اردو محفل کا طرحی مشاعرہ (قارئین و احباب کے تبصرہ جات کے لیے مختص )

فاتح

لائبریرین
السلام علیکم ورحمۃہ اللہ وبرکاۃ
اردو محفل کے طرحی مشاعرے میں خدائے سخن میرتقی میرؔ کی زمین میں غزل کہنا میرے لیے باعث فخر ہے ،
کہ محفل کی ادبی حیثیت کی میں پہلے سے ہی معترف ہوں۔ مشاعرے نے اس حیثیت کو مزید مستحکم کردیا ہے ۔
میں کوئی عذر نہیں پیش کررہی کہ ابتدا میں اپنی شدید علالت کی وجہ سے میں نے مشاعرے میں شرکت موقوف کردی تھی ۔
محمود نے بھی میری وجہ سے شرکت نہ کرنے کا کہا تو میں نے حامی بھر لی ، علالت کے دوران ہی یہ غزل ہوئی ہے،
صاحبِ صدر کی اجاز ت سے آپ احباب کی نذر کرتی ہوں ، امید ہے آپ کی رائے میرے لیے حوصلہ افزا رہے گی۔
غزل ناز غزل ؔ

غزل
گویا دونوں جہاں سے اٹھتا ہے
دل ترے آستاں سے اٹھتا ہے

کون روتا ہے اپنے زخموں کو
نالہ کیوں اس مکاں سے اٹھتا ہے

جانے کیا جل رہا ہے سینے میں
ایک شعلہ یہاں سے اٹھتاہے

جو اٹھایا ہے بارِ جاں ہم نے
کب وہ کوہِ گراں سے اٹھتا ہے

وہ جو بزمِ طرب کی رونق تھا
مضمحل کیوں وہاں سے اٹھتا ہے

دل تو اپنا کبھو کا راکھ ہوا
’’یہ دھواں سا کہاں سےاٹھتا ہے ‘‘

درد کی شدّتیں نہ پوچھ غزل
ہر رگِ جسم و جاں سے اٹھتا ہے
غزل ناز غزل ؔ

غزل ناز غزل صاحبہ، سب سے پہلے تو اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آپ کو شفائے کاملہ و عاجلہ عطا فرمائے۔ بعد ازاں اس قدر بھرپور غزل پر بہت سی مبارک باد قبول کیجیے۔ کیا ہی جاندار مطلع سے آغاز کیا ہے۔ سبحان اللہ
 

فاتح

لائبریرین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ
آداب اہالیانِ بزم۔
مشاعرے کی ابتدا کرتے ہوئے مجھے باباجانی ،نبیل بھائی ، وارث صاحب، سعود بھائی، فاتح بھائی اور فرخ منظور کی محبتیں اور حوصلہ افزائی نصیب رہی یہ میری خوش بختی ہے ۔ جیسا کہ غزل ؔ ( غزل ناز غزل ) نے کہا کہ میں نے بھی طے کرلیاتھا کہ مشاعرے میں بحیثیت ناظم کے شرکت ضرور رہے گی ۔ دیگر گھریلو اور معاشی مجبوریاں بھی راہ میں رکاوٹ رہیں تھیں ۔ غزلؔ ( غزل ناز غزل ) کے اصرار نے مجھے کہنے کی مہمیز عطا کی ، جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ غزل محض پرگوئی کا نام نہیں ۔ سو جوں جوں طبیعت رواں ہوئی میں نے یہ وارداتِ قلبی مجتمع کی ، اب اس میں کہاں تک کامیاب ہوا ہوں یہ آپ احباب کی نقّادانہ بصیرت و بصارت ہی فیصلہ کرے گی ۔ صاحبِ صدر کا اعلان کرنا ابھی باقی ہے ، مگر میں نے مجوزہ صدر کی اجازت سے یہ غزل شامل کرنے کی جسارت کی ہے ۔ بزرگ شعراء کی عدم شمولیت نے جہاں مشاعرے کی حسن میں کمی واقع کی ہے وہاں نئے آنے والے دوستوں کی شرکت مشاعرے کی حیثیت کو کسی قدر مکمل کرتی نظر آتی ہے ، میں نے مشاعرے کی تاریخ کو التوائی اس لیے دی تھی کہ محفل کے بزرگ شعراء کی شمولیت حاصل ہوسکے ۔ بہر کیف ابھی بھی خاصا وقت ہے ، اللہ کرم کرنے والا ہے انشا اللہ طے کردہ وقت پر مشاعرے کا باقاعدہ الگ لڑی میں انصرام و اہتمام کیا جائے گا۔
والسلام مع الاکرام
م۔م۔مغلؔ
(محمد محمود الرشید مغل ؔ)

غزلؔ
رائیگاں شائیگاں سے اٹھتا ہے
اک ہیولہ مکاں سے اٹھتا ہے

”مصرعِ میرؔ بھاری پتھر ہے
کب یہ مجھ کج بیاں سے اٹھتا ہے “

چیخ پڑتا ہے دشتِ جاں اے دل
جب وہ آہو یہاں سے اٹھتا ہے

یہ غبارِ فراقِ تشنہ وصال
دشتِ دونوں جہاں سے اٹھتا ہے

یہ سخن نافۂ ختن ہے میاں
یہ جو میرے دہاں سے اٹھتا ہے

وہ یقیں وہ جوازِ ہست آباد
لمحۂ بدگماں سے اٹھتا ہے

رتجگے کا اسیر نیّرِ چشم
بزمِ سیّارگاں سے اٹھتا ہے

موجۂ مشکبوئے وصلِ دوست
سانس کے درمیاں سے اٹھتا ہے

اے دلِ رنج زار سن تو سہی
تو کہاں دِلستاں سے اٹھتا ہے

رہروِ جاں سوارِ ناقۂ دل
کس لیے کارواں سے اٹھتا ہے

العطش العطش خدائے وصال
ایک نعرہ دہاں سے اٹھتا ہے

بس وہ سینہ خرامیوں میں رہے
شور تشنہ لباں سے اٹھتا ہے

میرؔصاحب نگاہ فرمائیں
دل نمی دادگاں سے اٹھتا ہے

ہے غزال آنکھ منتظر محمودؔ
اب یہ مجنوں یہاں سے اٹھتا ہے
م۔م۔مغلؔ

واہ صاحب واہ! کیا ہی نپے تلے اور زندہ جاوید اشعار ہیں۔ میر کی اس دشوار زمین کو کیسے نرم کیا آپ نے اور کیا تر و تازہ اشعار نکالے، یہ آپ ہی کا خاصہ ہے۔ واللہ لطف آ گیا۔ ایک ایک شعر گویا ایک نگینہ ہے جو اپنی جگہ ہر جڑا ہوا ہے۔ بے پناہ محبت سے بھرپور داد اور مبارک باد۔
آپ کی یہ پر اعجاز غزل پڑھنے کے بعد ہم میں تو اپنی تک بندیاں شاملِ مشاعرہ کرنے کا حوصلہ ہی نہیں بچتا لیکن حکمِ حاکم مرگِ مفاجات۔ محض فارمیلٹی پوری کرنے اور احباب کی بصارتوں کا امتحان لینے کی غرض سے شامل کر دیں گے۔
 

غ۔ن۔غ

محفلین
غزل ناز غزل صاحبہ، سب سے پہلے تو اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آپ کو شفائے کاملہ و عاجلہ عطا فرمائے۔ بعد ازاں اس قدر بھرپور غزل پر بہت سی مبارک باد قبول کیجیے۔ کیا ہی جاندار مطلع سے آغاز کیا ہے۔ سبحان اللہ

بہت شکریہ فاتح صاحب ، میرے لیے آپ کے یہ الفاظ بہت قیمتی ہیں کہ ان سے مجھے بہت حوصلہ ملا
آپ بہتر طور پر جانتے ہیں کہ کیسی تخلیق کار کے لیے کیا اہمیت رکھتے الفاظ کے یہ انمول موتی
پہلے میں نے محمود کو منع کیا تھا کہ میرا نام شامل نہ کرنا کیونکہ بیماری کی وجہ سے مجھے لگ نہیں رہا تھا کہ میں لکھ پاؤں گی
لیکن شاعری کب ہماری مرضی کی محتاج ہوتی ہے سو اشعار اترتے رہے اور میں محفوظ کرتی رہی
بس جو بھی ہو سکا آپ سب کی خدمت میں پیش کر دیا
میں تہہِ دل سے ممنون ہوں آپکی پرخلوص دعاؤں اور ہمت افزائی کے لیےکہ آپ نے میری ہمت بڑھائی
خوش رہیئے ہمیشہ
 

مغزل

محفلین

عزیزم برادرم م۔م۔مغل نے محفل میں طرحی مشاعرے کا انعقاد کر کےمحفل کی ادبی حیثیت کو مزید مستحکم کیا۔
اول تو خدائے سخن حضرت میرؔ کی زمین ہی کافی دشوار تھی اس پر طرہ یہ کہ ہر دو معیار اور مقدار کے حوالے سے محفل پر موجود شعرا انٹرنیٹ پر موجود کسی بھی فورم میں بلا شبہ عمدہ ترین مانے جا سکتے ہیں اور ان کی موجودگی میں اپنی تک بندیاں پیش کرنے کے لیے یقیناً حوصلہ اور ہمت درکار تھے۔
بہرحال حکمِ حاکم مرگِ مفاجات کے موجب اپنی سی سعی کی ہے۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف
فاتح بھائی آپ کا کلام باصرہ نواز ہوا۔۔ سو رسید حاضر ہے ۔۔
میں نے ایک طے کردہ وجہ سے کسی بھی شاعر کے کلام پر رائے نہیں دی ہے۔
انشا اللہ جب باقائدہ لڑی شامل کروں گا تو آپ سبھی احباب جان لیں گے کہ ایسا کیوں کیا میں نے ۔۔
میرا ارادہ عام انٹرنیٹ کے مشاعروں سے ہٹ کر ایک مثال قائم کرنے کا ہے تاکہ اردو محفل کی شناخت اور وقار میں مزید اضافہ ہوسکے ۔ آمین
 

مغزل

محفلین
اعلان
مشاعرے کی حتمی لڑی کا کام جاری ہے ۔۔​
کلام شامل کرنے کی لڑی اپنی مدّت پوری ہونے کی وجہ سے مقفل کی جاچکی ہے ۔۔​
دوست احباب کی محبتوں کے لیے سراپا تشکر ہوں کہ​
مشاعرے میں آپ شرکت نے محفل کے حسن میں ضافہ کیا۔۔​
(منتظمین اب اشتہار کا گوشہ خالی کرسکتے ہیں)
مدیر : شعبہ اردو ادب​
 
Top