اتنی ہے فراغت کہ فراغت ہی نہیں ہے

فرحت کیانی

لائبریرین
اتنی ہے فراغت کہ فراغت ہی نہیں ہے
جو کام ہے کرنا وہ سجھائی نہیں دیتا

حسرت ہے تجھے تُو میرے آنسو کبھی دیکھے
میں ہوں کہ عذابوں کو رہائی نہیں دیتا

دشوار زمینوں کے سفر اتنے کیے ہیں
اب دشت مجھے آبلہ پائی نہیں دیتا

۔۔۔زاہد فخری
 
Top