اسکول اور کالج کی کچھ یادیں

تعبیر

محفلین
بچپن کے بعد جو سب سے حسین دور ہوتا ہے وہ ہے طالبعلمی کا۔ بس پڑھائی اور امتحان کے علاوہ اور کوئی فکر ہی نہیں ہوتی۔
ہم میں سے بہت سے ارکان ابھی تک طالبعلیم ہونگے یا اپنا وہ سہانا دور ختم کر چکے ہونگے۔ کیوں نا اس دھاگے میں اس یادگار دور کے کچھ حسین پل اور خوبصورت یادیں ایک دوسرے کے ساتھ بانٹی جائیں اور اس حسین دور کو ایک بار پھر دہرایا جائے


آپ کی سہولت کے لیے میں کچھ سوال بھی پوسٹ کرتی ہوں تاکہ آپ کو آسانی ہو کہ یہاں کیا کچھ شئیر کیا جا سکتا ہے :)


1۔آپ کیسے طالبعلم تھے :confused:

شرارتی، لائق، پڑھائی سے جی چرانے والے،آخری وقت میں محنت کرنے والے،دادا گیر ٹائپ یا سیدھے سادے شریف اپنے آپ میں مگن ٹائپ یا کچھ اور طرح کے


2۔کتنے/کتنی دوستوں/سہلیوں کا گروپ تھا اور آپ ان میں کیسے تھے ۔ اپنی منوانے والے یا دوسروں کے ماننے والے، باقیوں کو ہنسانے والے یا رلانے والے یا لاڈ اٹھانے والے یا لاڈ اٹھوانے والے


3۔کلاس بنک کر کے آپ کیا کیا کرتے تھے؟؟؟
اور کیا کبھی زندگی میں نقل کی کامیابی ہوئی یا پکڑے گئے اور طریقہ کیا تھا ;)

4-اسکول یا کالج میں آپ نے اوروں کے کیا نام رکھے یا بگاڑے ہوئے تھے کیا آپ کا بھی کسی نے کوئی نام رکھا ہوا تھا :laugh:

5۔آپکی کچھ شرارتیں اور یادیں جو آپ ہم سے شئیر کرنا چاہیں۔ شرارتیں پکڑے جانے پر کیا بہانہ بناتے تھے ۔سزا ملتی تھی یا سزا سے سے کیسے بچتے تھے
کتنی بار مرغا بنے یا کان پکڑے
کتنی بار مارک شیٹ پر خود کو نمبر دیے اور خود ہی دستخط کر کے رپورٹ کارڈ واپس کی،کتنوں کے لنچ چوری کیے
اور اسی طرح کے بہت سے کام :laugh:

6۔طالبعلمی کے زمانے میں کیا سیکھا جو آپ دوسروں کو بھی بتانا چاہینگے اور اگر وہ دور کسی طرح پھر مل جائے اور واپس آجائے تو آپ کیا کرنا اور کیا نہیں کرنا چاہینگے


7باقی کچھ اورجو آپ شئیر کرنا چاہیں
کوئی قید نہیں کہ ایک بار ہی سب جواب دے دیں جب جب ،جو جو اور جوں جوں کچھ بھی یاد آتا جائے یہاں پوسٹ کرتے جائیں :laugh:
 

قیصرانی

لائبریرین
1۔آپ کیسے طالبعلم تھے

بالکل ایورج۔ کبھی پڑھائی میں دل نہیں‌ لگایا :( زیادہ تر اپنے آپ میں مگن۔ سیدھا سادا شریف۔ آخری وقت میں محنت گریجوائشن میں شروع کی۔ نسخہ کافی کامیاب رہا

2۔کتنے/کتنی دوستوں/سہلیوں کا گروپ تھا اور آپ ان میں کیسے تھے ۔ اپنی منوانے والے یا دوسروں کے ماننے والے، باقیوں کو ہنسانے والے یا رلانے والے یا لاڈ اٹھانے والے یا لاڈ اٹھوانے والے

ہمیشہ دو یا تین کم از کم اور زیادہ سے زیادہ چار یا پانچ دوستوں کا گروپ۔ ہنسنے ہنسانے کا کام ہوتا تھا سب کا

3۔کلاس بنک کر کے آپ کیا کیا کرتے تھے؟؟؟
اور کیا کبھی زندگی میں نقل کی کامیابی ہوئی یا پکڑے گئے اور طریقہ کیا تھا

کلاس بنک کیا ہوتا ہے؟

نقل کی نہیں کہ ہمارے سارے استاد ہمارے ہی استاد تھے۔ ایک دوست نے البتہ نقل تیار کی تھی بی کام کے دوران۔ میں چونکہ بی کام پارٹ ٹائم سمجھ کر رہا تھا اس لئے میں نے اس کی نقل کو دیکھ کر یاد کر لیا۔ امتحان کے دوران وہ نقل سے اور میں عقل سے سوال حل کرتا رہا

نقل یہ رہی
dea cli

یعنی دیا سلائی۔ ڈی سے مراد ڈیبٹ۔ کون کون سی چیزیں‌ڈیبٹ ہوتی ہیں، ان میں اخراجات یعنی ایکس پنسز اور اثاثے یعنی ایسٹ۔ سلائی کی سی کریڈٹ کو، ایل سے مراد ذمہ داریاں‌یعنی لائبیلیٹیز اور آئی سے مراد آمدنی یعنی انکم تھی

4-اسکول یا کالج میں آپ نے اوروں کے کیا نام رکھے یا بگاڑے ہوئے تھے کیا آپ کا بھی کسی نے کوئی نام رکھا ہوا تھا

بہت۔ ان دنوں ڈاکٹر ٹینکڑاں بہت مشہور ہوا تھا۔ میرے والد ڈاکٹر تھے، اس لئے یہ نام میرا پڑ گیا

لم ڈھینگ، لمبو، اونٹ وغیرہ انہی دنوں‌کی یادگاریں‌ہیں لمبے قد کی وجہ سے

نام بگاڑے بھی بہت تھے لیکن بے ضرر سے

5۔آپکی کچھ شرارتیں اور یادیں جو آپ ہم سے شئیر کرنا چاہیں۔ شرارتیں پکڑے جانے پر کیا بہانہ بناتے تھے ۔سزا ملتی تھی یا سزا سے سے کیسے بچتے تھے

وہ شرارت ہی کیا کہ پکڑے جاتے

کتنی بار مرغا بنے یا کان پکڑے

بہت بار۔ تاہم مانیٹر ہونے کی وجہ سے مڈل اورہائی سکول میں زیادہ نوبت نہیں آئی

کتنی بار مارک شیٹ پر خود کو نمبر دیے اور خود ہی دستخط کر کے رپورٹ کارڈ واپس کی،کتنوں کے لنچ چوری کیے
اور اسی طرح کے بہت سے کام

چھٹی سے آٹھویں تک پورے سکول کے عربی کے ٹیسٹ، پرچہ جات میں‌ہی بناتا اور چیک کرتا تھا۔ میرے پرچے کو میرے استاد محترم چیک کرتے تھے۔ تاہم چونکہ بناتا میں خود ہی تھا اس لئے وہ ہمیشہ ہی میری عربی دانی کے معترف رہے

6۔طالبعلمی کے زمانے میں کیا سیکھا جو آپ دوسروں کو بھی بتانا چاہینگے اور اگر وہ دور کسی طرح پھر مل جائے اور واپس آجائے تو آپ کیا کرنا اور کیا نہیں کرنا چاہینگے

سیکھا یہی ہے کہ حقیقی علم درسی کتابوں کے باہر شروع ہوتا ہے

بہت سی شرارتیں جو کی تھیں، اب پھر کرنے کو دل چاہتا ہے اور بہت سے شرارتیں جو نہیں‌کرنی چاہیئں‌تھیں، کیں، اب نہیں‌کرنیں
 

تعبیر

محفلین
ارے واہ اتنی جلد جوابات دے بھی دیے

بہت خوب

کوئی دلچسپ شرارت بھی تو بتائیں نا


bunk اوہ سوری اسکو اردو میں بنک لکھا تھا
 

طالوت

محفلین
1۔آپ کیسے طالبعلم تھے
پرائمری تک اسکول کے گنے چنے چند لڑکوں میں سے پھر بالترتیب نالائق ۔ پرائمری تک خاموش طبع سیدھا سادہ ۔ بعد اس کے دادا گیری تو کچھ خاص نہیں کی کبھی بس دوستی کی خاطر کسی کا ساتھ دے دیا ہو تو یاد نہیں ۔۔ کالج کے زمانے میں طلبہ سیاست میں حصہ لیا مگر امن کی فضاء قائم رہی ۔۔ کہ میرے چہرے کے تاثرات دیکھ کر ہی عموما طالب علم مجھ سے کترا جاتے تھے :blush: تاہم کالج کا زمانہ کسی بھی قسم کی شرارت سے پاک ہے ۔۔

2۔کتنے/کتنی دوستوں/سہلیوں کا گروپ تھا اور آپ ان میں کیسے تھے ۔ اپنی منوانے والے یا دوسروں کے ماننے والے، باقیوں کو ہنسانے والے یا رلانے والے یا لاڈ اٹھانے والے یا لاڈ اٹھوانے والے
پانچ ۔۔ سب کو ساتھ لے کر چلنے والے عموما سب کی رضا میں راضٰی مگر ایک یا دو لوگوں سے ہمیشہ نہیں بنتی تھی ۔۔

3۔کلاس بنک کر کے آپ کیا کیا کرتے تھے؟؟؟
اور کیا کبھی زندگی میں نقل کی کامیابی ہوئی یا پکڑے گئے اور طریقہ کیا تھا
اسکول میں کراچی میں ہڑتالوں کا سلسلہ چل رہا تھا ، اور اسکول کی انتظامیہ طالب علموں اور اساتزۃ کی کمی کے باعث ویسے ہی جانے کو کہہ دیتی یوں ہم بقیہ وقت فرئیر ہال میں گزارا کرتے ۔۔ کالج میں لیکچر سے بھاگنے کے بعد سڑکیں ماپنا ۔۔
نہم جماعت میں کیمسٹری کے پرچے میں کی تھی نقل کاغز کے ایک چھوٹے سے پرزے پر کچھ لکھا تھا :blush: مگر ہماری بائیلوجی کی استانی نگہت صاحبہ نے پکڑ لیا ۔۔ شاید بائیلوجی میں اچھا طالب علم ہونے کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا۔۔

4-اسکول یا کالج میں آپ نے اوروں کے کیا نام رکھے یا بگاڑے ہوئے تھے کیا آپ کا بھی کسی نے کوئی نام رکھا ہوا تھا
کچھ خاص نہیں بس جس کسی کے منہ سے غیر ضروری بات نکل گئی تو وہی اس کا نام پڑ جاتا تھا جیسے ایک دوست عثمان نے نے گلیلیو کو گلولی پڑھا تو اس کا نام وہی پڑ گیا ۔۔ مجھے پٹواری کہتے تھے ۔۔ کیوں یہ یاد نہین ۔۔
5۔آپکی کچھ شرارتیں اور یادیں جو آپ ہم سے شئیر کرنا چاہیں۔ شرارتیں پکڑے جانے پر کیا بہانہ بناتے تھے ۔سزا ملتی تھی یا سزا سے سے کیسے بچتے تھے
کتنی بار مرغا بنے یا کان پکڑے
کوئی ایسی خاص شرارت نہیں جس کا ذکر کیا جائے ، نہ ہی کوئی ایسی خاص مار پڑی کبھی ، البتہ مطالعہ پاکستان کے ایک استاد جلیل صاحب کا ایک تھپڑ اب بھی یاد ہے جب وہ کچھ لکھوا رہے تھے اور میں ادھر ادھر دیکھ کر لکھ رہا تھا جس سے سطر ٹیڑھی ہو گئی تھی ۔۔
کتنی بار مارک شیٹ پر خود کو نمبر دیے اور خود ہی دستخط کر کے رپورٹ کارڈ واپس کی،کتنوں کے لنچ چوری کیے
اور اسی طرح کے بہت سے کام
نمبر آگے پیچھے کبھی نہیں کیے البتہ ایک بار دو مضامین میں فیل ہونے کی وجہ سے 2/3 ماہ حیلے بہانوں سے مارک شیٹ چھپائی رکھی تھی ۔۔ لنچ چوری تو نہیں کیا کبھی البتہ ایک جونئیر کلاس کا طالب جمعرات کے روز ادھ بھنے گوشت والا پراٹھا رول لے کر آتا تھا جس سے چھین کر کھا لیتے تھے :blush:۔۔

6۔طالبعلمی کے زمانے میں کیا سیکھا جو آپ دوسروں کو بھی بتانا چاہینگے اور اگر وہ دور کسی طرح پھر مل جائے اور واپس آجائے تو آپ کیا کرنا اور کیا نہیں کرنا چاہینگے
یہ تو دور ہی ایسا ہے کہ سب کچھ اصل میں آپ اسی میں سیکھ رہے ہوتے ہیں ۔۔ وہ دور دوبارہ مل جائے تو سائنس کے مضامین کی طرف توجہ دوں گا۔۔
7باقی کچھ اورجو آپ شئیر کرنا چاہیں
کوئی قید نہیں کہ ایک بار ہی سب جواب دے دیں جب جب ،جو جو اور جوں جوں کچھ بھی یاد آتا جائے یہاں پوسٹ کرتے جائیں
کچھ خاص نہیں ، آٹھوین جماعت کے فائنل ایگزام میں پیپر کے بعد پرنس سینما گئے تھے ، صبح 11 یا شاید 11:30 کا ایک مارننگ شو ہوا کرتا تھا ۔۔ ٹکٹ لے کر بیٹھے آدھی فلم کے بعد گھر جانے کا وقت ہو گیا اور گھر کو چلے گئے تھے ۔ اگلی جمعرات انھی آدھے ٹکٹوں کے ساتھ پھر سینما چلے گئے اور ہال میں داخل بھی ہو گئے ، مگر نہ جانے کیسے ان کو پتہ چل گیا اور فلم شروع ہونے کے 15/20 منٹ بعد ہی انھوں نے ڈانٹ ڈپٹ کر باہر نکال دیا ۔۔ یہ آج تک معمہ ہے کہ جب داخل ہو ہی گئے تھے تو ان کو کیسے پتہ چلا ، حالانکہ سینما تقریبا 70 فیصد خالی تھا ۔۔
بڑا ہونے کے ناطے چھوٹے بھائیوں اور بہن کے لیے کتابیں وغیرہ مجھے ہی لانی پڑتیں تھیں ۔۔ اور عموما کالج کے بعد ہی ادھر کا رخ کرتا تھا ۔۔ اردو بازار کراچی کے رستے میں وومنز کالج کراچی پڑتا ہے وہاں سے گزرتے ہوئے بڑی مشکل ہوتی تھی کہ کافی مسٹنڈے جمع رہتے تھے اور بعض مسٹنڈیاں ایسے گھورتی تھیں کہ جیسے میں انھی مسٹنڈوں کا ساتھی ہوں :evil:
وسلام
 

تیشہ

محفلین
01hmm.gif



اتنا یاد ہے کہ میٹرک میں ایکبار میتھ میں نقل کی تھی اپنی سہیلی کی ،۔۔۔ :hatoff: میں نقل کرکے پاس ہوگئی تھی مگر جس نے کرائی تھی وہ بچاری فیل ہوگئی :( بس اتنا یاد ہے ،
 

زیک

مسافر
سکول کے زمانے کی بات ہے کہ ایک دوست کو امتحان میں نقل مارنے کی سوجھی۔ اس نے میری بہت منت کی کہ اسے نقل کرنے دوں اتنا تنگ کیا کہ مجھے خود پیپر حل کرتے ہوئے مشکل ہونے لگی۔ آخر تنگ آ کر میں نے اس کو کچھ جواب بتا دیئے۔ ایک آدھ صحیح بتائے اور باقی غلط۔ :p مگر جب رزلٹ آیا تو اس کے نمبر اس پرچے میں مجھ سے زیادہ تھے۔ میں بہت حیران ہوا کہ کیا چکر ہے۔ معلوم ہوا کہ وہ دوست تو تیس مار خان نکلا۔ امتحان کے بعد میں نے اسے بتا دیا تھا کہ صحیح جواب کیا تھے تو ان صاحب نے کسی وقت ٹیچر کی الماری پر نقب ڈالا اور اپنا پرچہ نکال کر جواب درست کر لئے۔
 

جہانزیب

محفلین
۔آپ کیسے طالبعلم تھے

میں بس ایک اوسط درجے کا طالبعلم تھا، جو جماعت میں پہلے تین چار نمبر کی رینکنگ میں آ ہی جاتا تھا ۔

شرارتی، لائق، پڑھائی سے جی چرانے والے،آخری وقت میں محنت کرنے والے،دادا گیر ٹائپ یا سیدھے سادے شریف اپنے آپ میں مگن ٹائپ یا کچھ اور طرح کے

سیدھا سادہ، اپنے آپ میں بالکل مگن تو نہیں لیکن اس کے بہت حد تک قریب، مجھے بچپن سے ہی ایک عادت ہے کہ اکیلا ہوں تو خیالی پلاؤ پکاتا رہتا ہوں اور اس دوران میں اپنے آپ میں اتنا مگن ہوتا ہوں کہ اردگرد کی ہوش نہیں ہوتی ۔ اس بات پر میری کافی کلاس ہوتی تھی ۔

2۔کتنے/کتنی دوستوں/سہلیوں کا گروپ تھا اور آپ ان میں کیسے تھے ۔ اپنی منوانے والے یا دوسروں کے ماننے والے، باقیوں کو ہنسانے والے یا رلانے والے یا لاڈ اٹھانے والے یا لاڈ اٹھوانے والے

بچپن میں تو گاؤں میں پڑھتا تھا، پہلے مسجد مکتب اس کے بعد گاؤں میں سکول بن گیا، تو گاؤں میں تو سب ہی ایک دوسرے کے دوست ہوتے تھے، اس لئے کسی قسم کی گروپنگ کا سوال نہیں تھا، البتہ کالج کے دور میں آٹھ نو دس لڑکے اکھٹے ہوتے تھے، کالج کے علاوہ بھی گھر پاس پاس تھے، اس لئے شام کو وہی سب مل کر کرکٹ کھیلا کرتے تھے شام دیر تک ۔

3۔کلاس بنک کر کے آپ کیا کیا کرتے تھے؟؟؟
میں نے پہلی دفعہ کلاس دوسری جماعت میں بنک کی تھی، اور مجھے اس کا ایک ایک لمحہ ابھی تک یاد ہے، میرا چچا زاد جو مجھ سے دو سال چھوٹا ہے کا سکول میں پہلا دن تھا، اور اس نے رونا ڈالا ہوا تھا، ایک دو گھنٹے بعد اس نے زد کی کی مجھے بھوک لگی ہے گھر چلو، ہم اٹھ کر اپنے ہیڈ ماسٹر صاحب کے پاس گئے کہ" استاد جی بھک لگی اے کہر جانا اے" انہوں نے جانے نہیں دیا ۔ ہم نے وہیں واپس ٹاٹ پر بیٹھ کر پلان بنایا ۔ ہمارا سکول ایسا تھا کہ اس کے ایک جانب گاؤں تھا اور باقی تینوں اطراف میں خود رو جنگل تھا، جس طرف گاؤں تھا اس طرف بڑی جماعتیں ہوتی تھیں، اس لئے وہاں سے بھاگا نہیں جا سکتا تھا، دوسری طرف پانی کا نل لگا تھا، میں، میرا بھائی اور کزن پانی پینے کے بہانے اٹھے اور جنگل کی طرف سے نکل گئے کہ کچھ لڑکوں نے دیکھ کر استاد جی کو بتا دیا، انہوں نے پیچھے لڑکے بھگا دئے، میرا بھائی اور کزن وہیں پکڑے گئے لیکن میں بھاگ کر گھر پہنچ گیا، وہاں کھانا کھایا، اس کے بعد ہماری حویلی تھی جس کے تین اطراف میں دروازے تھے، میں چھت پر جا کر دیکھا تو سکول سے لڑکے آ رہے تھے، ایک دروازے سے وہ اندر آئے اور میں دوسرے دروازے سے باہر نکل گیا، اس کے بعد لڑکیوں کے سکول جا کر اپنی کزن کے ساتھ شٹاپو کھیلتا رہا ۔لیکن آخر کار ہمارے ایک ملازم نے مجھے ڈھونڈ کر سکول پہنچایا۔ اور استاد جی نے بس کان مروڑ کر چھوڑ دیا ۔ بچپن میں مجھے سکول میں کبھی مار نہیں پڑی، ہائی سکول میں ایک دو بار کام نہ کرنے کی وجہ سے پڑی ہے ۔
پھر جب ہم کراچی میں تھے، تو تین ہفتہ بعد ایک دن باہر جانے کی اجازت ہوتی تھی، میس کا کھانا کھا کھا کر ایک ہی روٹین کا تنگ آ جاتے تھے، تب رات کو دو تین بجے چوری چھپے نکل کر ساتھ ہی ماڑی پور میں شہزاد ہوٹل تھا، وہاں رات کو پراٹھے کھایا کرتے تھے ۔

اور کیا کبھی زندگی میں نقل کی کامیابی ہوئی یا پکڑے گئے اور طریقہ کیا تھا

میں نے ایک بار کوشش کی تھی، کر نہیں پایا، نہم جماعت میں بیالوجی میں فائلم فلاں اور فلاں مجھے کبھی یاد نہیں ہوئے، اسی کی نقل تیار کی تھی، لیکن امتحان میں سب سے آگے میں بیٹھا تھا اور میرے سامنے نگران، جس کی وجہ سے وہ کر نہیں پایا ۔

4-اسکول یا کالج میں آپ نے اوروں کے کیا نام رکھے یا بگاڑے ہوئے تھے کیا آپ کا بھی کسی نے کوئی نام رکھا ہوا تھا۔

زیبی جلیبی ۔ گاؤں میں کہتے تھے، بعد میں کبھی نہیں اور کراچی میں تو کسی کا سیدھا نام تھا ہی نہیں ۔

5۔آپکی کچھ شرارتیں اور یادیں جو آپ ہم سے شئیر کرنا چاہیں۔ شرارتیں پکڑے جانے پر کیا بہانہ بناتے تھے ۔سزا ملتی تھی یا سزا سے سے کیسے بچتے تھے

اتنی شرارتیں تو بتا دیں، ویسے ہماری مطالعہ پاکستان کی میڈم تھیں انٹرمیڈیٹ میں، انہوں نے مجھے آج تک کلاس میں نہیں بیٹھنے دیا تھا، انہیں سب تنگ کرتے تھے لیکن میں نظروں میں آ گیا تھا، وہ آتے ہی مجھے کلاس سے باہر کھڑا کر دیتی تھیں ۔

کتنی بار مرغا بنے یا کان پکڑے۔

مسجد میں تو ان گنت دفعہ، اسکول میں بہت کم ۔
کتنی بار مارک شیٹ پر خود کو نمبر دیے اور خود ہی دستخط کر کے رپورٹ کارڈ واپس کی،کتنوں کے لنچ چوری کیے
اور اسی طرح کے بہت سے کام
کبھی نہیں ۔

6۔طالبعلمی کے زمانے میں کیا سیکھا جو آپ دوسروں کو بھی بتانا چاہینگے اور اگر وہ دور کسی طرح پھر مل جائے اور واپس آجائے تو آپ کیا کرنا اور کیا نہیں کرنا چاہینگے

پھر وہی کرنا چاہوں گا جو پہلے کیا ہے ۔
 

جہانزیب

محفلین
ہاں‌ ایک اور میں نے ایک دفعہ اردو کے پیپر میں شعروں کی تشریح‌ لڑکی کو کروائی ہے ۔
اور ایک دفعہ اسکول میں ہمارے اردو کے استاد تھے، خوشی محمد صاحب ، تو اسمبلی میں‌جب ترانہ پڑھا جاتا ہے تو لڑکے ایک دوسرے تو قطار میں دھکے دیتے تھے، میری قسمت خراب میں نے ایک لڑکے کو دھکا دیا تو میرے پیچھے وہ کھڑے تھے، جیسے ہی سايہء خدائے ذوالجلال ختم ہوا ایک دھڑ‌کر کے تھپڑ‌ مجھے لگا، اور واقعی مجھے کچھ لمحے تک ہوش نہیں‌ آیا ۔۔
 

جہانزیب

محفلین
یہ اوسط کی نئ تعریف سنی ہے۔
ماشاءاللہ، جہازنیب بھائی کی اردو بھی اوسطا اچھی جا رہی ہے :)

میرا خیال تھا کہ اگر اوسط تین چار بتاوں‌ گا تو آپ لوگ اندازہ لگا لیں‌ گے کہ جماعت میں کل کتنے طالبعلم ہوتے تھے ۔ میں‌ گاوں‌ میں پڑھتا تھا، جہاں‌ ایک جماعت تقریبآ‌ دس بارہ لڑکوں‌ پر ہی مشتمل ہوتی تھی ۔ جہانزیب بھائی کی اردو دیکھتے جہازینب بنا دیا :laugh:
 

جہانزیب

محفلین
ویسے ایک اور بات بچپن میں ہمارے اساتذہ جو کہ کل چار عدد تھے، دوسرے گاؤں‌ سے آتے تھے، اور اسکول کے وقت سے پہلے بہت سے لڑکے گاؤں‌ کے باہر جا کر ان کا انتظار کرتے تھے، اور گاؤں‌ پہنچتے ہی ہر ایک کی کوشش ہوتی تھی کہ ان کی سائیکل پکڑ‌ کر اسکول تک لے جائے اور اس بات پر بڑا فخر کرتے تھے ۔
اسی طرح‌ بہار کے موسم میں، سب بچے اسکول کے بعد پھول جمع کر کے ان کے ہار بنا کر بھی اساتذہ کو دئے جاتے تھے ۔ اسی طرح‌ تفریح‌ کے دوران جب اساتذہ کھانا کھاتے تھے تو وہ بھی گاؤں‌ سے ہی آتا تھا، جس کے لٕئے بچے ایک دن پہلے بکنگ کروا لیتے تھے ۔ ہمارا آخری ایک گھنٹہ اسکول میں‌ ورزشی قسم کا ہوتا تھا، جس میں‌ کھیل ہی کھیل ہوتا تھا، اس وقت ہم ہاکی یا کبڈی اور ایک اور کھیل پنجاب کے گاوں‌ میں‌کھیلا جاتا ہے ھسے ہمارے علاقے میں‌ باڈی کہا جاتا ہے کھیلا کرتے تھے ۔ پھر ہفتہ کے اختتامی دن ہماری جوڑیاں‌ بنا کر کشتیاں‌ کروائی جاتی تھیں‌ ۔
اب تعبیر نے پوچھا کہ آپ دوبارہ کیا کرنا چاہیں‌ گے، اسی لئے کہا کہ دوبارہ بھی یہی سب کچھ کرنا چاہوں‌ گا ۔کچھ عرصہ میں اپنے ننھیال میں‌ بھی اسکول میں‌ پڑھا ہوں‌ ، وہاں‌ سب کچھ ایسا تو نہیں‌ تھا، وجہ کہ اسکول بڑا تھا لیکن کافی حد تک روٹین قریب تر ہی تھی ۔
 

تعبیر

محفلین
کیا اسکول،کالج صرف قیصرانی،طالوت،زیک اور جہانزیب ہی گئے ہیں اور اب میں بھی ؟؟؟


یہ تو میں نے پوچھا ہی نہیں کہ اسکول آپ پہلے دن روتے بسورتے گئے تھے یا خوشی خوشی

میں خوب روتے دھوتے
وہاں کلاس میں ٹیچر نے کسی بات پر میرے کان مروڑے اور مجھے اب تک یاد ہے کہ اسکے بال بہت لمبے تھے اور لمبی چوٹی باندھتی تھی۔ مین نے بھی جواباً اسکی چٹیا کھینچ دی

اسکول میں میں بہت باتونی اور شرارتی تھی اس لیے جو بھی کوئی شرارت یا نقصان ہوتا الزام خواہ مخواہ مجھ پر آجاتا ۔ پھر کچھ بیمار شیمار رہنے کے بعد میرے چہرے پر عجیب سی مظلومیت آگئی اور میں نے بھی اسکا خوب فائوہ اٹھایا پھر شرارت میں بھی کرتی تو میری صورت دیکھ کر کسی کو نہین لگتا تھا میں ایسا بھی کر سکتی ہوں۔

باقی بعد میں شیئر کرونگی
 

زین

لائبریرین
میں 8thکلاس تک بہت پڑھاکو تھا،اس لیے شرارتیں بہت ہی کم کیا کرتا تھا لیکن میرے باقی دوست بہت شرارتی تھے ۔اور ان کی شرارتیں بہت دلچسپ ہوا کرتی تھیں۔ 8th کے بعد کام کی وجہ سے پڑھائی پر اتنی توجہ نہیں‌دے سکا۔


کوئی خاص واقعہ یاد نہیں‌ آرہا۔ یاد آیا تو شیئر کرونگا
 

ابوشامل

محفلین
1۔آپ کیسے طالبعلم تھے
شرارتی، لائق، پڑھائی سے جی چرانے والے،آخری وقت میں محنت کرنے والے،دادا گیر ٹائپ یا سیدھے سادے شریف اپنے آپ میں مگن ٹائپ یا کچھ اور طرح کے

آخری وقت میں محنت کرنے والا سیدھا سادہ شریف سا طالب علم تھا۔ ہمیشہ ٹاپ 5 میں رہا۔ پانچویں کلاس میں ٹاپ 3 پوزیشن سے پہلی مرتبہ محروم ہوا تو خوب رویا دھویا۔ ایک دن کچھ نہ کھایا لیکن اگلے سال تیسری پوزیشن نے اس غم کا کچھ مداوا کر دیا۔
طالبعلمی کے دن فرصت کے ایام تھے، اسکول کے علاوہ کوئی مصروفیت نہ ہوتی تھی۔ پڑھائی میں تیز تھا اس لیے گھر والوں کو ٹیوشن کی ضرورت محسوس نہ ہوئی۔ مدرسہ میں سپارہ پڑھنے کے لیے ایک گھنٹہ باقی سب وقت عیاشی۔ خوب کرکٹ کھیلی اور شغل کیے۔ ٹکٹ، سکے، کرنسیاں، ماچس کی ڈبیائیں جمع کیں۔ ٹیلی وژن پر رشید بٹ صاحب سے خطاطی سیکھی اور جیسی تیسی خوش نویسی سے ڈائریاں بھر ڈالیں۔ کچھ عرصہ پنسل اسکیچ بنانے کی بھی مشق کی۔ پھر شوق مزید بڑھا تو محلے بھر کی دیواریں خراب کرنے نکلا۔ اور ایک مرتبہ پٹا بھی۔
البتہ عمر کے ساتھ ساتھ پڑھائی سے لگاؤ میں کمی واقع ہوتی گئی، شاید مجھ میں یکسانیت سے اکتانے کی بیماری ہے۔ اس لیے بمشکل ہی پڑھائی کا سلسلہ آگے بڑھا سکا۔ بالآخر گریجویشن پر آکر اس سلسلے کا خاتمہ ہو گیا اور تمام تر کوششوں کے باوجود میں آگے تعلیم حاصل نہ کر سکا


2۔کتنے/کتنی دوستوں/سہلیوں کا گروپ تھا اور آپ ان میں کیسے تھے ۔ اپنی منوانے والے یا دوسروں کے ماننے والے، باقیوں کو ہنسانے والے یا رلانے والے یا لاڈ اٹھانے والے یا لاڈ اٹھوانے والے


پرائمری میں تو کل 15 طالبعلم تھے لیکن سیکنڈری میں لڑکیوں کو ملا کر کل 25 طلباء تھے اور لڑکے اقلیت میں تھے یعنی 10 ۔ اس لیے تھوڑی بہت دوستی تو سبھی سے تھی لیکن زیادہ گہری دوستی صرف 2 سے۔ خوش قسمتی سے پڑھائی میں تیز تھا اس لیے دیگر ساتھی لاڈ اٹھاتے تھے البتہ اس کا انہیں کوئي فائدہ نہ ہوا کیونکہ میں نے انہیں کبھی نقل نہیں کرائی۔ امتحانات کے دنوں میں کلاس کے دیگر ساتھی میری خوب "عزت افزائی" کرتے تھے۔لاڈ اٹھانے کی ایک اور وجہ شاید میرا "prefect" بھی تھا، چھٹی سے لے کر میٹرک تک مسلسل 5 سال تک ۔ کالج میں لڑکے اس لیے لاڈ اٹھاتے کہ میں عمر کے ساتھ ساتھ بڑا یاری دوستی والا لڑکا بن گیا تھا۔ چھٹی کے دنوں میں بھی گھر پر کالج کے دوستوں کا رش لگا رہتا تھا۔ راتوں کو جاگ کر اسٹڈی بھی کی۔

3۔کلاس بنک کر کے آپ کیا کیا کرتے تھے؟؟؟
اور کیا کبھی زندگی میں نقل کی کامیابی ہوئی یا پکڑے گئے اور طریقہ کیا تھا


حالانکہ کلاس کے نصف لڑکوں کی عادت تھی کہ "ٹُلا" مار کر سینما جاتے تھے لیکن میں نے اپنے پورے تعلیمی کیریئر میں یہ غلطی کبھی نہ کی۔ البتہ ایک مرتبہ ٹلے باز لڑکوں کا ریکارڈ بجانے کا بہت اچھا موقع ہاتھ آیا۔ ہوا یہ کہ 5 لڑکے کلاس سے بھاگ کر سینما پہنچے لیکن اتنا بڑا خطرہ مول لینے کا پھل انہیں پشتو فلم "شیئن خالے" کی صورت میں ملا۔ خاموشی سے فلم دیکھ کر تو واپس آ گئے لیکن یہ راز کہیں سے "لیک" ہو گیا۔ پھر تو ان کا جو ریکارڈ بجا ہے کلاس میں الامان الحفیظ، مہینوں تک انہوں نے سینما کو منہ نہ دکھایا۔

اسکول کیریئر میں تو کبھی نقل کو ہاتھ بھی نہ لگایا البتہ فرسٹ ایئر میں ایک مرتبہ کامیاب کوشش کی تھی۔ ریاضی (میتھس) میں کچھ کمزور تھا اس لیے۔ طریقہ یہ تھا کہ ریاضی کا پرچہ سب سے آخری تھا میں نے پہلے تمام پرچوں میں دیکھا کہ پولیس اہلکار اور اسکول انتظامیہ کیا کیا چیزیں چیک کرتی ہے، یقین کریں موزے بھی اترواتے تھے اور ہر جگہ کی تلاشی لیتے تھے ۔ میں نے نوٹ کیا کہ یہ اسٹیشنری بکس چیک نہیں کرتے۔ بس آخری پیپر میں اسٹیشنری بکس میں کچھ "کام" کی چیزیں رکھیں اور پھر اللہ آسرے پر کامیابی سمیٹی۔

4-اسکول یا کالج میں آپ نے اوروں کے کیا نام رکھے یا بگاڑے ہوئے تھے کیا آپ کا بھی کسی نے کوئی نام رکھا ہوا تھا


یہ تو نہ پوچھیں، ہم تھے ہی کتنے اس لیے ایک ایک لڑکے کے کئی کئی نام رکھے ہوئے تھے، کوئی بڈھا، کوئي کالی چرن، کوئی بنگالی، کوئی ٹیڑھا، کوئی پینڈو، کوئی موٹا، کوئی چپٹا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ توبہ توبہ


5۔آپکی کچھ شرارتیں اور یادیں جو آپ ہم سے شئیر کرنا چاہیں۔ شرارتیں پکڑے جانے پر کیا بہانہ بناتے تھے ۔سزا ملتی تھی یا سزا سے سے کیسے بچتے تھے
کتنی بار مرغا بنے یا کان پکڑے
کتنی بار مارک شیٹ پر خود کو نمبر دیے اور خود ہی دستخط کر کے رپورٹ کارڈ واپس کی،کتنوں کے لنچ چوری کیے
اور اسی طرح کے بہت سے کام
میں کیونکہ شرارتی قسم کا بچہ نہ تھا اس لیے کوئی یادگار شرارت تو شاید نہ ہو البتہ ایک مرتبہ ہماری کلاس کے لڑکوں نے کلاس کی ایک تیز طرار لڑکی کا نام مرچی اور chilli رکھ دیا اور اتنا آگے بڑھے کہ اس کے گھر تک تمام دیواروں پر چاک سے چلی، چلی لکھتے چلے گئے۔ اگلے روز لڑکی نے پرنسپل سے شکایت کردی۔ انہوں سے کلاس کے مردانہ حصے کی باری باری درگت بنانا شروع کردی۔ سب سے آگے میں بیٹھتا تھا، قریب آتے ہی خونخوار نظروں سے دیکھا، میں فوراً منمنایا کہ سر! کل میں نہیں آیا تھا۔ اس طرح میں تو بچ گیا باقی تمام لڑکوں پر سر نے خوب ہاتھ صاف کیا۔


سیکنڈری میں میرا اسکول ہی شام کی شفٹ میں تھا، اس لیے لنچ تو ہم گھر سے کر کے آتے تھے۔ البتہ ہاف ٹائم میں مجھ سمیت کسی میں لنچ پر ہاتھ ڈالنے کی ہمت نہ تھی۔ شرافت کا زمانہ تھا جی!



6۔طالبعلمی کے زمانے میں کیا سیکھا جو آپ دوسروں کو بھی بتانا چاہینگے اور اگر وہ دور کسی طرح پھر مل جائے اور واپس آجائے تو آپ کیا کرنا اور کیا نہیں کرنا چاہینگے

کہ زندگی کا ہر لمحہ خصوصیت کا حامل ہے، ابھی شاید آپ کی مرضی کے مطابق نہ گزر رہا ہو لیکن یقین جانیں مستقبل میں آپ ان ایام کو یاد کریں گے۔
اگر مجھے وہ دن دوبارہ مل جائیں تو میں فرصت کے وقت کو زیادہ بہتر طریقے سے استعمال کروں اور پڑھائی میں تھوڑی دلجمعی دکھاؤں گا۔

استادان گرامی کے بارے میں کچھ

آخر میں اپنے کچھ استادوں کے بارے میں ضرور کہنا چاہوں گا۔ چند ٹیچرز تو مجھے بہت یاد آتے ہیں خصوصاً چھٹی اور ساتویں میں سائنس پڑھانے والی مس ثمرین، چھٹی میں اردو پڑھانے والی مس فریال، انٹر میں انگریزی پڑھانے والے سر عباد الرحمن۔
پورے تعلیمی کیریئر میں ریاضي کے استادوں کے علاوہ باقی سب سے میرے تعلقات بہت اچھے تھے۔ سائنس، اردو، اسلامیات، مطالعہ پاکستان کے استاد میری معلومات اور انگریزی کی ٹیچرز میری reading سے بہت متاثر تھیں۔ البتہ میری رائٹنگ سب کو اچھی لگتی تھی اور ٹیچرز اس کی مثالیں دیا کرتے تھے۔
پورے کیریئر میں ریاضي کے دو ٹیچرز کو تو مجھ سے خدا واسطے کا بیر تھا ایک ساتویں کلاس کی اور دوسرے میٹرک کے ٹیچر۔ آخری الذکر نے تو پورا ایک سال میری خوب ٹھکائی کی۔ البتہ ساتویں والی استانی نے ایک مرتبہ مجھے کلاس سے باہر کھڑا کر دینے کی غلطی کی۔ مجھے باہر کھڑا ہوئے تھوڑی دیر ہی ہوئی تھی کہ ایک استاد محترم وہاں سے گزرے، پوچھا یہاں کیا کر رہے ہو، بتایا کہ سزا میں کھڑا ہوں۔ انہیں بہت غصہ آیا۔ مجھے کلاس میں لے گئے اور ٹیچر کو کھری کھری سناکر مجھے سیٹ پر بٹھا دیا۔ اس دن کے بعد سے ان محترمہ نے مجھ پر ہاتھ اٹھانے کی "جسارت" نہیں کی۔ شکر ہے کہ انہوں نے مجھے باہر کھڑا کر دیا ورنہ میں نجانے کب تک ان کی سزائیں بھگتتا رہتا۔
میٹرک والے ٹیچر کا ایک خاص انداز تھا سر جھکوا کر گدی پر ہاتھ مارنے کا۔ جب پہلی مرتبہ کھایا تھا تو زبان دانتوں میں آ گئی تھی۔ اس کے بعد ان کے اس داؤ سے ہمیشہ بچ نکلتا تھا یہ کہہ کر کہ سر گردن میں درد ہے پھر وہ پیٹھ پر وہ گھونسا مارتے تھے کہ پورا دن کمر سہلاتے ہوئے گزرتا۔
کالج میں ہمارے انگریزی کے استاد محترم سندھی تھے ان کی "سندھی انگریزی" سن کر تو مزا آ جاتا تھا۔ شروع کے دنوں میں تو ہنسی روکنا مشکل ہو گیا تھا۔کالج کے ایام کا میرا زیادہ وقت کلاس روم کے بجائے لائبریری میں گزرتا تھا۔
کالج کے انگریزی، اسلامیات اور ریاضی کے استاد بھی بہت زبردست تھے۔ انگریزی والے استاد سے تو اچھی خاصی یاری گانٹھ لی تھی۔ البتہ ریاضی کے استاد بڑی توپ چیز تھے، لیکن ان کی توپوں کا رخ شکر ہے کبھی میری جانب نہ ہوا۔ ان کے سامنے تو بڑے بڑوں کی گگھی بندھ جاتی تھی۔ کلاس کے "بیڈ بوائز" کو آڑے ہاتھوں لیتے تو ہمیں تو بڑا مزا آتا تھا۔
 
Top