احمر کاشی پوری ::::: شہر سے دُور، جو ٹُوٹی ہُوئی تعمیریں ہیں ! ::::: Ahmar Kashipuri

طارق شاہ

محفلین
غزلِ
احمر کاشی پوری

شہر سے دُور، جو ٹُوٹی ہُوئی تعمیریں ہیں !
اپنی رُوداد سُناتی ہُوئی تصویریں ہیں

میرے اشعار کو اشعار سمجھنے والو !
یہ مِرے خُون سے لِکھّی ہُوئی تحریریں ہیں

جانے کب تیز ہَوا کِس کو اُڑا کر لے جائے
ہم سبھی فرش پہ بِکھری ہُوئی تصویریں ہیں

ذہن آزاد ہے ہر قید سے اب بھی میرا
لاکھ، کہنے کو مِرے پاؤں میں زنجیریں ہیں

آرزُو، کرب، اَلم ، شوق، تمنّا، حسرَت
زِیست وہ لفظ ہے، جس کی کئی تفسیریں ہیں

زندگی ہم کو وہاں لائی ہے احمر، کہ جہاں !
جُرم ہی جُرم ہیں، تعزیزیں ہی تعزیزیں ہیں

احمر کاشی پوری
 
Top