تھی کہ ق لیگ کا ساتھ دے کر فوجی حکومت کو مضبوط کرے۔اب بھی امید ہے کہ سیٹیں جتنی مرضی جیتیں لیکن اپنے فرائض کی انجام دہی سے غفلت نہیں برتیں گے۔ تحریک انصاف کو بھی مشکل نہ ہوگی کہ مذہبی مکتبہ فکر کے لوگ ان کے فطری اتحادی ہیں۔
اور جماعت اسلامی تو مجلس عمل کا حصہ ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
متحدہ مجلس عمل ۲۰۰۲ء کے انتخابات میں بھی اسی لئے ظہور پذیر ہوئی تھی کہ ق لیگ کا ساتھ دے کر فوجی حکومت کو مضبوط کرے۔اب بھی امید ہے کہ سیٹیں جتنی مرضی جیتیں لیکن اپنے فرائض کی انجام دہی سے غفلت نہیں برتیں گے۔ تحریک انصاف کو بھی مشکل نہ ہوگی کہ مذہبی مکتبہ فکر کے لوگ ان کے فطری اتحادی ہیں۔
اور جماعت اسلامی تو مجلس عمل کا حصہ ہے۔
شاید ایسا نہ ہو پائے۔ مولانا فضل الرحمٰن ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کا ساتھ نہیں دیتے رہے ہیں۔ ہماری دانست میں تحریکِ انصاف اور متحدہ مجلسِ عمل کے راستے جدا جدا رہیں گے۔
 

عثمان

محفلین
شاید ایسا نہ ہو پائے۔ مولانا فضل الرحمٰن ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کا ساتھ نہیں دیتے رہے ہیں۔ ہماری دانست میں تحریکِ انصاف اور متحدہ مجلسِ عمل کے راستے جدا جدا رہیں گے۔
جہاں تک یاد پڑتا ہے متحدہ مجلس عمل ۲۰۰۲ء کے انتخابات کے بعد بھی مرکزی حکومت کا حصہ نہیں بنی تھی بلکہ حزب اختلاف کا حصہ تھی۔ بس ق لیگ کے وزیراعظم اور مشرف کی صدارت کے حق میں ووٹ دے کر ان کا ہر اہم موقع پر ساتھ دیا تھا۔
ان کا کمال ہی یہ ہے کہ اندازہ کرنا مشکل ہوتا ہے کہ بظاہر کس طرف ہیں۔
 
Top