ابولکلام آزاد کی نظر میں مسٹرجناح بحیثیت ایک فرقہ پرست

علی وقار

محفلین
صرف آنکھیں نم نہ کیجیے۔ اپنی حالت پر ترس کھائیے۔ دنیا کے تقاضے دیکھیے۔
اگر اسی طرح انیس سو سینتالیس میں پھنسے رہے تو نہ ہی خدا ملے گا اور نہ صنم۔
خدا کے لیے اب تاریخ کی جگالی بند کر دیں۔
آپ تو جناب غصہ ہی فرما گئے۔ میں اس کی تاب نہ لاتے ہوئے بے ہوش ہونے کی اجازت چاہتا ہوں تاکہ سب کچھ ذہن سے محو ہو جائے۔ :) جگالی غیر پارلیمانی لفظ ہے، سو جاتے جاتے اس پر اعتراض کرنا اپنا حق سمجھتا ہوں۔ :)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
آپ تو جناب غصہ ہی فرما گئے۔ میں اس کی تاب نہ لاتے ہوئے بے ہوش ہونے کی اجازت چاہتا ہوں تاکہ سب کچھ ذہن سے محو ہو جائے۔ :) جگالی غیر پارلیمانی لفظ ہے، سو جاتے جاتے اس پر اعتراض کرنا اپنا حق سمجھتا ہوں۔ :)
پارلیمان میں جا کر دیکھیں کیسے کیسے لفظ استعمال ہوتے ہیں 😉
 

زیک

مسافر
مجھے ہندوستان کی عجلت میں تقسیم کے باعث انسانی جانوں کے ضیاع کا شدید دکھ اور صدمہ ہے۔ جب اس قدر بڑے پیمانے پر لہو بہہ جائے تو ان واقعات کو سنجیدگی سے نہ لینا اور غیر جانب داری سے تاریخ کا مطالعہ نہ کرنا زیادتی ہے۔

تاریخ کے غیر جانب دارانہ مطالعے کے بغیر سمت کا درست تعین ممکن نہیں۔
او پی اور یہ لڑی تو کافی بیکار ہیں لیکن یہ دو باتیں اہم ہیں
 

سید رافع

محفلین
Shameful Flight میں مصنف Stanley A. Wolpert لکھتے ہیں کہ مسٹر جناح نے کانگریس کے برعکس برطانیہ کا جنگ عظیم دویم میں ساتھ دیا تھا اور وہ اس وفاداری کے صلے میں ایک الگ ریاست کا مطالبہ کر رہے تھے۔ دوسری جانب لیبر پارٹی ختم ہوتے وسائل دیکھ کر ہندوستان کے مسائل میں اب کچھ بھی دلچسپی نا رکھتی تھی۔

مصنف نے ماونٹ بیٹن سے 1979 میں ملاقات کی۔ ماونٹ بیٹن جناح سے متعلق ہر سوال پر ناگواری کا اظہار کرتا۔ مصنف لکھتے ہیں کہ انکی نظر سے چند خفیہ خطوط گزرے جن میں ماونٹ بیٹن نے جناح کو سائیکو پیتھ کہا۔ اس منفی طرز فکر کا تقسیم ہند پر ضرور اثر ہوا ہو گا۔

کتاب سے اندازہ ہوتا ہے کہ کانگریس اپنے آپ کو کل ہندوستانیوں کی نمائندہ جماعت کہتی رہی۔

سنگاپور میں برطانیہ کی جاپان کے ہاتھوں شکست کے بعد چرچل نے چار دن کے اندر ہی سر کرپس کو ہندوستان کے مسئلے کے حل کے لیے بلایا۔ کرپس محض ایک ماہ بعد ہی اکیلے ہندوستان روانہ ہو گئے۔

مصنف لکھتے ہیں کہ کرپس 1942 میں متحدہ ہندوستان کو تاج برطانیہ کے تحت مکمل خود مختاری کا منصوبہ لے کر آئے تھے۔ جبکہ 1940 میں قرار داد لاہور کے تحت جناح کسی ایسی آئینی ترمیم کے مخالف تھے جس میں پاکستان کا ایک علحیدہ ریاست کا منصوبہ شامل نا ہو۔
 

سید رافع

محفلین
Shameful Flight کے مصنف کرپس کی ہندوستان آمد کو وزیراعظم چرچل کی ایک شاطرانہ چال قرار دیتے ہیں تاکہ کرپس کی سیاسی ساکھ کو خراب کیا جائے۔ کرپس لیبر پارٹی کاایک ذہین لیڈر تھا جس کو متوقع وزیراعظم بھی کہا جاتا تھا۔

اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مفاد عامہ کی سیاست برطانیہ میں مفقود تھی۔
 

سید رافع

محفلین
سلطنت برطانیہ میں وہ لوگ لیڈر بنے تھے جنہوں نے استعمار کے خلاف جدوجہد کی۔ مثلا گاندھی چھ سال جیل میں رہے, نہرو نو سال جیل میں رہے, ابوالکلام آزاد بارہ سال جیل میں رہے اورباچا خان پندرہ سال جیل میں رہے۔

دوسرا یہ کہ لیڈر لکھتا ہے۔ اسکا جو وژن ہوتا ہے اسکو ضبط تحریر میں لاتا ہے تاکہ معاشرے کے ہر طبقے تک بالکل واضح انداز میں اسکی سوچ پہنچ جائے کہ وہ کس قسم کی ریاست چاہتا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ گاندھی نے چھتیس کتابیں لکھیں, نہرو نے بارہ کتابیں لکھیں, ابوالکلام آزاد نے ستالیس کتابیں لکھیں۔

اسکے برعکس ہم دیکھتے ہیں کہ جناح ایک گھنٹے کے نا جیل گئے اور نا ہی ایک کتابچہ تک لکھا لیکن پھربھی وہ مسلمانوں کے لیڈر بن گئے۔
 

سید رافع

محفلین
٣۴ ویں منٹ پر آپ نے ڈاکٹر اشتیاق احمد صاحب کو سنا ہو گاکہ مسٹر جناح کانگریس کے اصل لیڈر سمجھے جاتے تھے لیکن پھر گاندھی آگئے اور جناح کی ایک ذاتی مخاصمت گاندھی سے شروع ہو گئی۔ اس ذاتی چڑ نے بھی باتوں کو خراب کیا۔
 

علی وقار

محفلین
٣٩ منٹ پر کلکتہ میں مسلمانوں یا مسلم لیگ کے شروع کردہ فسادات کا ڈاکٹر صاحب نے تذکرہ کیا ہے کہ کیسے انتہا پسندی کی آگ جو تقاریر سے مسٹر جناح نے لگائی اس سے خون کی ہولی کھیلی گئی۔
جناح کے متعلق بہت اچھی باتیں بھی کہی ہیں، اُن پر بھی فوکس کیجیے۔ ویسے، آپ کیا سمجھتے ہیں کہ جناح میں کوئی خوبی نہ تھی؟
 

سید رافع

محفلین
جناح کے متعلق بہت اچھی باتیں بھی کہی ہیں، اُن پر بھی فوکس کیجیے۔ ویسے، آپ کیا سمجھتے ہیں کہ جناح میں کوئی خوبی نہ تھی؟
ڈاکٹر صاحب نے ہٹلر کی مثال دیتے ہوئے یہ واضح کیا کہ ہٹلر ایک سبزی خور تھا اور اپنے گھر کے پاس بھیڑ بکریوں کا فارم بنایا ہوا تھا، یہ سب باتیں دل کو بھاتی ہیں لیکن اس کی سیاست سے کئی کروڑ انسان مارے گئے۔ ایسے ہی جناح ایک قابل بیرسٹر تھے اور ان میں قائدانہ صلاحتیں تھیں لیکن ان کی سیاست کی وجہ سے لاکھوں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور کروڑوں آج بھی پاکستان میں غربت اور بیماری میں انتہائی کسمپرسی میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اب آپ ہی فیصلہ کریں کہ کس سمت فوکس سے نجات کا راستہ ہے۔
 

سید رافع

محفلین
صحیح فرمایا...
انڈیا میں تو ہر شخص امبانی اور ٹاٹا ہے!!!
سن 2020 میں انڈیا کا جی ڈی پی 3 اشاریہ 5 ٹریلین تھا جو پاکستان سے دس گنا زیادہ ہے۔ انڈین روپیہ 83 روپے فی ڈالر جبکہ پاکستانی روپیہ 260 روپے فی ڈالر ہے۔

لیکن میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں کہ انڈیا میں بھی لوگ پاکستان کی طرح غربت اور بیماری میں زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ دونوں ممالک فوج پر کثیر سرمایہ اور وقت خرچ کر رہے ہیں۔ اس کو رکنا چاہیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
سلطنت برطانیہ میں وہ لوگ لیڈر بنے تھے جنہوں نے استعمار کے خلاف جدوجہد کی۔ مثلا گاندھی چھ سال جیل میں رہے, نہرو نو سال جیل میں رہے, ابوالکلام آزاد بارہ سال جیل میں رہے اورباچا خان پندرہ سال جیل میں رہے۔
زرداری و نواز بھی طویل عرصہ جیل جا چکے ہیں۔ کیا وہ دونوں لیڈر ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
ایسے ہی جناح ایک قابل بیرسٹر تھے اور ان میں قائدانہ صلاحتیں تھیں لیکن ان کی سیاست کی وجہ سے لاکھوں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور کروڑوں آج بھی پاکستان میں غربت اور بیماری میں انتہائی کسمپرسی میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
اس میں جناح کا نہیں پاکستان پر ۷۵ سال سے قابض فوج اور سویلین اشرافیہ کا قصور ہے۔
 
Top