اتنا بھی آسان نہیں

مغزل

محفلین
دم غنیمت ہے میاں ۔۔ ادھر تو یہ حال ہے ایک مصرع آج تک پاس نہیں‌ہوا
اور پاس بھی کیسے ہو ڈھنگ کا ہو تو پاس ہو نا ؟؟
 

نوید صادق

محفلین
چلو جی ایک شعر تو پاس ہوا ہا ہا ہا نوید بھائی میں نے تو اس غزل کو اس وقت ہی فیل کر دیا تھا جب م م مغل صاحب نے اور آپ نے کہا تھا کہ اس کو مشقِ سخن تک ہی رکھو تو میں نے اس کو مشقِ سخن تک ہی رکھ لیا تھا بہت شکریہ
بھائی!
بات یوں ہے کہ اگر کوئی آپ سے یہ پوچھ لیتا کہ آپ نے اس غزل کو فیل کیوں کر رکھا ہے تو آپ کیا جواب دیتے، اب کم از کم جواب تو آپ کو مل گیا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
چلو اب میں کرم کی ہمدردی کر دیتا ہوں. غزل کو میں پسند آنے یا نا پسند ہونے کے نظریے سے نہیں دیکھتا. محض زبان و بیان کی اغلاط اور عروض کے حساب سے فٹ کرنے کی کوشش کر دیتا ہوں.

ہر اک دل میں گھر کر جانا
اتنا بھی آسان نہیں ہے
/// زبان و بیان کے لحاظ سے چلے گا، مطلب و معانی سے قطع نظر

ہر سو زخمی پھول ہیں بکھرے
کوئی بھی گلدان نہیں ہے
// پہلا مصرع رواں نہیں، اس کو یوں کیا جا سکتا ہے:
بکھرے گل ہیں زخمی زخمی

چاہت کا پیغام سُنا دے
مشکل یہ گردان نہیں ہے

//گردان کسی فقرے کی ہو سکتی ہے، پیغام کی گردان؟

باہر سے تو طاقتور ہے
لیکن اس میں جان نہیں ہے
//کون؟ ویسے وزن میں ہے شعر.

دیکھو کتنے خوش ہیں سارے
جنگل میں انسان نہیں ہے
چلے گا. ظاہر ہے جنگلی لوگوں کو ہی خوش کہا گیا ہے.

کیسے خاکم ہم کو ملے ہیں
اک بھی سر پر کان نہیں‌ہے
یا
سُننے کو اک کان نہیں ہے
حاکم کان سے حکومت کرتے ہیں؟ ہاں یہ بات ہو کہ وہ کسی کی سنتے نہیں تو مانا جا سکتا ہے. دوسرا مصرع رواں نہیں، دونوں متبادل مصرعے. شاید یوں بہتر ہو:
جن کا ایک بھی کان نہیں‌ہے

چھوڑو چھوڑو جھوٹ کا اب تو
سچ پر بھی ایمان نہیں ہے
//بے معنی شعر لگتا ہے

خوش ہے اپنے آپ میں خرم
اس کو خود پر مان نہیں ہے
چلے گا.
 

مغزل

محفلین
باباجانی میں نے بھی اصلاحِ سخن کے تھریڈ میں‌ایک حمد کے کچھ شعر ارسال کیے ہیں ۔۔
ایک کرم کی نظر ادھر بھی۔۔
 
Top