اجنبی تھی ڈگر ، اجنبی ہم سفر

اصلاح

  • -

    Votes: 0 0.0%
  • -

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    0

ابن رضا

لائبریرین
نظم برائے اصلاح

اجنبی تھی ڈگر ، اجنبی ہم سفر
شوقِ آوارگی نے کیا دربدر
راستوں میں کہیں کھو گئی زندگی
نت نئے حادثوں میں کٹی زندگی
بے حِسی دیکھ کر رو پڑی زندگی
دم بخود ہی رہی ہر گھڑی زندگی
کچھ سہارا ہی دیتا سرِ غم سرا
کوئی اپنا ہمارا بھی ہوتا اگر
اجنبی تھی ڈگر ، اجنبی ہم سفر
شوقِ آوارگی نے کیا دربدر

ہو سکا جب تلک خوب آنسو پیے
خونِ دل پر کبھی خوب رو بھی لیے
دوستوں نے بھی احسان بے حد کیے
زخم ہدیے کیے غم کے تحفے دیے
اک غرض کا سہی، کچھ تعلق تو ہے
کوچۂ یار سے اُٹھ کے جائیں کدھر
اجنبی تھی ڈگر ، اجنبی ہم سفر
شوقِ آوارگی نے کیا دربدر
اجنبی راستوں پر بکھرتے رہے
روز جیتے رہے روز مرتے رہے
عزمِ نو پھر بھی ہر آن کرتے رہے
شام ڈھلتی رہی دن گزرتے رہے
حسرت و یاس سے تن بدن میں مرے
آگ ایسی لگی جل گئے بال و پر
اجنبی تھی ڈگر ، اجنبی ہم سفر
شوقِ آوارگی نے کیا دربدر





تقطیع یہاں ملاحظہ کریں۔
ابنِ رضا کی تُک بندیاں

ٹیگ: اساتذہ کرام جناب الف عین صاحب و جناب محمد یعقوب آسی صاحب و برادران
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
میرے خیال میں ڈگر کو مؤنث کیا جائے گا ۔رضا بھائی۔
غرض میں ر مفتوح ہو گا اور ۔نذر میں ذ ساکن ۔
ہر نئی صبح ہم عزمِ نو کرتے رہے۔ اس کا وزن ٹھیک نہیں۔ترتیب بہتر کریں۔
باقی نظم بہت اچھی ہے۔خوب داد ۔البتہ تراکیب پر غور کریں بہتری کی گنجائش ہے۔
مثلاً حسرتِ آتشیں سے سرِ تن بدن ۔۔۔کچھ اچھا نہیں لگ رہا ۔وغیرہ
 

ابن رضا

لائبریرین
میرے خیال میں ڈگر کو مؤنث کیا جائے گا ۔رضا بھائی۔
غرض میں ر مفتوح ہو گا اور ۔نذر میں ذ ساکن ۔
ہر نئی صبح ہم عزمِ نو کرتے رہے۔ اس کا وزن ٹھیک نہیں۔ترتیب بہتر کریں۔
باقی نظم بہت اچھی ہے۔خوب داد ۔البتہ تراکیب پر غور کریں بہتری کی گنجائش ہے۔
مثلاً حسرتِ آتشیں سے سرِ تن بدن ۔۔۔ کچھ اچھا نہیں لگ رہا ۔وغیرہ
عاطف بھائی حوصلہ افزائی کے لیے ممنون ہوں، ڈگر ، غرض اور نذر کی نشاندہی کے لے سپاس گزار ہوں
دیگر دو مصرے بھی دیکھتا ہوں۔جزاک اللہ
 

الف عین

لائبریرین
عاطف کی نشان دہی کے علاوہ اس مصرع کا کیا مفہوم ہے، سمجھ نہیں سکا
کچھ سہارا ہی دیتا سرِ غم سرا
 

ابن رضا

لائبریرین
جی جس طرح سرِ بزم یا سرِ عام یا سرِ راه یا سرِ محفل وغیره استعمال کرتے هیں اسی تناظر میں یہ ترکیب استعمال کی تھی(جیسے کوئی سر محفل سهارا هی دے دیتا). بصورتِ سقم رہنمائی فرما دیں. مزید براں نظم میں سرخ سطور بارِ دگر آپ کی توجہ و قبولیت کی خواہاں ہیں
 
آخری تدوین:
Top