فانی اس کشمکشِ ہستی میں کوئی راحت نہ ملی جو غم نہ ہوئی - فانی بدایونی

کاشفی

محفلین
ٍغزل
(فانی بدایونی)

اس کشمکشِ ہستی میں کوئی راحت نہ ملی جو غم نہ ہوئی
تدبیر کا حاصل کیا کہیئے تقدیر کی گردش کم نہ ہوئی

اللہ رے سکونِ قلب اس کا، دل جس نے لاکھوں توڑ دئیے
جس زلف نے دنیا برہم کی وہ آپ کبھی برہم نہ ہوئی

غم راز ہے اُن کی تجلی کا جو عالم بن کر عام ہُوا
دل نام ہے اُن کی تجلی کا جو راز رہی عالم نہ ہوئی

یہ دل کی ویرانی ہی عجب ہے، وہ بھی آخر کیا کرتے
جب دل میں ان کے رہتے بستے یہ ویرانی کم نہ ہوئی

انسان کی ساری ہستی کا مقصود ہے فانی ایک نظر
یعنی وہ نظر جو دل میں اُتر کر زخم بنی، مرہم نہ ہوئی
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ دل کی ویرانی ہی عجب ہے، وہ بھی آخر کیا کرتے
جب دل میں ان کے رہتے بستے یہ ویرانی کم نہ ہوئی

انسان کی ساری ہستی کا مقصود ہے فانی ایک نظر
یعنی وہ نظر جو دل میں اُتر کر زخم بنی، مرہم نہ ہوئی

لاجواب، بہت شکریہ جناب شیئر کرنے کیلیے۔
 

کاشفی

محفلین
یہ دل کی ویرانی ہی عجب ہے، وہ بھی آخر کیا کرتے
جب دل میں ان کے رہتے بستے یہ ویرانی کم نہ ہوئی

انسان کی ساری ہستی کا مقصود ہے فانی ایک نظر
یعنی وہ نظر جو دل میں اُتر کر زخم بنی، مرہم نہ ہوئی

لاجواب، بہت شکریہ جناب شیئر کرنے کیلیے۔

شکریہ جناب وارث صاحب۔۔خوش رہیں۔۔
 

طارق شاہ

محفلین
اِس کشمکشِ ہستی میں کوئی راحت نہ مِلی جو غم نہ ہُوئی
تدبیر کا حاصل کیا کہیے ، تقدیر کی گردِش کم نہ ہُوئی

کیا کہنے

بہت خوب انتخاب صاحب ۔
تشکّر شیئر کرنے پر :)
 
Top