فراز احمد فراز کی تازہ غزل - بجھا ہے دل تو غمِ یار اب کہاں‌ تو بھی

غزل
احمد فراز

ہزار صورتیں آنکھوں میں پھرتی رہتی ہیں
مری نگاہ میں ہر بار اب کہاں تو بھی
اُسی کو وعدہ فراموش کیوں کہیں اے دل!
رہا ہے صاحبِ کردار اب کہاں تو بھی

بہت عمدہ انتخاب ہے جیہ اور لگتا ہے بہت سوچ سمجھ کر غالب کے رنگ میں رنگا ہوا نہیں تو قریب کا کلام منتخب ضرور کیا ہے ۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
آہ!
یہ غزل اس دور میں محفل پہ شئیر ہوئی تھی کہ جب فراز صاحب ہمارے درمیان موجود تھے مگر اب صرف ان کی یادیں ہیں۔
 
Top