اردو میں مستعمل علامات کی تاریخ؟

سعادت

تکنیکی معاون
ایک بلاگ ہے، Shady Characters، جس کا موضوع لاطینی خط میں مستعمل اچھوتے اور انوکھے رموزِ اوقاف ہیں۔ مثلاً، بلاگ کی کچھ تحریریں pilcrow (¶) کے بارے میں ہیں، کچھ اور ampersand (&) کے بارے میں، جبکہ کچھ مزید interrobang (‽) کے بارے میں ہیں۔ ان تحریروں میں متعلقہ علامت کی تاریخ بیان کی جاتی ہے کہ وہ کیسے وجود میں آئی، وقت کے ساتھ ساتھ اس میں کیا تبدیلیاں ہوئیں، اور آج کل اس کا استعمال کس لیے اور کیسے کیا جاتا ہے، وغیرہ۔

عربی خط میں بھی مختلف علامات استعمال ہوتی ہیں، اور کچھ ایسی بھی ہیں جو صرف اردو کے لیے مخصوص ہیں۔ مثلاً ذیل کی تصویر دیکھیے:

26585406898_db112eb40b_o.png

میرے ذہن میں اکثر یہ خیال آتا ہے کہ اِن (اور دیگر) علامات کے origin کی بھی تو کوئی کہانی ہوتی ہو گی۔

کچھ کے بارے میں تو اندازہ لگایا جا سکتا ہے، جیسے: ◌ؐ، ◌ؑ، ◌ؓ، اور ◌ؒ تو بالترتیب ’صل اللّٰہ علیہ وسلم‘، ’علیہ السلام‘، ’رضی اللّٰہ عنہ‘، اور ’رحمۃ اللّٰہ علیہ‘ کے مخففات ہیں، اور ان کی اشکال کا ان کے معانی کے ساتھ تعلق بھی واضح ہے۔ علامتِ صفحہ (؃) بھی ’ص سے صفحہ‘ کی مناسبت سے ٹھیک لگتی ہے، اور علامتِ سنہ (؁) غالباً ’سنہ‘ ہی کی سٹائلائزڈ شکل ہے۔ لیکن:

یہ علامتِ مصرع (؏) ایسی کیوں ہے؛ غالباً ’مصرع‘ کے اختتامی ’ع‘ کی وجہ سے؟

اور یہ جو علامتِ شعر (؎) ہے، یہ کیسے وجود میں آئی، اور اس کی علامتِ حاشیہ (؂) سے مماثلت کیوں ہے؟

اور یہ علامتِ ہندسہ (؀) کا کیا چکر ہے؛ کیا یہ ’نمبر‘ کا غیر منقوط مخفف ہے؟

اور پھر تخلص کی علامت (◌ؔ)، اور نون غنہ کی علامت (◌٘)، اور تشدید (◌ّ)، اور دیگر اعراب، اور وغیرہ وغیرہ…

سو کیا آپ میں سے کسی کو یہ علم ہے کہ یہ علامات کیسے وجود میں آئیں، ان کی اشکال کیسے تخلیق کی گئیں، اور ان کو کیسے رواج دیا گیا؟ :)
 

الف عین

لائبریرین
واقعی دلچسپ مسئلہ ہے۔ اس میں آپ رقوم کی علامتیں بھی جوڑ سکتے ہیں۔ کہ ان کا چلن کب شروع ہوا تھا، اور کب ختم ہو گیا!!! للعہ کو اب کتنے لوگ سمجھ سکیں گے؟
 

سعادت

تکنیکی معاون
واقعی دلچسپ مسئلہ ہے۔ اس میں آپ رقوم کی علامتیں بھی جوڑ سکتے ہیں۔ کہ ان کا چلن کب شروع ہوا تھا، اور کب ختم ہو گیا!!! للعہ کو اب کتنے لوگ سمجھ سکیں گے؟
رقوم کے بارے میں اِس لڑی میں گفتگو ہوئی تھی، جہاں فرقان احمد نے ان رقوم کے یونیکوڈ پروپوزلز کے روابط شریک کیے تھے۔ انہی پروپوزلز میں سے ایک میں ان علامتوں کی اشکال کے بارے میں بھی کچھ پس منظر موجود ہے۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
شاید یہ عدد کا عین ہو۔
ایک ٹوئٹر تھریڈ میں اِس علامت کے بارے میں کافی اچھی گفتگو ہوئی تھی، جہاں ٹائٹس نیمتھ نے آغاز ہی اس بات سے کیا تھا کہ اِس علامت کی شکل ’عدد‘ یا ’رقم‘ سے مماثلت نہیں رکھتی۔ پھر مامون صقال نے قیاس ظاہر کیا کہ یہ علامت اردو کے لفظ ’نمرہ‘ (اور اس کے پہلے دو حروف) پر مبنی ہو سکتی ہے، جس کے معانی ’نمبر‘ یا ’عدد‘ ہیں۔ مجھے یہ پڑھ کر کافی حیرت ہوئی تھی کہ اردو میں ہمیشہ ’نمرہ‘ کو بطور نام ہی استعمال ہوتے دیکھا ہے (عربی کے ’النَمِرَة‘ سے، جس کا معنی ’مادہ چیتا‘ ہے)، لیکن بعد میں بہنام اسفھبد نے بتایا کہ ’نَمْرہ‘ (بمعنی نمبر یا عدد) فارسی کا لفظ ہے (فرہنگِ عامرہ اور New Persian-English dictionary سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے)۔

سو عین ممکن ہے کہ یہ علامت ’نمرہ‘ ہی کا مخفف ہو۔ مجھے ’نمبر‘ کا خیال یوں بھی آتا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے ہمارے گھر میں ایک پارسل آیا جس کے اوپر ارسال کرنے والے نے پتا لکھتے ہوئے مکان اور سٹریٹ نمبر کچھ یوں لکھا:

40429284192_01c7e4237c_o.jpg

روانی میں اِس پتے کو پڑھا جائے تو اِس علامت پر ’نمبر‘ ہی کا گمان ہوتا ہے، لیکن یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ لفظ ’نمبر‘ اردو کا حصہ کب بنا تھا، اور یہ علامت اردو میں کب سے استعمال کی جا رہی ہے؟ :)
 
رقوم کے بارے میں اِس لڑی میں گفتگو ہوئی تھی، جہاں فرقان احمد نے ان رقوم کے یونیکوڈ پروپوزلز کے روابط شریک کیے تھے۔ انہی پروپوزلز میں سے ایک میں ان علامتوں کی اشکال کے بارے میں بھی کچھ پس منظر موجود ہے۔

ایک ٹوئٹر تھریڈ میں اِس علامت کے بارے میں کافی اچھی گفتگو ہوئی تھی، جہاں ٹائٹس نیمتھ نے آغاز ہی اس بات سے کیا تھا کہ اِس علامت کی شکل ’عدد‘ یا ’رقم‘ سے مماثلت نہیں رکھتی۔ پھر مامون صقال نے قیاس ظاہر کیا کہ یہ علامت اردو کے لفظ ’نمرہ‘ (اور اس کے پہلے دو حروف) پر مبنی ہو سکتی ہے، جس کے معانی ’نمبر‘ یا ’عدد‘ ہیں۔ مجھے یہ پڑھ کر کافی حیرت ہوئی تھی کہ اردو میں ہمیشہ ’نمرہ‘ کو بطور نام ہی استعمال ہوتے دیکھا ہے (عربی کے ’النَمِرَة‘ سے، جس کا معنی ’مادہ چیتا‘ ہے)، لیکن بعد میں بہنام اسفھبد نے بتایا کہ ’نَمْرہ‘ (بمعنی نمبر یا عدد) فارسی کا لفظ ہے (فرہنگِ عامرہ اور New Persian-English dictionary سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے)۔

سو عین ممکن ہے کہ یہ علامت ’نمرہ‘ ہی کا مخفف ہو۔ مجھے ’نمبر‘ کا خیال یوں بھی آتا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے ہمارے گھر میں ایک پارسل آیا جس کے اوپر ارسال کرنے والے نے پتا لکھتے ہوئے مکان اور سٹریٹ نمبر کچھ یوں لکھا:

40429284192_01c7e4237c_o.jpg

روانی میں اِس پتے کو پڑھا جائے تو اِس علامت پر ’نمبر‘ ہی کا گمان ہوتا ہے، لیکن یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ لفظ ’نمبر‘ اردو کا حصہ کب بنا تھا، اور یہ علامت اردو میں کب سے استعمال کی جا رہی ہے؟ :)
بہت خوب سعادت بھائی
 

شاہد شاہ

محفلین
روانی میں اِس پتے کو پڑھا جائے تو اِس علامت پر ’نمبر‘ ہی کا گمان ہوتا ہے، لیکن یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ لفظ ’نمبر‘ اردو کا حصہ کب بنا تھا، اور یہ علامت اردو میں کب سے استعمال کی جا رہی ہے؟
یونیکوڈ کے مطابق یہ نمبر ہی ہے
Unicode Character 'ARABIC NUMBER SIGN' (U+0600)
 

ابو ہاشم

محفلین
نون غنہ کی علامت تو واضح ہے کہ نون سے بنی ہے اور عام نون سے فرق ظاہر کرنے کے لیے نقطہ ہٹا دیا گیا ہے۔ اسے لفظ کے درمیان آنے والے ن پر ڈالا جاتا ہے جب اسے عام ن کے بجائے ں ظاہر کرنا مقصود ہو
 

نمرہ

محفلین
ایک ٹوئٹر تھریڈ میں اِس علامت کے بارے میں کافی اچھی گفتگو ہوئی تھی، جہاں ٹائٹس نیمتھ نے آغاز ہی اس بات سے کیا تھا کہ اِس علامت کی شکل ’عدد‘ یا ’رقم‘ سے مماثلت نہیں رکھتی۔ پھر مامون صقال نے قیاس ظاہر کیا کہ یہ علامت اردو کے لفظ ’نمرہ‘ (اور اس کے پہلے دو حروف) پر مبنی ہو سکتی ہے، جس کے معانی ’نمبر‘ یا ’عدد‘ ہیں۔ مجھے یہ پڑھ کر کافی حیرت ہوئی تھی کہ اردو میں ہمیشہ ’نمرہ‘ کو بطور نام ہی استعمال ہوتے دیکھا ہے (عربی کے ’النَمِرَة‘ سے، جس کا معنی ’مادہ چیتا‘ ہے)، لیکن بعد میں بہنام اسفھبد نے بتایا کہ ’نَمْرہ‘ (بمعنی نمبر یا عدد) فارسی کا لفظ ہے (فرہنگِ عامرہ اور New Persian-English dictionary سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے)۔

سو عین ممکن ہے کہ یہ علامت ’نمرہ‘ ہی کا مخفف ہو۔ مجھے ’نمبر‘ کا خیال یوں بھی آتا ہے کہ کچھ عرصہ پہلے ہمارے گھر میں ایک پارسل آیا جس کے اوپر ارسال کرنے والے نے پتا لکھتے ہوئے مکان اور سٹریٹ نمبر کچھ یوں لکھا:

40429284192_01c7e4237c_o.jpg

روانی میں اِس پتے کو پڑھا جائے تو اِس علامت پر ’نمبر‘ ہی کا گمان ہوتا ہے، لیکن یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ لفظ ’نمبر‘ اردو کا حصہ کب بنا تھا، اور یہ علامت اردو میں کب سے استعمال کی جا رہی ہے؟ :)
اپنے نام کے اس معنی کا پہلی بار علم ہوا۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ٹیگ کرنے کا شکریہ تابش بھائی !
میرے علم میں نہیں کہ یہ علامات کب اور کیسے وجود میں آئیں ۔ میرا گمان کہتا ہے کہ ان کا آئیڈیا قرآن کریم کی علاماتِ اوقاف سے آیا ہوگا جہاں پورے لفظ کے بجائے شروع کے ایک دو حروف لکھ دیئے جاتے ہیں ۔
دراصل اردو لسانی تاریخ کا سب سے کمزور پہلو اردو رسم الخط کی تاریخ ہے ۔ یہ رسم الخط ارتقا کے کن کن مراحل سے گزرا ۔ تہجی میں ڑ ، ڈ ، ٹ وغیرہ کب داخل ہوئے ۔ اس رسم الخط کی ٹائم لائن کیا ہے ؟ اس بارے میں بہت کم تحقیقی مواد ملتا ہے یا کم از کم میری نظر سے نہیں گزرا ۔ ہمیں تو شاید یہ بھی نہیں معلوم کہ اردو کا سب سے پرانا مخطوطہ کون سا ہے ۔ اگر اس بارے میں محفل پر موجود اصحابِ علم کسی مواد کا علم رکھتے ہوں تو ضرور شیئر کریں ۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
دو دن پہلے روزبه پورنادر نے ٹوئیٹ کیا کہ انہوں نے برنا ایزدپناه کے ساتھ مل کر یونیکوڈ میں ایک نیا کیریکٹر شامل کرنے کا پروپوزل لکھا ہے۔ اس کیریکٹر کا نام ’عربی عمودی دُم (Arabic vertical tail)‘ ہے، اور ابتدائی ایرانی ٹائپوگرافی میں اسے مخففات کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ کچھ مثالیں (پروپوزل میں سے لی گئیں) دیکھیے:

49599464073_e19fc89cb8_o.png

یہ تینوں بالترتیب ’حق تعالیٰ‘، ’صلی اللّٰہ علیہ وسلم‘، اور ’علیہ السلام‘ کے مخففات ہیں:

حق تعالیٰ = حقتع‍ + دُم
صلی اللّٰہ علیہ وسلم = ص‍ + دُم
علیہ السلام = ع‍ + دُم​

آخری دو کو دیکھ کر ذہن میں ◌ؐ اور ◌ؑ کا خیال آتا ہے۔ میں نے روزبه پورنادر سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے بھی یہی بتایا کہ بظاہر ان سب کا ماخذ ایک ہی ہے۔ عین ممکن ہے کہ اس دُم کے ساتھ استعمال کیے جانے والے چند مخففات فارسی سے اردو میں داخل ہو گئے ہوں۔ البتہ یہ بات دلچسپ اور تحقیق طلب ہے کہ جب ایرانی ٹائپوگرافی میں ایسے مخففات بیس‌لائن ہی پر استعمال کیے گئے، تو اردو میں انہیں متعلقہ لفظ کے اوپر لکھنے کا رواج کیسے اور کب ہوا۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
آج کل اردو میں زیادہ‌تر لاطینی یا انگریزی اعداد (یعنی 0123456789) ہی استعمال کیے جاتے ہیں، لیکن پرانی اردو کتابوں میں مشرقی عربی اعداد (یعنی ۰۱۲۳۴۵۶۷۸۹) اکثر نظر آیا کرتے تھے۔ اعداد ہی سے متعلق ایک دلچسپ علامت اعشاریہ کی ہے (decimal separator)، جسے انگریزی میں نقطے سے ظاہر کیا جاتا ہے، مثلاً 3.14۔ دیگر زبانوں یا ملکوں میں کوما (,) یا کوئی اور علامت بھی استعمال ہوتی ہے۔

اردو میں اِس علامت کو ہمزہ یا عین کے چھوٹے سے سر کی شکل میں ظاہر کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر یہ تصاویر دیکھیے جو مختلف کتابوں سے لی گئی ہیں:


عربی خط میں اِس علامت کے لیے یونیکوڈ میں ایک مخصوص کیریکٹر U+066B ARABIC DECIMAL SEPARATOR شامل ہے، لیکن اکثر فونٹس میں اِس کی عربی یا فارسی اشکال ہی موجود ہیں، جبکہ اردو کی ہمزہ/عین والی شکل شاذ و نادر ہی نظر آتی ہے۔ ذیل کی تصویر میں نفیس نستعلیق میں اس کیریکٹر کی مثال دیکھیے:
52972599468_08fe4e4dcc_o.png

ایک دوسری علامت اعداد کو ہزار کے گروہوں میں بانٹنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ انگریزی میں اس کے لیے کوما مستعمل ہے، مثلاً 9,999,999۔ البتہ، اعشاریہ کی طرح یہ علامت بھی مختلف زبانوں یا مُلکوں میں مختلف ہو سکتی ہے — یعنی کوما کی جگہ نقطہ (9.999.999)، یا سادہ سپیس (9‎ 999 999)، یا کوئی اور علامت۔ مشرقی عربی اعداد میں بھی اِس کی ایک خاص شکل ہے، لیکن مَیں نے عربی یا فارسی کتابوں میں اِس کی مثالیں ڈھونڈنے کے بجائے فی‌الحال مشہور نسخ فونٹس میں اِس کی اشکال دیکھنے پر ہی اکتفا کیا ہے (یونیکوڈ میں اس کا کیریکٹر U+066C ARABIC THOUSANDS SEPARATOR ہے):
52972283934_fe5585a3e9_o.png

آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اِس علامت کی شکل مختلف فوںٹس میں مختلف ہے: کہیں یہ بیس‌لائن پر ہے، کہیں اوپر ہے؛ کہیں اِس کا رُخ دائیں جانب ہے، کہیں بائیں جانب؛ کہیں اس کی شکل کوما سے مماثلت رکھتی ہے، اور کہیں چھوٹے سے اُلٹے ر کی مانند۔ اشکال میں موجود اِس فرق کی وجہ کیا ہے، یہ تو مجھے نہیں معلوم۔ لیکن اس سے بھی زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ علامت مجھے ریختہ پر موجود اردو کی ریاضی اور حساب کی کتابوں میں کہیں نہیں مل سکی (کاش کہ مَیں ریختہ پر موجود ریاضی اور حساب کی تمام کتابیں کھنگال سکتا!)، اور اب میں یہ سوچ رہا ہوں کہ نجانے یہ علامت اردو اعداد میں استعمال ہوتی بھی رہی ہے یا نہیں، اور اگر ہوتی رہی ہے تو اس کی شکل کیسی ہوتی ہو گی…

کیا آپ میں سے کسی کو علم ہے کہ اردو میں اعداد کو ہزار کے گروہوں میں بانٹنے کے لیے کبھی کوئی علامت استعمال کی جاتی رہی ہو؟ اور اگر ہاں، تو کیا آپ اِس کی کچھ مثالیں بھی پیش کر سکتے ہیں؟ (ہاتھ سے کی گئی کتابت کی مثالیں بہترین ہوں گی۔) آپ سب کی مدد کا شکرگزار رہوں گا۔ :)
 
Top