اس گلی نے سن کر صبر کیا

فرحت کیانی

لائبریرین
[align=justify:5936cf450d]ہم تو جیسے یہاں کے تھے ہی نہیں
دھوپ تھے سائبان کے تھے ہی نہیں

راستے کاروں کے ساتھ رہے
مرحلے کارواں کے تھے ہی نہیں

اب ہمارا مکان کس کا ہے
ہم تواپنے مکاں کے تھے ہی نہیں

اُس گلی نے سُن کے صبر کیا
جانے والےوہاں کے تھے ہی نہیں
[/align:5936cf450d]
 
Top