اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں - شعیب بن عزیز

فرخ منظور

لائبریرین
اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں

اب تو اُس کی آنکھوں کے میکدے میّسر ہیں
پھر سکون ڈھونڈو گے ساغروں میں جاموں میں

دوستی کا دعویٰ کیا عاشقی سے کیا مطلب
میں ترے فقیروں میں، میں ترے غلاموں میں

جس طرح شعیب اس کا نام چُن لیا تم نے
اس نے بھی ہے چُن رکھا ایک نام ناموں میں

(شعیب بن عزیز)
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ جناب شیئر کرنے کیلیئے، مطلع نے باقی خوبصورت شعر اپنی چھاؤں میں چھپا رکھے ہیں

اب تو اُس کی آنکھوں کے میکدے میّسر ہیں
پھر سکون ڈھونڈو گے ساغروں میں جاموں میں


واہ واہ واہ، لا جواب
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ وارث صاحب یقیناً ساری غزل ہی اچھی ہے - اور بہت شکریہ پسندیدگی کے لیے شمشاد صاحب، نبیل اور ملائکہ
 
غزل-اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں (شعیب بن عزیز

اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں

اب تو اس کی آنکھوں کے مے کدے میسر ہیں
پھر سکون ڈھونڈو گے ساغروں میں جاموں میں

دوست کا دعویٰ کیا عاشقی سے کیا مطلب
میں ترے فقیروں میں میں ترے غلاموں میں

جس طرح شعیب اس کا نام چن لیا تم نے
اس نے بھی ہے چن رکھا نام ایک ناموں میں


شعیب بن عزیز
 

ساجن

محفلین
اب اداس پھرتے ہو (شعیب بن عزیز)

اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں

اب تو اس کی آنکھوں کے میکدے میسر ہیں
پھر سکون ڈھونڈو گے ساغروں میں جاموں میں

دوستی کا دعویٰ کیا عاشقی سے کیا مطلب
میں ترے فقیروں میں میں ترے غلاموں میں

جس طرح شعیب اس کا نام چن لیا تم نے
اس نے بھی ہے چن رکھا ایک نام ناموں میں

(شعیب بن عزیز)
 

فہد اشرف

محفلین
یہ ایک شعر بھی اسی غزل کا ہے
زندگی بکھرتی ہے شاعری نکھرتی ہے
دلبروں کی گلیوں میں دل لگی کے کاموں میں
 
Top