ابھی امکان میں کچھ بھی نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔ عارف عزیز

عین عین

لائبریرین
ابھی امکان میں کچھ بھی نہیں ہے
ہمارے دھیان میں کچھ بھی نہیں ہے

مسافر ہوں، سوائے دھول مٹی
مرے سامان میں کچھ بھی نہیں ہے

تمھاری یاد میں نقصان تو ہے
مگر نقصان میں کچھ بھی نہیں ہے

ہمیں بھی آن کی پروا بہت ہے
اگرچہ آن میں کچھ بھی نہیں ہے

گلاب و موتیا، چنپا، چنبیلی !
مری پہچان میں کچھ بھی نہیں ہے

بہت دشوار کر لو زندگی کو
مزہ آسان میں کچھ بھی نہیں ہے
 

عین عین

لائبریرین
وارث بھائی اور سخنور شکریہ بعد کے لیے اٹھا رکھیں۔ غزل یہاں آپ کی رائے حاصل کرنے اور اپنی غلطیوں تک پہنچنے کے لیے پیش کی ہے۔ اس میں سقم دور کریں اور میری غلطی کی نشان دہی کریں۔ آپ کا ممنون رہوں گا۔ مجھے “مری“ میں مسئلہ معلوم ہو رہا ہے اور اسی طرح دوسرے شعر میں “مرے“ سے بھی مطمئن نہلیں ہو۔ ہو سکتا ہے درست باندھا ہو مگر آپ کچھ کہیں تو بات بنے ورنہ پریشان رہوں گا
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث بھائی اور سخنور شکریہ بعد کے لیے اٹھا رکھیں۔ غزل یہاں آپ کی رائے حاصل کرنے اور اپنی غلطیوں تک پہنچنے کے لیے پیش کی ہے۔ اس میں سقم دور کریں اور میری غلطی کی نشان دہی کریں۔ آپ کا ممنون رہوں گا۔ مجھے “مری“ میں مسئلہ معلوم ہو رہا ہے اور اسی طرح دوسرے شعر میں “مرے“ سے بھی مطمئن نہلیں ہو۔ ہو سکتا ہے درست باندھا ہو مگر آپ کچھ کہیں تو بات بنے ورنہ پریشان رہوں گا

عارف صاحب اگر آپ یہ بھی لکھ دیتے کہ 'مرے' اور 'مری' سے مطمئن کیوں نہیں ہیں تو زیادہ وضاحت ہو جاتی۔ بہرحال حرفے چند:

یہ غزل بحر ہزج کی ایک ضمنی صورت مسدس محذوف میں ہے، اور اسکے افاعیل ہیں

مفاعیلن مفاعیلن فعولن

اب اگر ہر مصرع "مفاعیلن" کی "مَ" سے شروع ہوگا تو ہر مصرعے کے شروع میں لازماً یہی وزن آئے گا، اگر اشاری نظام آپ کے علم میں ہو تو 1 آئے گا۔ (الف وصل کے استثنا کے ساتھ)

اب مصرعوں پر غور کریں، کیسے شروع ہو رہے ہیں، ابھی، ہمارے، مسافر، بہت، ہمیں، اگرچہ، ہر لفظ مفاعیلن کی مَ کے وزن سے شروع ہو رہا، اَ، ہَ، مُ، بُ، ہَ، اَ وغیرہ سو 'مری' اور 'مرے' وزن چاہیئے بجائے میری اور میرے کے۔

یہ صورت نہ صرف مصرعے کے شروع میں چاہیئے بلکہ ہر مفاعیلن کے شروع میں چاہیئے، لیکن مصرعوں کے درمیان ضروری نہیں کہ لفظ آپ کو متحرک لگے وہ ساکن بھی ہو سکتا ہے، جیسے قافیوں کا نون دوسرے مفاعیلن کی مَ پر آ رہا ہے(یہ روایتی عروض کا نقص ہے، عروضی اسے بھی متحرک مان کر مَ کے وزن پر لے آتے ہیں، اشاری نظام میں مَ کو متحرک یا ساکن نہیں سمجھا جاتا، بس 1 ہے چاہے متحرک ہے یا ساکن)۔

تیسرے رکن 'فعولن' کی فَ پھر ہجائے کوتاہ یا 1 ہے سو یہ ردیف کی نہیں میں نَ سے شروع ہوتا ہے، یا دیگر الفاظ مثلاً دھول مٹّی میں 'ل' سے وغیرہ۔

امید ہے وضاحت ہو گئی ہوگی بصورتِ دیگر ضرور بتائیے گا۔

والسلام
 

عین عین

لائبریرین
وارث بھائی بہت شکریہ۔ میں عروض سے قطعی ناواقف ہوں اور آپ کی بات سمجھنے کے لیے کئی مرتبہ آپ کا جواب پڑھنا پڑے گا تب بھی کچھ حصہ ہی سمجھ پائوں گا۔ بہرحال اسی طرح سیکھا جائے گا اور سیکھنے سکھانے کا عمل جاری رہے گا۔ آئندہ بھی آپ سے مزید سیکھنے کے لیے حاضر ہوتا رہوں گا۔
 

الف عین

لائبریرین
غزل تو اچھی ہے لیکن کچھ الفاظ کھٹکے اور کچھ لفظون کی کمی محسوس ہوئی۔ خاص کر ’گلاب و موتیا‘ مجھے ناگوار گزرا۔ یہ دونوں ہندی الفاظ ہیں، ان کے درمیان فارسی کا واو عطف جائز نہیں۔
 

عین عین

لائبریرین
غزل تو اچھی ہے لیکن کچھ الفاظ کھٹکے اور کچھ لفظون کی کمی محسوس ہوئی۔ خاص کر ’گلاب و موتیا‘ مجھے ناگوار گزرا۔ یہ دونوں ہندی الفاظ ہیں، ان کے درمیان فارسی کا واو عطف جائز نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت شکریہ توجہ کے لیے۔ آپ نے جس کمی کی بات کی ہے اگر وہ معلوم ہو جاتی تو اچھا ہوتا۔ اور وائو عطف کی بات بہت اچھی ہے ۔ یہ یوں بھی ہو سکتا ہے:
گلاب اور موتیا، چنپا، چنبیلی۔۔۔۔۔
 

عین عین

لائبریرین
ایک مدت ہوئی اک زمانہ ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم نے ایک مرتبہ پہلے بھی داد دی تھی مجھے۔ بھول گئیں نظم پر۔ اب کہہ رہی ہو کب سے شروع کر دی ۔ افسوس کی بات ہے بہت۔ :)
 

الف عین

لائبریرین
گلاب اور موتیا یقیناً بہتر ہیں۔
اس کے علاوہ جو باتیں کھٹکیں، وہ بھی بتا ہی دوں۔
کچھ اشعار میں مصرع اولیٰ میں بھی ’ہے‘ کا استعمال
تمھاری یاد میں نقصان تو ہے
مگر نقصان میں کچھ بھی نہیں ہے

ہمیں بھی آن کی پروا بہت ہے
اگرچہ آن میں کچھ بھی نہیں ہے
اس کے علاوہ
مسافر ہوں، سوائے دھول مٹی
مرے سامان میں کچھ بھی نہیں ہے
پہلے مصرع میں ’کے‘ کی کمی محسوس ہوتی ہے، درست محاورہ یوں ہے کہ ’سوائے دھول مٹی کے‘ سامان میں کچھ ۔۔۔۔، اس کو ’بجز کچھ‘ کیا جا سکتا ہے۔

بہت دشوار کر لو زندگی کو
مزہ آسان میں کچھ بھی نہیں ہے
یہاں قافیہ محل نظر ہے، آسان یا آسانی؟
 

مغزل

محفلین
عارف عزیز ، غزل باصرہ نواز ہوئی رسید حاضر ہے۔ ماشا اللہ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ایک مدت ہوئی اک زمانہ ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم نے ایک مرتبہ پہلے بھی داد دی تھی مجھے۔ بھول گئیں نظم پر۔ اب کہہ رہی ہو کب سے شروع کر دی ۔ افسوس کی بات ہے بہت۔ :)
او او وووووووووووووووووو
مجھے بادام کھانے پڑیں گے:rolleyes:
ویسے لالہ بادام لے کر بجھوا ہی دیں میں آج کل غریب ہوئی ہوں:rolleyes:
 
Top