اردو مائیکروسوفٹ آفس 2003

نبیل

تکنیکی معاون
کمال ہے، اتنی بڑی خبر کو اتنے دن ہوگئے اور کسی دوست نے خبر تک نہیں دی۔ اطلاعات کے مطابق مائکروسوفٹ نے نیشل یونیورسٹی (FAST) پاکستان تعاون سے مائکروسوفٹ آفس 2003 کا اردو ورژن تیار کر لیا ہے۔ مائیکروسافٹ آفس کے اس اردو ورژن کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں مل سکیں کہ یہ کب سے اور کس قیمت پر مارکیٹ میں دستیاب ہوگا۔ لگتا ہے کہ مائیکروسوفٹ کو اب پاکستان میں بھی بزنس کا پوٹینشل نظر آنے لگا ہے۔ ایشیائی ممالک میں مائیکروسوفٹ اور دوسری بڑی سوفٹویر کی کمپنیوں کو سرمایہ کاری میں جس سب سے بڑی رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ ان ملکوں کے عوام کی کم قوت خرید اور وہاں کی مارکیٹ پر پائریسی کا مکمل قبضہ ہے۔ مائیکروسوفٹ نے اس کے باوجود ہمت نہیں ہاری ہے۔ اس کی سٹریٹجی یہ رہی ہے کہ ان ممالک میں کچھ سال تک لابنگ اور اثر و رسوخ سے اپنا مقام بنایا جائے اور لوگوں کو بھی لائسنسڈ سوفٹویر کے استعمال کی آگاہی دلائی جائے۔ دوسرے ان میں سے معاشی طور پر آہستہ مگر مستقل انداز سے ترقی پانے والے چند ممالک میں کچھ ہی سال میں عوام کی قوت خرید ان لائسنسڈ سوفٹویر کی متحمل ہو جاتی ہے۔ اس کی مثال تھائی لینڈ، چین، انڈیا اور ملائشیا ہیں۔ ان ممالک میں مائیکروسوفٹ کی سالوں کی کی گئی محنت اب رنگ لا رہی ہے اور اب یہ مائیکروسوفٹ کی ایکسپورٹ کا بہت اہم ذریعہ ہیں۔

اگرچہ پاکستان کے ہر شہر میں آج بھی ہر گلی میں ریڑھیوں پر چوری کے سوفٹویر کی سی ڈیاں مل رہی ہیں لیکن گزشتہ کچھ سال سے جو ایک تبدیلی آئی ہے وہ ہے حکومتی سطح پر لائسنسڈ سوفٹویر کا استعمال۔ میرے خیال میں پاکستان میں سوفٹویر کے بزنس کو لانے میں مشرف حکومت کا یہ ایک دانشمندانہ قدم ثابت ہوا ہے۔ دوسرا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا ساتھ یا جو کوئی اور وجہ ہو، سرمایہ پاکستان کا رخ کر رہا ہے اور پاکستان میں جس طرح بھی سہی، معاشی گروتھ ہو رہی ہے۔ لگتا ہے کہ مائیکروسوفٹ کے مستقبل پر نظر رکھنے والوں نے پاکستان میں بھی کچھ معاشی ترقی کے اشارے دیکھ لیے ہیں اور اسی لیے پہلے سے ہی یہاں کی مارکیٹ پر اپنی گرفت مضبوط کر رہی ہے۔

پاکستان میں بڑی کمپنیوں کی سرمایہ کاری اگر ایک لحاظ سے خوش آئند ہے لیکن ان ملٹی نیشنلز کو ملکی مارکیٹ پر قبضے کی کھلی چھٹی دے دینا بھی تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر آئی ٹی کو فروغ دینا مقصد ہے تو اس کے لیے اوپن سورس آپریٹنگ سسٹم (لینکس) اور سوفٹویر کو بھی حکومتی سطح پر استعمال کیا جانا چاہیے۔

اوپر کی خبر کا سب سے خوش آئند پہلو مجھے اردو آفس کی تیاری میں نیشنل یونیورسٹی کا کردار لگا ہے۔ جب میں یورپ کے ہر بڑے سوفٹویر پرایجیکٹ کو انڈیا کی جانب آؤٹ سورس ہوتے دیکھتا ہوں تو میں نہایت افسردگی سے سوچتا ہوں کہ کاش پاکستان میں بھی آئی ٹی کی انڈسٹری اتنی فروغ پاتی۔ پاکستان کے آئی ٹی پروفیشنل دنیا بھر میں اپن پیشہ ورانہ مہارت کا لوہا منوا رہے ہیں اور کوئی وجہ نہیں ہے کہ ہم پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کو فروغ نہ دے سکیں۔ گزشتہ سال پاکستان قیام کے دوران مجھے نہایت خوشگوار حیرانی ہوئی جب FAST کے پڑھے ہوئے ایک لڑکے نے مجھے بتایا کہ اسے مائیکروسوفٹ نے ہائر کر لیا ہے اور وہ مائیکروسوفٹ کے سیاٹل کے آفس میں جاکر ونڈوز کے اگلے ورژن وسٹا کے لیے ڈیویلپمنٹ کرے گا۔ مجھے یہ بھی پتا چلا کہ ایک اس پر ہی موقوف نہیں تھا بلکہ مائیکروسوفٹ نے FAST کے اور بھی کئی فارغ التحصیل طلبا کو ہائر کیا تھا۔ واقعی شدید گھٹاٹوپ اندھیرے میں بھی افق پر ہلکی سی روشن لکیر دکھائی دے رہی ہے۔
 

جیسبادی

محفلین
اب تو ODF کا زمانہ آنے کو ہے۔ م‌س آفس تو پرانے زمانے کی باتیں ہیں۔ اپنی دستاویزات م‌س کے رحم و کرم پر چھوڑنا کہاں کی عقلمندی ہے؟ یاد رہے یہ DRM کا دور ہے، اور یہ بھی یاد رہے کہ ہمارے غلام حکمران امریکہ ہدایت پر DRM کے قوانین کسی کو بتائے بغیر نافذ کر دیں گے، جس طرح wto پر دستخط کیے تھے۔ اس لیے خیر اسی میں ہے کہ اوپن آفس کا open document format اپنایا جائے جو XML پر بنیاد رکھتا ہے اور معیار بن چکا ہے، جسے IBM, Massachusetts, اور یورپ میں کئی بلدیاتی حکومتیں اپنانے کی تیاری کر رہی ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
میں نے اخبار میں پڑھا تھا کہ حکومتِ پاکستان کی ہدایات پر تمام سرکاری ادارے لینکس استعمال کر رہے ہیں۔

کیا یہ خبر غلط تھی؟

م‍ س‍ آفس کا مسئلہ یہ بھی ہے کہ یہ صرف ونڈوز میں ہی استعمال ہو سکتا ہے۔ یعنی اس کے استعمال کا مطلب لینکس کی چھٹی کرنا ہے۔

اس کے مقابلے میں اوپن آفس بہت فلیکسیبل ہے۔ اور میں تو عرصہ دراز سے صرف اوپن آفس میں ہی کام کر رہی ہوں اور اس کی خوبیوں کی معترف ہوں۔ (اگرچہ کہ اس کا نیا ورژن بہت بھاری ہے اور میرے کمپیوٹر کی رفتار کو تھوڑا سست کر دیتا ہے)۔

میرے خیال میں تو م‍ س‍ آفس کی کوئی ایسی خوبی نہیں ہے جو کہ اوپن آفس میں موجود نہ ہو۔ بلکہ یہ م‍ س‍ آفس ‍ سے زیادہ جدید ہی معلوم ہوتا ہے۔

جیسبادی صاحب، یہ DRM کیا بلا ہے؟

شکریہ۔
 

شعیب صفدر

محفلین
اگر میں غلطی پر نہیں تو جیسادی کا اشارہ اس طرف ہے۔۔۔۔
پاکستان میں دفاتر سرکاری و غیر سرکاری میں مائیکرو سافٹ کی پروڈکٹ کا استعمال ہو رہا ہے وہ بھی غیر لائیسنس
 

مہوش علی

لائبریرین
اگر پاکستان کو (بالخصوص حکومتِ پاکستان کو) مائیکرو سافٹ سے نجات دلانی ہے تو بہتر ہو گا کہ جلد از جلد لینکس کی کسی ڈسٹریبیوشن پر کام کر کے اُسے اردو میں ڈھالا جائے۔

یہ واحد طریقہ کار ہے جو کام آ سکتا ہے۔

نیز، اس وقت بہت اہم بات یہ ہے کہ م‍ س‍ آفس کا اردو ورژن مارکیٹ میں آ چکا ہے۔ لہذا لازمی ہے کہ اس موقع پر اوپن آفس کو بھی مکمل طور پر اردو میں ترجمے کے ساتھ پیش کیا جائے۔ اسی طرح فائر فاکس (یا اوپرا) اور تھنڈر برڈ کا اردو ورژن ہونا بھی بہت لازمی ہے۔


جیسبادی صاحب، آپ لینکس پر کام کرتے ہیں۔ آپ کے خیال میں لینکس کی کون سے ڈسٹریبیوشن اردو کے لیے بہترین رہے گی؟

پاکستان کی صورتحال دیکھتے ہوئے تو ایسی ڈسٹریبیوشن کے حق میں فیصلہ جاتا ہے جو کہ ونڈوز 98 جیسے پرانے سسٹم پر بھی صحیح چل سکتی ہو۔

مگر موجودہ ترقی کو دیکھتے ہوئے ایسے ڈسٹریبیوشن کو ترجیح دی جانی چاہیے جو کہ سب کچھ خود بخود انسٹال کر سکے (ونڈوز ایکس پی کی طرح)۔

ویسے جب اہلِ عرب اور اہل فارس نے عربی اور فارسی کی لینکس ڈسٹریبیوشنز نکال لی ہیں، تو پھر اہل اردو کیوں اس میں پیچھے رہ گئے ہیں؟ انہیں بہت زیادہ ہیلپ تو عربی اور فارسی کی انہی ڈسٹریبیشنز سے مل جائے گی۔


لینکس کا اصل مسئلہ اس کی تنصیب ہے۔

دوسرا مسئلہ اس میں نئے سوفٹ ویئر کی تنصیب ہے (جو کہ ایسے آدمی کے لیے عذابِ جان ہے جو پروگرامنگ کی فیلڈ کا نہیں ہے)

جب تک ان دو چیزوں کا حل نہیں نکلے گا، لینکس عام صارفین میں مقبول نہیں ہو سکے گا۔

اس کے بعد چند ایک دیگر چھوٹے موٹے مسائل ہیں۔ مثلا بہت سے سوفٹ ویئرز ایسے ہیں، جو کہ صرف ونڈوز میں چلتے ہیں۔ لینکن سے وائن Wine کی صورت میں اس کا حل نکالنے کی کوشش کی، مگر کامیاب نہیں ہو سکے۔


نیز، میری خواہش تھی کہ حکومت نے جس طرح کرلپ کو اردو فونٹ اور لغت وغیرہ کے لیے فنڈز دیے ہیں، اسی طرح حکومت ان کو لینکس کے لیے بھی فنڈز فراہم کرتی۔ دیر آید درست آید کے تحت اگر اب بھی یہ سلسلہ شروع ہو جائے تو برا نہیں ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
جیسبادی،

کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ لینکس میں اوپن آفس استعمال کرتے ہوئے اردو لکھنے میں کیا کوئی پرابلم ہوتی ہے؟

مجھے یاد پڑتا ہے کہ فاسٹ کے ہی سٹوڈنٹز نے شاید KOffice کااردو ترجمہ کیا تھا۔ مگر جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے، KOffice میں رائٹ ٹو لیفٹ کی مکمل سپورٹ شامل نہیں ہے۔ ویسے بھی یہ "کے آفس" کبھی بھی م‍ س‍ آفس کی جگہ نہیں لے سکے گا، اور آخر کار اوپن آفس کو ہی میدان میں آنا پڑے گا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
شعیب صفدر، جیسبادی کا اشارہ Data Reference Model نہیں Digital Rights Management کی طرف تھا۔

مہوش، اب پڑی ہوئی ہے نا تھرتھلی۔ :D جب میں نے کہا تھا تو اس وقت کیوں نہیں لینکس کی اردو ڈسڑیبیوشن تیار کی تھی۔ :p

خیر ابھی بھی لینکس پر کام ہو جائے تو دیر نہیں ہوئی۔ دراصل اوپن سورس کام کا مسئلہ یہی ہے کہ یہ کمیونٹی کے جوش و جذبہ پر منحصر ہے کہ وہ اسے کہاں تک پہنچا دیں۔ ہم لوگوں کو انگریزی اتنی پسند ہے کہ کوئی چیز انگریزی میں مل جائے تو اس کے ترجمہ کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے۔ میرا تو یہاں تک بھی خیال ہے کہ مائیکروسوفٹ ابھرتی ہوئی معیشتوں میں پہلے سے آگے بڑھ کر لینکس کا رستہ روکنے کی کوشش کرتی ہے۔ دوسری جانب چین نے اپنی آئی ٹی انڈسٹری کے لئے لینکس کا انتخاب کر لیا ہے۔ میں نے یہ بھی سنا ہے کہ اعدادوشمار کی رو سے لینکس کا چینی ورژن استعمال کرنے والے ڈیسک ٹاپ کی تعداد پوری دنیا کے ونڈوز کمپیوٹرز سے زیادہ ہے۔

جہاں چین، جاپان اور کوریا مل کر ایک چائنز لینکس کرنل (kernel) پر کام کر رہے ہیں، وہاں پاکستان اور انڈیا کے اردو بولنے والوں کو بھی اس بارے میں سوچنا چاہیے۔
 

جیسبادی

محفلین
اوپن آفس لینکس میں صحیح کام کرتا ہے، "نفیس ویب نسخ" فونٹ بھی چلتے ہیں۔ ویسے مجھے لکھنے لکھانے سے کوئی خاص واسطہ نہیں اس لییے اوپن آفس کا کوئی خاص تجربہ نہیں۔

سب سے اہم ضرورت اوپن آفس میں "املا کی پڑتال" ڈالنا ہے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر سرمد سے اعجاز کے گروہ پر بات ہوئی تھی۔ جہاں تک میں سمجھ سکا ہوں، کرلپ اپنی "الفاظ کی فہرست" اوپن آفس کو دینے پر غالباً امادہ ہو گا۔ ابھی اوپن آفس کے spell module میں utf-8 کے لحاظ سے ایک تکنیکی مسلئہ ہے۔ اس کے علاوہ thesarus ڈالنا بھی اہم ہے۔

فائرفاکس کی لوکالیزیشن پر اکبر چودھری کا کام ہو رہا تھا۔ تازہ صورت حال مجھے معلوم نہیں۔ یہ سب سے اہم ہے۔ دوسرے مرحلہ پر اوپن آفس کا ترجمہ کیا جا سکتا ہے۔

لینکس کے ترجمہ میں kde اور Gnome کا ترجمہ کرنا ہو گا۔ اس کا کسی ڈسٹریبیوشن سے کوئی تعلق نہیں۔ لیکن میرے نزدیک یہ ابھی اہم نہیں۔ جبتک ف‌ف اور آفس کا ترجمہ ٹھیک طرح نہیں ہو جاتا جو لوگوں کو قابل قبول ہو، بڑے پراجیکٹ پر ہاتھ ڈالنا وقت کا ضیاع ہے۔ نیم دل ترجمہ کوئی استعمال نہیں کرتا۔

لینکس نصب کرنا کوئی مشکل کام نہیں رہا۔ میں تو سلیک وئیر استعمال کرتا ہوں۔ مگر ubuntu/kubuntu وغیرہ کافی مقبول ہو رہے ہیں اور سنا ہے کہ نصب کرنا مشکل نہیں۔ لینکس کے drivers کا مسلئہ ہے، لیکن جب آپ کوئی ہارڈویر خریدو تو دیکھ کر کہ اس کے لینکس ڈرائیور موجود ہیں یا نہیں۔

ڈر‌م پر سٹالمین کا مشہور مضمون ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
اگر م‍‍ س‍ آفس کا ترجمہ مل جائے تو شاید اوپن آفس کا ترجمہ کرنے میں دقت نہ ہو۔

بصورتِ دیگر، فنڈز اکھٹے کیے جائیں اور کوئی پروفیشنل یہ کام انجام دے۔

تیسری صورت یہ ہے کہ کوئی یونیورسٹی اس کو بطور پروجیکٹ اپنے سٹوڈنٹز کو دے۔

چوتھی صورت یہ ہے کہ اردو بولنے والی ویب کمیونٹی یہ کام انجام دے۔ اس مقصد کے لیے جملہ کی طرز پر تمام جمع کر کے ویب کمیونٹی کے سامنے رکھ دیا جائے اور اس کے بعد ہر محفل کو ای میل کیا جائے اور ہر محفل میں لوگوں کو اس کی دعوت دی جائے۔

ایک دفعہ مجھے Knoppix کی Live CD میں کام کرنے کا اتفاق ہوا تھا۔ وہاں موزیلا براؤزر کے ساتھ ساتھ ایک اور براؤزر بھی تھا، جس کا نام Konqueror تھا۔ مگر اُس براؤزر میں اردو صحیح نظر آتی تھی (اگرچہ کہ سارے ٹیکسٹ کا سائز ایک ہی ہو جاتا تھا اور تمام فارمیٹنگ مٹ جاتی تھی)۔

ویسے پاکستان لینکس کمیونٹی کو اہل عرب اور اہل فارس کی لینکس کمیونٹی سے رابطہ رکھنا چاہیے اور اس مسئلے پر گفتگو کرنی چاہیے۔
 
میں جیسبادی کی اس بات سے متفق ہوں کہ اب ODF کی آمد آمد ہے اس لیئے ہمیں بھی اس چیز کو مد نظر رکھنا چاہئے۔ ویسے مہ ایس بھی اس معاملے میں پیچھے نہیں ہے اور اپنے نئے فارمیٹ XPS (XML Paper Specifications) جو کہ نئی ونڈوز کا حصہ ھو گا میدان میں آچکا ہے۔ ویسے اس سب کا فائدہ یہ ہوگا کہ اوپن فارمیٹ مقبول ہو جائے گا اور آفس کی ساری فائلز کسی بھیXML
ایڈیٹر میں کھولی اور تبدیل کی جا سکیں گی۔ بہر صورت اردو کا فائدہ ہی فائدہ اور مستقبل روشن تر نظر آتا ہے۔ انشاءالّٰہ
 

جیسبادی

محفلین
سنا تو یہ ہے کہ م‌س اول تو اپنا xml فارمیٹ لائے گا جو اوپن تو ہو گا مگر اوپن آفس سے مختلف۔ بہر صورت اگر اسے اوپن آفس والا فارمیٹ اپنانا بھی پڑا تو م‌س ODF کے ساتھ بھی وہی کرے گا جو اس نے جاوا کے ساتھ کیا تھا یعنی تھوڑا سا incompatible کر دے گا۔ پھر معیار یہی ہو گا کہ ورڈ میں صحیح نظر آتا ہے۔ کمپوٹر استعمال کندگان کی زیادہ تعداد تو م‌س کو ہی قانون سمجھتی ہے۔

ایک اور بات:
اگر کسی کے علم میں ہو کہ اردو کے الفاظ کی فہرست (wordlist) کہیں سے مل سکتی ہو، جو املا کی پڑتال spell check میں استعمال کی جا سکے۔ نیٹ پر تلاش سے تو مجھے کچھ نظر نہیں آیا۔ اس کی ضرورت آزاد مصدر عملیات میں اردو سپیل چیک کی سہولت فراہم کرنا ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
جیسبادی، ذرا اردو وکشنری دیکھیں، شاید آپ کسی طور اسے استعمال کرسکیں۔ میرے خیال میں ہمیں اردو الفاظ کا ایک ذخیرہ بھی اکٹھا کرنا شروع کر دینا چاہیے۔ یہ املا کی پڑتال اور دوسرے ایسے کاموں کے لیے کافی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
 
نبیل اردو ڈکشنری پر کون کون کام کر رہا ہے اور اگر میں اپنی خدمات پیش کرنا چاہوں تو اس کے لئے کیا کرنا ہو گا۔

ویسے اس لنک کو بھی دیکھ لیجئے

http://www.crulp.org
 

جیسبادی

محفلین
وکشنری پر تو ابھی سارا کام ہونے والا ہے۔ میں تو پکی پکائی تازہ روٹی کی تلاش میں ہوں۔

CRULP نے ایک اچھی لغت تو تیار کر لی ہے۔ اعجاز کے یاہو گروہ پر ربط دیکھو۔ یہ لغت اس مہینے کے آخر تک عام استعمال کیلئے کھولے جانے کا امکان ہے۔
 

اکبر سجاد

محفلین
نبیل صاحب،

مائیکروسافٹ اردو آفس 2003 کا ایک ابتدائی تعارف نام/ ٹیوٹوریل جس میں کمانڈز کے اردو مترادفات بھی ہیں۔ میں نے بھی لکھا ہے، جو فروری 2005 ، کے مقتدرہ قومی زبان کے رسالے اخبار اردو میں چھپا ہے۔ اگر آپ دیکھنا چاہیں یا میں اسے بطور منسلکہ ای میل میں بھیج سکتا ہوں۔ کیونکہ فی الحال وہ نان یونی کوڈ فارمیٹ میں ہے۔

اکبر سجاد
 

الف عین

لائبریرین
میں تو لینکس کےاردو مقامیانے کا دو سال سے شور مچائے ہوں۔ لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ مجھے خاص طور پر مایوسی ہوئی لینکس پاکستان گروپ سے، انڈ لیکنکس کے وہ لوگ سامنے آئے جنھوں نے اس مقصد سے اردو سیکھنی شروع کی۔ میرا اشارہ اندرانل داس گپتا کی طرف ہے، لیکن پھر بھی اس سلسلے میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔ دیکھئے میری اس سلسلے کی پرانی پوسٹس۔ ربط دینے کے لئے مجھے بھی واپس جانا ہوگا۔ مہوش آپ بھی اردو۔انڈک گروپ جائن کر لیں اور اس سلسلے کو آگے بڑھائیں۔
 

اکبر سجاد

محفلین
اعجاز صاحب
آپ کی رائے درست ہے، میرے خیال میں بات یہ ہے کہ لینکس آپریٹنگ سسٹم بہت کم استعمال ہو رہا ہے۔ صرف ایسے اداروں میں جہاں سیکورٹی کا معاملہ ہو تو اس کمانڈ لائن سافٹ ویئر کی ضرورت پڑتی ہے۔ بصورت دیگر مائیکروسافٹ ہی کی مصنوعات ہی زیر استعمال ہوتی ہیں۔
ایک سروے کے مطابق دنیا بھر میں 95 تا 99 فیصد لوگ مائیکروسافٹ کے آپریٹنگ سسٹم استعمال کرتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ لینکس میں اس طرف زیادہ لوگ مائل نہیں۔
بہرحال یہ میری ذاتی رائے بھی ہو سکتی ہے۔

اکبر سجاد
 

فرید احمد

محفلین
اردو آفس جیسا کہ شمیل کے مناظر میں دکھایا گیا ہے ، کہاں سے مل سکتا ہے ؟ کیا نیٹ پر فری دستیاب ہے ؟
ایک جگہ سے انٹر فیس داون لوڈ کیا تو اردو سپورٹ ہونے لگا ، اپیل چیک بھی شروع ہوا ، لیکن اردو کے وہ دیدہ زیب مناظر کے لیے کیا کیا جائے ؟
 
Top