افسوں گری

La Alma

لائبریرین
افسوں گری
ہم کو خبر نہیں تھی
کب من میں دھوپ نکلی
پرچھائیاں تخیل کی فرشِ جاں سے لپٹِیں
جیسے بلند و بالا کھنڈر عمارتوں کے
گہرے مہیب سائے
دوپہر کے کنارے جھک کر زمیں کو چومیں...

ہم کو خبر نہیں تھی
سوچوں کے اس نگر میں
جو لفظ ان کہے تھے
معنی کی جستجو میں
یوں در بدر ہوئے تھے
جس طرح کوئی مجنوں
لب بستہ، پا پیادہ صحرا کی خاک چھانے...

ہم کو خبر نہیں تھی
دلگیر ساعتوں میں
حرفِ شکستہ ایسے
نوکِ قلم سے پھسلے
جیسے کوئی پریشاں،
بیچارہ، غم کا مارا
دشتِ الم سے نکلے...

ہم کو خبر نہیں تھی
خوابوں کی سلطنت میں
الفت کے حسین موتی، جذبوں کے آبگینے
یک جان جب ہوئے تھے
رعنائیاں مجسم اس طور ہو گئی تھیں
جیسے صنم کدے میں
دستِ ہنر سے اپنے اک روز کوئی آذر
چاہت کے رنگ لے کر
نک سک سے بت سنوارے ...

ہم کو خبر نہیں تھی
فکر و نظر کی حد پر
سوچوں کے حاشیوں میں
لفظوں کے یہ ہیولے
یوں تھر تھرا رہے تھے
جیسے کوئی اناڑی
دیوارِ دل پہ آڑی ترچھی لکیر کھینچے...

ہم کو خبر نہیں تھی
جادو گری تھی کوئی
یا پھر کوئی فسوں تھا
ہنگامہء دروں سے
گھبرا کے جب بھی ہم نے
لوحِ حیات پر کچھ
حرفِ سوال لکھّے
کتنے طلسم ٹوٹے ...
 
مندرجہ ذیل دو مصرعوں کو دیکھ لیجیے۔

جیسے بلند و بالا کھنڈر عمارتوں کے

کھنڈر میں نون غنہ ہے جسے آپ نے شاید کھن ڈر باندھا ہے
الفت کے حسین موتی، جذبوں کے آبگینے

حسین موتی بھی وزن میں شاید نہیں۔ اس کا وزن " فاعلاتن" ہونا چاہیے۔ یہ صرف سین موتی تقطیع ہورہا ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کھنڈر میں نون غنہ ہے جسے آپ نے شاید کھن ڈر باندھا ہے
مجھے کھنڈر کا یہ استعمال فعلن پر زیادہ بہتر اور آج کے جدید معیاری لہجے سے زیادہ مطابق محسوس ہوتا ہے ۔ اگر چہ اساتذہ وغیرہ نے فعو کے طور پر رکھا ہے۔ یہ ایک ذاتی رائے ہے۔
حسین والی بات سے اتفاق ہے۔ اتنی اچھی نظم میں کچھ ناہموار سا لگا ۔
نظم البتہ بہت پسند آئی۔
 

La Alma

لائبریرین
مندرجہ ذیل دو مصرعوں کو دیکھ لیجیے۔



کھنڈر میں نون غنہ ہے جسے آپ نے شاید کھن ڈر باندھا ہے


حسین موتی بھی وزن میں شاید نہیں۔ اس کا وزن " فاعلاتن" ہونا چاہیے۔ یہ صرف سین موتی تقطیع ہورہا ہے۔
توجہ کے لیے شکریہ۔
کھنڈر شاید دونوں طرح مستعمل ہے۔
گلزار کی ایک نظم کا یہ حصہ دیکھئے۔
“میں کھنڈروں کی زمیں پہ کب سے بھٹک رہا ہوں
قدیم راتوں کی ٹوٹی قبروں کے میلے کتبے
دنوں کی ٹوٹی ہوئی صلیبیں گری پڑی ہیں”

“حسین موتی” ۔۔۔جی یہ بے دھیانی میں مجھ سے صرف نظر ہو گیا تھا۔
متبادل “لعل موتی “ شاید درست رہے گا۔
 

فاخر رضا

محفلین
افسوں گری
ہم کو خبر نہیں تھی
کب من میں دھوپ نکلی
پرچھائیاں تخیل کی فرشِ جاں سے لپٹِیں
جیسے بلند و بالا کھنڈر عمارتوں کے
گہرے مہیب سائے
دوپہر کے کنارے جھک کر زمیں کو چومیں...

ہم کو خبر نہیں تھی
سوچوں کے اس نگر میں
جو لفظ ان کہے تھے
معنی کی جستجو میں
یوں در بدر ہوئے تھے
جس طرح کوئی مجنوں
لب بستہ، پا پیادہ صحرا کی خاک چھانے...

ہم کو خبر نہیں تھی
دلگیر ساعتوں میں
حرفِ شکستہ ایسے
نوکِ قلم سے پھسلے
جیسے کوئی پریشاں،
بیچارہ، غم کا مارا
دشتِ الم سے نکلے...

ہم کو خبر نہیں تھی
خوابوں کی سلطنت میں
الفت کے حسین موتی، جذبوں کے آبگینے
یک جان جب ہوئے تھے
رعنائیاں مجسم اس طور ہو گئی تھیں
جیسے صنم کدے میں
دستِ ہنر سے اپنے اک روز کوئی آذر
چاہت کے رنگ لے کر
نک سک سے بت سنوارے ...

ہم کو خبر نہیں تھی
فکر و نظر کی حد پر
سوچوں کے حاشیوں میں
لفظوں کے یہ ہیولے
یوں تھر تھرا رہے تھے
جیسے کوئی اناڑی
دیوارِ دل پہ آڑی ترچھی لکیر کھینچے...

ہم کو خبر نہیں تھی
جادو گری تھی کوئی
یا پھر کوئی فسوں تھا
ہنگامہء دروں سے
گھبرا کے جب بھی ہم نے
لوحِ حیات پر کچھ
حرفِ سوال لکھّے
کتنے طلسم ٹوٹے ...
مشکل پسندی کی شاہکار نظم، کہیں کہیں کچھ سمجھ آیا ویسے پہلے سے ََزیاد سمجھ آیا. آخر میں اوپر سے گزر گیا
پڑھ کر بہت اچھا لگا
 

La Alma

لائبریرین
مشکل پسندی کی شاہکار نظم، کہیں کہیں کچھ سمجھ آیا ویسے پہلے سے ََزیاد سمجھ آیا. آخر میں اوپر سے گزر گیا
پڑھ کر بہت اچھا لگا
پھر تو سمجھ آ جانا چاہیے تھا۔
بقول غالب
"مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں" ۔
ویسے فکر نہ کریں۔ لکھنے کے بعد ہمیں بھی سمجھ نہیں آیا تھا۔ :)
 
زبردست اور شاندار نظم ،
ہم کو خبر نہیں تھی
سوچوں کے اس نگر میں
جو لفظ ان کہے تھے
معنی کی جستجو میں
یوں در بدر ہوئے تھے
جس طرح کوئی مجنوں
لب بستہ، پا پیادہ صحرا کی خاک چھانے...
یہ مصرے بہت پسند آئے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت اعلیٰ ! خوبصورت نظم ہے!!!اچھی بنت ہے! عرصے بعد کوئی اچھی نظم پڑھی ۔ آپ کو مزید نظمیں لکھنی چاہئیں ۔

ایک ناقص سا مشورہ یہ ہے کہ اکثر سطور بغیر کسی تبدیلی کے آپس میں ضم کی جاسکتی ہیں ۔ اگر ایسا کرکے سطور کی تعداد کم کرسکیں تو میری رائے میں اور اچھا ہوگا ۔ روانی اور غنائیت مزید بڑھ جائے گی ۔
آزر کا ٹائپو درست کرلیں۔ نک سک سے درست ہونا محاورہ ہے ۔ نک سک سے درست کرنا یا سنوارنا ٹھیک نہیں۔ نک سک درست کرنا یا سنوارنا صحیح ہے ۔
 

La Alma

لائبریرین
بہت اعلیٰ ! خوبصورت نظم ہے!!!اچھی بنت ہے! عرصے بعد کوئی اچھی نظم پڑھی ۔ آپ کو مزید نظمیں لکھنی چاہئیں ۔

ایک ناقص سا مشورہ یہ ہے کہ اکثر سطور بغیر کسی تبدیلی کے آپس میں ضم کی جاسکتی ہیں ۔ اگر ایسا کرکے سطور کی تعداد کم کرسکیں تو میری رائے میں اور اچھا ہوگا ۔ روانی اور غنائیت مزید بڑھ جائے گی ۔
آزر کا ٹائپو درست کرلیں۔ نک سک سے درست ہونا محاورہ ہے ۔ نک سک سے درست کرنا یا سنوارنا ٹھیک نہیں۔ نک سک درست کرنا یا سنوارنا صحیح ہے ۔
انتہائی تشکر!!
میرا یہاں پر اپنی کسی کاوش کو پیش کرنے کا مقصد یہی ہے کہ تسکین اظہار کے ساتھ ساتھ آپ جیسے ادب نواز احباب کی قیمتی آرا سے مستفید ہونے کا موقع بھی مل جائے۔ بہت کچھ نیا سیکھنے کو بھی ملتا ہے اور کچھ اغلاط کی نشان دہی بھی ہو جاتی ہے ۔ آپ کی تجاویز غور طلب ہیں ۔ محاورے کی درستگی سے متعلق متبادل دیکھتی ہوں۔ جزاک اللہ۔
 
Top