اسامہ بن لادن زندہ اور امریکا کی تحویل میں ہے، کویتی تجزیہ نگار کا دعوی

اسامہ بن لادن زندہ اور امریکا کی تحویل میں ہے، کویتی تجزیہ نگار کا دعوی
215191-osama_bin_laden-1389071232-625-640x480.jpg

اسامہ بن لادن کو گرفتار کرنے کا سب سے بڑا مقصد ان پالیسیوں کی تہہ تک پہنچنا ہے جن پر القاعدہ کے سربراہ برسوں سے کاربند تھے, عبداللہ النفیسی۔ فوٹو: فائل

کویت: کویت کے ایک ماہر تجزیہ نگار نے دعوی کیا ہے کہ القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن زندہ ہیں اور امریکا کی تحویل میں ہیں۔
ایک سعودی اخبار کو انٹر ویو یدتے ہوئے پروفیسر عبداللہ النفیسی کا کہنا تھا کہ یہ بات عقل سے ماورا ہے کہ ایک ایسا شخص جس کی تلاش میں امریکا نے 11 سال میں اربوں ڈالر خرچ کر دیئے ہوں اور جب وہ مل جائے تو اسے فورا مار کر اس کر لاش کو سمندر برد کر دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2مئی 2011 کو پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں کارروائی کے بعد امریکی فوجی اسامہ بن لادن کو گرفتار کر کے ساتھ لے گئے تھے، اسامہ بن لادن کو گرفتار کرنے کا سب سے بڑا مقصد ان پالیسیوں کی تہہ تک پہنچنا ہے جن پر القاعدہ کے سربراہ برسوں سے کاربند تھے، ان کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن کی گرفتاری کے بعد ہم اس بات کا آسانی سے جائزہ لے سکتے ہیں کہ ماضی میں القاعدہ سے جڑے ہوئے گروپس کو مکمل طور پر شکست دی جاچکی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ایک اطالوی قانون دان نے بھی امریکا کی جانب سے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو مارنے جانے کے دعوے پر شق کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کا یہ دعوی غلط بیانی پر مبنی ہے اور 9 ستمبر 2001 کا واقعہ بھی امریکا کی اپنی سارش تھی۔
مجھے تو اس ساری کہانی پر ہی شق ہے ;)
کچھ یار لوگ تو کہتے ہیں کہ اسامہ کی لاش بڑے عرصے سے پاکستان کی تحویل میں تھی اور انہوں نے شاید تربیلہ کے پاس تناول کے علاقہ میں چھپا رکھا تھا اور کئی طرح کے مفادات کے تحت راز رکھے ہوئے تھے۔ جس پر امریکیوں کو جب سن گن ملی اور انہوں نے تربیلہ کے آس پاس کے علاقوں کی ریکی بھی شروع کی جس پر ان کے ایک آدھ سفارت کار اور ایجنٹ بھی واپس بھیجے گئے وہاں سے حراست میں لے کر۔
اور پھر آخر میں یہ سودا ہوا یا حقیقت پتہ چلنے پر انہوں نے دو نمبر مشن کر کے کریڈٹ لے کر اپنے عوام کو 11 سال کے حساب کی شرمندگی سے بچا لیا۔

اللہ ہی جانے کیا سچ ہے۔ بہرحال ایسا کسی طرح بھی ممکن نظر نہیں آتا کہ صدام حسین کی پھانسی پہ چڑھنے تک کی ویڈیوز لیک کی جائیں اور قذافی کی عبرتناک موت کے مناظر نشر کیے جائیں امریکہ کے غداروں کا انجام دکھانے کے لیے اور اسامہ کی لاش کو راز سے اسلامی طریقہ کے مطابق سمندر برد کر دیں۔ اور کہیں مٹی پاؤ
 
اسامہ بن لادن زندہ اور امریکا کی تحویل میں ہے، کویتی تجزیہ نگار کا دعوی
215191-osama_bin_laden-1389071232-625-640x480.jpg

اسامہ بن لادن کو گرفتار کرنے کا سب سے بڑا مقصد ان پالیسیوں کی تہہ تک پہنچنا ہے جن پر القاعدہ کے سربراہ برسوں سے کاربند تھے, عبداللہ النفیسی۔ فوٹو: فائل

کویت: کویت کے ایک ماہر تجزیہ نگار نے دعوی کیا ہے کہ القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن زندہ ہیں اور امریکا کی تحویل میں ہیں۔
ایک سعودی اخبار کو انٹر ویو یدتے ہوئے پروفیسر عبداللہ النفیسی کا کہنا تھا کہ یہ بات عقل سے ماورا ہے کہ ایک ایسا شخص جس کی تلاش میں امریکا نے 11 سال میں اربوں ڈالر خرچ کر دیئے ہوں اور جب وہ مل جائے تو اسے فورا مار کر اس کر لاش کو سمندر برد کر دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2مئی 2011 کو پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں کارروائی کے بعد امریکی فوجی اسامہ بن لادن کو گرفتار کر کے ساتھ لے گئے تھے، اسامہ بن لادن کو گرفتار کرنے کا سب سے بڑا مقصد ان پالیسیوں کی تہہ تک پہنچنا ہے جن پر القاعدہ کے سربراہ برسوں سے کاربند تھے، ان کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن کی گرفتاری کے بعد ہم اس بات کا آسانی سے جائزہ لے سکتے ہیں کہ ماضی میں القاعدہ سے جڑے ہوئے گروپس کو مکمل طور پر شکست دی جاچکی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ایک اطالوی قانون دان نے بھی امریکا کی جانب سے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو مارنے جانے کے دعوے پر شق کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کا یہ دعوی غلط بیانی پر مبنی ہے اور 9 ستمبر 2001 کا واقعہ بھی امریکا کی اپنی سارش تھی۔
مجھے تو اس ساری کہانی پر ہی شق ہے ;)
کچھ یار لوگ تو کہتے ہیں کہ اسامہ کی لاش بڑے عرصے سے پاکستان کی تحویل میں تھی اور انہوں نے شاید تربیلہ کے پاس تناول کے علاقہ میں چھپا رکھا تھا اور کئی طرح کے مفادات کے تحت راز رکھے ہوئے تھے۔ جس پر امریکیوں کو جب سن گن ملی اور انہوں نے تربیلہ کے آس پاس کے علاقوں کی ریکی بھی شروع کی جس پر ان کے ایک آدھ سفارت کار اور ایجنٹ بھی واپس بھیجے گئے وہاں سے حراست میں لے کر۔
اور پھر آخر میں یہ سودا ہوا یا حقیقت پتہ چلنے پر انہوں نے دو نمبر مشن کر کے کریڈٹ لے کر اپنے عوام کو 11 سال کے حساب کی شرمندگی سے بچا لیا۔

اللہ ہی جانے کیا سچ ہے۔ بہرحال ایسا کسی طرح بھی ممکن نظر نہیں آتا کہ صدام حسین کی پھانسی پہ چڑھنے تک کی ویڈیوز لیک کی جائیں اور قذافی کی عبرتناک موت کے مناظر نشر کیے جائیں امریکہ کے غداروں کا انجام دکھانے کے لیے اور اسامہ کی لاش کو راز سے اسلامی طریقہ کے مطابق سمندر برد کر دیں۔ اور کہیں مٹی پاؤ
 

ساجد

محفلین
کویتی تجزیہ نگار نے جس بات کو بنیاد بنایا ہے اس پر یقین کرنا دشوار ہے ۔ اسامہ بن لادن کی پالیسیاں کسی اور کی نہیں خود امریکی سی آئی اے کی تیار کردہ تھیں اور اسامہ بذات خود امریکی مفادات کے لئے 80 کی دہائی میں سی آئی اے کے ذریعہ ہیرو بنایا گیا تھا ۔
ہاں یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسامہ کی عبرت ناک موت بہت سارے غداروں اور قوم دشمنوں کے لئے سبق ہے ۔ ان کے لئے جو اغیار کے مفادات پورے کرنےکے لئے جہاد اور اسلامی احکامات کی غلط تشریح کرتے ہیں اور لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں اور پھر انہی کے ہاتھوں عبرت کا نشان بنا دئیے جاتے ہیں ۔
 
آخری تدوین:

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اگر آپ بھول گئے ہيں تو ميں آپ کو ياد دلا دوں کہ اسامہ بن لادن کی بيويوں کو امريکيوں نے نہيں بلکہ پاکستانی حکام نے اپنی تحويل ميں ليا تھا اور انھوں نے اس کی تصديق بھی کی تھی۔ اس وقت پاکستان کے ميڈيا پر دکھائے جانے والے ٹاک شوز کا بغور جائزہ لیں تو آپ پر عياں ہو گا کہ پاکستان کے پرنٹ اور اليکٹرانک ميڈيا کے تمام اہم اداروں نے واقعات کے اس تسلسل کو رپورٹ بھی کيا تھا اور ان کی تصديق بھی کی تھی جو اس موضوع کے حوالے سے ميں نے اپنی گزشتہ پوسٹ ميں بيان کيے ہيں۔


http://www.awaztoday.com/News-Talk-Shows/14491/Capital-Talk-02-May-2011-Special-on-US-Operation-Kill-Osama-in-Pakistan.aspx


http://www.dailymail.co.uk/news/article-1384420/Osama-Bin-Ladens-wife-talks-moving-cave-terror-chief.html


آپ يقينی طور پر يہ توقع نہيں کر سکتے کہ پاکستان کا تمام ميڈيا ہمارے اشاروں پر کام کرتا ہے۔ اگر ايسا ہوتا تو گزشتہ چند سالوں کے دوران سينکڑوں کی تعداد ميں ان کہانيوں کا وجود ہی نا ہوتا جن ميں امريکہ کو غلط انداز ميں ولن کے طور پر پيش کيا گيا ہے، کيونکہ ان ميں سے اکثر کی تشہير اور اشاعت پاکستانی ميڈيا پر ہی کی گئ ہے اور انھی کا جواب ميں فورمز پر برسوں سے دے رہا ہوں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
آپ يقينی طور پر يہ توقع نہيں کر سکتے کہ پاکستان کا تمام ميڈيا ہمارے اشاروں پر کام کرتا ہے۔ اگر ايسا ہوتا تو گزشتہ چند سالوں کے دوران سينکڑوں کی تعداد ميں ان کہانيوں کا وجود ہی نا ہوتا جن ميں امريکہ کو غلط انداز ميں ولن کے طور پر پيش کيا گيا ہے، کيونکہ ان ميں سے اکثر کی تشہير اور اشاعت پاکستانی ميڈيا پر ہی کی گئ ہے اور انھی کا جواب ميں فورمز پر برسوں سے دے رہا ہوں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
چلیں باتوں باتوں میں آپ نے یہ تو بتا دیا کہ پاکستان کا کچھ میڈیا آپ کے اشاروں پر کام کرتا ہے۔ ویسے یہ آپ کو کیسے پتہ چلا کہ میت کو کفن پہنا کر سمندر میں پھینکنا اسلامی طریقہ ہے؟
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اگر آپ بھول گئے ہيں تو ميں آپ کو ياد دلا دوں کہ اسامہ بن لادن کی بيويوں کو امريکيوں نے نہيں بلکہ پاکستانی حکام نے اپنی تحويل ميں ليا تھا اور انھوں نے اس کی تصديق بھی کی تھی۔ اس وقت پاکستان کے ميڈيا پر دکھائے جانے والے ٹاک شوز کا بغور جائزہ لیں تو آپ پر عياں ہو گا کہ پاکستان کے پرنٹ اور اليکٹرانک ميڈيا کے تمام اہم اداروں نے واقعات کے اس تسلسل کو رپورٹ بھی کيا تھا اور ان کی تصديق بھی کی تھی جو اس موضوع کے حوالے سے ميں نے اپنی گزشتہ پوسٹ ميں بيان کيے ہيں۔


http://www.awaztoday.com/News-Talk-Shows/14491/Capital-Talk-02-May-2011-Special-on-US-Operation-Kill-Osama-in-Pakistan.aspx


http://www.dailymail.co.uk/news/article-1384420/Osama-Bin-Ladens-wife-talks-moving-cave-terror-chief.html


آپ يقينی طور پر يہ توقع نہيں کر سکتے کہ پاکستان کا تمام ميڈيا ہمارے اشاروں پر کام کرتا ہے۔ اگر ايسا ہوتا تو گزشتہ چند سالوں کے دوران سينکڑوں کی تعداد ميں ان کہانيوں کا وجود ہی نا ہوتا جن ميں امريکہ کو غلط انداز ميں ولن کے طور پر پيش کيا گيا ہے، کيونکہ ان ميں سے اکثر کی تشہير اور اشاعت پاکستانی ميڈيا پر ہی کی گئ ہے اور انھی کا جواب ميں فورمز پر برسوں سے دے رہا ہوں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
آہ میری مقدس گائے،

تسی بڑے تیز گریٹ ہو، جلیبی دی پلیٹ ہو، آپ کی امریکی حکومت کو بڑی اچھی طرح پتہ تھا کہ اگر اسامہ کی بیگمات امریکی دسترس میں ہوں گی تو وہ بھی اور دیگر بھی اس ظلم اور تسلط کہیں گے، اور کل کلاں بنائی گئی بات بگڑ بھی سکتی ہے۔ اور پاکستانی کسٹڈی میں ہونے پر ہی ان کو کہانیاں یاد کروائی جا سکتی ہیں۔ جاں بخشی اور مکمل پروٹیکشن کا احساس دلا کر اس قابل بنایا جا سکتا ہے کہ وہ ممکنہ سوالوں کے جواب دینے کے قابل ہو سکیں۔ انہیں کہانی کے فائدے اور نقصان کا احساس دلانے کے لیے پاکستانی ہمدردادنہ کسٹڈی ہی مفید تھی ۔ اگر آپریشن ویسا ہی ہوتا جیسا کہا گیا ہے تو امریکہ بعد میں اپنے منہ سے کالک دھونے کے لیے، عورتوں کی عزت ، اسلامی تمدن کا تقدس اور نجانے کیا کیا ثابت کرنے کے لیےاسامہ کی بیگمات کو ضرورساتھ لے جاتا اور پھر یہ سب کریڈٹ لینے کے لیے اپنے ملک سے انہیں آزاد کرتا، مسلمانوں پہ ، سعودیوں پہ اور پاکستانیوں پہ احسان کرنے کا نادر موقع کبھی نہ گنواتا۔انہیں یوں چھوڑنا آپ کی روایات سے میل نہیں کھاتا، امریکہ کی مکروہ تاریخ عورتوں کو معاف کرنا ثابت نہیں کرتی۔ ریڈ انڈینز ، ویتنامی، عراقی اور افغانی سینے نسل در نسل بربریت کی یہ داستانیں سینہ بہ سینہ منتقل کرتے رہیں گے۔
 
Top