الطاف حسین کی فنکارانہ صلاحیتیں

ساجد

محفلین
دو دن قبل پاکستان کے چوٹی کے سیکورٹی اداروں نے سپریم کورٹ کو کراچی کے حالات پر بند کمرہ بریفنگ دی ہے اور اسی کا پرتو ہے کہ الطاف کی بے ربط 210 منٹ کی پریس کانفرنس میں انہوں نے فوج اور اسٹیبلشمنٹ کے سامنے ڈرامہ شروع کر دیا ہے۔ وصیت نامہ کی تیاری ، کارکنوں کی خدمات فوج کے حوالے کرنے ، ہاتھ جوڑنے اور 11 سال پرانے نقشے دکھا کر ہمدردیاں سمیٹنے کے ساتھ ساتھ عدالت پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی۔ یہ الطاف کے اندر کا خوف تھا جو ان سے اضطراری حرکات کروا رہا تھا۔
اس پریس کانفرنس میں اگر سب سے بری خبر ہے تو پرویز مشرف کے لئیے کہ اس ڈکٹیٹر کا ایک ساتھی شیر افگن چند دن قبل اس کی حمایت سے دستبردار ہوا تھا تو اب الطاف نے بھی اس "محسن" کو وہی نام دیا جس کا وہ حق دار ہے۔ میرے پیارے دوست کاشفی بھائی نوٹ کریں کہ یہ سیاست دان کس طرح چڑھتے سورج کی پوجا کرتے ہیں اور ہم عوام ان کی خاطر دست و گریباں تک ہو جاتے ہیں۔
الطاف نے اے این پی پر امریکہ سے کئی ملین ڈالر وصول کرنے کا الزام لگایا ہے۔اے این پی کو خود پر لگائے الزام کا جواب دینا چاہئیے اگر یہ الزام غلط ہے تو الطاف کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے ورنہ جس طریقے سے پاکستان میں امریکی اور برطانوی ریشہ دوانیوں کے ثبوت مل رہے ہیں عوام اس الزام پر یقین کرنے میں حق بہ جانب ہوں گے۔
پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم اور اے این پی اس وقت طاقت کی گیم میں ملک کی سالمیت کو بھی فراموش کر چکی ہیں۔دیگر عناصر کے ساتھ ساتھ انہی میں سے کچھ لوگ موجود ضرور ہیں جو پاکستان دشمنوں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں ۔ یہ پارٹیاں خود ہی ان کو اپنی صفوں سے نکال دیں۔ الطاف اگر مخلص ہیں تو پاکستان واپس آ جائیں۔ ورنہ یہ پیغام عوام کو جا سکتا ہے کہ وہ برطانیہ کا ترپ کا پتہ ہیں جو ان کی چال چل رہا ہے۔
پاکستان میں اس وقت سیاسی بھونچال آیا ہوا ہے اور منگل کے دن سپریم کورٹ جب کراچی پر سو مو ٹو ایکشن کی دوبارہ سماعت شروع کرے گا تو بند کمرہ بریفنگ کی کچھ جھلک سپریم کورٹ کی سماعت میں دیکھنے کو ملے گی جو حالات کو سمجھنے میں مدد گار ہو گی۔
 

arifkarim

معطل
آج سے کئی ہزار قبل جس یونانی نے جمہوریت ایجاد کی تھی، اسکے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اس نظام کی آڑ میں مستقبل میں ایسے ایسے فنکار لیڈران کا چشمہ لگا کر پوری پوری قوموں پر مسلط ہو جائیں گے کہ انکے سامنے ہلاکو اور چنگیز جیسے جابر حکمران بھی مدر ٹریسا کا منظر پیش کریں گے :yawn:
 

عثمان

محفلین
آج سے کئی ہزار قبل جس یونانی نے جمہوریت ایجاد کی تھی، اسکے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اس نظام کی آڑ میں مستقبل میں ایسے ایسے فنکار لیڈران کا چشمہ لگا کر پوری پوری قوموں پر مسلط ہو جائیں گے کہ انکے سامنے ہلاکو اور چنگیز جیسے جابر حکمران بھی مدر ٹریسا کا منظر پیش کریں گے :yawn:

جمہوریت میں "ایجاد" کرنے والی کوئی بات نہیں۔ جمہورت ہوتی ہے یا جبر ہوتا ہے۔ نیز جیسا جمہور ویسا راہنما برآمد ہوتا ہے۔
 

فرخ

محفلین
حضرت علامہ الطاف حسین لعنت اللہ علیہ، تھوڑی دیر پہلے قرآن کے سامنے بدتمیزی میں مصروف تھے جو ابھی تک جاری ہے۔ ۔۔۔ملک کے تمام نیوز چینلز ان کی کوریج کررہے ہیں تاکہ ان پر مزید کامیڈی پروگرام ترتیب دئے جا سکیں۔

علامہ الطاف حسین لعنت اللہ علیہ نے اپنی زنانہ اداؤں کا مظاہرہ کرتے ہوئے، برقعہ اٹھانے کی دھکمی دے دی، مگر ساتھ ساتھ عوام کو توبہ کرنے کی ہدائیت بھی اپنے مخصوص زنانہ اداؤں کے ساتھ کی۔ ان کی ادائیں دیکھ کرصرف درمیانی صنف کے لوگوں نے داد دی، اور عوام کی کثیر تعداد ان پر لعنت بھیجتی نظر آئی۔

یار، یہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قرآن پاک کو بلیک میلنگ میں استعمال کر رہا ہے اور بلاواسطہ صحافی کے قتل کو صحیح کہہ رہا تھا۔۔۔
 
قرآن کا اس طرح سے استعمال اچھی بات نہیں ہے۔ بات بے بات یہ جھوٹے لوگ قرآن لے کر اجاتے ہیں۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ لوگ صرف الطاف بھائی کے بارے میں کہہ رہےہیں۔ جب وہ بدبودار ذولفقار مرزا یہ کررہا تھا تو سب واہ واہ کررہے تھے
 

فرخ

محفلین
جس قسم کی وہ حرکتیں کر رہا تھا اور جس قسم کی باتیں کر رہا تھا اسکے بعد تو لعنت ہی بھیج سکتا ہوں اس پر میں۔ اور جو کچھ کراچی میں اسکی وجہ سے ہورہا ہے اسکے بعد یہ فی الحال لعنت کے ہی قابل ہے۔
 

arifkarim

معطل
جمہوریت میں "ایجاد" کرنے والی کوئی بات نہیں۔ جمہورت ہوتی ہے یا جبر ہوتا ہے۔ نیز جیسا جمہور ویسا راہنما برآمد ہوتا ہے۔
جمہوریت ایک سیاسی نظام کا نظریہ ہے جو کہ سب سے پہلے یونان میں ایجاد ہوا۔ بعد ازاں بادشاہت، آمریت، خلافت، سلطانیت جیسے سیاسی نظام دنیا میں آتے رہے اور آج بھی موجود ہیں۔ موجودہ جمہوریت میں بس ایک خامی ہے اور وہ ہے براہ راست جمہوریت کی کمی۔ چونکہ جدید کمیونیکیشن کی سہولت ہر شخص کو میسر نہیں۔ یوں تمام سیاسی فیصلے عوام کی بجائے انکے نام نہاد سیاسی نمائندے کرتے ہیں۔ اس نظام کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ عوامی نمائندے مخلص ہوتے ہوئے بھی باآسانی بیرونی طاقتوں کے دباؤ میں آکر اپنی ہی رعایا کیخلاف فیصلے کر جاتے ہیں۔ جسکی تازہ مثالیں پاکستان جیسے جمہوری ملک میں نمائندہ جمہوریت کی مکمل ناکامی ہے :)
http://en.wikipedia.org/wiki/Athenian_democracy
http://en.wikipedia.org/wiki/E-democracy#Electronic_direct_democracy

نیز جہاں تک جبر کی بات ہے تو وہ تو اکثر جمہوری ملکوں میں بھی کم تعداد والے گروپس کیساتھ زیادہ تعداد والے گروپس کرتے ہیں۔ وہ اس طرح کہ زیادہ تعداد والے گروپس باآسانی اکثریت کی بنیاد پر ایسے سیاسی فیصلے کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں جو اس علاقہ کی اقلیت رعایا کیلئے ناقابل قبول یا بالجبر ہوتے ہیں۔
مثال: قادیانی، بہائی، کُردی، اوغر وغیرہ
 

عثمان

محفلین
جمہوریت ایک سیاسی نظام کا نظریہ ہے جو کہ سب سے پہلے یونان میں ایجاد ہوا۔ بعد ازاں بادشاہت، آمریت، خلافت، سلطانیت جیسے سیاسی نظام دنیا میں آتے رہے اور آج بھی موجود ہیں۔ موجودہ جمہوریت میں بس ایک خامی ہے اور وہ ہے براہ راست جمہوریت کی کمی۔ چونکہ جدید کمیونیکیشن کی سہولت ہر شخص کو میسر نہیں۔ یوں تمام سیاسی فیصلے عوام کی بجائے انکے نام نہاد سیاسی نمائندے کرتے ہیں۔ اس نظام کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ عوامی نمائندے مخلص ہوتے ہوئے بھی باآسانی بیرونی طاقتوں کے دباؤ میں آکر اپنی ہی رعایا کیخلاف فیصلے کر جاتے ہیں۔ جسکی تازہ مثالیں پاکستان جیسے جمہوری ملک میں نمائندہ جمہوریت کی مکمل ناکامی ہے :)
http://en.wikipedia.org/wiki/Athenian_democracy
http://en.wikipedia.org/wiki/E-democracy#Electronic_direct_democracy

نیز جہاں تک جبر کی بات ہے تو وہ تو اکثر جمہوری ملکوں میں بھی کم تعداد والے گروپس کیساتھ زیادہ تعداد والے گروپس کرتے ہیں۔ وہ اس طرح کہ زیادہ تعداد والے گروپس باآسانی اکثریت کی بنیاد پر ایسے سیاسی فیصلے کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں جو اس علاقہ کی اقلیت رعایا کیلئے ناقابل قبول یا بالجبر ہوتے ہیں۔
مثال: قادیانی، بہائی، کُردی، اوغر وغیرہ

جمہوریت مطلب جمہور کا چناؤ۔ یہ محض ملکی سیاسی نہیں بلکہ کسی بھی نظام جو جمہور پر مبنی ہے میں وجود رکھ سکتا ہے۔ جہاں چناؤ جمہور کا نہ ہوگا وہ وہاں جمہور پر جبر کا راج ہوگا۔ کونسا راستہ فطری ہے ، اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ بادشاہت سلطانیت وغیرہ آمریت ہی کے نام ہیں جو قدیم یونانی جمہوری نظام سے بھی قبل کچھ قبائل کی شکل کہیں نہ کہیں وجود رکھتے رہے ہیں۔ یونانی جمہوریت سے قبل کا آمرانہ نظام عروج پر دیکھنا ہو تو فراعنہ مصر اور تہذیب بابل کی تاریخ کھنگالیے۔
بقیہ مراسلے پر تبصرہ اور مزید گفتگو جاری رکھنا بیکار ہے۔ جو صاحب ناروے کے باکمال جمہوری نظام کے مشاہدے سے ککھ نہ سیکھ سکے انھیں دو چار مراسلے میں کیا پڑھانا۔
اپنی ناؤن ورب سازش کی گردان جاری رکھیے۔ ;)
 
یہ تبصرہ جہالت بلکہ حماقت کی وہ مثال ہے جو صاحب مراسلہ ہی کا خاصہ ہے۔ جمہوریت مطلب جمہور کا چناؤ۔ یہ محض ملکی سیاسی نہیں بلکہ کسی بھی نظام جو جمہور پر مبنی ہے میں وجود رکھ سکتا ہے۔ جہاں چناؤ جمہور کا نہ ہوگا وہ وہاں جمہور پر جبر کا راج ہوگا۔ کونسا راستہ فطری ہے ، اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ بادشاہت سلطانیت وغیرہ آمریت ہی کے نام ہیں جو قدیم یونانی جمہوری نظام سے بھی قبل کچھ قبائل کی شکل کہیں نہ کہیں وجود رکھتے رہے ہیں۔ یونانی جمہوریت سے قبل کا آمرانہ نظام عروج پر دیکھنا ہو تو فراعنہ مصر اور تہذیب بابل کی تاریخ کھنگالیے۔
بقیہ مراسلے پر تبصرہ اور مزید گفتگو جاری رکھنا بیکار ہے۔ جو صاحب ناروے کے باکمال جمہوری نظام کے مشاہدے سے ککھ نہ سیکھ سکے انھیں دو چار مراسلے میں کیا پڑھانا۔
اپنی ناؤن ورب سازش کی گردان جاری رکھیے۔ ;)

ہم اس گفتگو کا براہ راست حصہ نہیں بننا چاہتے۔ بس یوں ہی کچھ نظر آ گیا تو احباب کو ایک عدد مشورہ دینے کی غرض سے ٹھہر گئے۔ عثمان بھائی سے عموماً بہت ہی سلجھی ہوئی باتیں سننے کو ملتی ہیں اس لئے ہم ان کی بہت ہی قدر کرتے ہیں۔ لیکن اس تبصرے کا پہلا جملہ غیر ضروری سا لگا۔ اگر اس کا مقصد بات میں زور پیدا کرنا اور قاری کے ذہن کو اپنی بات کے لئے تیار کرنا یا بالفاظ دیگر ہموار کرنا مقصود ہو تو بات اور ہے ورنہ اس سے ان کے موقف کی معنویت پر چنداں فرق نہیں پڑتا۔ ایسی باتیں در اصل ذاتی حملوں کی طرف لے جانے والی پہلی سیڑھی کا کام کرتی ہیں اور کسی بھی فریق کی جانب سے عدم تحمل کی صورت میں خطرناک صورت اختیار کر لیتی ہیں۔ امید ہے کہ احباب اختلافات کو بھی مکمل شائستگی اور باہمی احترام کے ساتھ برتنے کی کوشش کریں گے۔ :)
 

عثمان

محفلین
ہم اس گفتگو کا براہ راست حصہ نہیں بننا چاہتے۔ بس یوں ہی کچھ نظر آ گیا تو احباب کو ایک عدد مشورہ دینے کی غرض سے ٹھہر گئے۔ عثمان بھائی سے عموماً بہت ہی سلجھی ہوئی باتیں سننے کو ملتی ہیں اس لئے ہم ان کی بہت ہی قدر کرتے ہیں۔ لیکن اس تبصرے کا پہلا جملہ غیر ضروری سا لگا۔ اگر اس کا مقصد بات میں زور پیدا کرنا اور قاری کے ذہن کو اپنی بات کے لئے تیار کرنا یا بالفاظ دیگر ہموار کرنا مقصود ہو تو بات اور ہے ورنہ اس سے ان کے موقف کی معنویت پر چنداں فرق نہیں پڑتا۔ ایسی باتیں در اصل ذاتی حملوں کی طرف لے جانے والی پہلی سیڑھی کا کام کرتی ہیں اور کسی بھی فریق کی جانب سے عدم تحمل کی صورت میں خطرناک صورت اختیار کر لیتی ہیں۔ امید ہے کہ احباب اختلافات کو بھی مکمل شائستگی اور باہمی احترام کے ساتھ برتنے کی کوشش کریں گے۔ :)

تلخ فقرہ لکھنے پر معذرت خواہ ہوں۔ اپنے سابقہ مراسلہ میں تدوین کردی ہے۔ :)
 

ماظق

محفلین
اس پر خاموش رہنا ہی بہتر ہے،قرآن پاک کی موجودگی میں لہک لہک کر گانے گانا اور قرآن مجید کو اس طرح لہرانا کہاں تک درست ہے اس کا فیصلہ کراچی کی باشعور عوام کے ردعمل سے ہو گا۔
 

محمد امین

لائبریرین
اس پر خاموش رہنا ہی بہتر ہے،قرآن پاک کی موجودگی میں لہک لہک کر گانے گانا اور قرآن مجید کو اس طرح لہرانا کہاں تک درست ہے اس کا فیصلہ کراچی کی باشعور عوام کے ردعمل سے ہو گا۔

غلط تو اور بھی بہت کچھ ہے جناب۔۔۔ قرآن سر پر رکھ کر جھوٹ کہنا کفر کے نزدیک ہے۔۔ الطاف سے کراچی والوں کو جتنے اختلافات سہی۔۔مگر کراچی کے ساتھ سوتیلوں کا سا سلوک ہونے اور اس پر آواز بلند کرنے میں کراچی والے الطاف کی پارٹی کی آواز میں ہمیشہ آواز ملاتے ہیں۔ یا یوں کہیں۔۔کہ الطاف صاحب کی پارٹی ہی یہاں رائے عامہ ہموار کرتی ہے۔

آپ جتنے الزام لگا لیں اور یہ لوگ جتنے ہی دہشت گرد بن جائیں، ان کے جلسے اور ووٹ بینک بڑھتا ہی ہے۔ اور وجہ مصطفیٰ کمال جیسے لوگ ہیں۔ حضور اگر الطاف کی پارٹی کے پاس شہری حکومت نہ ہوتی تو کراچی آج تباہی کے دہانے پر ہوتا۔۔۔
 

طالوت

محفلین
شہری حکومت جس طرح ہتھیائی گئی اور صوبائی و قومی اسمبلی کی سیٹیں جس طرح چھینی جاتی ہیں شمالی کراچی والوں سے بہتر کون جانتا ہے ؟ مصطفٰی کمال والا کام تو نعمت اللہ بھی کر رہے تھے بلکہ زیادہ بہتر طریقے سے اور تہذیب سے کر رہے تھے۔ اس کی مثال کچھ یوں ہے کہ بابا جی پر نہ تو ہسٹیریا کے دورے پڑتے ہیں اور نہ انھوں نے کراچی کے خصوصی علاقوں کو اپنی صلاحیتوں سے نکھارا بلکہ موصوف نے کراچی میں ترقیاتی کاموں کا آغاز سب سے زیادہ بدحال علاقوں میں شروع کیا ۔ خیر ہم تیسری دنیا کے لوگ بے جا سڑکوں اور پلوں کے جالوں اور اس کے نتیجے میں معیشت کی بدحالی کے جالوں سے واقف نہیں اسی لئے سڑکوں اور پلوں کو "This is beautiful Pakistan" "This is Karachi, the largest city of Pakistan" جیسے موضوعات کے ساتھ ان کی تصاویر کو ای میلز میں گھماتے رہتے ہیں۔
 

محمد امین

لائبریرین
شہری حکومت جس طرح ہتھیائی گئی اور صوبائی و قومی اسمبلی کی سیٹیں جس طرح چھینی جاتی ہیں شمالی کراچی والوں سے بہتر کون جانتا ہے ؟ مصطفٰی کمال والا کام تو نعمت اللہ بھی کر رہے تھے بلکہ زیادہ بہتر طریقے سے اور تہذیب سے کر رہے تھے۔ اس کی مثال کچھ یوں ہے کہ بابا جی پر نہ تو ہسٹیریا کے دورے پڑتے ہیں اور نہ انھوں نے کراچی کے خصوصی علاقوں کو اپنی صلاحیتوں سے نکھارا بلکہ موصوف نے کراچی میں ترقیاتی کاموں کا آغاز سب سے زیادہ بدحال علاقوں میں شروع کیا ۔ خیر ہم تیسری دنیا کے لوگ بے جا سڑکوں اور پلوں کے جالوں اور اس کے نتیجے میں معیشت کی بدحالی کے جالوں سے واقف نہیں اسی لئے سڑکوں اور پلوں کو "This is beautiful Pakistan" "This is Karachi, the largest city of Pakistan" جیسے موضوعات کے ساتھ ان کی تصاویر کو ای میلز میں گھماتے رہتے ہیں۔

:happy::happy: میں نے جناح پور والے دھاگے میں بھی یہی لکھا تھا کہ میں بحث میں نہیں پڑنا چاہتا۔۔۔ شمالی کراچی میں رہتا ہوں جو کہ لوئر مڈل کلاس کا علاقہ ہے اور چند ایک جگہوں پر تو غربت بھی آباد ہے۔ میرے علاقے میں بھی ترقی ہوئی ہے پچھلے دور میں۔

میں آپکو اپنا ذاتی واقعہ بتاؤں۔ نعمت اللہ خان صاحب کے دور میں ہمارے شمالی کراچی کے ناظم جماعت کے ہی ایک صاحب تھے۔ اور ان کے در میں ہمارے علاقے میں پانی کی ایک بوند تک نہیں آئی۔ اور جو اگر آیا بھی تو کلی طور پر گٹر کا پانی۔

ہمارے علاقے کے بزرگ، بچے، جوان، عورتیں (اور میں بھی) سب انتہائی تہذیب کے ساتھ، درخواست لے کر ناظم صاحب کے پاس گئے۔ انہوں نے ملاقات کے لیے ایک گھنٹہ انتظار کروایا۔ پھر ملاقات میں بے توجہی کے ساتھ بات سنی اور کہا آپ جائیں پانی آجائےگا۔۔ مگر پانی آیا ہے تو ان کے جانے کے بعد۔۔

نعمت اللہ خان یا کسی سے میرا اختلاف نہیں، نہ ایم کیو ایم سے میرا کوئی مفاد وابستہ اور نہ ہمدردیاں۔

بات میں وہ کرتا ہوں جہ دیکھتا ہوں اس شہر کا ہمیشہ کا باسی ہونے کے ناتے۔ نہ کہ سیاسی اور اختلافی بات۔

نعمت اللہ صاحب نے بہت اچھے کام بھی کیے ہونگے۔۔مگر جماعتِ اسلامی کا مسئلہ منافقت ہے اور کچھ نہیں۔
 

ماظق

محفلین
یہ تو ایم کیو ایم کا وطیرہ رہا ہے کہ مخالف جتنا بھی اچھا کام کر لے،تسلیم نہیں کرنا،پہلے بھی کہیں پڑھا تھا کہ نعمت اللہ کے نام کی تختیاں چن چن کر اتاری گئیں اور ان کے کیے گئے کام کو اپنے نام سے منسب کرنے کے لیے مصطفیٰ کمال کے نام کی تخیتیاں لگائی گئیں،کراچی کے عوام کا مینڈیٹ آزادانہ انتخاب سے پتا چلے گا،بقول اے این پی ٹھپہ مافیا اتنا ٹھپہ لگاتی ہے کہ بعض علاقوں میں ووٹ لسٹ میں موجود ووٹرز سے بھی زیادہ پڑ جاتے ہیں۔
منافقت کی بھی خوب رہی،دو مہینے پہلے زرداری کو گالیاں دی جا رہی تھی اور آج اس کے حق میں ریلی کی بات کی جا رہی ہے،مجھے بارہ مئی یاد آ گئی جب صدر مشرف اسلام آباد ایم کیو ایم کی کھلی دہشت گردی کو عوامی طاقت کہہ رہے تھے،فرق اتنا ہوا کہ اس وقت یہ عوامی طاقت پی پی پی کے خلاف تھی،آج الطاف حسین مشرف کو بزدل کہہ رہے ہیں اور زرداری کے حق میں ریلی نکال رہے ہیں،کل نواز شریف یا کوئی اور صدر ہو گا تو اسی زردای کو برا کہہ کر اس کے حق میں ریلیاں کی جائیں گی۔شہید بھٹو گروپ اور شیرپاؤ گروہ کے بعد اب پی پی پی (الطاف گروپ)۔ ہاہاہاہاہا
 

محمد امین

لائبریرین
یہ تو ایم کیو ایم کا وطیرہ رہا ہے کہ مخالف جتنا بھی اچھا کام کر لے،تسلیم نہیں کرنا،پہلے بھی کہیں پڑھا تھا کہ نعمت اللہ کے نام کی تختیاں چن چن کر اتاری گئیں اور ان کے کیے گئے کام کو اپنے نام سے منسب کرنے کے لیے مصطفیٰ کمال کے نام کی تخیتیاں لگائی گئیں،کراچی کے عوام کا مینڈیٹ آزادانہ انتخاب سے پتا چلے گا،بقول اے این پی ٹھپہ مافیا اتنا ٹھپہ لگاتی ہے کہ بعض علاقوں میں ووٹ لسٹ میں موجود ووٹرز سے بھی زیادہ پڑ جاتے ہیں۔
منافقت کی بھی خوب رہی،دو مہینے پہلے زرداری کو گالیاں دی جا رہی تھی اور آج اس کے حق میں ریلی کی بات کی جا رہی ہے،مجھے بارہ مئی یاد آ گئی جب صدر مشرف اسلام آباد ایم کیو ایم کی کھلی دہشت گردی کو عوامی طاقت کہہ رہے تھے،فرق اتنا ہوا کہ اس وقت یہ عوامی طاقت پی پی پی کے خلاف تھی،آج الطاف حسین مشرف کو بزدل کہہ رہے ہیں اور زرداری کے حق میں ریلی نکال رہے ہیں،کل نواز شریف یا کوئی اور صدر ہو گا تو اسی زردای کو برا کہہ کر اس کے حق میں ریلیاں کی جائیں گی۔شہید بھٹو گروپ اور شیرپاؤ گروہ کے بعد اب پی پی پی (الطاف گروپ)۔ ہاہاہاہاہا

:happy::happy::happy: یہاں میں کچھ نہیں کہوں گا کیوں کہ ایم کیو ایم کی سیاست سے میرا کوئی واسطہ نہیں۔ ہاں انتظامی باتوں کو سراہتا ہوں میں۔ اور اس حوالے سے آپ مجھ سے بہت کچھ جان سکتے ہیں چشم دید باتیں۔

پچھلے دنوں کراچی میں بہت شدید بارش ہوئی تھی۔ اور ایم کیو ایم کے وہ نمائندے جو کہ ٹاؤن انتظامیہ تحلیل ہونے کے بعد فارغ تھے، وہ شمالی کراچی کے نالے اپنے ہاتھوں سے کھولنے میں مصروف تھے۔ کسی کے ہاتھ میں ہتھوڑا تھا، کسی کے ہاتھ میں بانس۔۔ اور یہ ذکر ہے رات کے دو بجے کا جب مجھ جیسے ناہنجار دوستوں کے ساتھ تکہ بوٹی کے مزے اڑانے جا رہے تھے۔۔۔

ایم کیو ایم فرشتوں کی جماعت نہیں۔ دہشتگردی بھی ہے اور منافقت بھی۔ مگر اچھی باتوں کی ستائش کی جانی چاہیے۔ مگر ظاہر ہے دوسری جماعتوں کی منافقت سامنے لائی جائے تو ہمارے بھائی مانتے نہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
امین بھائی آپ کی باتیں بالکل صحیح ہیں، لیکن ایم کیو ایم نے اپنا امیج خود خراب کیا ہے۔ الطاف حسین کی تقریریں جس میں وہ بوریوں کا سائز پوچھ رہا ہے اور پنجاب کو للکار رہا ہے تو یہ امیج کبھی بھی اچھا نہیں ہو سکتا۔
 

محمد امین

لائبریرین
امین بھائی آپ کی باتیں بالکل صحیح ہیں، لیکن ایم کیو ایم نے اپنا امیج خود خراب کیا ہے۔ الطاف حسین کی تقریریں جس میں وہ بوریوں کا سائز پوچھ رہا ہے اور پنجاب کو للکار رہا ہے تو یہ امیج کبھی بھی اچھا نہیں ہو سکتا۔

بالکل درست۔ ایم کیو ایم کے بہت سے اقدامات کی مذمت خود "نائن زیرہ" کے اندر بیٹھنے والے کارکنان تک کرتے پائے جاتے ہیں۔ مگر آپ جانتے ہیں سیاست اور سیاسی اقدام Justification ساتھ لے کر آتے ہیں۔ میں ان کے کسی اقدام کی یا کسی سیاسی چال کی حمایت میں نہیں بات کر رہا۔ بہر حال غیر جانبدارانہ بات یہ ہے کہ الطاف حسین نے اس تقریر میں بوریوں کا سائز ظالم وڈیروں کے لیے کہا تھا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔

ہمارے یہاں دستور ہے کہ جس کسی کو اپنے مظلوم ہونے کا احساس شدت سے ہوجائے تو وہ خود ظلم کو اپنی عادت بنا لیتا ہے اپنے حقوق حاصل کرنے کے نام پر۔ اور صرف ایم کیو ایم ہی نہیں، اس ملک کی ہر جماعت، ہر طبقہ یہی کر رہا ہے۔ چند واقعات کو چھوڑ کر، تھوڑے بہت فرق کے ساتھ ہمارے ملک میں پیش آنے والے متواتر واقعات اسی اجمال کی تفصیل ہیں۔ سیاست سے لے کر معاشرت تک سب کا یہی حال ہے۔
 
Top