فرخ منظور
لائبریرین
اسی ڈر سے نہیںدونوں ہوئے اِک بار جدا
کیا بنے گا جو ہوئے ناؤ سے پتوار جدا
یہی بہتر ہے کہ مضبوط ہوں رشتے ورنہ
کون بچ سکتا ہے گر چھت سے ہو دیوار جدا
پانیوں سے تھا گزر میرا، ہوا سے تیرا
کیا عجب ہے جو رہی دونوں کی رفتار جدا
گھر کا دروازہ مقفّل بھی نہیں کرکے گیا
اُس کے جانے کا ارادہ ہی تھا اِس بار جدا
جانے پرویز حقائق کی خبر ہے کِس کو
ایک سے لگتا ہے کیوں دوسرا اخبار جدا
کیا بنے گا جو ہوئے ناؤ سے پتوار جدا
یہی بہتر ہے کہ مضبوط ہوں رشتے ورنہ
کون بچ سکتا ہے گر چھت سے ہو دیوار جدا
پانیوں سے تھا گزر میرا، ہوا سے تیرا
کیا عجب ہے جو رہی دونوں کی رفتار جدا
گھر کا دروازہ مقفّل بھی نہیں کرکے گیا
اُس کے جانے کا ارادہ ہی تھا اِس بار جدا
جانے پرویز حقائق کی خبر ہے کِس کو
ایک سے لگتا ہے کیوں دوسرا اخبار جدا