الطاف حسین کا نائن زیرو کی تقریر میں عمران کے خلاف گھٹیا زبان کا استعمال

دھمکی کے بغیر ایم کیو ایم کا گزارہ ہوتا ہے کبھی ایک ادنی سے ووٹر سے لے کر کالے موٹے تک سارے ایک لائن بغیر دھمکی کے نہین لکھ سکتے :grin: تم ہمارے فکر نا کرو جس دن ہمین لگا اس کی چابی ٹائٹ کرنی ہے ایک ہی دن مین کر دیں گے ۔
ویسے ان کا حل کرو۔ نجانے آرمی کو انتظار کس بات کا ہے؟ صرف چابی ٹائٹ کرنے کا مراسلہ لکھ دینے سے اجڑے ہوئے خاندانوں کے زخموں پر مرہم نہیں لگ جاتا۔ مجھے تو یہ بھی یقینی طور پر معلوم نہیں کہ آپ صرف "ڈھکوسلہ باز" ہیں یا آپ کا فوج سے کوئی تعلق ہے بھی۔ پورے ملک کے عوام کو ان ظالموں نے تشنج کا مریض بنا دیا ہے۔ ہر انسان مشتعل ہے۔ ان قصابوں کی نظر میں تو انسان کی کوئی قدر و قیمت نہیں۔ نجانے اس ملک کو کس کی نظر لگ گئی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
مجھے آپ بچہ سمجھیں یا بڈھا سمجھیں یا کچھ بھی سمجھیں۔۔ میں تو وہی رہوں گا جو میں ہوں۔۔
جب لوگوں کے پاس جواب نہیں ہوتا تو وہ یہی جواب دیتے ہیں جو آپ نے دیئے ہیں۔۔
مہاجر وہ ہوتا ہے جو ایک جگہ سے ہجرت کرکے دوسری جگہ جاکر آباد ہو۔۔ تعریف بالکل درست ہے۔۔یعنی وہ مہاجر ہوئے۔۔
میں نے جگہ کے نام کے بارے میں نہیں پوچھا تھا ۔۔سوال یہ تھا کہ سندھی بلوچی پختون پنجابی سرائیکی کشمیری وغیرہ وغیرہ کیا ہیں۔۔ اور اب جبکہ پاکستان ہے تو یہ کیوں ہیں۔۔ صرف پاکستانی کیوں نہیں؟
تو جب تک یہ ہیں اس وقت تک مہاجر بھی ہیں۔۔ بات تو سیدھی سی ہے۔۔۔
مہاجر اس طرح کی شناخت کا نام ہے جس طرح کی شناخت پنجابی سندھی بلوچی پختون سرائیکی کشمیری وغیرہ اپنے لیئے کرواتے ہیں۔۔
پھر وہی بچوں والا جواب۔ نہ سر نہ پیر۔

سندھ میں رہنے والے سندھی، پنجاب میں رہنے والے پنجابی ۔۔۔۔ الخ
یہ مہاجرستان کہاں ہے جس کے رہنے والے مہاجر کہلاتے ہیں؟

عرب کے لوگ قبیلوں میں رہتے ہیں اور ان کے علاقے بھی ہیں۔ بہت سے عربوں نے دین کی خاطر ہجرت کی تھی بلکہ کئی ایک نے تو دو دفعہ ہجرت کی تھی۔ ایسی ہجرت جس کو صحیح معنوں میں ہجرت کہتے ہیں اور جو ہجرت کی تعریف پر پوری اترتی ہے۔ ان عرب کی نسلیں ابھی بھی ہیں لیکن وہ تو اپنے آپ کو مہاجر نہیں کہتے اور نہ ہی کہلواتے ہیں؟

کاشفی بھائی آپ مہاجر ہیں۔ ذرا یہ تو بتائیں آپ کی قومیت کیا ہے؟ آپ کہاں پیدا ہوئے اور آپ نے کہاں سے کہاں ہجرت کی؟
 

شمشاد

لائبریرین
یہ کام عمران خان زیادہ کررہا ہے۔۔
بالکل نہ روزہ نا نماز چلیں ہیں حجاز، لائیں گے سونامی بولیں گے اَمی اَمّی میں جیت گیا۔۔۔
سونامی لائی نہیں اور سونامی خان بن گیا۔ جس کی سونامی ہوا میں اُڑ گئی۔

کوئی کیا کررہا ہے اس کے بارے میں بے چینی کیوں ہے۔
الطاف حسین تو جیسے اعتکاف میں ہی بیٹھا رہتا ہے ناں۔

الزام دھرنے سے پہلے ذرا اپنے لیڈر پر بھی نظر ڈال لیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
آج نیلم سس نے ایک بہت خوبصورت شیئرنگ کی۔۔ شاید سب کی نظروں سے نہ گزری ہو۔۔ تو لیجئے پڑھیئے


دعوؤں نے دعووں کے کان کھا لیے اور دلیلیں دلیلوں کا دماغ چاٹ گئیں۔ حاصل کیا ہوا؟ کیا کوئی کسی کے نقطہءِ نظر کا قائل ہوا۔۔ میں تو یہ کہتا ہوں کہ انسان بحث کرنے اور بحث کے ذریعے کسی نتیجے تک پہنچنے کی اہلیت ہی نہیں رکھتے۔
آخر تم ایسی کون سی بات کہنا چاہتے ہو جو سب کو گُونگا کردے اور یہاں تو جو کوئی بھی ہے وہ دوسروں کی بات کے حق میں بہرا ہے۔ بھائی ہماری بھی مان لو۔ تمہاری بات اگر سُنی بھی گئی تو جھٹلانے کے لیے سُنی جائے گی۔ سو اپنی بات منوانے کے لیے بات نہ کرو۔ بھلا کس نے کس کی مانی ہے۔
ہمارا کام تو بس یہ رہ گیا ہے کہ ایک دوسرے سے اپنا سچ اور اپنی سچائیاں منواتے رہیں۔

جون ایلیا۔ فرنود
(یاوہ گوئی)

بہت خوب کہا۔۔۔۔!

بہت شکریہ شیزان آپ کا کہ آپ نے یہ تحریر یہاں شامل کی اور نیلم کا بھی کے جن کے توسط سے یہ تحریر آپ تک پہنچی۔
 

علی خان

محفلین
آج میں کچھ سچ یہاں پر شئیر کر رہا ہوں۔ سمجھ بوجھ رکھنے والے تمام دوست حضرات ان میں سے اب تک زندہ (ڈان) اور مرنے والے افراد باآسانی پہچان جائیں گے۔
میرے خیال میں ان تصاویر کو دیکھ کر 2جمع 2 کرکے جواب باآسانی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

942281_10152827414435314_910824467_n.jpg

- Some interesting facts about MQM.​
When MQM initially won the elections in late 80's and early 90's, this was MQM's top leadership:​
Chairman: Azeem Ahmed Tariq (the one in the picture)​
Vice Chairman: Bader Iqbal​
Secretary General: Imran Farooq​
Deputy Secretary General: Khalid bin Waleed​
Finance Secretary: S.M Tariq​
Mayor of Karachi: Farooq Sattar (Last one alive)​
Deputy manager: Raziq Khan​
First 2 Senators: Nishat Malick and one more.​
It is so regrettable and unfortunate that all these top leaders of MQM, except Farooq Sattar are dead, and all have been assassinated. It is also on record that all these leaders either left MQM (Bader Iqbal, S.M Tariq, Imran Farooq, Razik Khan) or developed differences with Altaf Hussain (Azeem Tariq, Khalid bin Waleed, Nishat Malick) before their death.​
Interesting fact is that MQM has never ever tried to catch or even seriously demanded the capture of culprits who wiped entire leadership of MQM in last 20 years despite being in government for last 23 years.​
It is also a well known fact that Azeem Tariq (the person in the picture along with Altaf Hussain) was known as an honest politician. He was admired for his strategic and peaceful approach to problem-solving, and his loathing for violence. Regarded as an icon of peace, honesty, and kindness in Pakistani politics, he was also well known for his soft-spoken tone and striking personality.​
I do not disagree with the fact that Yes, MQM was started for a right cause but all of its honest leaders were assassinated for dirty politics.​
Credit: Abeer Ul-Haq لنک:
 

حسان خان

لائبریرین
شمشاد بھائی، کسی بھی گروہ کو یہ اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ کوئی بھی نام کسی بھی مصلحت اور کسی بھی منطق کے تحت اپنے لیے منتخب کر لے۔ اگر سندھ کے کچھ لوگ قدیم سندھیوں سے اپنی جدا ثقافتی اور لسانی شناخت دکھانے کے لیے خود کو 'مہاجر' کہلانا پسند کرتے ہیں، تو اس میں آپ کو یا کسی تیسرے بندے کو کیا اعتراض ہے؟
 
ہی ہی ۔۔۔ ۔ تین چار سٹیں لینے والوں کو ہلنا چاہیئے ان کی جڑوں میں تحریکِ انصاف بیٹھ گئی ہے اور نادانستہ طور پر ان دہشت گردوں کو یعنی جمعیت کے لوگوں کو اپنے سر پر چڑھا لیا ہے۔۔
تحریک انصاف کی جو سونامی ہوا بن کر اُڑ گئی تھی وہ بخارات بنا کر جماعت منور حسن والے تحریکِ انصاف کے کندھے اور سر پر بیٹھ کر برسائیں گے۔۔۔
پھر تحریک انصاف والے کہیں گے میں نے تمہیں اپنے کندھے پر بٹھایا تھا تم نے تو بخارات ہی گرانا شروع کردیئے۔۔
جمعیت والے دہشت گردی کو اولین درجے تک لے جائیں گے خیبرپختونخواہ میں اور عورتوں کی تعلیم کا سچ مچ میں ٹیں پٹاس ہوجائے گا۔۔۔
:ROFLMAO:
 

شمشاد

لائبریرین
شمشاد بھائی، کسی بھی گروہ کو یہ اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ کوئی بھی نام کسی بھی مصلحت اور کسی بھی منطق کے تحت اپنے لیے منتخب کر لے۔ اگر سندھ کے کچھ لوگ قدیم سندھیوں سے اپنی جدا ثقافتی اور لسانی شناخت دکھانے کے لیے خود کو 'مہاجر' کہلانا پسند کرتے ہیں، تو اس میں آپ کو یا کسی تیسرے بندے کو کیا اعتراض ہے؟
حسان بھائی مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن "مہاجر" کا جو مطلب ہے، جو اس لفظ کی تعریف ہے، کیا یہ اس پر پورے اترتے ہیں؟ اگر نہیں تو ان کی بنیاد ہی غلط ہے اور جب بنیاد غلط ہو تو عمارت کیسے سیدھی بن سکتی ہے۔

شروع میں انہوں نے اپنے آپ کو مہاجر کہہ کہہ کر ہمدردیاں سمیٹ لیں، اب یہ مستقل مہاجر ہی رہیں گے کیا؟

کیا واقعی یہ وہی سندھی ہیں جنہوں نے اپنی ثقافتی اور لسانی شناخت بدل کر خود کو مہاجر کہلوانا پسند کیا؟

کیا سندھ کے ایک شہر سے منقتل ہو کر کسی دوسرے شہر میں جا بسنے والا مہاجر ہو سکتا ہے؟

کیا کراچی کے ایک علاقے سے مکان بیچ کر کراچی کے کسی دوسرے علاقے میں مکان خرید کر رہنے والا مہاجر کہلائے گا؟

جناب پہلے "مہاجر" لفظ کی تعریف تو کریں کہ مہاجر کون ہوتا ہے اور کس کو کہتے ہیں؟

میرے آبا و اجداد بھی 1947 میں ہندوستان سے ہجرت کر کے پاکستان آئے تھے۔ لیکن میں تو اپنے آپ کو مہاجر نہیں کہتا۔
گو کے میرے دادا پردادا نے ہجرت کی تھی لیکن انہوں نے بھی کبھی اپنے آپ کو مہاجر نہیں کہا تھا۔

یہ کون سی مخلوق ہے جن کے باپ دادا پاکستان میں پیدا ہوئے، پاکستان میں دفن ہوئے، خود یہ پاکستان میں پیدا ہوئے، یہیں پلے بڑھے، یہیں تعلیم حاصل کی، یہیں کا کھایا۔ پھر بھی مہاجر ہیں۔ شرم آنی چاہیے ان کو اپنے آپ کو مہاجر کہتے ہوئے۔

ہاں عدم سے وجود میں آنے کو اگر یہ ہجرت کہتے ہیں اور اسی وجہ سے مہاجر کہلاتے ہیں تو ہر ذی روح مہاجر ہے اور مرنے کے بعد پھر سے عدم کو ہجرت کر جائیں گے۔ اس لحاظ سے آپ بھی مہاجر اور میں بھی مہاجر۔
 
ایک سوال ہے
کیا وجہ ہے کہ وہ تمام لوگ جو Partitionکے وقت پاکستان سے ہجرت کرکے انڈیا میں چلے گئے ، وہ اور انکی اولادیں انڈیا میں خود کو مہاجر نہیں کہلاتیں بلکہ انڈین اور ہندوستانی ہی کہلاتی ہیں۔
یہی معاملہ انڈیا سے ہجرت کرکے پاکستان میں آ کر بسنے والے لوگوں پر کیوں اپلائی نہیں ہوتا؟ یا یہ لوگ اسے خود پر کیوں اپلائی نہیں کرتے؟
 
ایک سوال ہے
کیا وجہ ہے کہ وہ تمام لوگ جو Partitionکے وقت پاکستان سے ہجرت کرکے انڈیا میں چلے گئے ، وہ اور انکی اولادیں انڈیا میں خود کو مہاجر نہیں کہلاتیں بلکہ انڈین اور ہندوستانی ہی کہلاتی ہیں۔
یہی معاملہ انڈیا سے ہجرت کرکے پاکستان میں آ کر بسنے والے لوگوں پر کیوں اپلائی نہیں ہوتا؟ یا یہ لوگ اسے خود پر کیوں اپلائی نہیں کرتے؟
دراصل وہاں کوئی صدیوں میں پیدا ہونے والا دیدہ ور پیدا نہیں ہوا! ورنہ وہاں بھی یہی ہوتا
 

حسان خان

لائبریرین
جناب شناخت کا معاملہ تو لوگوں کی صوابدید پر ہوتی ہے، اس میں یہ نہیں دیکھا جاتا کہ اس کا اصل مطلب کیا ہے یا یہ کہ یہ منتخب کردہ شناخت کتنی 'منطقی' ہے۔

سابق یوگوسلاویہ کے مسلم (بوسنیائی) باشندے خود کو نسلی طور پر 'مسلم' لکھواتے تھے۔ سوال تو اُن سے بھی کیا گیا تھا کہ مسلم ہونے کا تعلق تو اصولاً مذہب سے ہے، نسل یا قومیت سے تو نہیں۔ لیکن جواب میں وہ کہتے تھے کہ ہماری 'مسلمانیت' کا تعلق ہمارے اور ہمارے آباؤ اجداد کے مذہب سے نہیں سے، بلکہ ہم تو نسلی طور پر اور قومیت کے لحاظ سے 'مسلم' ہے۔ اب کوئی اعتراض کر سکتا ہے اس پر؟ اُن کی مرضی۔

مہاجر کے لغوی اور لفظی مطلب کے بکھیڑوں میں پڑنے کے بجائے یہ دیکھیے کہ جو اپنی نسلی شناخت دکھانے کے لیے خود کو اس سے متصف کرتے ہیں، اُنہیں اس لفظ سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اب کسی دوسرے شخص کو اعتراض ہوتا ہے تو ہوتا رہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
کیا وجہ ہے کہ وہ تمام لوگ جو Partitionکے وقت پاکستان سے ہجرت کرکے انڈیا میں چلے گئے ، وہ اور انکی اولادیں انڈیا میں خود کو مہاجر نہیں کہلاتیں بلکہ انڈین اور ہندوستانی ہی کہلاتی ہیں۔
یہی معاملہ انڈیا سے ہجرت کرکے پاکستان میں آ کر بسنے والے لوگوں پر کیوں اپلائی نہیں ہوتا؟ یا یہ لوگ اسے خود پر کیوں اپلائی نہیں کرتے؟

وہاں کوئی جی ایم سید جیسے لوگ بھی نہیں تھے جن کے زہریلے نظریات وہاں کے 'شرن آرتھیوں' یعنی مہاجروں کو اپنی جداگانہ شناخت کے حصول کے لیے برانگیختہ کرتے۔
 

حسان خان

لائبریرین
میرے آبا و اجداد بھی 1947 میں ہندوستان سے ہجرت کر کے پاکستان آئے تھے۔ لیکن میں تو اپنے آپ کو مہاجر نہیں کہتا۔
گو کے میرے دادا پردادا نے ہجرت کی تھی لیکن انہوں نے بھی کبھی اپنے آپ کو مہاجر نہیں کہا تھا۔

اچھی بات ہے کہ آپ نہیں کہتے۔ لیکن جو ایسا کہتے ہیں اور اسے اپنی نسلی شناخت کے طور پر تسلیم کرانے پر بضد ہیں، تو آپ کو اس پر کوئی اعتراض بھی نہیں کرنا چاہیے۔

یہ بھی ذہن میں رکھیے کہ یہ مہاجر قوم پرستی سندھ کی پیداوار ہے۔ پنجاب کے سماجی حالات سندھ سے یکسر جدا رہے ہیں۔ پنجاب کے لوگوں کا اس بارے میں غلط استدلال عموماً یہ ہوتا ہے کہ وہ پنجاب کے سماجی حالات کو ذہن میں رکھتے ہوئے سندھ کے لوگوں پر حکم جاری کر رہے ہوتے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
جناب پہلے "مہاجر" لفظ کی تعریف تو کریں کہ مہاجر کون ہوتا ہے اور کس کو کہتے ہیں؟

بھائی یہ کیا کوئی سائنسی قانون ہے جس کی میں جامع اور دقیق تعریف کر دوں؟ یہ تو ایک شناخت ہے۔ اب جو بھی خود کو مہاجر کہنا پسند کرتا ہے وہ مہاجر ہے اور اسی ثقافتی گروہ سے تعلق رکھتا ہے۔ سیدھی سی بات ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
حسان بھائی میں آپ سے متفق نہیں ہوں۔ آپ کے دونوں استدلال میں نہیں مانتا۔ بلکہ کوئی بھی باشعور بندہ نہیں مانے گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
بات صرف اتنی سی ہے کہ جو شخص خود کو مہاجر کہتا ہے اُس کی اپنی نظر میں یہ لفظ قابلِ قبول ہے یا نہیں؟ اگر نہیں ہے تو پھر اُسے مہاجر کہنا نسلی طعنہ ہوگا، لیکن اگر وہ خود کو مہاجر ہی کہلوانا پسند کرتا ہے تو پھر 'ایرے غیرے نتھو غیرے' کے اعتراضات کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔
 

شمشاد

لائبریرین
اچھی بات ہے کہ آپ نہیں کہتے۔ لیکن جو ایسا کہتے ہیں اور اسے اپنی نسلی شناخت کے طور پر تسلیم کرانے پر بضد ہیں، تو آپ کو اس پر کوئی اعتراض بھی نہیں کرنا چاہیے۔

یہ بھی ذہن میں رکھیے کہ یہ مہاجر قوم پرستی سندھ کی پیداوار ہے۔ پنجاب کے سماجی حالات سندھ سے یکسر جدا رہے ہیں۔ پنجاب کے لوگوں کا اس بارے میں غلط استدلال عموماً یہ ہوتا ہے کہ وہ پنجاب کے سماجی حالات کو ذہن میں رکھتے ہوئے سندھ کے لوگوں پر حکم جاری کر رہے ہوتے ہیں۔
مہاجر کے نام سے نسلی شناخت نہیں ہوتی۔ ہاں کوئی علاقائی شناخت ہے تو نسل در نسل ہونی چاہیے۔ ہمارے ہمساے میں پٹھان آباد ہیں۔ وہ پنجاب کے کسی بھی علاقے میں چلے جائیں، ان کی نسلیں پنجاب میں کہیں بھی آباد ہو جائیں وہ پٹھان ہی رہیں گے پنجابی نہیں کہلائیں گے۔
 
Top