اس عہد کے مزاج سے ڈر جانا چاہیے - اظہر ادیب

پاکستانی

محفلین
اس عہد کے مزاج سے ڈر جانا چاہیے
کہنا ہو سچ تو کہہ کے مکر جانا چاہیے
جلتی ہیں روز جس کے اشارے پہ بستیاں
اس آنکھ تک دھوئیں کا اثر جانا چاہیے
ہم وہ سفر نصیب ہیں جن کو خبر نہیں
کسی سمت جا رہے ہیں کدھر جانا چاہیے
ہارا ہے جسم حوصلہ ہارا نہیں ابھی
سو اسطرح نہیں ہے کہ مر جانا چاہیے
کہتے ہیں بے حسی یہاں پھرتی ہے رات بھر
دن دن میں اس جگہ سے گزر جانا چاہیے
صحرا کی چاندنی کے بلاوے پر اس طرح
اچھا نہیں ہے جانا مگر جانا چاہیے
اظہر مسافروں کو ضرورت ہے سائے کی
صحرائے بے شجر میں ٹھہر جانا چاہیے​


اظہر ادیب
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت عمدہ جناب

پہلے میں‌ مقطع میں اظہر پڑھ کر پریشان ہوا کہ اپنے اظہر الحق اتنے عمدہ شاعر ہیں۔ پھر پتہ چلا کہ یہ کوئی اور شاعر ہیں
 
Top