اللّہ تعالیٰ کی شان میں اشعار

سیما علی

لائبریرین
بنا ہے دامنِ ہر حرف‘ کہکشانِ حمد
زمینِ لفظ پہ اُترا ہے آسمانِ حمد

تمام خلق نے مل کر جو آج تک کی ہے
ہے ناتمام سی اک سعی در گمانِ حمد

ہیں خاک بستہ مرے لفظ‘ گنگ اور حیران
سفر میں نُور کی رفتار سے ہے شانِ حمد

ندامتوں کے اسیرِ خیال! تُو ہی بتا
سوائے عجز بیاں کیا ہو ارمغانِ حمد؟

خجالتوں سے بھری زندگی! اشارہ کر
دبیز چُپ کے علاوہ ہو کیا زبانِ حمد؟

شہادت اُس کی ربوبیت اور عظمت کی
ہر ایک ذرّۂ تخلیق ہے نشانِ حمد

ہزار عمرِ خضر بھی ادائے شکر کو کم
کسی بھی طور مکمل نہ ہو بیانِ حمد

ریاض سوچ یہ غربالِ لفظ کے اندر
سمٹ سکے گا کبھی بحرِ بیکرانِ حمد؟
ریاض مجید
 

سیما علی

لائبریرین
‏افلاک پہ تاروں کے چمکتے ہیں طلسمات
‏اور رُو ئے زمیں پر گُل و ریحان و نباتات
علامہ سید ضمیر اختر نقوی مرحوم
 

سیما علی

لائبریرین
باقی ہے امید ذرا سی
اے پردہ ور دید ذرا سی

جن میں ذہانت تھی وہ کرتے
کیوں اندھی تقلید ذرا سی

میں بیمار دل بچ جاتا
کر دیتے تاکید ذرا سی

اور بھی تازہ دم کرتی ہے
فن کو مرے تنقید ذرا سی

دنیا بھر کے کفر پہ تنہا
حاوی ہے توحید ذرا سی
فیض الامین
 

سیما علی

لائبریرین
رمز توحید کو سمجھ کر بول
گر تو صاحب شعور و دانا ہے

وہ نہ سمجھے گا یہ سخن حاتمؔ
جس کو جہل اور خیال سودا ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
 

سیما علی

لائبریرین
یہی خود شناسی خدائی ہوئی
خودی مٹ گئی جب خدا ہو گیا

انا الحق ہو الحق جو آیا نظر
یہ شوریدہ سر خود نما ہو گیا

تعرض ہو الحق جو آیا نظر
تعشق میں سب فیصلہ ہو گیا

تجلی ہوئی جس کو توحید کی
وہ قید دوئی سے رہا ہو گیا

یہ کیا چیز تھا ساقیؔ ہیچ کس
ترے فضل سے کیا سے کیا ہو گیا
 

سیما علی

لائبریرین
کرتے ہو قید کیوں انہیں اے وقت کے یزید
سجتے ہیں صرف دار پہ توحید کے دیے

منصورؔ فکر کیوں کرے فردا کی کچھ ذرا
جب ساتھ ہوں حضور کی تائید کے دیے
منصور محبوب
 

سیما علی

لائبریرین
وہ ہے رحیم اُس کا کرم بے حساب ہے
رحمان ہے وہ مالکِ یومِ حساب ہے

کرتے فقط ہیں تیری عبادت ہی اے خدا
اور مانگتے ہیں تجھ سے ہی امداد برملا

دِکھلا دے اے کریم ہمیں سیدھا راستہ
جن پر ہوا انعام ترا اُن کا راستہ

اُن کا نہیں کہ جن پہ ہوا ہے ترا غضب
اُن کا نہیں جو ہو گئے گمراہ سب کے سب

مولا ! مجھے بھی راہِ مدینہ کی دُھول کر
مولا ! مری دُعائیں ہمیشہ قبول کر

اشفاق احمد غوری
 

سیما علی

لائبریرین
یہ خطِ حسن ہے لوحِ جہاں پہ تیرا نام
سبک ہواؤں پہ موجِ رواں پہ تیرا نام

بشکل خوشبو فضاؤں کی جاں پہ تیرا نام
بہار بن کے ملا گلستاں پہ تیرا نام

شفق کی سرخی میں تیری نشانیاں پنہاں
لکھا ہوا ہے رخِ کہکشاں پہ تیرا نام

گلوں کی خندہ لبی میں ترے وجود کا عکس
حیات چھیننے والی خزاں پہ تیرا نام

ہے امتحانِ جگر گوشۂ رسول کریم
ہے کربلا کی دکھی داستاں پہ تیرا نام

بتا گیا ہے مجھے عشقِ سرمد و منصور
مچل رہا تھا لبِ عاشقاں پہ تیرا نام

ہزاروں نعمتیں بخشی ہیں تو نے اے مولا
متینؔ کیسے نہ لائے زباں پہ تیرا نام
  • متین عمادی
 

سیما علی

لائبریرین
سب سے اعلیٰ سب سے ارفع شانِ ربُ العالمین
ساری تعریفیں ہیں بس شایانِ ربُ العالمین

ہر طرف ہے اُس کی قدرت کا کرشمہ آشکار
ہر جگہ ہے جلوۂ تابانِ ربُ العالمین

ہے کشادہ سب کی خاطر اُس کا دربارِ کرم
عام ہے سب کے لیے فیضانِ ربُ العالمین

سر وہی ہے جس میں ہو سودا خدائے پاک کا
دل وہی ہے جس میں ہو ارمانِ ربُ العالمین

جس کو حاصل ہو گئی پہچان اپنے نفس کی
اُس کو حاصل ہو گیا عرفانِ ربُ العالمین

ہو نہیں سکتا ادا اس کے کرم کا شکریہ
اس قدر ہم سب پہ ہیں احسانِ ربُ العالمین

جنت الفردوس کے وارث وہی ہوں گے حفیظؔ
ہیں جو دل سے تابعِ فرمانِ ربُ العالمین
  • حفیظ بنارسی
 

سیما علی

لائبریرین
ے لب پہ صبح و مسا , لا الہ الا اللہ
ہے بہترین دعا , لا الہ الا اللہ

اساس دین خدا لا الہ الا اللہ
ضمیر و دل کی صدا , لا الہ الا اللہ

قسم خدا کی ہر اک دور بت پرستی میں
بنا ہے راہنما , لا الہ الا اللہ

وہ دو جہان میں فوز و فلاح پائے گا
کہ جس نے دل سے کہا , لا الہ الا اللہ

فنا پذیر ہے ہر شے جہان ہستی کی
جسے ہے صرف بقا , لا الہ الا اللہ

کوئی بلال سے پوچھے احد احد کا مزہ
ہے جام عبد خدا , لا الہ الا اللہ

کتاب کرب و بلا کے ہر ایک صفحے پر
لہو سے شہ نے لکھا , لا الہ الا اللہ

اسے بجھانے کی کوشش کی لاکھ باطل نے
نہ بجھ سکا یہ دیا , لا الہ الا اللہ

یہی ہے خواہش نوری کہ جب قضا آئے
کہ ہو زباں سے ادا , لا الہ الا اللہ
۔محمد ابراھیم نوری
 

سیما علی

لائبریرین
کسی کے وہ عارض وہ خم دار کاکل
ادھر اللہ اللہ ادھر اللہ اللہ

رہی اب نہ وہ بے نیازی کسی کی
عجب چیز ہے چشم تر اللہ اللہ

بصد نا مرادی مراد اپنی کاملؔ
کسی کا غم معتبر اللہ اللہ
کامل شطاری
 

سیما علی

لائبریرین
بے پایاں تیری نعمتیں، رحمت ہے بے کراں
انساں کی پستیوں کو بھی بخشا گیا فراز


مالک ہے تُو کریم ہے تُو، بے نیاز ہے
نے حاجتِ عمل تجھے، نے حاجتِ جواز


ہاں مردِ فارسی سے تعلّق مرا بھی ہے
تیری عنایتوں کے تصدّق مجھے نواز


اَب جلد آ کہ سنگِ عداوت کی زد میں ہے
میری اذان، میری عبادت، مری نماز


تدبیر کوئی کر تری تدبیر چاہئے۔۔۔۔!
میں سادہ و غریب ہوں دشمن زمانہ ساز


لَا تَقْنَطُواکا قول ہے ڈھارس دئیے ہوئے
تیری گرفت سخت ہے، پر ڈھیل ہے دراز


تشنہ لبانِ مشرق و مغرب کو ہو نوید
بٹتی ہے آج پھر مئے خُم خانۂ حجاز


کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم
 

سیما علی

لائبریرین
آپ ہی چاہیں تو رکھ لیں آبرو ورنہ حضور
اپنے منہ سے آپ کی نسبت کا دعویٰ اور میں

مجھ کو اذن باریابی اور اس انداز سے
آپ پر قرباں مرے اجداد و آبا اور میں

میں جہاں پر ہوں وہاں محسوس ہوتا ہے سرور
جیسے پیچھے رہ گئ ہو میری دنیا اور میں
سرور بارہ بنکوی
 

یاسر شاہ

محفلین
آپ ہی چاہیں تو رکھ لیں آبرو ورنہ حضور
اپنے منہ سے آپ کی نسبت کا دعویٰ اور میں

مجھ کو اذن باریابی اور اس انداز سے
آپ پر قرباں مرے اجداد و آبا اور میں

میں جہاں پر ہوں وہاں محسوس ہوتا ہے سرور
جیسے پیچھے رہ گئ ہو میری دنیا اور میں
سرور بارہ بنکوی
خالہ یہ اشعار تو نعتیہ لگتے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
میرے رب الوریٰ تیری جانب چلے
‏کر کے جگ کو سلام آخری آخری
‏وقتِ توبہ کی مہلت خدارا ملے
‏رہ گیا ہے یہ کام آخری آخری

‏تیری دُنیا میں مالک بہت جی لیا
‏زہر جو زندگی نے دیا پی لیا
‏ذائقے سے میں امرت کے واقف نہیں
‏اُس سے بھرنا نہ جام آخری آخری

ہو گئے پڑھ کے احباب سوچوں میں گُم
‏بولے کیوں ایسے اشعار لکھتی ہو تُم
‏عرض ان سے کیا چھوڑیئے یہ بحث
‏لے بھی لیجیے سلام آخری آخری

‏✍️ ارشاد عرؔشی ملک
 

سیما علی

لائبریرین
حمد باری تعالیٰ

‏سوال اُٹھانے کی توفیق بھی اُسی کی عطا
‏سوال ہی میں جو سارے جواب رکھتا ہے

‏بشارتوں کی زمینیں جب آگ اُگلتی ہیں
‏اِس آگ ہی میں گُلِ انقلاب رکھتا ہے

‏~ افتخار عارف
 
Top