اسلام آباد بلیو ایریا میں مسلح شخص کی فائرنگ

حسان خان

لائبریرین
ہمیں ایک نیا مسئلہ مل گیا۔ :)

8-16-2013_5612_1.gif


ربط
 
میڈیا کا کام ہی بال کی کھال نکالنا ،سنسنی پھیلانا لوگوں کو گمراہ کرنا ۔
دونوں جگہ یہی حال ہے۔
پہلے خبر پہنچانے کی ہوڑ میں کبھی کبھی تو ایسی بکواس باتیں کی جاتی ہیں کہ ہنسی آتی ہے
اب فلموں اور سیریلس سے زیادہ تو اس میں مزے ہیں ۔
 
آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
پرنٹ میڈیا اور بصری میڈیا کو اچھا بہانہ ہاتھ لگا ہے بڑھا چڑھا کر باتیں بنانے کا۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
بجا۔۔۔۔! زمرد خان نے انتہائی احمقانہ قدم اٹھایا جو اس جیسے قد کے انسان سے متوقع نہیں تھا ایک عام آدمی تو ایسے کر سکتا ہے مگر۔۔۔۔۔! پولیس کی حکمت عملی پہلی دفعہ تو کچھ ٹھیک تھی اور وہ سہی سمت میں جا رہے تھے۔ کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں بھی ایسے نفسیاتی کیسسز کو بہلا پھسلا یا تھکا کر ہی ہرا یا اور قابو پایا جا سکتا ہے۔ جب یہ واضح ہو گیا تھا کے سامنے کھڑے سینکڑوں لوگوں پر اس نے فائر نہیں کھولا تو کچھ دیر اور اس کے اعصاب توڑ کر اس پر باآسانی قابو پایا جا سکتا تھا اور کوئی چھوٹا موٹا کیس اس پر ڈال کر اوراسکا علاج کروا کر اسے چھوڑا جا سکتا تھا کہ وہ نارمل زندگی بسر کرتا۔ زمرد خان نے اگرچہ بندہ بہت اچھا ہے، نا جانے کیوں جذبات میں آ کر اس مریض کی اور اس کے معصوم بچوں کی زندگی کو داؤ پر لگا دیا تھا۔ اب بھی بے چارہ مر گیا تو اس کی فیملی تو تباہ ہو کر رہ جائے گی۔
 

عمراعظم

محفلین
زمرد خان کا انفرادی قدم بلا شبہ قابلِ تحسین ہونا چاہیئے۔ کہ یہ عمل اعصابی تناؤ میں مبتلا قوم کی راہنما ئی کا باعث بنا ہے۔ اگر ہم اپنی ذات کے خول سے باہر نہ نکلیں گے،اپنے ارد گرد کے حالات پر نظر نہ رکھیں گے اور اس سے اداروں کو باخبر رکھ کر اُن کی مدد نہ کریں گے تو ایسے واقعات میں اضافے کا خدشہ ہے۔ آخر یہ متشدد رویوں والے لوگ ہم میں ہی پل بڑھ رہے ہیں۔پھر ہمیں نظر کیوں نہیں آ رہے ؟
البتہ پیپلز پارٹی اور خود زمرد خان نے اس کارنامے کو سیاست کی نذر کر کے ایک اچھی روایت کو بے اثر بنانے کی کوشش کی ہے،جس کی مذمت کی جانی چاہیئے۔موجودہ صورتِ حال میں ہمیں صرف پاکستانی بن کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے ۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
جہاں تک اسلام آباد والے معاملے کا تعلق ہے تو اس پر سب سے پہلے سیکیورٹی اداروں کی نااہلی ثابت ہوئی انھے ابتدائی 15 یا 20 منٹوں میں ہی اس ساری صورتحال کو کنٹرول کرلینا چاہیے تھا لیکن جب بدقسمتی سے ایسا نہ ہوا توپھر پاکستان کے بھونڈے میڈیا کی بریکنگ نیوز کی بھوک کو ریاست پاکستان کا مذاق بنوانے کا بہت عمدہ موقع میسر آیا اور اس کا انھوں نے بہت عمدہ استعمال بھی کیا اوریوں اپنی ریٹنگ کی آگ بجھانے کا خوب سامان کیا ۔ جہاں تک بات ہے زمرد خان کی تو انکی نیت پر اور جرات پر کوئی شبہ نہیں مگر اب ایسی بھی بات نہیں کہ وہ کسی محاذ جنگ پر ملک کی کوئی اہم خدمت انجام دینے گئے تو انھے کسی سرکاری اعزاز و اکرام سے نوازا جائے اور ہیرو گردانا جائے مگر لگتا ہے میڈیا کی آگ ابھی تک نہیں بجھی اور میڈیا یہ سب کچھ کروا کر رہے گا ۔ ۔
جب کہ حقیقت یہ ہے کہ مجموعی طور پر ریاستی اداروں کی نااہلی اور میڈیا کی بھونڈی کارگزاریوں کی بدولت زمرد خان کو ہیرو بننے کا موقع میسر آیا حالانکہ ایسے موقعوں پر اس قسم کی کاروائیوں کو اکثر بے وقوفی سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے ۔۔ زمرد خان کی نیت یقینا قابل تحسین ہوگی مگر وہ شخص نہ تو ریاست اور نہ ہی ریاستیوں کے لیے کوئی خطرہ تھا بس وہ ایک خبطی اور بے وقوف شخص تھا کہ جسے سیکیورٹی اداروں کی مزید بے وقوفی اور میڈیا کی ریٹنگ کی بھوک نے اس حال تک پہنچا دیا کہ یہ سارا معاملہ ایک انتہائی مضحکہ خیز ڈرامائی صورت اختیار کرگیا اور یوں ہمارے مافیائی میڈیا نے ہمیشہ کی طرح ایک بار پھرسے اپنے بھونڈے کردارکی قلعی ساری قوم پر کھول کر رکھ دی ۔والسلام
 
Top