اسکول میں فائرنگ سے بچوں سمیت کئی افراد ہلاک

زبیر مرزا

محفلین
امریکہ کی شمال مشرقی ریاست کنیٹی کٹ کے ایک اسکول میں فائرنگ کے نتیجے میں 20 بچوں سمیت 27 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
فائرنگ کا یہ واقعہ ریاست کے کے شہر نیو ٹائون کے 'سینڈی ہک ایلمنٹری اسکول' میں جمعے کی صبح پیش آیا۔
کنیٹی کٹ کی ریاستی پولیس کے سربراہ جے پال وانس نے جائے واقعہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہلاک شدگان میں اسکول کے اساتذہ اور طلبہ کے علاوہ حملہ آور بھی شامل ہے۔
تاہم انہوں نے ہلاک شدگان کے بارے میں تفصیلات بتانے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جائے واقعہ پر موجود حکام کی ترجیح اسکول کے طلبہ کے والدین اور عزیز و اقارب کو سانحے کے متعلق آگاہ کرنا ہے۔
بعد ازاں پولیس حکام نے تصدیق کی کہ ہلاک شدگان میں اسکول کے 20 بچے اور چھ اساتذہ شامل ہیں۔
(بشکریہ ؤائس آف امریکہ)
http://www.urduvoa.com/content/twenty-seven-dead-in-connecticut-school-firing-14dec2012/1565362.html
انتہائی افسوس ناک سانحہ ہے جو قابل مذمت واقع ہے - معصوم بچوں کی ہلاکت دل دہلانے کا سبب ہے
شقی القب قاتل بھی ہلاک ہوگیا ہے تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس نے خودکشی کی ہے یا پولیس کی گولی سے
ہلاک ہوا ہے
 

arifkarim

معطل
امریکی ریاست ریاست کنیکٹیکٹ میں ایک پرائمری سکول میں فائرنگ سے 20 بچوں سمیت ستائیس افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ نیوٹاؤن نامی قصبے کے پرائمری سینڈی ہک سکول میں پیش آیا جہاں زیرِ تعلیم بچوں کی عمریں پانچ سے دس برس کے درمیان ہیں۔
پولیس نے مقامی میڈیا کو بتایا ہے کہ ہلاک شدگان میں فائرنگ کرنے والا شخص بھی شامل ہے۔
پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ فائرنگ کرنے والا شخص سکول میں کام کرنے والی ایک ٹیچر کا 20 سالہ بیٹا تھا جس نے اپنی ماں کو بھی ہلاک کر دیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے گولیوں کے آوازیں سنیں اور خوفزدہ بچوں کو سکول سے بھاگتے دیکھا۔
خیال ہے کہ حملہ آور نے اپنی ماں کی کلاس کو نشانہ بنایا ہے۔
اس سے پہلے کہا گیا تھا کہ حملہ آور 24 سالہ ریان لانزہ ہے تاہم بعد میں پولیس اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حملہ آور ریان لانزہ کا چھوٹا بھائی ایڈم لانزہ ہے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس اور نیویارک ٹائمز کے مطابق پولیس اس وقت ریان لانزہ سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
اس موقع پر امریکی صدر براک اوباما نے ایک پریس کانفرنس میں جذباتی آواز میں پُر نم آنکھوں سے کہا کہ اس وقت ہمارے دل ٹوٹے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی متعدد مرتبہ اس طرح کے واقعات دیکھ چکے ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ ہم اس بارے میں ٹھوس اقدام کریں۔
پریس کانفرنس کے دوران لڑکھڑاتی آواز میں بولتے ہوئے صدر اوباما بار بار اپنے آنسو پوچھ رہے تھے انہوں نے کہا کہ ان کا دل اتنا ہی دکھی اور غمگین ہے جتنا کے متاثرہ بچوں کے والدین کے ہونگے۔
اس وقعہ کے بعد صدر براک اوباما نے وہائٹ ہاؤس پر امریکی پرچم سرنگوں کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
نیو ٹاؤن میں پولیس اس دوسرے مقام پر بھی تحقیقات کر رہی ہے جہاں ایک اور شخص کی لاش برآمد ہوئی ہے۔
کالے لباس میں ملبوس حملہ آور نے بلٹ پروف جیکٹ پہن رکھی تھی اور یہ بھی خیال ہے کہ اس کے پاس کئی ہتھیار تھے تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا حملہ آور نے ایک سے زیادہ ہتھیار استعمال کیے ہیں۔
پولیس نے جائے وقوع سے دو ہتھیار قبضے میں لیے ہیں اور سکول کی مکمل تلاشی لی جا رہی ہے۔
مقامی حکام کے مطابق حفاظتی نقطۂ نظر سے علاقے کے تمام سکول بند کر دیے گئے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق پولیس کو ایک مسلح شخص کی سکول کے مرکزی دفتر میں داخل ہونے کی اطلاع ملی تھی جہاں ایک شخص کو کئی گولیاں ماری گئیں۔ ایک عینی شاہد نے سی این این کو بتایا کہ فائرنگ کی آواز ہال سے آئی اور اندازاً سو گولیاں چلائی گئیں۔
اب سکول سے تمام بچوں کو نکال لیا گیا ہے اور حکام کے مطابق وہ بچوں کو ان کے والدین کے حوالے کرنے کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔
امدادی اداروں اور پولیس کی گاڑیاں احاطے میں موجود ہیں۔ پولیس اہلکار جنہیں کھوجی کتوں کی مدد حاصل ہے، سکول کی عمارت کی تلاشی لے رہے ہیں۔
سینڈی ہک سکول میں کنڈرگارٹن سے چوتھی کلاس تک کل چھ سو طلباوطالبات زیرِ تعلیم ہیں۔
اس سے قبل 2007 میں ریاست ورجینیا میں فائرنگ کے واقعہ میں 32 افراد ہلاک ہوئے تھے۔اس کے بعد سے اس نوعیت کا یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2012/12/121214_us_shooting_nj.shtml
 

arifkarim

معطل
جہاں اتنے بے گناہ افغانی اور عراقی بچے پچھلے 10 سالوں میں امریکیوں نے مارے ہیں، میرے خیال میں یہ سانحہ انکے مقابلہ میں تو کچھ بھی نہیں۔ اوبامہ کے آنسو مگرمچھ کے آنسوں ہیں۔ ہر انسانی بچہ چاہے کسی بھی قوم، وطن یا ملک کا ہو، معصوم ہے۔ عراقی یا افغانی بچوں کی ہلاکت پر میں نے کسی امریکی سیاست دان کو روتے نہیں دیکھا۔
 

زبیر مرزا

محفلین
معصوم بچوں کی ہلاکت ہرانسان کے لیے باعث تکلیف ہے اُن کا تعلق خواہ کسی بھی ملک یا مذہب سے ہو-
حد ہوتی سفاک سوچ اور بے رحمی کی بھی
 

arifkarim

معطل
معصوم بچوں کی ہلاکت ہرانسان کے لیے باعث تکلیف ہے اُن کا تعلق خواہ کسی بھی ملک یا مذہب سے ہو-
حد ہوتی سفاک سوچ اور بے رحمی کی بھی
لیکن اگر کسی ایسے شخص کو جسکا ذہنی توازن ٹھیک نہ ہو، بندوق دے دی جائے، تو وہ وہی کرے گا جو کہ ایک بندر نے اپنے مالک کے چہرے سے مکھیاں اڑانے کیلئے کیا!
 

ظفری

لائبریرین
لیکن اگر کسی ایسے شخص کو جسکا ذہنی توازن ٹھیک نہ ہو، بندوق دے دی جائے، تو وہ وہی کرے گا جو کہ ایک بندر نے اپنے مالک کے چہرے سے مکھیاں اڑانے کیلئے کیا!
جہاں اتنے بے گناہ افغانی اور عراقی بچے پچھلے 10 سالوں میں امریکیوں نے مارے ہیں، میرے خیال میں یہ سانحہ انکے مقابلہ میں تو کچھ بھی نہیں۔ اوبامہ کے آنسو مگرمچھ کے آنسوں ہیں۔ ہر انسانی بچہ چاہے کسی بھی قوم، وطن یا ملک کا ہو، معصوم ہے۔ عراقی یا افغانی بچوں کی ہلاکت پر میں نے کسی امریکی سیاست دان کو روتے نہیں دیکھا۔

تمہارے ان جوابات سے ، تمہارے دستخط میں موجود " انسانیت کا واحد حل " کا صحیح تصور سامنے آتا ہے ۔ :notlistening:
 
بھاڑ میں جائے اوبامہ اور امریکہ۔۔۔
بات بچوں کی ہے۔
چاہے میرے دشمن کے ہی بچے کیوں نہ ہوتے۔ وہ معصوم تھے۔
ان کے لیے افسوس ہونا فطری عمل ہے۔
اللہ ان بچوں کے لواحقین کو صبر عطا کرے۔ کوئ مانے یا نہ مانے پر اللہ تو سب کا ہے ان کابھی۔
 

رانا

محفلین
انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ کل ٹی وی پر بریکنگ نیوز سامنے آتے ہی اتنا دکھ ہوا کہ بیچارے معصوم بچوں نے کس طرح اس خوف کا سامنا کیا ہوگا۔ بچے تو بچے ہوتے ہیں چاہے دشمن کے ہی کیوں نہ ہوں۔ دنیا میں ہرجگہ جہاں بھی ایسے واقعات ہوتے ہیں بنا کسی تفریق کے انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہیں۔ یہ سننے کے بعد کہ اس واقعے میں دہشت گردی کا امکان بھی ظاہر کیا جارہا ہے اب صرف یہی دعا ہے کہ اللہ کرے اس میں کسی مسلمان کا ہاتھ نہ ہو۔
 

شمشاد

لائبریرین
انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔
اور اتنی عمر کے بچے تو بالکل پھول جیسے ہوتے ہیں۔
نجانے ان کے والدین کیسے اس صدمے کو برداشت کر پائیں گے۔
 

سید زبیر

محفلین
بہت افسوسناک واقعہ ہے یہ جنگلی درندے ہیں جنہیں ضرو سزا ملنی چاہئیے
اس سلسلے میں وہاں کے میڈیا کا کردار قابل تقلید ہے جس نے نہ ایمبولینسوں ے سائرن سنوائے ۔نہ معصوم بچوں کے لاشے اور نہ سنسنی پیدا کی ۔ ہمارے میڈیا کو بھی اس پر غور کرنا چاہئیے
 

شمشاد

لائبریرین
بہت افسوسناک واقعہ ہے یہ جنگلی درندے ہیں جنہیں ضرو سزا ملنی چاہئیے
اس سلسلے میں وہاں کے میڈیا کا کردار قابل تقلید ہے جس نے نہ ایمبولینسوں ے سائرن سنوائے ۔نہ معصوم بچوں کے لاشے اور نہ سنسنی پیدا کی ۔ ہمارے میڈیا کو بھی اس پر غور کرنا چاہئیے

متفق۔

ہمارا میڈیا تو سنسنی پیدا کرنے کے چکر میں بونگیاں مارنا شروع کر دیتا ہے۔
 

عمراعظم

محفلین
وحشی اور درندوں کی شناخت ان کی شہریت یا مذہب نہیں ہوتی۔وہ صرف وحشی اور درندے ہی ہوتے ہیں۔چاہے ان کے شکار افغانی ہوں،پاکستانی ہوں یا امریکی۔
 
Top