ابن انشا اس شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا - ابن انشا

F@rzana

محفلین
اس شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا
وہ شہر، وہ کوچہ، وہ مکاں، یاد رہے گا

وہ ٹیس کہ ابھری تھی ادھر یاد رہے گی
وہ درد کہ اٹھا تھا یہاں یاد رہے گا

ہم شوق کے شعلے کی لپک بھول بھی جائیں
وہ شمع فسردہ کا دھواں یاد رہے گا

کچھ میر کے ابیات تھے کچھ فیض کے نسخے
اک درد کا تھا جن میں بیاں یاد رہے گا

جاں بخش سی اس برگ گل تر کی تراوت
وہ لمس عزیز دو جہاں یاد رہے گا

ہم بھول سکے ہیں نہ تجھے بھول سکیں گے
تو، یاد رہے گا، ہاں ہمیں یاد رہے گا

“ابن انشاء“
 

قیصرانی

لائبریرین
فرزانہ، ویک اینڈ کے لئے اچھا تحفہ ہے۔ پہلے میں عطاء اللہ کا گانا سن رہا تھا۔ ابھی یہ ایک اورعنایت آپ نے کر دی۔۔۔بہت اچھا لگا۔۔۔
بے بی ہاتھی(اس نظم کے بارے میں کچھ کہنے کی اوقات نہیں ہے میری :) )
 

قیصرانی

لائبریرین
کبھی کبھار تو کر سکتا ہوں ناں؟ ابنٍ انشاء کہاں اور میں‌کہاں۔ جو حقیقت ہے وہ حقیقت ہے۔
بے بی ہاتھی‌
 

حسن علوی

محفلین
اس شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا
وہ شہر، وہ کوچہ، وہ مکاں یاد رہے گا

وہ ٹِیس کہ ابھری تھی ادھر یاد رہے گی
وہ درد کہ اٹھا تھا یہاں یاد رہے گا

ہم شوق کے شعلے کی لپک بھول بھی جائیں
وہ شمع فسردہ کا دھواں یاد رہے گا

ہاں بزمِ شبانہ میں ہمیں شوق جو اس دن
ہم تو تری جانبِ نگراں یاد رہے گا

کچھ 'میر' کے ابیات تھے، کچھ 'فیض' کے مصرعے
اک درد کا تھا، جن میں بیاں یاد رہے گا

آنکھوں میں سلگتی ہوئی وحشت کے جلو میں
وہ حیرت و حسرت کا جہاں یاد رہے گا

جاں بخش سی اک برگ گل تر کی تراوت
وہ لمس عزیزِ دو جہاں یاد رہے گا

ہم بھول سکے ہیں نہ تجھے بھول سکیں گے
تو یاد رہے گا، ہمیں ہاں یاد رہے گا
 

حجاب

محفلین
اچھا انتخاب ہے حسن ، شکریہ ۔آخری شعر محفل کی سالگرہ پر محفل کے لیئے ہونا چاہیئے :) ابنِ انشاء کی روح سے معذرت کے ساتھ ۔


ہم بھول سکے ہیں نہ تجھے بھول سکیں گے
تو یاد رہے گی محفل ، ہاں ہمیں یاد رہے گی
 

ہما

محفلین
وہ ٹِیس کہ ابھری تھی ادھر یاد رہے گی
وہ درد کہ اٹھا تھا یہاں یاد رہے گا

بُہت خوبصورت کلام ۔۔۔۔سدا بہار ۔۔۔۔!
 

ملائکہ

محفلین
اُس شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا


اُس شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا
وہ شہر، وہ کوچہ، وہ مکاں یاد رہے گا
وہ ٹیس کہ ابھری تھی ادھر یاد رہے گی
وہ درد کہ اٹھا تھا یہاں، یاد رہے گا
ہم شوق کے شعلے کی لپک بھول جائیں گے
وہ شمعِ فسردہ کا دھواں یاد رہے گا
ہم بھول سکے ہیں، نہ تجھے بھول سکیں گے
توُ یاد رہے گا ہمیں،ہاں یاد رہے گا


ابن انشا از محبتیں جدا جدا​
 

ظفری

لائبریرین
اس شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا​
وہ شہر، وہ کوچہ، وہ مکاں یاد رہے گا​
وہ ٹیس کہ ابھری تھی ادھر یاد رہے گی
وہ درد کہ اٹھا تھا یہاں یاد رہے گا​
ہم شوق کے شعلے کی لپک بھول بھی جائیں
وہ شمع فسردہ کا دھواں یاد رہے گا​
ہاں بزمِ شبانہ میں ہمیں شوق جو اس دن
ہم تو تری جانب نگراں یاد رہے گا​
کچھ میر کے ابیات تھے، کچھ فیض کے مصرعے
اک درد کا تھا، جن میں بیاں یاد رہے گا​
آنکھوں میں سلگتی ہوئی وحشت کے جلو میں
وہ حیرت و حسرت کا جہاں یاد رہے گا​
جاں بخشی سی اس برگ گل تر کی تراوت
وہ لمس عزیز دو جہاں یاد رہے گا​
ہم بھول سکے ہیں نہ تجھے بھول سکیں گے
تو یاد رہے گا، ہمیں ہاں یاد رہے گا​
شیر محمد خان ( ابن انشاء )​
 

طارق شاہ

محفلین
کیا عنایت ہے صاحب آپ کی!
کیارنگ و آہنگ اور کیا اسلوب بیاں، کیا ہی لطف لئے ہے یہ غزل
بہت تشکّر شیئر کرنے پر ظفری صاحب
بہت خوش رہیں اور لکھتے رہیں
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اس شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا​
وہ شہر، وہ کوچہ، وہ مکاں یاد رہے گا​
وہ ٹیس کہ ابھری تھی ادھر یاد رہے گی​
وہ درد کہ اٹھا تھا یہاں یاد رہے گا​
ہم شوق کے شعلے کی لپک بھول بھی جائیں​
وہ شمع فسردہ کا دھواں یاد رہے گا​
ہاں بزمِ شبانہ میں ہمیں شوق جو اس دن​
ہم تو تری جانب نگراں یاد رہے گا​
کچھ میر کے ابیات تھے، کچھ فیض کے مصرعے​
اک درد کا تھا، جن میں بیاں یاد رہے گا​
آنکھوں میں سلگتی ہوئی وحشت کے جلو میں​
وہ حیرت و حسرت کا جہاں یاد رہے گا​
جاں بخشی سی اس برگ گل تر کی تراوت​
وہ لمس عزیز دو جہاں یاد رہے گا​
ہم بھول سکے ہیں نہ تجھے بھول سکیں گے​
تو یاد رہے گا، ہمیں ہاں یاد رہے گا​
شیر محمد خان ( ابن انشاء )​

لاجواب
ایک ایک شعر خوب تر ہے۔
 
Top