ابولکلام آزاد کی نظر میں مسٹرجناح بحیثیت ایک فرقہ پرست

جاسم محمد

محفلین
انکے نزدیک ان گروہوں پر مشتمل ایسی ریاست کا قیام درپیش تھا جہاں یہ گروہ امن و امان کے ساتھ رہیں اور لوگوں کو میرٹ پر معاشرے میں ترقی ملے۔
یہ چیز۔ جب عمران حکومت نے آتے ساتھ میرٹ پر تین بیرون ملک مقیم ماہرین معیشت کو اپنی مشاورتی کونسل میں شامل کیا، تو ان میں سے ایک ڈاکٹر عاطف میاں احمدی بھی تھے۔ اس پر چند آوازوں کو چھوڑ کر پورا پاکستان یکجا ہو کر بغض احمدیت میں باہر آگیا اور اس احمدی ڈاکٹر کو گھر بھیج کر دم لیا۔ اس حرکت کے بعد جو دو دیگر غیر ملکی پاکستانی نژاد ماہرین معیشت مشاورتی کونسل میں باقی رہ گئے تھے۔ وہ بھی اپنا استعفی حکومت کے منہ پر مار گھر چلے گئے۔ یوں ایک قومی بغض احمدیت کی وجہ سے حکومت پاکستان تین معروف اور بڑے ماہرین معیشت سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ حالانکہ ان سب کی تقرری عین میرٹ پر ہوئی تھی۔
سید عاطف علی محمد عبدالرؤوف علی وقار
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
جو شخص سیکیولر اصولوں کا پابند ہو، اور ایک خوارج زدہ مسلم قوم کی رہنمائی کر رہا ہو وہ ایسی ہی باتیں کرتا ہے۔
قائد اعظم اور عمران خان بنیادی اسلامی اصولوں پر مملکت خداداد پاکستان کو چلانا چاہتے ہیں۔ یہ بنیادی اصول وہی ہیں جو مغربی ممالک میں عرصہ دراز سے رائج ہیں۔ جیسے معاشرہ میں عدل و انصاف، قانون کی حکمرانی، قانون کے سامنے کمزور اور طاقتور ایک برابر۔
یہ بات پاکستانی مذہبی طبقہ کو کبھی سمجھ نہیں آئے گی کیونکہ ان کے نزدیک اسلامی ریاست کا تصور وہی ہے جس کے آئین میں احمدی غیر مسلم اقلیت ہیں۔ جہاں سرکاری فارمز پر مذہب کے اندراج کے الگ الگ خانے ہیں۔ جہاں ریاست و حکومتی امور میں جا بجا مذہب کی مداخلت ہے۔ یہ وہ ریاست نہیں جس کا خواب اقبال و جناح نے دیکھا تھا۔ بلکہ یہ وہ ریاست ہے جس کا خواب پاکستان کے مذہبی طبقہ نے دیکھا تھا اور اسے شرمندہ تعبیر کر کے دم لیا۔ لیکن پھر بھی شدید دُکھی ہیں کہ پاکستان ابھی تک پوری طرح اسلامی ریاست نہیں بن سکا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
قائد اعظم اور عمران خان بنیادی اسلامی اصولوں پر مملکت خداداد پاکستان کو چلانا چاہتے ہیں۔ یہ بنیادی اصول وہی ہیں جو مغربی ممالک میں عرصہ دراز سے رائج ہیں۔ جیسے معاشرہ میں عدل و انصاف، قانون کی حکمرانی، قانون کے سامنے کمزور اور طاقتور ایک برابر۔
یہ بات پاکستانی مذہبی طبقہ کو کبھی سمجھ نہیں آئے گی کیونکہ ان کے نزدیک اسلامی ریاست کا تصور وہی ہے جس کے آئین میں احمدی غیر مسلم اقلیت ہیں۔ جہاں سرکاری فارمز پر مذہب کے اندراج کے الگ الگ خانے ہیں۔ جہاں ریاست و حکومتی امور میں جا بجا مذہب کی مداخلت ہے۔ یہ وہ ریاست نہیں جس کا خواب اقبال و جناح نے دیکھا تھا۔ بلکہ یہ وہ ریاست ہے جس کا خواب پاکستان کے مذہبی طبقہ نے دیکھا تھا اور اسے شرمندہ تعبیر کر کے دم لیا۔ لیکن پھر بھی شدید دُکھی ہیں کہ پاکستان ابھی تک پوری طرح اسلامی ریاست نہیں بن سکا۔
پاکستان کا سب سے بنیادی مسئلہ مذہب یا غیر مذہب نہیں بلکہ کرپشن مافیا ہے جس نے ملکی عوام کو ہائی جیک کیا ہوا ہے ۔
 

سید رافع

محفلین
یہ چیز۔ جب عمران حکومت نے آتے ساتھ میرٹ پر تین بیرون ملک مقیم ماہرین معیشت کو اپنی مشاورتی کونسل میں شامل کیا، تو ان میں سے ایک ڈاکٹر عاطف میاں احمدی بھی تھے۔ اس پر چند آوازوں کو چھوڑ کر پورا پاکستان یکجا ہو کر بغض احمدیت میں باہر آگیا اور اس احمدی ڈاکٹر کو گھر بھیج کر دم لیا۔ اس حرکت کے بعد جو دو دیگر غیر ملکی پاکستانی نژاد ماہرین معیشت مشاورتی کونسل میں باقی رہ گئے تھے۔ وہ بھی اپنا استعفی حکومت کے منہ پر مار گھر چلے گئے۔ یوں ایک قومی بغض احمدیت کی وجہ سے حکومت پاکستان تین معروف اور بڑے ماہرین معیشت سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ حالانکہ ان سب کی تقرری عین میرٹ پر ہوئی تھی۔
سید عاطف علی محمد عبدالرؤوف علی وقار
عاطف میاں میرٹ پر بیشک پورے ہوں لیکن وہ ایک ایسے ملک میں مشیر بنے تھے جہاں لوگ پوری پوری زندگی فقہ حنفی کی کتابیں پڑھنے پڑھانے میں گزارتے ہیں۔ نا صرف یہ، بلکہ لڑکپن سے ہی ان افراد کی معاشی ضروریات فقہ حنفی کے مسجد و مدارس کے چندے سے پوری ہوتی ہیں۔

بہتر یہ ہو گا کہ عمران ایسے معاشی ماہرین تلاش کریں جو فقہ حنفی کے ماننے والے ہوں۔ ایسے پی ایچ ڈی ڈھونڈیں جواکثریت کے مذہب سے ہم آہنگ ہوں۔

یا ان مدارس سے لڑکوں کو فارغ کرکے لندن امریکہ معاشی تعلیم و پی ایچ ڈی کے لیے بھیجے تاکہ بے اعتمادی کم سے کم ہو۔

عمران، مسٹر جناح سیکیولر ہیں اس لیے ان کے لیے یہ تجاویز دم گھوٹنے کے مترادف اور میرٹ کا قتل ہوں گی۔ لیکن قوموں کی ترقی کے لیے کڑوے گھونٹ پینے پڑتے ہیں۔
 

علی وقار

محفلین
یہ چیز۔ جب عمران حکومت نے آتے ساتھ میرٹ پر تین بیرون ملک مقیم ماہرین معیشت کو اپنی مشاورتی کونسل میں شامل کیا، تو ان میں سے ایک ڈاکٹر عاطف میاں احمدی بھی تھے۔ اس پر چند آوازوں کو چھوڑ کر پورا پاکستان یکجا ہو کر بغض احمدیت میں باہر آگیا اور اس احمدی ڈاکٹر کو گھر بھیج کر دم لیا۔ اس حرکت کے بعد جو دو دیگر غیر ملکی پاکستانی نژاد ماہرین معیشت مشاورتی کونسل میں باقی رہ گئے تھے۔ وہ بھی اپنا استعفی حکومت کے منہ پر مار گھر چلے گئے۔ یوں ایک قومی بغض احمدیت کی وجہ سے حکومت پاکستان تین معروف اور بڑے ماہرین معیشت سے ہاتھ دھو بیٹھی۔ حالانکہ ان سب کی تقرری عین میرٹ پر ہوئی تھی۔
سید عاطف علی محمد عبدالرؤوف علی وقار
بحث کا رخ بالکل ہی بدل جائے گا سر۔
 
Top