احترامِ صبا کیا جائےسب دریچوں کو وا کیا جائے کوئی شہرِ صبا سے آئے گافرش کو آئینہ کیا جائے ساری نادانیاں تو اپنی ہیںکیا کسی کا گِلہ کیا جائے کیوں لیا جائے امتحان اس کاکیوں اسے بے وفا کیا جائے مشورے ٹھیک ہیں زمانے کےدل نہ مانے تو کیا کیا جائے صرف حرفِ دعا نہیں کافیدل کو صرفِ دعا کیا جائے پھر ہوا کا مزاج برہم ہےپھر کوئی مشورہ کیا جائے بحث و تمحیص کر چکے ہم تماب کوئی فیصلہ کیا جائے کچھ نہیں ہے تو اس مسافر کواب سپردِ خدا کیا جائے ساری دنیا سے جیت آئے ہیںاس قبیلے کا کیا کیا جائے اس کی تصویر گھر میں کیا رکھنیدل کو آراستہ کیا جائے کون دل میں اتر کے دیکھتا ہےاب گھروں کو بڑا کیا جائے خال و خد ہی نہیں تو کیوں اظہرؔآئینہ آئینہ کیا جائے (بتاریخ: 15 جنوری 2003)(شاعر: اظہر ادیب)(کتاب: ہے کوئی کُوزہ گر؟)
بحث و تمحیص کر چکے ہم تم اب کوئی فیصلہ کیا جائے بہت خوب! اس شعر میں شہرِ صبا ہے یا شہرِ سبا ۔ دیکھ لیجے گا۔
ساری نادانیاں تو اپنی ہیں کیا کسی کا گِلہ کیا جائے کیوں لیا جائے امتحان اس کا کیوں اسے بے وفا کیا جائے بہت ہی زبردست۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پسندیدگی کا بیحد شکریہ غزل آپی اور مغزل بھائی سے بھی کہا کریں کہ کبھی کبھی آ جایا کریں اور ان سے کہیے گا کہ انہوں نے کہا تھا کہ مولانا عثمان ہارونی رحمۃ اللہ علیہ کی وہ غزل جس کی ردیف "می رقصم" ہے، محفل پہ موجود ہے لیکن مجھے تو نہیں ملی۔