اردو رباعیات

محمد وارث

لائبریرین
سینے میں یہ دم شمعِ سحر گاہی ہے
جو ہے اس کارواں میں وہ راہی ہے
پیچھے کبھی قافلہ سے رہتا نہ انیس
اے عمرِ دراز تیری کوتاہی ہے

(میر انیس)
 

الف نظامی

لائبریرین
رباعی از حضرت ابوسعید ابو الخیر رحمۃ اللہ علیہ

مردانِ خدا مَیل بہ ہستی نکند
خود بینی و خویشتن پرستی نکند
آنجا کہ مُجردانِ حق مے نوشند
خمخانہ تہی کنند و مستی نکند

منظوم ترجمہ از سید نصیر الدین نصیر

مردانِ خدا رغبتِ ہستی نہیں کرتے
یہ لوگ کبھی نفس پرستی نہیں کرتے
پیتے ہیں جہاں اہل صفا بادہ عرفاں
میخانہ بھی پی جائیں تو مستی نہیں کرتے
 

الف نظامی

لائبریرین
بے بادہ رہوں اور میں واللہ غلط
ساقی کے سوا اور کی ہو چاہ غلط
ہے میکدہ محراب و پرستش میری
میں میکدہ چھوڑ دوں یہ افواہ غلط
(عظیم برخیا قلندر بابا اولیا)
 

محمد وارث

لائبریرین
اِس گل میں ہے رنگِ گُلسِتانی کیا کیا
ہے خاک میں آبِ زندگانی کیا کیا
انساں کی نظر ہی سطح بیں ہے ورنہ
ہر شے میں ہیں اسرارِ نہانی کیا کیا

(خوشی محمد ناظر)
 

محمد وارث

لائبریرین
دل کی جانب، رجوع ہوتا ہوں میں
سر تا بقدم، خضوع ہوتا ہوں میں
جب مہرِ مُبیں غروب ہو جاتا ہے
پیمانہ بکف، طلوع ہوتا ہوں میں

(جوش ملیح آبادی)
 

محمد وارث

لائبریرین
گوہر کو صَدَف میں آبرو دیتا ہے
بندے کو بغیر جستجو دیتا ہے
انسان کو رزق، گُل کو بُو، سنگ کو لعل
جو کچھ دیتا ہے جس کو، تُو دیتا ہے

(میر انیس)
 

محمد وارث

لائبریرین
تیزی نہیں منجملۂ اوصافِ کمال
کچھ عیب نہیں اگر چلو دھیمی چال
خرگوش سے لے گیا ہے کچھوا بازی
ہاں راہِ طلب میں شرط ہے استقلال

(مولوی محمد اسمٰعیل میرٹھی)
 

محمد وارث

لائبریرین
کہتے ہیں "کہ اب وہ مَردم آزار نہیں
عشّاق کی پرسش سے اسے عار نہیں"
جو ہاتھ کے ظلم سے اٹھایا ہوگا
کیوں کر مانوں کہ اُس میں تلوار نہیں

(مرزا غالب)

یہ رباعی صنعتِ ایہام (ایہام گوئی) کی بہترین مثال ہے، اس صنعت میں شاعر کوئی ذو معنی لفظ استعمال کر کے دو معنی بیان کرتا ہے اور دونوں صحیح ہوتے ہیں، ایک سامنے ہوتا اور فوری سمجھ میں آ جاتا ہے، دوسرا بعید اور کچھ تامل سے سمجھ میں آتا ہے۔ اور شاعر کی مراد عموماً بعید معنی ہوتے ہیں۔

اس رباعی میں ہاتھ اٹھانا ذو معنی ہے، ظلم کرنے کیلیئے ہاتھ اٹھانا سامنے ہے اور کسی کام سے ہاتھ اٹھا لینا بعید۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یاروں میں نہ پایا جب کوئی عیب و گناہ
کافر کہا واعظ نے انہیں اور گمراہ
جھوٹے کو نہیں ملتی شہادت جس وقت
لاتا ہے خدا کو اپنے دعوے پہ گواہ

(مولانا الطاف حسین حالی)
 

محمد وارث

لائبریرین
کاش اہلِ چمن یہ باغباں کو سمجھائیں
جھونکوں کو یہ حکم دے کہ دھومیں نہ مچائیں
تا صبح کو غنچوں کے چٹکنے کی صدا
مرجھائے ہوئے پھول نہ سننے پائیں

(جوش ملیح آبادی)
 

محمد وارث

لائبریرین
ہم نے بھی کبھو جام و سبو دیکھا تھا
جو کچھ کہ نہیں ہے رو بہ رو، دیکھا تھا
اُن باتوں کو اب جو غور کریے اے درد
کچھ خواب سا تھا کہ وہ کبھو دیکھا تھا

(خواجہ میر درد)
 

محمد وارث

لائبریرین
مشکل ہے ز بس کلام میرا، اے دِل
سُن سُن کے اسے سخنورانِ کامِل
آساں کہنے کی کرتے ہیں فرمائش
گویم مشکل، و گر نہ گویم مشکِل

(غالب)
 

الف نظامی

لائبریرین
غفلت میں نہ عمر کو بسر کر
انجام پہ اک ذرا نظر کر
اس طولِ عمل سے کیا فائدہ
کل کوچ ہے قصہ مختصر کر
(میر انیس)
 

محمد وارث

لائبریرین
سرمایۂ غفلت ہے تماشائے جہاں
بینا ہے وہ جو نہ وا کرے آنکھ یہاں
ہر پردۂ دید ہے حجابِ غفلت
عارف ہی کو کھلتا ہے یہ رازِ پنہاں

(عزیز بریلوی)
 

نوید صادق

محفلین
ادیان و مذاہب و ملل کی جنگیں
شائد ہی قیامِ حشر سے پہلے رکیں
بندے ترے اے ربِ توانا! کس سے
اس تاخت و تاراج کی فریاد کریں

شاعر: عبدالعزیز خالد
 

نوید صادق

محفلین
اے داورِ بے نیاز اے ایزدِ پاک
کرتا ہوں گلہ تجھ سے (مرے منہ میں خاک)
کیوں اس قدر اندھیر تری دنیا میں
کیوں انسان اتنا شقی، اتنا سفاک؟

شاعر: عبدالعزیز خالد
 

نوید صادق

محفلین
لبیک سے معمور ہے کعبے کی فضا
دن رات رہے اس میں بپا آہ و بکا
آئے کوئی اندر سے نہ اوپر سے ندا
دے منتظروں کو جو قبولی کا پتا

شاعر: عبدالعزیز خالد
 

محمد وارث

لائبریرین
ہے جسم مرا اور نہ جاں ہے باقی
تربت میں نہ کوئی استخواں ہے باقی
کرتا ہے خدا تو امتحاں تا دمِ زیست
پر بت کا ہنوز امتحاں ہے باقی

(ناسخ)
 
Top