اربعینِ جامی

۔

بہت شکریہ ۔کیا اب درست ہے؟
کسی محفل میں شامل ہو تو اس نکتہ پہ عامل ہو
کہ راز اس کی امانت ہے تم جس کے حامل ہو
(ظفر علی خان)
اصل متن تلاش کیجئے۔ اس کو چار مفاعیلن پر آنا چاہئے۔ اپنے طور پر لفظ آگے پیچھے کرنے سے بات نہیں بنے گی۔
جو حوالہ ہے وہ حوالہ ہے۔ بفرضِ محال اگر اصل میں غلطی ہے تو اس کو بھی اسی طرح نقل کرنا ہو گا؛ وضاحت دے دینا اور بات ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
کتب آپ کے پاس ہیں۔ سو، اعتبار آپ کی بات کو حاصل ہے۔ میں تو ان مقامات کی نشاندہی کر رہا ہوں جہاں مجھے کچھ اِشکال ہوتا ہے۔ یہ سوالات ہیں، بس!
یہ کتاب ظفر علی خاں: گنج شائیگاں تو میرے پاس نہیں ہے۔ ایک ثانوی ماخذ( تذکرہ و کلام حضرت مولانا عبد الرحمن جامی از طالب ہاشمی ؛ناشر: شعاع ادب ، مسلم مسجد ، چوک انارکلی ، لاہور)سے لکھ رہا ہوں یہاں تذکرہ اس لیے کیا کہ شاید کسی کی وساطت سے یہ کتاب میسر آجائے۔
 
نیک بخت آن کسیکہ می نبرد
رشک بر نیک بختیء دیگراں
سختیء روزگار نادیدہ
پند گیرد ز سخنیء دگراں

(جامی)

قیاس غالب ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیک بخت آن کسی کہ می نبرد
رشک بر نیک بختیء دِگراں
سختیء روزگار نادیدہ
پند گیرد ز سختیء دِگراں

کسی، کسے؛ دونوں طرح لکھنا درست ہے۔
 
کفیٰ بالمرء اثما ان یحدث بکل ما سمع
انسان کے لیے یہ گناہ کافی ہے کہ وہ ہر ایک سنی بات بیان کر دے

سکول کے زمانے میں "اربعینِ نووی" کے حوالے سے یہ حدیث پڑھی تھی۔ اس میں اثماً کی جگہ کذباً ہے۔
انسان کے جھوٹا ہونے کو یہی بہت ہے کہ وہ جو سنے ہر ایک کو بتا دے یا بتاتا پھرے ۔۔

متن کے تھوڑے تھوڑے فرق کے ساتھ بھی بہت ساری روایات ملتی ہیں۔
واللہ اعلم۔
 

الف نظامی

لائبریرین
متعلقہ : السواد الاعظم

533068_372898979456642_1319715891_n.jpg

580134_372899019456638_493658861_n.jpg

554765_372899042789969_1880869609_n.jpg
 
ایکہ پُرسی کہ بہترین کس کیست
گویم از قولِ بہترین کساں!
بہترین کس کسے بود کہ ز خلق
بیش باشد بخلق نفع رساں

(جامی)

کوئی انسان اس انسان کے درجہ کو نہیں پہنچا
کہ اس کی ذات سے لوگوں کو نفعِ بہتریں پہنچا
(ظفر علی خان)​
ایکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کو الگ الگ لکھنا بہتر ہے۔ اے کہ ۔۔۔ ای کہ (یے کی شکل کوئی بھی ہو سکتی ہے)

ظفر علی خان کے شعر میں دوسرا لفظ (انساں) نون غنہ کے ساتھ ہونا چاہئے تھا۔ درجہ کو ۔۔ درجے کو ۔۔۔ یہ آپ خود دیکھ لیجئے گا۔
واللہ اعلم۔
 
بہدایا کنید داد دستد
داد دستد ۔۔۔ اس کو ’’داد و ستد‘‘ (واوِ عطف کے ساتھ) ہونا چاہئے۔ بہدایا کو بہتر ہے کہ بہ ہدایا لکھیں۔
اس حدیث میں اعراب کی اہمیت سہ چند ہے۔ تہادوا اور تحابوا ۔۔ میں بلترتیب دال اور با پر شد ہے۔ ما بعد واوِ معروف۔
 

الف نظامی

لائبریرین
داد دستد ۔۔۔ اس کو ’’داد و ستد‘‘ (واوِ عطف کے ساتھ) ہونا چاہئے۔ بہدایا کو بہتر ہے کہ بہ ہدایا لکھیں۔
اس حدیث میں اعراب کی اہمیت سہ چند ہے۔ تہادوا اور تحابوا ۔۔ میں بلترتیب دال اور با پر شد ہے۔ ما بعد واوِ معروف۔
فارسی متن درست کر دیا۔
 
Top