الطاف حسین متحدہ کی قیادت سے دستبردار

میں مہاجر تو نہیں لیکن یہ ضرور کہوں‌گا کہ الطاف حسین کے بارے میں‌ایک بات ضرور درست ہے کہ وہ کراچی کے عوام کا لیڈر ہے اور ایک زبردست لیڈر ہے۔ اس کا یہ کارنامہ بہت اہم ہے کہ اس نے سندھ میں مہاجروں کو ایک جگہ اکٹھا کیا۔

اپنے لیڈر کی عزت کرنا آپ سندھ کے مہاجروں‌سے سیکھ سکتے ہیں کہ تمام زندہ قومیں اپنے لیڈروں‌کی عزت کرتی ہیں۔ دعا یہ ہے کہ پاکستان کو اکٹھا کرنے کے لئے بھی کوئی لیڈر سامنے آئے۔ ورنہ جس طرح الطاف مخالف یا مہاجر مخالف ، پنجابی، بلوچی ، سندھی و پختون مخالف سیاسی بیان بازی ، جذباتی ہیجان اور بھیڑ چال جاری ہے ، اس کے نتیجے میں پاکستان بغیر کسی کلہاڑی کے ہی ٹکڑے ٹکڑے ہونے کے لیئے تیار ہورہا ہے۔

موجودہ سیاسی جذبات جس بھیانک سمت میں اشارہ کررہے ہیں اس سے لگتا ہے کہ سندھ ایک الگ ملک ، پنجاب ایک الگ ملک ، جنوبی وزیرستان اور بلوچستان ایک الگ ملک اور شمالی وزیرستان افغانستان میں شامل ہو کر اپنی ڈفلی اپنا راگ الاپ کر خوش رہنے کی راہ پر گامزن ہیں۔

میرے منہہ میں خاک۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
فاروق بھائی، لیڈر تو ہٹلر بھی بہت بڑا تھا جس نے جرمنوں کو متحد کر دیا تھا۔ اسی ہٹلر نے اپنی اپوزیشن کو درگور کروا دیا اور یہودیوں کی منظم نسل کشی کا کام شروع کیا۔ جرمن قوم نے اس کی ہر بات کا تابعداری سے خیر مقدم کیا۔

الطاف حسین کو ہٹلر سے تشبیہہ دینا تو ہٹلر کی توہین ہوگی، لیکن کچھ باتوں کی مثال دی جا سکتی ہے۔ اب کراچی کے عوام کھلی آنکھوں سے دیکھتے ہیں کہ کس گروہ کے لوگ کھجی گراؤنڈ میں اپنے مخالفوں کو درختوں سے لٹکا کر ان پر اپنی بندوقوں کا نشانہ ٹھیک کرتے تھے، وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے 12 مئی کو پورے کراچی میں خون کی ہولی کھیلی، وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے 9 اپریل کو 6 انسانوں کو زندہ جلا دیا اور اب اصرار کر رہے ہیں کہ وہ ہمارے ہی لوگ تھے۔ ان سب باتوں کے باوجود الطاف حسین فادر آف دی نیشن ہے، ملت کا رہبرورہنما ہے، اور پیر صاحب ہے۔
 
الطاف کو ہیرو قرار دینا مقصد نہیں تھا ، نبیل بھائی، بلکہ ایک اہم ضرورت کی طرف اشارہ کرنا تھا۔ اور یہ دعا کر نا مقصد تھا کہ کوئی ایسا لیڈر سامنے آئے جو سارے پاکستان کو یکجا کرسکے۔
 

باسم

محفلین
story2av1.gif
 

شمشاد

لائبریرین
باسم بھائی کی پوسٹ تصویری شکل میں ہے جو پیر 14 اپریل 2008ء، امت رپورٹ، روزنامہ امت، کراچی سے ہے اور جس کی سرخی " تم قتل کرو ہو کہ کرمات کرو ہو؟" ہے۔

ہو سکتا ہے آپ کو یہ تصویری پوسٹ نظر نہ آ رہی ہو۔

آپ اس کو http://img136.imageshack.us/img136/4791/story2av1.gif پر بھی دیکھ سکتے ہیں۔
 
شکریہ کہ آپ نے میرے ہیرو کو میرے دشمن سے تشبیہہ نہیں دی۔۔۔ :)

اگر اپ نے مذاق میں یا طنز کے پیرائے میں الطاف کو ہیرو کہا ہے تو ٹھیک ہے۔۔۔ اگر سنجیدگی سے کہا ہے تو سراسر زیادتی ہے خود اپ کے اپنے ساتھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں اب بھی لوگوں کو یہی سمجھاتا ہوں کہ کسی کو بے جا اہمیت نہ دیں اس کے نفسیاتی رد عمل کے طور پر کوئی بھی جابر ہیرو بن جاتا ہے۔۔۔ جس کی زندہ مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔۔۔۔

خدارا اپنے ساتھ زیادتی نہ کریں ۔۔۔ یہ پاکستان کے ساتھ زیادتی ہوگی۔۔۔

ایک بنگلہ دیش تو بن چکا ہے مزید چار کو یہ ملک افورڈ نہیں کر سکتا ۔۔۔ کم از کم ان لاکھوں جانثاروں کی قربانیوں کو صرف ایک بار یاد کر لیں جنہوں کے اس ملک کےقیام کے لئے سب کچھ قربان کیا تھا۔۔۔

میں نے اپنے بابا کو اپنی اکلوتی پھوبھی کے لئے اکثر روتے ہوئے دیکھا جسے سکھوں نے بے شمار ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا تھا۔۔۔ میرے بابا کے جسم پر 19 زخم تھے۔۔۔ جنہیں وہ دکھا دکھا کر وہ واقعہ سناتے تھے۔۔۔ میری پھوپھی کی عمر صرف اٹھ برس تھی۔۔۔۔
 
آپ نے شریف برادران کا زکر کیا جوکر کہہ کے زرداری کو اس ٹولے سے باہر کیوں رکھا۔۔۔۔؟اس نے الطاف کو وزارتوں کی آس دلائی ہوئی ہے اس لیے:grin:

good shot zainab ....

کتنے سادہ ہیں نا لوگ ۔۔۔ جنہوں نے ملک کو لوٹا وہ اب بھی ہیرو بنے ہوئے ہیں۔۔۔ پاکستان میں ایک کتاب کو بیں کیا گیا ہے اسکا مطالعہ ایسے لوگوں کو افاقہ دے گا جس میں بتایا گیا ہے کہ زارداری کو بے نظیر کی موت کی ایڈوانس اطلاع تھی۔۔۔ کتاب کا نام مندرجہ ذیل ہے

"شہید بے نظیر بھٹو کا قتل"

مصنف علی جاوید نقوی

صبیح پبلشرز اردو بازار لاہور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔042-7211468


اتفاق کی بات ہے کہ یہ کتاب دوبارہ پبلش ہو رہی ہے۔۔۔ شاید کچھ ہذف کرنا ہے :)
 
ہاہاہا میں نے بھی کئی بار ولی خان کوطنزیہ قوم پرستوں کا پیغمبر کہا ہے۔۔ جواب میں گولی تو نہیں پنجابیوں کے پٹھو ہونے کا خطاب ضرور ملا ہے:grin:

دوستو !

خدا کے لئے ہوش سے کام لئجئے ۔۔ وقت ہمیں اجازت نہیں دے گا کہ ہم اپنا بچاو کر سکیں ۔۔۔ قومیتوں، زبانوں کے بھنور سے باہر نکلیں۔۔۔۔ یہ سارے لیڈر غیبی اشارے پر ہم سب کو ٹکڑوں میں بانٹ رہے ہیں۔۔۔۔

اگر ہم اب بھی نہ سدھرے تو ۔۔۔۔۔

انے والا وقت ، ہماری نسلیں، اور یہ لخت لخت ملک

ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گا۔۔۔۔
 
اگر اپ نے مذاق میں یا طنز کے پیرائے میں الطاف کو ہیرو کہا ہے تو ٹھیک ہے۔۔۔ اگر سنجیدگی سے کہا ہے تو سراسر زیادتی ہے خود اپ کے اپنے ساتھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

توبہ توبہ ڈاکٹر صاحب۔۔۔ میری یہ مجال کہ میں الطاف حسین کو اپنا ہیرو قرار دوں؟؟؟ میں نے تو ہٹلر کے بارے میں کہا تھا۔۔۔ الطاف حسین کے بارے میں میری رائے کافی خطرناک ہے، اس لیے عموما اس کے اظہار سے گریز کرتا ہوں ورنہ میرے امی، ابو کہتے ہیں کہ کسی دن تجھے اٹھا لے جائیں گے اس لیے زبان بند رکھا کرو۔۔۔۔ :lll:
 

زیک

مسافر
توبہ توبہ ڈاکٹر صاحب۔۔۔ میری یہ مجال کہ میں الطاف حسین کو اپنا ہیرو قرار دوں؟؟؟ میں نے تو ہٹلر کے بارے میں کہا تھا۔۔۔ الطاف حسین کے بارے میں میری رائے کافی خطرناک ہے، اس لیے عموما اس کے اظہار سے گریز کرتا ہوں ورنہ میرے امی، ابو کہتے ہیں کہ کسی دن تجھے اٹھا لے جائیں گے اس لیے زبان بند رکھا کرو۔۔۔۔ :lll:

واہ ناتزی راہبر!!!!!
 
یہ ڈرامہ تو بہت پرانا ہے۔ جام صادق دورمیں‌ سر میں‌تیل لگا کر بستر پر لیٹ جاتا تھا کہ " میں بیمار ہوں"۔
ہر روز عباسی شھید اسپتال میں ڈھیرے ڈال دیتا تھا تاکہ اپنی پرانے دوستوں‌کی گولیوں سے بچ سکے۔
اس کے ڈرامے کراچی کے صرف کچھ جاہل عوام ہی ہضم کرسکتےہیں۔ بدقسمتی سے کچھ لوگوں‌کی دھشت گردی کی وجہ سے یہ پورے کراچی پر سوار ہے۔
 
Top