اقبال کا پیغام، شہپر 86 کے نام

منہاجین

محفلین
بچہء شاہیں سے کہتا تھا عقابِ سالخورد
ہے ترے شہپر پہ آساں رِفعتِ چرخِ بریں

ہے شباب اپنے لہو کی آگ میں جلنے کا نام
سخت کوشی سے ہے تلخِ زندگانی انگبیں

جو کبوتر پر جھپٹنے میں مزہ ہے اے پِسر!
وہ مزہ شاید کبوتر کے لہو میں بھی نہیں
 
Top