اللّہ تعالیٰ کی شان میں اشعار

سیما علی

لائبریرین
کیسے مایوس ہو وہ جس نے کبھی دیکھا ہو
بند ہوتے ہوئے دروازے کا وا ہو جانا

اپنی پروازِ تخیل بہ زمینِ غالبؔ
دیکھ کر دام پرندے کا ہوا ہو جانا

ہائے راحیلؔ سے مستغنئِ دو عالم کا
ان کی گلیوں میں پہنچنا تو گدا ہو جانا

راحیل فاروق
 

سیما علی

لائبریرین
نہ یاں اصرار جنت پر نہ یاں انکار دوزخ کا
یہاں بھی تو وہاں بھی تو مکیں تیرے مکاں تیرا

امیرؔ و محسنِؔ خوش گو کا ہمسر گو نہیں لیکن
زہے قسمت کہ بیخودؔ ہے تو آخر حمد خواں تیرا
  • بیخود بدایونی
 

سیما علی

لائبریرین
جب بھی تجھے بے نقاب دیکھوں
ہر ذرے میں آفتاب دیکھوں

یہ میرا قلم یہ میری دولت
شاعر کی حیات کی صداقت

یہ تیری ثنا کے گیت گائے
خود اپنی وفا کو آزمائے
پروین فنا سید
 

سیما علی

لائبریرین
ہر سال طلب فرما مجھ کو ہر سال یہ شہر دکھا مجھ کو
ہر سال کروں میں طوافِ حرم اللہ کرم اللہ کرم

میری آنے والی سب نسلیں ترے گھر آئیں ترا در دیکھیں
اسباب ہوں ان کو ایسے بہم اللہ کرم اللہ کرم

اس ورد میں عمر کٹے ساری ہونٹوں پہ صبیحؔ رہے جاری
اللہ کرم اللہ کرم اللہ کرم اللہ کرم
  • صبیح رحمانی
 

سیما علی

لائبریرین
ہمسر ہے کون تیرا سارے جہان والے
سب ہیں ترے ثنا خواں ، اے آسمان والے

ہر سمت ہیں بہاریں ، تیرے ہی دم قدم سے
ہر جا ہے فیض تیرا ، کون و مکان والے

ربِ رحیم ہے تو ، کتنا کریم ہے تو
در کے ترے گدا ہیں ، سب آن بان والے

جینے کا کیا تصور ، ترے بغیر مولا !
تُو ہے تو یہ جہاں ہے ، دونوں جہان والے

تُو ہے ازل سے یارب! دائم ہے تُو ابد تک
کتنے ہی مِٹ گئے ہیں ، نام و نشان والے

ناصر زیدی
 

سیما علی

لائبریرین
تیرے کرم سے زندگی ، دنیا میں ہے ہستی مری
مثلِ حبابِ آبِ جُو اللہ ہو اللہ ہو

کیسے دھڑکتا ہے یہ دل ، کیوں مضطرب ہے مستقل
گردش میں ہے کیسے لہو ، اللہ ہو اللہ ہو

تیرا صباؔ بھرتا ہے دم ، اِس پر رہے تیرا کرم
کہتا پھرے یہ چار سُو اللہ ہو اللہ ہو

صبا اکبر آبادی
 

سیما علی

لائبریرین
ہم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے
ہم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے
سورج کے اجالے سے، فضاؤں سے خلا سے
چاند اور ستاروں کی چمک اور ضیا سے
جنگل کی خموشی سے پہاڑوں کی انا سے
پرہول سمندر سے،پراسرار گھٹا سے
بجلی کے چمکنے سے کڑکنے کی صدا سے
مٹی کے خزانوں سے، اناجوں سے غذا سے
برسات سے طوفان سے پانی سے ہوا سے

ہم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے

عتیق جاذب
 

سیما علی

لائبریرین
کوئی بتائے اندھیرے میں روشنی کی طرح
وہ کون ہے جو دلوں کے نگر میں رہتا ہے

نہ اُس کا رنگ ہے کوئی نہ رُوپ ہے ساقی
جو اُس کا حُسن ہماری نظر میں رہتا ہے
  • ساقی امروہوی
 

جاسمن

لائبریرین
صبیح رحمانی نے احساس کی قندیل روشن کرتے کرتے براہِ راست رب تعالیٰ کے وجود کی نشاندہی کردی اور یقین کی کیفیت کو حسیاتی سطح پر بیان کی روشنی سے ہم کنار کردیا:
فصیل پر ہیں ہوا کی، روشن چراغ جس کے
سیاہ راتوں میں جس نے روشن شجر کیے ہیں
رقم چٹانوں پہ راز ہائے ہنر کیے ہیں
وہ جس کی رحمت نے دشت کے دشت
سبزہ و گل سے بھر دیے ہیں
وہ جس کی مدحت میں حرف و آواز گنگنائیں
خموشیاں جس کے گیت گائیں
وہ جس کے جلوے اُفق اُفق ہیں
وہ جس کی کرنیں شفق شفق ہیں
ازل سے پہلے
ابد سے آگے
اسی کو ہر اختیار حاصل
اسی کو عزو وقار حاصل
وہ ایک مالک
اسی کا سب ہے
وہی تو رب ہے
وہی تو رب ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
مُجھ کو تیرا نام ھے اِک اِنعام برابر
ھو جاتے ہیں میرے بِگڑے کام برابر

نہ عربی نہ عجمی، بہتر اچھّے عملوں والے
ہیں تیرے دربار میں خاص و عام برابر

تیرے لُطف سے کرتے ہیں طے زِیست سفر
ورنہ کِس کو ھمّت ھے اِک گام برابر

عاصی ھوں گے، حوضِ کوثر اور شراب
پِھر تو حسرتؔ پی لیں گے ھم جام برابر
رشید حسرت
 

سیما علی

لائبریرین
میرا جسم اور مری جاں ہے وہی جاں بالکل
میں کہوں کیا کہ میں ہوں یار ہے اللہ اللہ
  • مردان صفی
 

سیما علی

لائبریرین
جس نے اس زمیں کو بخشے موسم چار
گرمیاں ، سردی خزاں اور موسِ بہار

کیوں نہ دل حمد و ثنا میں ہو کے بے اختیار
کلمہ پڑھیں اس ذات کا جو ہے سب کا پروردگار
 

سیما علی

لائبریرین
سفید اُس کا سیاہ اُس کا ، نفس نفس ہے گواہ اُس کا
‏جو شعلہء جاں جلا رہا ہے ، بُجھا رہا ہے ، وہی خدا ہے

‏مظفر وارثی
 

سیما علی

لائبریرین
خدا کی حمد جس گھر میں بیاں ہو
خدا کا نُور اُس گھر میں عیاں ہو
وہ گھر دار الشفا، دار الاماں ہو
خدا کی عظمتوں کا ترجماں ہو

شیخ صدیق ظفر
 

سیما علی

لائبریرین
سکھاتا ہے قرآن ہی زندگی کو
بسر کرنے کا ڈھب منور منور

رہے تا ابد نورِ اول کے صدقے
مری قبر یارب منور منور

ان آنکھوں میں ہے کعبتہ اللہ ماجدؔ
بہ ہر رنگِ اغلب منور منور

ماجد خلیل
 

سیما علی

لائبریرین
ہم نے تجھے جانا ہے فقط تیری عطا سے
سورج کے اجالے سے، فضاؤں سے خلا سے

چاند اور ستاروں کی چمک اور ضیا سے
جنگل کی خموشی سے پہاڑوں کی انا سے

پرہول سمندر سے،پراسرار گھٹا سے
بجلی کے چمکنے سے کڑکنے کی صدا سے

مٹی کے خزانوں سے، اناجوں سے غذا سے
برسات سے طوفان سے پانی سے ہوا سے
عتیق جاذب
 

سیما علی

لائبریرین
نعت ہائیکو
وہ ہمارے لہو کو حدّت سے
زندگی کا سراغ دیتا ہے
آسمان و زمین جس کے ہیں
مرتضیٰ اشعر
 

سیما علی

لائبریرین
عشق کی ابتدا بھی تم حسن کی انتہا بھی تم
رہنے دو راز کھل گیا بندے بھی تم خدا بھی تم

بیدم شاہ وارثی
 
Top