اردو محفل کا مشاعرہ برائے ۲۰۱۲ء ( تبصرہ جات کی لڑی)

کوئی ایڈمن سر، بھیا جانی سعود ، سر خلیل الرحمن ، بھیا محمد احمد، بھیا خرم شہزاد، بھیا بلال اعظم یا مزمل بھیا بتائیں گے کہ کیا اس کی اجازت ہے کہ میں مشاعرے کے لئے لکھی اپنی یہ نئی غزلیں معمول کے مطابق پابند بحور شاعری کے سیکشن میں بھی پوسٹ کر سکتی ہوں ؟
بصد شوق۔
 

محمداحمد

لائبریرین
کوئی ایڈمن سر، بھیا جانی سعود ، سر خلیل الرحمن ، بھیا محمد احمد، بھیا خرم شہزاد، بھیا بلال اعظم یا مزمل بھیا بتائیں گے کہ کیا اس کی اجازت ہے کہ میں مشاعرے کے لئے لکھی اپنی یہ نئی غزلیں معمول کے مطابق پابند بحور شاعری کے سیکشن میں بھی پوسٹ کر سکتی ہوں ؟

میرا خیال ہے ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہےکہ آپ اپنا کلام آپ کی شاعری میں بھی پوسٹ کردیں۔ محمد وارث بھائی سے اور اس سلسلے میں مدد لے لیتے ہیں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
کوئی ایڈمن سر، بھیا جانی سعود ، سر خلیل الرحمن ، بھیا محمد احمد، بھیا خرم شہزاد، بھیا بلال اعظم یا مزمل بھیا بتائیں گے کہ کیا اس کی اجازت ہے کہ میں مشاعرے کے لئے لکھی اپنی یہ نئی غزلیں معمول کے مطابق پابند بحور شاعری کے سیکشن میں بھی پوسٹ کر سکتی ہوں ؟

میری مطابق تو کوئی حرج نہیں ہے اس میں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
صاحبَ صدر اور تمام محفلین کی خدمت میں السلام علیکم۔
صدرَ مشاعرہ کی اجازت سے ایک غزل کے چند شعر عرض کرتا ہوں

مزاجِ یار برہم ہونہ جائے
جو الفت ہے کہیں کم ہونہ جائے

جو ہنگامہ ہے برپا ھاؤ ھو کا
کہیں وہ شورِ ماتم ہونہ جائے
رقیبوں کو پریشانی ہے ، غم ہے
ہمارا ربطِ باہم ہونہ جائے
ہمیں پرواہ ہے کوئی تو اتنی
ہمارا سر کبھی خم ہونہ جائے
جو بھیجا ہے ہمیں تِر یاق کہہ کر
ہمارے واسطے سم ہونہ جائے
فقط اِک دردِ دِل باقی بچا ہے
نصیبِ دشمناں کم ہونہ جائے
ہے دِل پر نقش اِک تصویر اے دِل
کہیں وہ نقش مدہم ہونہ جائے
غزل کہنے میں دھڑکا یہ لگاہے
کوئی مفہوم مبھم ہونہ جائے


ایک اور غزل کے چند اشعار آپ کی سماعتوں کی نذر کرتا ہوں

ترے ہمراہ میری ہمسفر آرام ملتا ہے
تری بانہوں میں بانہیں دال کر آرام ملتا ہے
بدن اور روح کے قضیے بہت تکلیف دیتے ہیں
یہی ہوجائیں گر شیر و شکر، آرام ملتا ہے
کسی سے جیت کر دِل کو بڑی تسکین ملتی ہے
کسی سے بالارادہ ہار کر آرام ملتا ہے
کسی معصوم کی سسکی مرا دِل چیر دیتی ہے
اُسی کو مسکراتے دیکھ کر آرام ملتا ہے
مرے دُکھتے بدن کو جب تمہارے ہاتھ چھوتے ہیں
مرے بیٹے مرے لختِ جگر آرام ملتا ہے
سفر کی ہر صعوبت مجھ کو بے آرام کرتی ہے
مگر جب لوٹ کر آتا ہوں گھر آرام ملتا ہے
مبارک ہوں تمہیں محلے دو محلے ، کوٹھیاں بنگلے
مجھے اپنی ہی کُٹیا میں مگر آرام ملتا ہے

بہت خوبصورت غزلیں جناب حفیظ صاحب، بہت داد قبول کیجیے محترم۔
 

محمداحمد

لائبریرین
مزاجِ یار برہم ہونہ جائے
جو الفت ہے کہیں کم ہونہ جائے

جو ہنگامہ ہے برپا ھاؤ ھو کا
کہیں وہ شورِ ماتم ہونہ جائے
رقیبوں کو پریشانی ہے ، غم ہے
ہمارا ربطِ باہم ہونہ جائے
ہمیں پرواہ ہے کوئی تو اتنی
ہمارا سر کبھی خم ہونہ جائے
جو بھیجا ہے ہمیں تِر یاق کہہ کر
ہمارے واسطے سم ہونہ جائے
فقط اِک دردِ دِل باقی بچا ہے
نصیبِ دشمناں کم ہونہ جائے
ہے دِل پر نقش اِک تصویر اے دِل
کہیں وہ نقش مدہم ہونہ جائے
غزل کہنے میں دھڑکا یہ لگاہے
کوئی مفہوم مبھم ہونہ جائے


ایک اور غزل کے چند اشعار آپ کی سماعتوں کی نذر کرتا ہوں

ترے ہمراہ میری ہمسفر آرام ملتا ہے
تری بانہوں میں بانہیں دال کر آرام ملتا ہے
بدن اور روح کے قضیے بہت تکلیف دیتے ہیں
یہی ہوجائیں گر شیر و شکر، آرام ملتا ہے
کسی سے جیت کر دِل کو بڑی تسکین ملتی ہے
کسی سے بالارادہ ہار کر آرام ملتا ہے
کسی معصوم کی سسکی مرا دِل چیر دیتی ہے
اُسی کو مسکراتے دیکھ کر آرام ملتا ہے
مرے دُکھتے بدن کو جب تمہارے ہاتھ چھوتے ہیں
مرے بیٹے مرے لختِ جگر آرام ملتا ہے
سفر کی ہر صعوبت مجھ کو بے آرام کرتی ہے
مگر جب لوٹ کر آتا ہوں گھر آرام ملتا ہے
مبارک ہوں تمہیں محلے دو محلے ، کوٹھیاں بنگلے
مجھے اپنی ہی کُٹیا میں مگر آرام ملتا ہے

محترم محمد حفیظ الرحمٰن صاحب،

بہت خوب ۔۔۔۔! ماشاءاللہ دونوں ہی غزلیں خوب ہیں اور بہت ساری داد کی مستحق بھی۔ :applause:

شکریہ کہ آپ نے مشاعرے کی رونقوں میں اضافہ کیا۔ خاکسار کی طرف سے ہدیہ ء تحسین پیشِ خدمت ہے۔
 
جو ہنگامہ ہے برپا ھاؤ ھو کا
کہیں وہ شورِ ماتم ہونہ جائے
رقیبوں کو پریشانی ہے ، غم ہے
ہمارا ربطِ باہم ہونہ جائے
ہمیں پرواہ ہے کوئی تو اتنی
ہمارا سر کبھی خم ہونہ جائے
جو بھیجا ہے ہمیں تِر یاق کہہ کر
ہمارے واسطے سم ہونہ جائے
واہ واہ واہ کیا کہنے واہ
بہت خوب جناب @محمد حفیظ الرحمٰن
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
تمام شعراء کرام میری طرف سے بہت سی داد قبول فرمائیں کیوں کہ میں آج ہی اس پنڈال میں آیا ہوں اور آج ہی اس مشاعرے سے فیظیاب ہوا ہوں۔ :applause:
 
اولاً حمدِ ربِ جہاں کیجئے
شکر خلّاقِ کون و مکاں کیجئے
اس خدا کی بزرگی بیاں کیجئے
جس نے بخشا ہمیں روح و تن ،فکر و فن
ذو المنن، ذو المنن، ذو المنن، ذو المنن

جس طرح سے احباب ہمارے تک بند ہونے کے بجائے شاعر ہونے پر اصرار کرتے آئے ہیں اس کے آگے ہند و پاک کی پولیس بھی انگشت بدنداں ہے کہ زبردستی اقبال جرم کروانے میں تو یہ لوگ ہم سے چار ہاتھ آگے ہیں۔ اور ہم ٹھہرے اول درجے کے ڈھیٹ جو کسی شریف شہری کی طرح اپنے نا کردہ گناہوں کا اقرار کرنے کو کسی طور راضی نہیں۔ قصہ مختصر یہ کہ ہم اپنی پرانی تک بندیوں کے سہارے اس دعوت کا قرض اتارنے میں ہی اپنی عافیت گردانتے ہوئے محفل کا ترانہ آپ کی بصارتوں کی نذر کر رہے ہیں، صدر محفل کی اجازت سے۔ :)

محفل کا ترانہ
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
یہ بحر وفا کا ہے سنگم
گل بار یہاں کا ہے موسم
احساس کے نازک محلوں پر
لہراتا یہاں کا ہے پرچم
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
ہر بات مثالی ہے اپنی
ہر بات نرالی ہے اپنی
ہر دن ہے مثال عید یہاں
ہر رات دیوالی ہے اپنی
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
ہم سبھی کو عزت دیتے ہیں
اور سب سے محبت لیتے ہیں
دلجوئی ہمارا مسلک ہے
پیغام اخوت دیتے ہیں
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
ہم راگ بھی ہیں ہم رنگ بھی ہیں
ہم ساز بھی ہم آہنگ بھی ہیں
خوشبو کی طرح حساس ہیں ہم
پھولوں کی طرح خوش رنگ بھی ہیں
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
الفاظ کے جادوگر ہم میں
شعراءِ حسیں پیکر ہم میں
ہم میں ہیں قتیل غالب بھی
نباضِ سخن جوہر ہم میں
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
تکنیک و ادب کی ہولی میں
خطاطی کی رنگولی میں
انگنت تحائف کے ڈبے
ڈالے اردو کی جھولی میں
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
اقدار نہ گرنے دینگے ہم
افکار نہ مٹنے دینگے ہم
تکنیک کی آندھی میں اپنی
اردو کو نہ اڑنے دینگے ہم
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے

حال ہی میں ایک عدد تک بندی بعنوان "بھیا کی مسکان پری" لکھی تھی جسے شامل محفل کر کے ہم اجازت چاہیں گے۔ :)

بھیا کی مسکان پری
گڑیا رانی بٹیا رانی
اور بھیا کی جان پری
بھیا کی مسکان پری
تھوڑی دانا تھوڑی پگلی
تھوڑی سی نادان پری
بھیا کی مسکان پری
تھوڑی شوخ اور تھوڑی چنچل
تھوڑی نا فرمان پری
بھیا کی مسکان پری
تھوڑی خوشیاں تھوڑی مستی
رکھیں ہر سامان پری
بھیا کی مسکان پری
جو بھی ان کی بات نہ مانے
کھائیں ان کے کان پری
بھیا کی مسکان پری
کھٹی میٹھی املی کھائیں
کھائیں میٹھا پان پری
بھیا کی مسکان پری
جب بھی پھول سے بچے روئیں
دیں ان کو گلدان پری
بھیا کی مسکان پری
میٹھے میٹھے گال ہیں ان کے
ٹافی کی دوکان پری
بھیا کی مسکان پری
جلدی سوئیں وقت پہ جاگیں
رکھیں سب کا دھیان پری
بھیا کی مسکان پری
ساری پریاں ان کی بہنیں
سب پریوں کی شان پری
بھیا کی مسکان پری

عمدہ جناب ابن سعید ۔ داد حاضر ہے ناچیز کی جانب سے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
صاحبَ صدر اور تمام محفلین کی خدمت میں السلام علیکم۔
صدرَ مشاعرہ کی اجازت سے ایک غزل کے چند شعر عرض کرتا ہوں

مزاجِ یار برہم ہونہ جائے
جو الفت ہے کہیں کم ہونہ جائے

جو ہنگامہ ہے برپا ھاؤ ھو کا
کہیں وہ شورِ ماتم ہونہ جائے
رقیبوں کو پریشانی ہے ، غم ہے
ہمارا ربطِ باہم ہونہ جائے
ہمیں پرواہ ہے کوئی تو اتنی
ہمارا سر کبھی خم ہونہ جائے
جو بھیجا ہے ہمیں تِر یاق کہہ کر
ہمارے واسطے سم ہونہ جائے
فقط اِک دردِ دِل باقی بچا ہے
نصیبِ دشمناں کم ہونہ جائے
ہے دِل پر نقش اِک تصویر اے دِل
کہیں وہ نقش مدہم ہونہ جائے
غزل کہنے میں دھڑکا یہ لگاہے
کوئی مفہوم مبھم ہونہ جائے


ایک اور غزل کے چند اشعار آپ کی سماعتوں کی نذر کرتا ہوں

ترے ہمراہ میری ہمسفر آرام ملتا ہے
تری بانہوں میں بانہیں دال کر آرام ملتا ہے
بدن اور روح کے قضیے بہت تکلیف دیتے ہیں
یہی ہوجائیں گر شیر و شکر، آرام ملتا ہے
کسی سے جیت کر دِل کو بڑی تسکین ملتی ہے
کسی سے بالارادہ ہار کر آرام ملتا ہے
کسی معصوم کی سسکی مرا دِل چیر دیتی ہے
اُسی کو مسکراتے دیکھ کر آرام ملتا ہے
مرے دُکھتے بدن کو جب تمہارے ہاتھ چھوتے ہیں
مرے بیٹے مرے لختِ جگر آرام ملتا ہے
سفر کی ہر صعوبت مجھ کو بے آرام کرتی ہے
مگر جب لوٹ کر آتا ہوں گھر آرام ملتا ہے
مبارک ہوں تمہیں محلے دو محلے ، کوٹھیاں بنگلے
مجھے اپنی ہی کُٹیا میں مگر آرام ملتا ہے


واہ جناب
دونوں غزلیں ہی خوب ہیں،
دوسری غزل تو بہت لا جواب ہے۔
داد قبول کریں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اولاً حمدِ ربِ جہاں کیجئے
شکر خلّاقِ کون و مکاں کیجئے
اس خدا کی بزرگی بیاں کیجئے
جس نے بخشا ہمیں روح و تن ،فکر و فن
ذو المنن، ذو المنن، ذو المنن، ذو المنن

جس طرح سے احباب ہمارے تک بند ہونے کے بجائے شاعر ہونے پر اصرار کرتے آئے ہیں اس کے آگے ہند و پاک کی پولیس بھی انگشت بدنداں ہے کہ زبردستی اقبال جرم کروانے میں تو یہ لوگ ہم سے چار ہاتھ آگے ہیں۔ اور ہم ٹھہرے اول درجے کے ڈھیٹ جو کسی شریف شہری کی طرح اپنے نا کردہ گناہوں کا اقرار کرنے کو کسی طور راضی نہیں۔ قصہ مختصر یہ کہ ہم اپنی پرانی تک بندیوں کے سہارے اس دعوت کا قرض اتارنے میں ہی اپنی عافیت گردانتے ہوئے محفل کا ترانہ آپ کی بصارتوں کی نذر کر رہے ہیں، صدر محفل کی اجازت سے۔ :)

محفل کا ترانہ
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
یہ بحر وفا کا ہے سنگم
گل بار یہاں کا ہے موسم
احساس کے نازک محلوں پر
لہراتا یہاں کا ہے پرچم
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
ہر بات مثالی ہے اپنی
ہر بات نرالی ہے اپنی
ہر دن ہے مثال عید یہاں
ہر رات دیوالی ہے اپنی
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
ہم سبھی کو عزت دیتے ہیں
اور سب سے محبت لیتے ہیں
دلجوئی ہمارا مسلک ہے
پیغام اخوت دیتے ہیں
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
ہم راگ بھی ہیں ہم رنگ بھی ہیں
ہم ساز بھی ہم آہنگ بھی ہیں
خوشبو کی طرح حساس ہیں ہم
پھولوں کی طرح خوش رنگ بھی ہیں
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
الفاظ کے جادوگر ہم میں
شعراءِ حسیں پیکر ہم میں
ہم میں ہیں قتیل غالب بھی
نباضِ سخن جوہر ہم میں
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
تکنیک و ادب کی ہولی میں
خطاطی کی رنگولی میں
انگنت تحائف کے ڈبے
ڈالے اردو کی جھولی میں
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
اقدار نہ گرنے دینگے ہم
افکار نہ مٹنے دینگے ہم
تکنیک کی آندھی میں اپنی
اردو کو نہ اڑنے دینگے ہم
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے

حال ہی میں ایک عدد تک بندی بعنوان "بھیا کی مسکان پری" لکھی تھی جسے شامل محفل کر کے ہم اجازت چاہیں گے۔ :)

بھیا کی مسکان پری
گڑیا رانی بٹیا رانی
اور بھیا کی جان پری
بھیا کی مسکان پری
تھوڑی دانا تھوڑی پگلی
تھوڑی سی نادان پری
بھیا کی مسکان پری
تھوڑی شوخ اور تھوڑی چنچل
تھوڑی نا فرمان پری
بھیا کی مسکان پری
تھوڑی خوشیاں تھوڑی مستی
رکھیں ہر سامان پری
بھیا کی مسکان پری
جو بھی ان کی بات نہ مانے
کھائیں ان کے کان پری
بھیا کی مسکان پری
کھٹی میٹھی املی کھائیں
کھائیں میٹھا پان پری
بھیا کی مسکان پری
جب بھی پھول سے بچے روئیں
دیں ان کو گلدان پری
بھیا کی مسکان پری
میٹھے میٹھے گال ہیں ان کے
ٹافی کی دوکان پری
بھیا کی مسکان پری
جلدی سوئیں وقت پہ جاگیں
رکھیں سب کا دھیان پری
بھیا کی مسکان پری
ساری پریاں ان کی بہنیں
سب پریوں کی شان پری
بھیا کی مسکان پری

کیا غضب کی شاعری ہے۔
دونوں نظمیں ہی لاجواب ہیں۔
اگر مشاعرہ کے منتظمین آپ کے پیچھے صابن سے ہاتھ دھو کے:) پڑ گئے تھے تو بالکل صحیح تھے۔
 

مزمل حسین

محفلین
رقیبوں کو پریشانی ہے ، غم ہے
ہمارا ربطِ باہم ہونہ جائے
واہ واہ محمد عبد الرحمن حفیظ صاحب
ماشااللہ دونوں غزلین ہی کمال کی ہیں
 

محمداحمد

لائبریرین
جس طرح سے احباب ہمارے تک بند ہونے کے بجائے شاعر ہونے پر اصرار کرتے آئے ہیں اس کے آگے ہند و پاک کی پولیس بھی انگشت بدنداں ہے کہ زبردستی اقبال جرم کروانے میں تو یہ لوگ ہم سے چار ہاتھ آگے ہیں۔ اور ہم ٹھہرے اول درجے کے ڈھیٹ جو کسی شریف شہری کی طرح اپنے نا کردہ گناہوں کا اقرار کرنے کو کسی طور راضی نہیں۔ قصہ مختصر یہ کہ ہم اپنی پرانی تک بندیوں کے سہارے اس دعوت کا قرض اتارنے میں ہی اپنی عافیت گردانتے ہوئے محفل کا ترانہ آپ کی بصارتوں کی نذر کر رہے ہیں، صدر محفل کی اجازت سے۔ :)

:D:p

ویسے سعود بھائی ۔۔۔۔! سچی بات تو یہ ہے کہ آپ کا کلام شامل ہونے کے بعد ہی لگ رہا ہے کہ یہ اردو محفل کا مشاعرہ ہے۔ :)

محفل کا ترانہ
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
یہ بحر وفا کا ہے سنگم
گل بار یہاں کا ہے موسم
احساس کے نازک محلوں پر
لہراتا یہاں کا ہے پرچم
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
ہر بات مثالی ہے اپنی
ہر بات نرالی ہے اپنی
ہر دن ہے مثال عید یہاں
ہر رات دیوالی ہے اپنی
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
ہم سبھی کو عزت دیتے ہیں
اور سب سے محبت لیتے ہیں
دلجوئی ہمارا مسلک ہے
پیغام اخوت دیتے ہیں
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
ہم راگ بھی ہیں ہم رنگ بھی ہیں
ہم ساز بھی ہم آہنگ بھی ہیں
خوشبو کی طرح حساس ہیں ہم
پھولوں کی طرح خوش رنگ بھی ہیں
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
الفاظ کے جادوگر ہم میں
شعراءِ حسیں پیکر ہم میں
ہم میں ہیں قتیل غالب بھی
نباضِ سخن جوہر ہم میں
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
تکنیک و ادب کی ہولی میں
خطاطی کی رنگولی میں
انگنت تحائف کے ڈبے
ڈالے اردو کی جھولی میں
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
اقدار نہ گرنے دینگے ہم
افکار نہ مٹنے دینگے ہم
تکنیک کی آندھی میں اپنی
اردو کو نہ اڑنے دینگے ہم
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
جس نے بھی آپ کو دعوت دی بڑی ہی عقلمندی کا کام کیا ورنہ اردو محفل کے ترانے کے بغیر اردو محفل کا مشاعرے کیسے کامیاب ہوتا۔ :D
ہم اردو ویب کے شیدائی
محفل کی شمع کے پروانے
بہت ہی خوب۔۔۔۔! بھیا اللہ خوش رکھے آپ کو۔​


حال ہی میں ایک عدد تک بندی بعنوان "بھیا کی مسکان پری" لکھی تھی جسے شامل محفل کر کے ہم اجازت چاہیں گے۔ :)

بھیا کی مسکان پری
گڑیا رانی بٹیا رانی
اور بھیا کی جان پری
بھیا کی مسکان پری
تھوڑی دانا تھوڑی پگلی
تھوڑی سی نادان پری
بھیا کی مسکان پری
تھوڑی شوخ اور تھوڑی چنچل
تھوڑی نا فرمان پری
بھیا کی مسکان پری
تھوڑی خوشیاں تھوڑی مستی
رکھیں ہر سامان پری
بھیا کی مسکان پری
جو بھی ان کی بات نہ مانے
کھائیں ان کے کان پری
بھیا کی مسکان پری
کھٹی میٹھی املی کھائیں
کھائیں میٹھا پان پری
بھیا کی مسکان پری
جب بھی پھول سے بچے روئیں
دیں ان کو گلدان پری
بھیا کی مسکان پری
میٹھے میٹھے گال ہیں ان کے
ٹافی کی دوکان پری
بھیا کی مسکان پری
جلدی سوئیں وقت پہ جاگیں
رکھیں سب کا دھیان پری
بھیا کی مسکان پری
ساری پریاں ان کی بہنیں
سب پریوں کی شان پری
بھیا کی مسکان پری

اور رہی یہ نظم تو یہ بھی کتنی پیاری ہے معصوم پری کی کہانی اتنے دلکش و دلنشیں انداز میں آپ نے پیش کی کہ دل خوش ہوگیا۔

ہماری جانب سے بہت سی داد اور مبارکباد قبول کیجے۔ :applause:

ساتھ ساتھ بہت بہت شکریہ کہ آپ نے ہماری بات رکھی۔ ;)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بہت بہت شکریہ محترم خرم بھائی کہ آپ نے اتنی محبت سے ناچیز کو یاد کیا۔ یہ سر اسر آپ کی محبت ہی ہے ورنہ :

من آنم کہ من دانم

یہاں میں اردو محفل کی انتظامیہ ، مشاعرے کے تمام منتظمین خاص طور پر محترم محمد وارث صاحب اور محترم خلیل الرحمٰن صاحب کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ جن کی زیرِ سر پرستی اتنا اچھا مشاعرہ منعقد کیا گیا۔ یہ انٹرنیٹ کی دنیا میں اردو محفل کی انفرادی روایت ہے اور لائقِ صد ستائش ہے۔

اور اب جنابِ صدر اور اساتذہ کرام کی اجازت سے پہلے کچھ چیدہ چیدہ اشعار اورپھر ایک غزل پیش کرنے کی جسارت کروں گا:
سخن ہوں سر بہ سر لیکن ادا ہونے سے ڈرتا ہوں
میں اس قحطِ سماعت میں صدا ہونے سے ڈرتا ہوں
میں ڈرتا ہوں کہ دنیا نا شناسِ حرفِ دل ٹھہری
میں خوشبو ہوں سو ایسے میں ہوا ہونے سے ڈرتا ہوں
کچھ زیادہ ہی ڈرتے ہیں آپ:D
خیر بہت ہی پیارے اشعار ہیں۔​
۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
بجھے اگر بدن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں
جلا لیے سخن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں
چمن خزاں خزاں ہو جب، بجھا بجھا ہوا ہو دل
کریں بھی کیا چمن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں
شبِ فراق پر ہوا، شبِ وصال کا گماں
مہک اُٹھے ملن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں
ماشاءاللہ​
کیا بات ہے آپ کی​
۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
فصیلِ ذات سے واپس پلٹ بھی سکتا تھا
میں اپنے آپ میں پھر سے سمٹ بھی سکتا تھا
رفیقِ راہِ عدم تھی ازل سے تنہائی
سفر حیات کا باتوں میں کٹ بھی سکتا تھا
لہو سے میں نے ہی سینچا تھا نخلِ خواہش کو
سو میں ہی شہرِ تمنّا اُلٹ بھی سکتا تھا
بہت خوب​
داد قبول کیجیے​
۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
اور اب ایک غزل کے کچھ اشعار
الگ تھلگ رہے کبھی، کبھی سبھی کے ہو گئے
جنوں کا ہاتھ چُھٹ گیا تو بے حسی کے ہو گئے
طلب کی آنچ کیا بجھی، بدن ہی راکھ ہو گیا
ہوا کے ہاتھ کیا لگے، گلی گلی کے ہو گئے
بہت دنوں بسی رہی تری مہک خیال میں
بہت دنوں تلک ترے خیال ہی کے ہوگئے
چراغِ شام بجھ گیا تو دل کے داغ جل اُٹھے
پھر ایسی روشنی ہوئی کہ روشنی کے ہو گئے
سخن پری نے ہجر کو بھی شامِ وصل کر دیا
تری طلب سِوا ہوئی تو شاعری کے ہوگئے
ارے واہ​
مزہ آ گیا​

آخر میں ایک بار پھر تمام حاضرینِ مشاعرہ اور انتظامیہ کا بہت بہت شکریہ۔
آپ کا بھی بہت بہت شکریہ جو ہمیں اتنے پیارے کلام سے نوازا۔
 

مزمل حسین

محفلین
فصیلِ ذات سے واپس پلٹ بھی سکتا تھا
میں اپنے آپ میں پھر سے سمٹ بھی سکتا تھا

رفیقِ راہِ عدم تھی ازل سے تنہائی
سفر حیات کا باتوں میں کٹ بھی سکتا تھا

لہو سے میں نے ہی سینچا تھا نخلِ خواہش کو
سو میں ہی شہرِ تمنّا اُلٹ بھی سکتا تھا
واہ واہ واہ سبحان اللہ
محمد احمد صاحب کیا کمال کرتے ہیں آپ
ڈھیروں داد قبول فرمائیں
اور غزل کا بھی جواب نہیں
 

سید ذیشان

محفلین
میں ڈرتا ہوں کہ دنیا نا شناسِ حرفِ دل ٹھہری
میں خوشبو ہوں سو ایسے میں ہوا ہونے سے ڈرتا ہوں
شبِ فراق پر ہوا، شبِ وصال کا گماں
مہک اُٹھے ملن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں
الگ تھلگ رہے کبھی، کبھی سبھی کے ہو گئے
جنوں کا ہاتھ چُھٹ گیا تو بے حسی کے ہو گئے
طلب کی آنچ کیا بجھی، بدن ہی راکھ ہو گیا
ہوا کے ہاتھ کیا لگے، گلی گلی کے ہو گئے
سخن پری نے ہجر کو بھی شامِ وصل کر دیا
تری طلب سِوا ہوئی تو شاعری کے ہوگئے
بہت خوب احمد بھائی۔ داد قبول کیجئے!
 
سخن ہوں سر بہ سر لیکن ادا ہونے سے ڈرتا ہوں
میں اس قحطِ سماعت میں صدا ہونے سے ڈرتا ہوں
میں ڈرتا ہوں کہ دنیا نا شناسِ حرفِ دل ٹھہری
میں خوشبو ہوں سو ایسے میں ہوا ہونے سے ڈرتا ہوں
واہ واہ واہ واہ مشاعرہ لووٹ لیا جناب واہ
خوبصورت اشعار محمد احمد
 
Top